Surah Al Israa Ayat 84 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًا﴾
[ الإسراء: 84]
کہہ دو کہ ہر شخص اپنے طریق کے مطابق عمل کرتا ہے۔ سو تمہارا پروردگار اس شخص سے خوب واقف ہے جو سب سے زیادہ سیدھے رستے پر ہے
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس میں مشرکین کے لئے تہدید ووعید ہے اور اس کا وہی مفہوم ہے جو سورہ ھود کی آیت 121-122 کا ہے۔ «وَقُلْ لِلَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ اعْمَلُوا عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنَّا عَامِلُونَ»...
شَاكِلَةٌ کے معنی نیت، دین، طریقے اور مزاج وطبیعت کے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ اس میں کافر کے لیے ذم اور مومن کے لیے مدح کا پہلو ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر انسان ایسا عمل کرتا ہے جو اس کے اخلاق و کردار پر مبنی ہوتا ہے جو اس کی عادت و طبیعت ہوتی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انسانی فطرت میں خیر و شر موجود ہے خیر و شر برائی بھلائی جو انسان کی فطرت میں ہیں، قرآن کریم ان کو بیان فرما رہا ہے۔ مال، عافیت، فتح، رزق، نصرت، تائید، کشادگی، آرام پاتے ہی نظریں پھیر لیتا ہے۔ اللہ سے دور ہوجاتا ہے گویا اسے کبھی برائی پہنچنے کی ہی نہیں۔ اللہ سے کروٹ بدل لیتا ہے گویا کبھی کی جان پہچان ہی نہیں اور جہاں مصیبت، تکلیف، دکھ، درد، آفت، حادثہ پہنچا اور یہ ناامید ہوا، سمجھ لیتا ہے کہ اب بھلائی، عافیت، راحت، آرام ملنے ہی کا نہیں۔ قرآن کریم اور جگہ ارشاد فرماتا ہے آیت ( وَلَىِٕنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنٰهَا مِنْهُ ۚ اِنَّهٗ لَيَـــُٔــوْسٌ كَفُوْرٌ ) 11۔ ھود :9) انسان کو راحتیں دے کر جہاں ہم نے واپس لے لیں کہ یہ محض مایوس اور ناشکرا بن گیا اور جہاں مصیبتوں کے بعد ہم نے عافیتیں دیں یہ پھول گیا، گھمنڈ میں آگیا اور ہانک لگانے لگا کہ بس اب برائیاں مجھ سے دور ہوگئیں۔ فرماتا ہے کہ ہر شخص اپنی اپنی طرز پر، اپنی طبیعت پر، اپنی نیت پر، اپنے دین اور طریقے پر عامل ہے تو لگے رہیں۔ اس کا علم کہ فی الواقع راہ راست پر کون ہے، صرف اللہ ہی کو ہے۔ اس میں مشرکین کو تنبیہ ہے کہ وہ اپنے مسلک پر گو کار بند ہوں اور اچھا سمجھ رہے ہوں لیکن اللہ کے پاس جا کر کھلے گا کہ جس راہ پر وہ تھے وہ کیسی خطرناک تھی۔ جیسے فرمان ہے کہ بےایمانوں سے کہہ دو کہ اچھا ہم اپنی جگہ اپنے کام کرتے جاؤ الخ، بدلے کا وقت یہ نہیں، قیامت کا دن ہے، نیکی بدی کی تمیز اس دن ہوگی، سب کو بدلے ملیں گے، اللہ پر کوئی امر پوشیدہ نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 84 قُلْ كُلٌّ يَّعْمَلُ عَلٰي شَاكِلَتِهٖ ” شاکلہ “ سے مراد ہر انسان کی شخصیت کا مخصوص سانچہ ہے جیسے آپ کو کسی دھات سے کوئی شے بنانی ہے تو پہلے اس کا ایک سانچہ pattern بناتے ہیں اور اس دھات کو پگھلا کر اس میں ڈال دیتے ہیں تو وہ دھات وہی مخصوص شکل اختیار کرلیتی ہے۔ انسانی شخصیت کے مخصوص سانچے کی تشکیل میں انسان کے موروثی genes اور اس کا خارجی ماحول بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ گویا موروثی عوامل اور ماحولیاتی عوامل کے حاصل ضرب سے انسان کی شخصیت کا جو ہیولیٰ بنتا ہے وہی اس کا شاکلہ ہے۔ کسی شخص نے نیکی اور برائی کے لیے جو بھی محنت اور کوشش کرنی ہے وہ اپنے اس شاکلہ کے اندر رہ کر ہی کرنی ہے۔ گویا کسی انسان کا شاکلہ اس کے دائرہ عمل کی حدود کا تعین کرتا ہے۔ وہ نہ تو ان حدود سے تجاوز کرسکتا ہے اور نہ ہی ان سے بڑھ کر عمل کرنے کا وہ مکلف ہے۔ جیسے انگریزی میں کہا جاتا ہے : One cannot grow out of his skin یعنی کسی نے موٹا ہونے کی جتنی بھی کوشش کرنی ہے اپنی کھال کے اندر رہ کر ہی کرنی ہے۔ وہ اپنی کھال سے باہر بہر حال نہیں نکل سکتا۔ چناچہ ہر شخص اپنے شاکلہ کے مطابق عمل کرتا ہے اور اللہ کو خوب علم ہے کہ اس نے کس کو کس طرح کا شاکلہ دے رکھا ہے۔ اور وہ ہر شخص سے اس کے شاکلہ کی مناسبت سے ہی حساب لے گا۔ اس مضمون کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو بیان القرآن ‘ جلد اول ‘ سورة البقرة تشریح آیت 286۔ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِيْلًااس مضمون کی وضاحت کرتے ہوئے رسول اللہ نے فرمایا : اَلنَّاسُ مَعَادِنُ کہ انسان معدنیات کی طرح ہیں۔ معدنیات میں سے ہر ایک کی اپنی اپنی خصوصیات properties ہوتی ہیں۔ سونے کی ore چاندی کی ore سے بالکل مختلف خصوصیات کی حامل ہے۔ اسی طرح ہر انسان کی اپنی اپنی خصوصیات ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر ایک کی خصوصیات سے خوب واقف ہے۔
قل كل يعمل على شاكلته فربكم أعلم بمن هو أهدى سبيلا
سورة: الإسراء - آية: ( 84 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 290 )Surah Al Israa Ayat 84 meaning in urdu
اے نبیؐ، ان لوگوں سے کہہ دو کہ "ہر ایک اپنے طریقے پر عمل کر رہا ہے، اب یہ تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ سیدھی راہ پر کون ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ تمہارے آگے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ لیکن اگر
- کہہ دو کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روحیں
- (اے جہاد سے ڈرنے والو) تم کہیں رہو موت تو تمہیں آ کر رہے گی
- وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا
- تو جب فارغ ہوا کرو تو (عبادت میں) محنت کیا کرو
- کہ کوئی متنفس نہیں جس پر نگہبان مقرر نہیں
- اور ان کی جو آسانی سے کھول دیتے ہیں
- (خدا) فرمائے گا کہ ہمارے حضور میں ردوکد نہ کرو۔ ہم تمہارے پاس پہلے ہی
- (جب یہ سب باتیں ہولیں تو یوسف نے خدا سے دعا کی کہ) اے میرے
- یا تو تمہارا سونے کا گھر ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ۔ اور ہم
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers