Surah yusuf Ayat 83 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ عَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ﴾
[ يوسف: 83]
(جب انہوں نے یہ بات یعقوب سے آ کر کہی تو) انہوں نے کہا کہ (حقیقت یوں نہیں ہے) بلکہ یہ بات تم نے اپنے دل سے بنالی ہے تو صبر ہی بہتر ہے۔ عجب نہیں کہ خدا ان سب کو میرے پاس لے آئے۔ بےشک وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) حضرت یعقوب ( عليه السلام ) چونکہ حقیقت حال سے بےخبر تھے اور اللہ تعالٰی نے وحی کے ذریعے سے انہیں حقیقت واقعہ سے آگاہ نہیں فرمایا۔ اس لئے وہ یہی سمجھے کہ میرے ان بیٹوں نے اپنی طرف سے بات بنا لی ہے۔ بنیامین کے ساتھ انہوں نے کیا معاملہ کیا؟ اس کا یقینی علم تو حضرت یعقوب ( عليه السلام ) کے پاس نہیں تھا، تاہم یوسف ( عليه السلام ) کے واقعے پر قیاس کرتے ہوئے ان کی طرف سے حضرت یعقوب ( عليه السلام ) کے دل میں بجا طور پر شکوک شبہات تھے۔
( 2 ) اب پھر سوائے صبر کے کوئی چارہ نہیں تھا، تاہم صبر کے ساتھ امید کا دامن بھی نہیں چھوڑا ۔ جمیعاً سے مراد یوسف علیہ السلام، بنیامین اور وہ بڑا بیٹا ہے جو مارے شرم کے وہیں مصر میں رک گیا تھا کہ یا تو والد صاحب مجھے اسی طرح آنے کی اجازت دے دیں یا پھر میں کسی طریقے سے بنیامین کو ساتھ لے کر آؤں گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بھائیوں کی زبانی یہ خبر سن کر حضرت یعقوب ؑ نے وہی فرمایا جو اس سے پہلے اس وقت فرمایا تھا جب انہوں نے پیراہن یوسف خون آلود پیش کر کے اپنی گھڑی ہوئی کہانی سنائی تھی کہ صبر ہی بہتر ہے۔ آپ سمجھے کہ اسی کی طرح یہ بات بھی ان کی اپنی بنائی ہوئی ہے بیٹوں سے یہ فرما کر اب اپنی امید ظاہر کی جو اللہ سے تھی کہ بہت ممکن ہے کہ بہت جلد اللہ تعالیٰ میرے تینوں بچوں کو مجھ سے ملا دے یعنی حضرت یوسف ؑ کو بنیامین کو اور آپ کے بڑے صاحبزادے روبیل کو جو مصر میں ٹھر گئے تھے اس امید پر کہ اگر موقعہ لگ جائے تو بنیامین کو خفیہ طور نکال لے جائیں یا ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ خود حکم دے اور یہ اس کی رضامندی کے ساتھ واپس لوٹیں۔ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ علیم ہے میری حالت کو خوب جان رہا ہے۔ حکیم ہے اس کی قضا وقدر اور اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اب آپ کے اس نئے رنج نے پرانا رنج بھی تازہ کردیا اور حضرت یوسف کی یاد دل میں چٹکیاں لینے لگی۔ حضرت سعید بن جبیر ؒ فرماتے ہیں انا للہ الخ پڑھنے کی ہدایات صرف اسی امت کو کی گئی ہے اس نعمت سے اگلی امتیں مع اپنے نبیوں کے محروم تھیں۔ دیکھئے حضرت یعقوب ؑ بھی ایسے موقعہ پر آیت ( يٰٓاَسَفٰى عَلٰي يُوْسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنٰهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيْمٌ 84 ) 12۔ يوسف:84) کہتے ہیں۔ آپ کی آنکھیں جاتی رہی تھیں۔ غم نے آپ کو نابینا کردیا تھا اور زبان خاموش تھی۔ مخلوق میں سے کسی شکایت وشکوہ نہیں کرتے تھے۔ غمگین اور اندوہ گین رہا کرتے تھے۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت داؤد ؑ نے جناب باری میں عرض کی کہ لوگ تجھ سے یہ کہہ کر دعا مانگتے ہیں کہ اے ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے رب، تو تو ایسا کر کہ ان تین ناموں میں چوتھا نام میرا بھی شامل ہوجائے۔ جواب ملا کہ اے داؤد حضرت ابراہیم ؑ آگ میں ڈالے گئے اور صبر کیا۔ تیری آزائش ابھی ایسی نہیں ہوئی۔ اسحاق ؑ نے خود اپنی قربانی منظور کرلی اور اپنا گلا کٹوانے بیٹھ گئے۔ تجھ پر یہ بات بھی نہیں آئی۔ یعقوب ؑ سے میں نے ان کے لخت جگر کو الگ کردیا اس نے بھی صبر کیا تیرے ساتھ یہ واقعہ بھی نہیں ہوا یہ روایت مرسل ہے اور اس میں نکارت بھی ہے اس میں بیان ہوا ہے کہ ذبیح اللہ حضرت اسحاق ؑ تھے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حضرت اسماعیل ؑ تھے۔ اس روایت کے راوی علی بن زید بن جدعان اکثر منکر اور غریب روایتیں بیان کردیا کرتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ بہت ممکن ہے کہ احنف بن قیس ؒ نے یہ روایت بنی اسرائیل سے لی ہو، جیسے کعب وہب وغیرہ۔ واللہ اعلم۔ بنی اسرائیل کی ورایتوں میں یہ بھی ہے کہ حضرت یعقوب ؑ نے حضرت یوسف کو اس موقعہ پر جب کہ بنیامین قید میں تھے۔ ایک خط لکھا تھا جس میں انہیں رحم دلانے کے لئے لکھا تھا کہ ہم مصیبت زدہ لوگ ہیں۔ میرے دادا حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے۔ میرے والد حضرت اسحاق ؑ ذبح کے ساتھ آزمائے گئے۔ میں خود فراق یوسف میں مبتلا ہوں۔ لیکن یہ روایت بھی سندا ثابت نہیں۔ بچوں نے باپ کا یہ حال دیکھ کر انہیں سمجھانا شروع کیا کہ ابا جی آپ تو اسی کی یاد میں اپنے آپ کو گھلا دیں گے بلکہ ہمیں تو ڈر ہے کہ اگر آپ کا یہی حال کچھ دنوں اور رہا تو کہیں زندگی سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔ حضرت یعقوب ؑ نے انہیں جواب دیا کہ میں تم سے تو کچھ نہیں کہہ رہا میں تو اپنے رب کے پاس اپنا دکھ رو رہا ہوں۔ اور اس کی ذات سے بہت امید رکھتا ہوں وہ بھلائیوں والا ہے۔ مجھے یوسف کا خواب یاد ہے، جس کی تعبیر ظاہر ہو کر رہے گی۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت یعقوب ؑ کے ایک مخلص دوست نے ایک مرتبہ آپ سے پوچھا کہ آپ کی بینائی کیسے جاتی رہی ؟ اور آپ کی کمر کیسے کبڑی ہوگئی ؟ آپ نے فرمایا یوسف کو رو رو کر آنکھیں کھو بیھٹا اور بنیامین کے صدمے نے کمر توڑ دی۔ اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ آئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کو سلام کے بعد کہتا ہے کہ میری شکایتیں دوسروں کے سامنے کرنے سے آپ شرماتے نہیں ؟ حضرت یعقوب ؑ نے اسی وقت فرمایا کہ میری پریشانی اور غم کی شکایت اللہ ہی کے سامنے ہے۔ حضرت جبرائیل ؑ نے فرمایا آپ کی شکایت کا اللہ کو خوب علم ہے۔ یہ حدیث بھی غریب ہے اور اس میں بھی نکارت ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 83 قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ اَنْفُسُكُمْ اَمْرًا ۭ فَصَبْرٌ جَمِيْلٌحضرت یعقوب نے یہاں پر پھر وہی فقرہ بولا جو حضرت یوسف کی موت کے بارے میں خبر ملنے پر بولا تھا۔ انہیں یقین تھا کہ حقیقت وہ نہیں ہے جو وہ بیان کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا : بہرحال میں اس پر بھی صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا۔عَسَى اللّٰهُ اَنْ يَّاْتِيَنِيْ بِهِمْ جَمِيْعًا ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْعَلِيْمُ الْحَكِيْمُ حضرت یعقوب کے لیے حضرت یوسف کا غم ہی کیا کم تھا کہ اب دیار غیر میں دوسرے بیٹے کے مصیبت میں گرفتار ہونے کی خبر مل گئی ‘ اور پھر تیسرے بیٹے یہودا کا دکھ اس پر مستزاد جس نے مصر سے واپس آنے سے انکار کردیا تھا مگر پھر بھی آپ صبر کا دامن تھامے رہے۔ رنج وا لم کے سیل بےپناہ کا سامنا ہے مگر پائے استقامت میں لغزش نہیں آئی۔ بس اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسا ہے اور اسی کی رحمت سے امید !
قال بل سولت لكم أنفسكم أمرا فصبر جميل عسى الله أن يأتيني بهم جميعا إنه هو العليم الحكيم
سورة: يوسف - آية: ( 83 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 245 )Surah yusuf Ayat 83 meaning in urdu
باپ نے یہ داستان سن کر کہا "دراصل تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک اور بڑی بات کو سہل بنا دیا اچھا اس پر بھی صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا کیا بعید ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا ملا ئے، وہ سب کچھ جانتا ہے اور اس کے سب کام حکمت پر مبنی ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو خدا کی عبادت کو خالص کر کر اُسی کو پکارو اگرچہ کافر برا ہی
- اور جب موسیٰ اپنی قوم میں نہایت غصے اور افسوس کی حالت میں واپس آئے۔
- وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی۔ (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے
- اے پیغمبر کی بیویو تم میں سے جو کوئی صریح ناشائستہ (الفاظ کہہ کر رسول
- اُس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے کہ ہماری طرف سے
- تو کیا یہ ہمارے عذاب کو جلدی طلب کر رہے ہیں
- جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہوں گے
- (جو) نہ ٹھنڈا (ہے) نہ خوشنما
- جو شخص اس سے ڈر رکھتا ہے تم تو اسی کو ڈر سنانے والے ہو
- اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا۔ تو روئے زمین
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers