Surah maryam Ayat 95 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا﴾
[ مريم: 95]
اور سب قیامت کے دن اس کے سامنے اکیلے اکیلے حاضر ہوں گے
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی کوئی کسی کا مددگار نہیں ہوگا، نہ مال ہی وہاں کچھ کام آئے گا «يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ»( الشعراء:88 ) ” اس دن نہ مال نفع دے گا، نہ بیٹے “، ہر شخص کو تنہا اپنا اپنا حساب دینا پڑے گا اور جن کی بابت انسان دنیا میں یہ سمجھتا ہے کہ یہ میرے وہاں حمائتی اور مددگار ہوں گے، وہاں سب غائب ہو جائیں گے۔ کوئی کسی کی مدد کے لئے حاضر نہیں ہوگا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عیسیٰ ؑ کا تعارف اس مبارک سورت کے شروع میں اس بات کا ثبوت گزر چکا کہ حضرت عیسیٰ ؑ اللہ کے بندے ہیں۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے باپ کے بغیر اپنے حکم سے حضرت مریم صدیقہ کے بطن سے پیدا کیا ہے۔ اس لئے یہاں ان لوگوں کی نادانی بیان ہو رہی ہے جو آپ کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے ہیں۔ جس سے ذات الہٰی پاک ہے۔ ان کے قول کو بیان فرمایا۔ پھر فرمایا یہ بڑی بھاری بات ہے ادا اور ادا تینوں لغت ہیں لیکن مشہور ادا ہے۔ ان کی یہ بات اتنی بری ہے کہ آسمان کپکپا کر ٹوٹ پڑے اور زمین جھٹکے لے لے کر پھٹ جائے۔ اس لئے کہ زمین و آسمان اللہ تعالیٰ کی عزت و عظمت جانتی ہے، ان میں رب کی توحید سمائی ہوئی ہے انہیں معلوم ہے کہ ان بدکار بےسمجھ انسانوں نے اللہ کی ذات پر تہمت باندھی ہے نہ اس کی جنس کا کوئی نہ اس کی ماں نہ اولاد نہ اس کے شریک نہ اس جیسا کوئی۔ تمام مخلوق اس کی وحدانیت کی شاہد ہے کائنات کا ایک ایک ذرہ اس کی توحید پر دلالت کرنے والا ہے۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والوں کے شرک سے ساری مخلوق کانپ اٹھتی ہے۔ قریب ہوتا ہے کہ انتظام کائنات درہم برہم ہوجائے۔ شرک کے ساتھ کوئی نیکی کار آمد نہیں ہوتی۔ کیا عجب کہ اس کے برعکس توحید کے ساتھ کے گناہ کل کے کل اللہ تعالیٰ معاف فرما دے۔ جیسے کہ حدیث میں ہے اپنے مرنے والوں کو لا الہ اللہ کی تلقین کرو۔ موت کے وقت جس نے اسے کہہ لیا اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔ صحابہ ؓ نے کہا حضور ﷺ جس نے زندگی میں کہہ لیا ؟ فرمایا اس کے لئے اور زیادہ واجب ہوگئی۔ قسم اللہ کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ زمین و آسمان اور ان کی اور ان کے درمیان کی اور ان کے نیچے کی تمام چیزیں ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دی جائیں اور لا الہ الا اللہ کی شہادت دوسرے پلڑے میں رکھی جائے تو وہ ان سب سے وزن میں بڑھ جائے اسی کی مزید دلیل وہ حدیث ہے جس میں توحید کے ایک چھوٹے سے پرچے کا گناہوں کے بڑے بڑے دفتروں سے وزنی ہوجانا آیا ہے واللہ اعلم۔ پس ان کا یہ مقولہ اتنا بد ہے جسے سن کر آسمان بوجہ اللہ کی عظمت کے کانپ اٹھے اور زمین بوجہ غضب کے پھٹ جائے اور پہاڑ پاش پاش ہوجائیں۔ حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں ایک پہاڑ دوسرے پہاڑ سے دریافت کرتا ہے کہ کیا آج کوئی ایسا شخص بھی تجھ پر چڑھا جس نے اللہ کا ذکر کیا ہو ؟ وہ خوشی سے جواب دیتا ہے کہ ہاں۔ پس پہاڑ بھی باطل اور جھوٹ بات کو اور بھلی بات کو سنتے ہیں اور کلام نہیں کرتے۔ پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ مروی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جب زمین کو اور اس کے درختوں کو پیدا کیا تو ہر درخت ابن آدم کو پھل پھول اور نفع دیتا تھا مگر جب زمین پر رہنے والے لوگوں نے اللہ کے لئے اولاد کا لفظ بولا تو زمین ہل گئی اور درختوں میں کانٹے پڑگئے۔ کعب کہتے ہیں ملائیکہ غضبناک ہوگئے اور جہنم زور شور سے بھڑک اٹھی۔ مسند احمد میں فرمان رسول ﷺ ہے کہ لوگوں کی ایذاء دہندہ باتوں پر اللہ سے زیادہ صابر کوئی نہیں۔ لوگ اس کے ساتھ شریک کرتے ہیں، اس کی اولادیں مقرر کرتے ہیں اور وہ انہیں عافیت دے رہا ہے، روزیاں پہنچا رہا ہے، برائیاں ان سے ٹالتا رہتا ہے۔ پس ان کی اس بات سے کہ اللہ کی اولاد ہے زمین و آسمان اور پہاڑ تک تنگ ہیں اللہ کی عظمت وشان کے لائق نہیں کہ اس کے ہاں اولاد ہو۔ اس کے لڑکے لڑکیاں ہوں اس لئے کہ تمام مخلوق اس کی غلامی میں ہے اس کی جوڑ کا یا اس جیسا کوئی اور نہیں زمین و آسمان میں جو ہیں سب اس کے زیر فرمان اور حاضر باش غلام ہیں وہ سب کا آقا سب کا پالنہار سب کا خبر لینے والا ہے۔ سب کی گنتی اس کے پاس ہے سب کو اس کے علم نے گھیر رکھا ہے سب اس کی قدرت کے احاطے میں ہیں۔ ہر مرد و عورت چھوٹے بڑے کی اسے اطلاع ہے شروع پیدائش سے ختم دنیا تک کا اسے علم ہے اس کا کوئی مددگار نہیں نہ اس کا شریک وساجی۔ ہر ایک بےیارو مددگار اس کے سامنے قیامت کے روز پیش ہونے والا ہے ساری مخلوق کے فیصلے اس کے ہاتھ میں ہیں۔ وہی وحدہ لاشریک لہ سب کے حساب کتاب چکائے گا جو چاہے گا کرے گا عادل ہے ظالم نہیں کسی کی حق تلفی اس کی شان سے بعید ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 95 وَکُلُّہُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا ” اس دن ہر فرد کا محاسبہ ذاتی حیثیت میں ہوگا۔ نہ ماں باپ ساتھ ہوں گے ‘ نہ اولاد ‘ نہ بہن بھائی۔ نہ شوہر کے ساتھ بیوی اور نہ بیوی کے ساتھ شوہر۔ نہ کوئی حمایتی ‘ نہ مددگار ‘ نہ کوئی سفارشی۔ ہر طرف نفسی نفسی کا شور ہوگا ‘ ہر شخص کو فکر ہوگی تو صرف اپنی جان کی !میری کتاب ”سابقہ اور موجودہ مسلمان امتوں کا ماضی ‘ حال اور مستقبل “ کے ایک باب کا عنوان ہے : ” قرآن کا قانون عذاب “۔ اس باب میں دی گئی تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اجتماعی عذاب جو قوموں پر آتا ہے وہ صرف دنیا میں آتا ہے ‘ آخرت کا عذاب فرداً فرداً ہوگا۔ یعنی قوموں کا اجتماعی محاسبہ دنیا میں کیا جاتا ہے جبکہ آخرت میں ہر شخص کا محاسبہ اس کی ذاتی اور انفرادی حیثیت میں ہوگا۔
Surah maryam Ayat 95 meaning in urdu
سب قیامت کے روز فرداً فرداً اس کے سامنے حاضر ہوں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ ابا میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں
- اور ہم نے بنی اسرائیل کو اہل عالم سے دانستہ منتخب کیا تھا
- یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ تو رشتہ داری کا پاس کرتے ہیں
- اس کو امانت دار فرشتہ لے کر اُترا ہے
- اور (کیا) یہی احسان ہے جو آپ مجھ پر رکھتے ہیں کہ آپ نے بنی
- تو تم خدا کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے اور طوفان باندھتے ہو تو جن
- جو شخص خدا کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور
- کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو خدا
- اور زمین کو (دیکھو اسے) ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ رکھ دیئے اور
- یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ (یہ) اس کا بدلہ (ہے)
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers