Surah Raad Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ﴾
[ الرعد: 9]
وہ دانائے نہاں وآشکار ہے سب سے بزرگ (اور) عالی رتبہ ہے
Surah Raad UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
علم الہٰی اللہ کے علم سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ تمام جاندار مادہ حیوان ہوں یا انسان، ان کے پیٹ کے بچوں کا، ان کے حمل کا، اللہ کو علم ہے کہ پیٹ میں کیا ہے ؟ اسے اللہ بخوبی جانتا ہے یعنی مرد ہے یا عورت ؟ اچھا ہے یا برا ؟ نیک ہے یا بد ؟ عمر والا ہے یا بےعمر کا ؟ چناچہ ارشاد ہے آیت ( ھو اعلم بکم ) الخ وہ بخوبی جانتا ہے جب کہ تمہیں زمین سے پیدا کرتا ہے اور جب کہ تم ماں کے پیٹ میں چھپے ہوئے ہوتے ہو، الخ اور فرمان ہے آیت ( يَخْلُقُكُمْ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ خَلْقًا مِّنْۢ بَعْدِ خَلْقٍ فِيْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰث ) 39۔ الزمر:6) وہ تمہیں تمہاری ماں کے پیٹ میں پیدا کرتا ہے ایک کے بعد دوسری پیدائش میں تین تین اندھیروں میں۔ ارشاد ہے آیت ( ولقد خلقنا الانسان من سلالتہ ) الخ ہم نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے نطفے کو خون بستہ کیا، خون بستہ کو لوتھڑا گوشت کا کیا۔ لوتھڑے کو ہڈی کی شکل میں کردیا۔ پھر ہڈی کو گوشت چڑھایا، پھر آخری اور پیدائش میں پیدا کیا پس بہترین خالق بابرکت ہے۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں فرمان رسول اللہ ﷺ ہے کہ تم میں سے ہر ایک کی پیدائش چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں جمع ہوتی رہتی ہے، پھر اتنے ہی دنوں تک وہ بصورت خون بستہ رہتا ہے پھر اتنے ہی دنوں تک وہ بصورت خون بستہ رہتا ہے پھر اتنے ہی دنوں تک وہ گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے، پھر اللہ تبارک وتعالیٰ خالق کا ایک فرشے کو بھیجتا ہے، جسے چار باتوں کے لکھ لینے کا حکم ہوتا ہے، اس کا رزق عمر عمل اور نیک بد ہونا لکھ لیتا ہے۔ اور حدیث میں ہے وہ پوچھتا ہے کہ اے اللہ مرد ہوگا یا عورت ؟ شق ہوگا یا سعید ؟ روزی کیا ہے ؟ عمر کتنی ہے ؟ اللہ تعالیٰ بتلاتا ہے اور وہ لکھ لیتا ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں غیب کی کنجیاں پانچ ہیں جنہیں بجز اللہ تعالیٰ علیم وخبیر کے اور کوئی نہیں جانتا کل کی بات اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ پیٹ میں کیا بڑھتا ہے اور کیا گھٹتا ہے کوئی نہیں جانتا۔ بارش کب برسے گی اس کا علم بہی کسی کو نہیں کون شخص کہاں مرے گا اسے بھی اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ قیامت کب قائم ہوگی اس کا علم بھی اللہ ہی کو ہے۔ پیٹ میں کیا گھٹتا ہے اس سے مراد حمل کا ساقط ہوجانا ہے اور رحم میں کیا بڑھ رہا ہے کیسے پورا ہو رہا ہے۔ یہ بھی اللہ کو بخوبی علم رہتا ہے۔ دیکھ لو کوئی عورت دس مہینے لیتی ہے کوئی نو۔ کسی کا حمل گھٹتا ہے، کسی کا بڑھتا ہے۔ نو ماہ سے گھٹنا، نو سے بڑھ جانا اللہ کے علم میں ہے۔ حضرت ضحاک کا بیان ہے کہ میں دو سال ماں کے پیٹ میں رہا جب پیدا ہوا تو میرے اگلے دو دانت نکل آئے تھے۔ حضرت عائشہ ؓ کا فرمان ہے کہ حمل کی انتہائی مدت دو سال کی ہوتی ہے۔ کمی سے مراد بعض کے نزدیک ایام حمل میں خون کا آنا اور زیادتی سے مراد نو ماہ سے زیادہ حمل کا ٹھرا رہنا ہے۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں نو سے پہلے جب عورت خون کو دیکھے تو نو سے زیادہ ہوجاتے ہیں مثل ایام حیض کے۔ خون کے گرنے سے بچہ اچھا ہوجاتا ہے اور نہ گرے تو بچہ پورا پاٹھا اور بڑا ہوتا ہے۔ حضرت مکحول ؒ فرماتے ہیں بچہ اپنی ماں کے پیٹ میں بالکل بےغم، بےکھٹکے اور باآرام ہوتا ہے۔ اس کی ماں کے حیض کا خون اس کی غذا ہوتا ہے، جو بےطلب آرام اسے پہنچتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ ماں کو ان دنوں حیض نہیں آتا۔ پھر جب بچہ پیدا ہوتا ہے زمین پر آتے ہی روتا چلاتا ہے، اس انجان جگہ سے اسے وحشت ہوتی ہے، جب اس کی نال کٹ جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی روزی ماں کے سینے میں پہنچا دیتا ہے اور اب بھی بےطلب، بےجستجو، بےرنج وغم، بےفکری کے ساتھ اسے روزی ملتی رہتی ہے۔ پھر ذرا بڑا ہوتا ہے اپنے ہاتھوں کھانے پینے لگتا ہے۔ لیکن بالغ ہوتے ہی روزی کے لئے ہائے ہائے کرنے لگتا ہے۔ موت اور قتل تک سے روزی حاصل ہونے کا امکان ہو تو پس وپیش نہیں کرتا۔ افسوس اے ابن آدم تجھ پر حیرت ہے جس نے تجھے تیری ماں کے پیٹ میں روزی دی، جس نے تجھے تیری ماں کی گود میں روزی دی جس نے تجھے بچے سے بالغ بنانے تک روزی دی۔ اب تو بالغ اور عقل مند ہو کر یہ کہنے لگا کہ ہائے کہاں سے کھاوں گا ؟ موت ہو یا قتل ہو ؟ پھر آپ نے یہی آیت پڑھی۔ ہر چیز اس کے پاس اندازے کے ساتھ موجود ہے رزق اجل سب مقرر شدہ ہے۔ حضور ﷺ کی ایک صاحبزادی صاحبہ نے آپ کے پاس آدمی بھیجا کہ میرا بچہ آخری حالت میں ہے، آپ کا تشریف لانا میرے لئے خوشی کا باعث ہے۔ آپ نے فرمایا جاؤ ان سے کہہ دو کہ جو اللہ سے ثواب کی امید رکھیں۔ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو بھی جانتا ہے جو بندوں سے پوشیدہ ہے اور اسے بھی جو بندوں پر ظاہر ہے، اس سے کچھ بھی مخفی نہیں۔ وہ سب سے بڑا۔ وہ ہر ایک سے بلند ہے ہر چیز اس کے علم میں ہے ساری مخلوق اس کے سامنے عاجز ہے، تمام سر اس کے سامنے جھکے ہوئے ہیں تمام بندے اس کے سامنے عاجز لا چار اور محض بےبس ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 8 اَللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ اُنْثٰىہر مادہ چاہے وہ انسان ہے یا حیوان ‘ اس کے رحم میں جو کچھ ہے اللہ کے علم میں ہے۔وَمَا تَغِيْضُ الْاَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ جب حمل ٹھہر جاتا ہے تو رحم سکڑتا ہے اور جب بچہ بڑھتا ہے تو اس کے بڑھنے سے رحم پھیلتا ہے۔ ایک ایک مادہ کے اندر ہونے والی اس طرح کی ایک ایک تبدیلی کو اللہ خوب جانتا ہے۔وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهٗ بِمِقْدَارٍ اس کائنات کا پورا نظام ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت چل رہا ہے جہاں ہرچیز کی مقدار اور ہر کام کے لیے قاعدہ اور قانون مقرر ہے۔
Surah Raad Ayat 9 meaning in urdu
وہ پوشیدہ اور ظاہر، ہر چیز کا عالم ہے وہ بزرگ ہے اور ہر حال میں بالا تر رہنے والا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- غرض جب وہ اس کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرلیا کہ اس
- کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ (کہیں کے) داروغہ ہیں؟
- مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہوں اور جو چیزیں ہم تمہارے لئے
- اور جن کے وزن ہلکے ہوں گے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تئیں
- پھر ذکر (یعنی قرآن) پڑھنے والوں کی (غور کرکر)
- اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ
- کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے
- فرعون نے کہا اگر تم نشانی لے کر آئے ہو تو اگر سچے ہو تو
- اور ابراہیمؑ کی جنہوں نے (حق طاعت ورسالت) پورا کیا
- اور ان ہی میں سے ان میں ایک پیغمبر بھیجا (جس نے ان سے کہا)
Quran surahs in English :
Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers