Surah baqarah Ayat 42 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾
[ البقرة: 42]
اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ، اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ
Surah baqarah UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بدخو یہودی یہودیوں کی اس بدخصلت پر ان کو تنبہہ کی جا رہی ہے کیونکہ وہ جاننے کے باوجود کبھی تو حق و باطل کو خلط ملط کردیا کرتے تھے کبھی حق کو چھپالیا کرتے تھے۔ کبھی باطل کو ظاہر کرتے تھے۔ لہذا انہیں ان ناپاک عادتوں کے چھوڑنے کو کہا گیا ہے اور حق کو ظاہر کرنے اور اسے کھول کھول کر بیان کرنے کی ہدایت کی حق و باطل سچ جھوٹ کو آپس میں نہ ملاؤ اللہ کے بندوں کی خیر خواہی کرو۔ یہودیت و نصرانیت کی بدعات کو اسلام کی تعلیم کے ساتھ نہ ملاؤ۔ رسول اللہ ﷺ کی بابت پیشنگوئیاں جو تمہاری کتابوں میں پاتے ہو انہیں عوام الناس سے نہ چھپاؤ تکتموا مجزوم بھی ہوسکتا ہے اور منصوب بھی یعنی اسے اور اسے جمع نہ کرو۔ ابن مسعود کی قرأت میں تکتمون بھی ہے۔ یہ حال ہوگا اور اس کے بعد کا جملہ بھی حال ہے معین یہ ہوئے کہ حق کو حق جانتے ہوئے ایسی بےحیائی نہ کرو۔ اور یہ بھی معنی ہیں کہ علم کے باوجود اسے چھپانے اور ملاوٹ کرنے کا کیسا عذاب ہوگا۔ اس کا علم ہو کر بھی افسوس کہ تم بدکرداری پر آمادہ نظر آتے ہو۔ پھر انہیں حکم دیا جاتا ہے کہ حضور ﷺ کے ساتھ نمازیں پڑھو زکوٰۃ دو اور امت محمد ﷺ کے ساتھ رکوع و سجود میں شامل رہا کرو، انہیں میں مل جاؤ اور خود بھی آپ ہی امت بن جاؤ، اطاعت و اخلاص کو بھی زکوٰۃ کہتے ہیں۔ ابن عباس اس آیت کی تفسیر میں یہی فرماتے ہیں زکوٰۃ دو سو درہم پر۔ پھر اس سے زیادہ رقم پر واجب ہوتی ہے نماز و زکوٰۃ و فرض و واجب ہے۔ اس کے بغیر سبھی اعمال غارت ہیں۔ زکوٰۃ سے بعض لوگوں نے فطرہ بھی مراد لیا ہے۔ رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو سے مراد یہ ہے کہ اچھے اعمال میں ایمانداروں کا ساتھ دو اور ان میں بہترین چیز نماز ہے اس آیت سے اکثر علماء نے نماز باجماعت کے فرض ہونے پر بھی استدلال کیا ہے اور یہاں پر امام قرطبی نے مسائل جماعت کو سبط سے بیان فرمایا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 42 وَلاَ تَلْبِسُوا الْحَقَّ بالْبَاطِلِ وَتَکْتُمُوا الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ یہ بات اچھی طرح نوٹ کر لیجیے کہ مغالطے میں غلط راہ پر پڑجانا ضلالت اور گمراہی ہے ‘ لیکن جانتے بوجھتے حق کو پہچان کر اسے ردّ کرنا اور باطل کی روش اختیار کرنا اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دینا ہے۔ اسی سورة البقرة میں آگے چل کر آئے گا کہ علماء یہود محمد رسول اللہ ﷺ کو اور قرآن کو اس طرح پہچانتے تھے جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے تھے : یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَ ھُمْ ط آیت 146 لیکن اس کے باوجود انہوں نے محض اپنی دنیوی مصلحتوں کے پیش نظر آپ ﷺ اور قرآن کی تکذیب کی۔
ولا تلبسوا الحق بالباطل وتكتموا الحق وأنتم تعلمون
سورة: البقرة - آية: ( 42 ) - جزء: ( 1 ) - صفحة: ( 7 )Surah baqarah Ayat 42 meaning in urdu
باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا۔ جب وہ (اُٹھ) کھڑے ہوئے تو
- یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے
- اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے
- پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو کہنے لگے کہ ہم خدائے واحد
- پھر کہنے لگا کہ یہ تو جادو ہے جو (اگلوں سے) منتقل ہوتا آیا ہے
- بڑا مہربان نہایت رحم والا
- تاکہ ہم تمہیں اپنے نشانات عظیم دکھائیں
- جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ
- اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers