Surah Al qariah Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَأُمُّهُ هَاوِيَةٌ﴾
[ القارعة: 9]
اس کا مرجع ہاویہ ہے
Surah Al qariah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) هَاوِيَةٌ جہنم کا نام ہے، اس کو ہاویہ اس لئے کہتے ہیں کہ جہنمی اس کی گہرائی میں گرے گا۔ اور اس کو ام ( ماں ) سے اس لئے تعبیر کیا کہ جس طرح انسان کے لئے ماں، جائےپناہ ہوتی ہے اسی طرح جہنمیوں کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ بعض کہتے ہیں کہ ام کے معنی دماغ کے ہیں۔ جہنمی، جہنم میں سر کے بل ڈالے جائیں گے۔ ( ابن کثیر ) ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اعمال کا ترازو :قارعہ بھی قیامت کا ایک نام ہے جیسے حآقہ طآمہ صآخہ غاشیہ وغیرہ اس کی بڑائی اور ہولناکی کے بیان کے لیے سوال ہوتا ہے کہ وہ کیا چیز ہے ؟ اس کا علم بغیر میرے بتائے کسی کو حاصل نہیں ہوسکتا پھر خود بتاتا ہے کہ اس دن لوگ منتشر اور پراگندہ حیران و پریشان ادھر ادھر گھوم رہے ہوں گے جس طرح پروانے ہوتے ہیں اور جگہ فرمایا ہے کانھم جراد منتشر گویا وہ ٹڈیاں ہیں پھیلی ہوئیں پھر فرمایا پہاڑوں کا یہ حال ہوگا کہ وہ دھنی ہوئی اون کی طرح ادھر ادھر اڑتے نظر آئیں گے پھر فرماتا ہے اس دن ہر نیک و بد کا انجام ظاہر ہوجائیگا نیکوں پر چھا گئیں بھلائیوں کا پلڑا ہلکا ہوگا وہ جہنمی ہوجائیگا وہ منہ کے بل اوندھا جہنم میں گرا دیا جائیگا ام سے مراد دماغ ہے یعنی سر کے بل ہاویہ میں جائیگا اور یہ بھی معن یہیں کہ فرشتے جہنم میں اسے کے سر پر عذابوں کی بارش برسائیں گے اور یہ بھی مطلب ہے کہ اس کا اصلی ٹھکانا وہ جگہ جہاں اس کے لیے قرار گاہ مقرر کیا گیا ہے وہ جہنم ہے ھاویہ جہنم کا نام ہے اسی لیے اس کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہیں نہیں معلوم کہ ہاویہ کیا ہے ؟ اب میں بتاتا ہوں کہ وہ شعلے مارتی بھڑکتی ہوئی آگ ہے حضرت اشعث بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ مومن کی موت کے بعد اس کی روح کو ایمانداروں کی روحوں کی طرف لے جاتے ہیں اور فرتے ان سے کہتے ہیں کہ اپنے بھائی کی دلجوئی اور تسکین کرو یہ دنیا کے رنج و غم میں مبتلا تھا اب وہ نیک روحیں اس سے پوچھتی ہیں کہ فلاں کا کیا حال ہے وہ کہتا ہے کہ وہ تو مرچکا تمہارے پاس نہیں آیا تو یہ سمجھ لیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو اپنی ماں ہاویہ میں پہنچا ابن مردویہ کی ایک مرفوع حدیث میں یہ بیان خوب سبط سے ہے اور ہم نے بھی اسے کتاب صفتہ النار میں وارد کیا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل و کرم سے اس آگ جہنم سے نجات دے آمین ! پھر فرماتا ہے کہ وہ سخت تیز حرارت والی آگ ہے بڑے شعلے مارنے والی جھلسا دینے والی۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تمہاری یہ آگ تو اس کا سترھواں حصہ ہے لوگوں نے کہا حضرت ﷺ ہلاکت کو تو یہی کافی ہے آپ نے فرمایا ہاں لیکن آتش دوزخ تو اس سے انہتر حصے تیز ہے صحیح بخاری میں یہ حدیث ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ ہر ایک حصہ اس آگ جیسا ہے مسند احمد میں بھی یہ روایت موجود ہے مسند کی ایک حدیث میں اس کے ساتھ یہ بھی ہے کہ یہ آگ باوجود اس آگ کا ستھواں حصہ ہونے کے بھی دو مرتبہ سمندر کے پانی میں بجھا کر بھیجی گئی ہے اگر یہ نہ ہوتا تو اس سے بھی نفع نہ اٹھا سکتے اور حدیث میں ہے یہ آگ سوواں حصہ ہے طبرانی میں ہے جانتے ہو کہ تمہاری اس آگ اور جہنم کی آگ کے درمیان کیا نسبت ہے ؟ تمہاری اس آگ کے دھوئیں سے بھی ستر حصہ زیادہ سیاہ خود وہ آگ ہے ترمذی اور ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ جہنم کی آگ ایک ہزار سال تک جلائی گئی تو سرخ ہوئی پھر ایک ہزار سال تک جلائی گئی تو سفید ہوگئی پھر ایک ہزار سال تک جلائی گئی تو سیاہ ہوگئی پس اب وہ سخت سیاہ اور بالکل اندھیرے والی ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ سب سے ہلکے عذاب والا جہنمی وہ ہے جس کے پیروں میں آگ کی دو جوتیاں ہونگی جس سے اس کا دماغ کھدبدا رہا ہوگا بخاری و مسلم میں ہے کہ آگ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے اللہ میرا ایک حصہ دوسرے کو کھائے جا رہا ہے تو پروردگار نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی ایک جاڑے میں ایک گرمی میں پس سخت جاڑا جو تم پاتے ہو یہ اس کا سرد سانس ہے اور سخت گرمی جو پڑتی ہے یہ اس کے گرم سانس کا اثر ہے اور حدیث میں ہے کہ جب گرمی شدت کی پڑے تو نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو گرمی کی سخت یجہنم کے جوش کی وجہ سے ہے الحمد اللہ سورة قارعہ کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 6{ فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُہٗ۔ } ” تو جن لوگوں کے نیکیوں کے پلڑے بھاری ہوں گے۔ “ یہاں یہ نکتہ خصوصی طور پر لائق توجہ ہے کہ ان آیات میں ایک ہی قسم کے وزن یا میزان کے ایک ہی پلڑے کا ذکر آیا ہے۔ اس بارے میں عام رائے یہ ہے کہ ” مَوَازین “ سے مراد یہاں نیکیوں کا وزن ہے۔ یعنی حساب کے وقت ہر شخص کی نیکیوں کا وزن کر کے دیکھا جائے گا کہ یہ وزن ” مطلوبہ معیار “ کے مطابق ہے یا نہیں۔ اور یہ ” مطلوبہ معیار “ بھی ہر شخص کا الگ الگ اس کے ” شاکلہ “ کے مطابق ہوگا۔ ظاہر ہے ہر شخص کی استطاعت پیدائشی صلاحیتوں اور ماحول کے منفی و مثبت اثرات کے مطابق دوسرے شخص کی استطاعت سے مختلف ہوگی اور ہر شخص اپنی استطاعت کی حد تک ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں مکلف ہوگا : { لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلاَّ وُسْعَہَاط } البقرۃ : 286 ” اللہ تعالیٰ نہیں ذمہ دار ٹھہرائے گا کسی جان کو مگر اس کی وسعت کے مطابق “۔ چناچہ ہر شخص کے شاکلہ یعنی اس کے جینز genes کی طرف سے اسے حاصل ہونے والی صلاحیتوں اور ماحول کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے لیے نیکیوں کے وزن کا ایک خاص معیار مقرر کیا جائے گا۔ اگر تو اس کی نیکیوں کے وزن مَوَازِیْنُـہٗ کو اس معیار کے مطابق پایا گیا تو اسے کامیابی کا پروانہ مل جائے گا۔
Surah Al qariah Ayat 9 meaning in urdu
اس کی جائے قرار گہری کھائی ہوگی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (کافرو اس روز) تم اور جن کی تم خدا کے سوا عبادت کرتے ہو دوزخ
- انہوں نے کہا یہ تو پریشان سے خواب ہیں۔ اور ہمیں ایسے خوابوں کی تعبیر
- اور تمہارا پروردگار تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر
- جو لوگ خدا کی کتاب پڑھتے اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور جو کچھ
- اور یہ بھی غرض ہے کہ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے وہ جان
- اور اس طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت
- اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول
- اور ہم پر کوئی عذاب نہیں آئے گا
- (اے محمدﷺ) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں کہ تم ان پر ایک (لکھی
- جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اس کی صفت یہ ہے کہ
Quran surahs in English :
Download surah Al qariah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al qariah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al qariah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers