Surah Furqan Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا﴾
[ الفرقان: 9]
(اے پیغمبر) دیکھو تو یہ تمہارے بارے میں کس کس طرح کی باتیں کرتے ہیں سو گمراہ ہوگئے اور رستہ نہیں پاسکتے
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اے پیغمبر ! آپ کی نسبت یہ اس قسم کی باتیں اور بہتان تراشی کرتے ہیں، کبھی ساحر کہتے ہیں، کبھی مسحورومجنون اور کبھی کذاب وشاعر۔ حالانکہ یہ ساری باتیں باطل ہیں اور جن کے پاس ذرہ برابر بھی عقل وفہم ہے، وہ ان کا جھوٹا ہونا جانتے ہیں، پس یہ ایسی باتیں کرکے خود ہی راہ ہدایت سے دور ہوجاتے ہیں، انہیں راہ راست کس طرح نصیب ہوسکتی ہے؟
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مشرکین کی حماقتیں اس حماقت کو ملاحظہ فرمائیے کہ رسول کی رسالت کی انکار کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ کھانے پینے کا محتاج کیوں ہے ؟ اور بازاروں میں تجارت اور لین دین کے لئے آتا جاتا کیوں ہے ؟ اس کے ساتھ ہی کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا ؟ کہ وہ اس کے دعوے کی تصدیق کرتا اور لوگوں کو اس کے دین کی طرف بلاتا اور عذاب الہٰی سے آگاہ کرتا۔ فرعون نے بھی یہی کہا تھا کہ آیت ( فَلَوْلَآ اُلْقِيَ عَلَيْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَاۗءَ مَعَهُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ مُقْتَرِنِيْنَ 53 ) 43۔ الزخرف:53) ، اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں ڈالے گئے ؟ یا اس کی مدد کے لئے آسمان سے فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے۔ چونکہ دل ان تمام کافروں کے یکساں ہیں۔ حضور ﷺ کے زمانے کے کفار نے بھی کہا کہ اچھا یہ نہیں تو اسے کوئی خزانہ ہی دے دیا جاتا کہ یہ خود بہ آرام اپنی زندگی بسر کرتا اور دوسروں کو بھی آسان ہے لیکن سردست ان سب چیزوں کے نہ دینے میں بھی حکمت ہے۔ یہ ظالم مسلمانوں کو بھی بہکاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم ایک ایسے شخص کے پیچھے لگ لئے ہو جس پر کسی نے جادو کردیا ہے۔ دیکھو تو سہی کہ کیسی بےبنیاد باتیں بناتے ہیں، کسی ایک بات پر جم ہی نہیں سکتے، ادھر ادھر کروٹیں لے رہے ہیں کبھی جادوگر کہہ دیا تو کبھی جادو کیا ہوا بتادیا، کبھی شعر کہہ دیا کبھی جن کا سکھایا ہوا کہہ دیا، کبھی کذاب کہا کبھی مجنون۔ حالانکہ یہ سب باتیں محض غلط ہیں اور ان کا غلط ہونا اس سے بھی واضح ہے کہ خود ان میں تضاد ہے کسی ایک بات پر خود ان مشرکین کا اعتماد نہیں۔ گھڑتے ہیں پھر چھوڑتے ہیں پھر گھڑتے ہیں پھر بدلتے ہیں کسی ٹھیک بات پر جمتے ہی نہیں۔ جدھر متوجہ ہوتے ہیں راہ بھولتے اور ٹھوکر کھاتے ہیں۔ حق تو ایک ہوتا ہے اس میں تضاد اور تعارض نہیں ہوسکتا۔ ناممکن ہے کہ یہ لوگ ان بھول بھلیوں سے نکال سکیں۔ بیشک اگر رب چاہے تو جو یہ کافر کہتے ہیں اس سے بہتر اپنے نبی ﷺ کو دنیا میں ہی دے دے وہ بڑی برکتوں والا ہے۔ پتھر سے بنے ہوئے گھر کو عرب قصر کہتے ہیں خواہ وہ بڑا ہو یا چھوٹا ہو۔ حضور ﷺ سے تو جناب باری تعالیٰ کی جانب سے فرمایا اور جواب دیا کہ اگر آپ چاہیں تو زمین کے خزانے اور یہاں کی کنجیاں آپ کو دے دی جائیں اور اس قدر دنیا کا مالک بناکر دیا جائے کہ کسی اور کو اتنی ملی نہ ہو ساتھ ہی آخرت کی آپ کی تمام نعمتیں جوں کی توں برقرار ہیں لیکن آپ نے اسے پسند نہ فرمایا اور جواب دیا کہ نہیں میرے لئے تو سب کچھ آخرت ہی میں جمع ہو۔ پھر فرماتا ہے کہ یہ جو کچھ کہتے ہیں یہ صرف تکبر، عناد، ضد اور ہٹ کے طور پر کہتے ہیں یہ نہیں کہ ان کا کہا ہوا ہوجائے تو یہ مسلمان ہوجائیں گے۔ اس وقت پھر اور کچھ حیلہ بہانہ ٹٹول نکالیں گے۔ ان کے دل میں تو یہ خیال جما ہوا ہے کہ قیامت ہونے کی نہیں۔ اور ایسے لوگوں کے لیے ہم نے بھی عذاب الیم تیار کر رکھا ہے جو ان کے دل کی برداشت سے باہر ہے جو بھڑکانے اور سلگانے والی جھلس دینے والی تیز آگ کا ہے۔ ابھی تو جہنم ان سے سو سال کے فاصلے پر ہوگی جب ان کی نظریں اس پر اور اس کی نگاہیں ان پر پڑیں گی وہیں جہنم پیچ وتاب کھائے گی اور جوش وخروش سے آوازیں نکالے گا۔ جسے یہ بدنصیب سن لیں گے اور ان کے ہوش وحواس خطا ہوجائیں گے، ہوش جاتے رہیں گے، ہاتھوں کے طوطے اڑ جائیں گے، جہنم ان بدکاروں پر دانت پیس رہی ہوگی کہ ابھی ابھی مارے جوش کے پھٹ پڑے گی۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص میرا نام لے کر میرے ذمے وہ بات کہے جو میں نے نہ کہی ہو وہ جہنم کی دونوں آنکھوں کے درمیان اپنا ٹھکانا بنالے۔ لوگوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ کیا جہنم کی بھی آنکھیں ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں کیا تم نے اللہ کے کلام کی یہ آیت نہیں سنی آیت ( اِذَا رَاَتْهُمْ مِّنْ مَّكَانٍۢ بَعِيْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَيُّظًا وَّزَفِيْرًا 12 ) 25۔ الفرقان:12) ، ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ حضرت ربیع وغیرہ کو ساتھ لئے ہوئے کہیں جا رہے تھے راستے میں لوہار کی دکان آئی آپ وہاں ٹھہر گئے اور لوہا جو آگ میں تپایا جا رہا تھا اسے دیکھنے لگے حضرت ربیع کا تو برا حال ہوگیا عذاب الہٰی کا نقشہ آنکھوں تلے پھر گیا۔ قریب تھا کہ بیہوش ہو کر گرپڑیں۔ اس کے بعد آپ فرات کے کنارے گئے وہاں آپ نے تنور کو دیکھا کہ اس کے بیچ میں آگ شعلے مار رہی ہے۔ بےساختہ آپ کی زبان سے یہ آیت نکل گئی اسے سنتے ہی حضرت ربیع بیہوش ہو کر گرپڑے چار پائی پر ڈال کر آپ کو گھر پہنچایا گیا صبح سے لے کر دوپہر تک حضرت عبداللہ ؓ ان کے پاس بیٹھے رہے اور چارہ جوئی کرتے رہے لیکن حضرت ربیع کو ہوش نہ آیا۔ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب جہنمی کو جہنم کی طرف گھسیٹا جائے گا جہنم چیخے گی اور ایک ایسی جھر جھری لے گی کہ کل اہل محشر خوف زدہ ہوجائیں گے۔ اور راویت میں ہے کہ بعض لوگوں کو جب دوزخ کی طرف لے چلیں گے دوزخ سمٹ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ مالک ورحمن اس سے پوچھے گا یہ کیا بات ہے ؟ وہ جواب دے گی کہ اے اللہ یہ تو اپنی دعاؤں میں تجھ سے جہنم سے پناہ مانگا کرتا تھا، آج بھی پناہ مانگ رہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر تم کیا سمجھ رہے تھے ؟ یہ کہیں گے یہی کہ تیری رحمت ہمیں چھپالے گی، تیرا کرم ہمارے شامل حال ہوگا، تیری وسیع رحمت ہمیں اپنے دامن میں لے لے گی۔ اللہ تعالیٰ ان کی آرزو بھی پوری کرے گا اور حکم دے گا کہ میرے ان بندوں کو بھی چھوڑ دو۔ کچھ اور لوگ گھسیٹتے ہوئے آئیں گے انہیں دیکھتے ہی جہنم ان کی طرف شور مچاتی ہوئی بڑھے گی اور اس طرح جھر جھری لے گی کہ تمام مجمع محشر خوفزدہ ہوجائے گا۔ حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ جب جہنم مارے غصے کے تھر تھرائے گی اور شور وغل اور چیخ پکار اور جوش وخروش کرے گی اس وقت تمام مقرب فرشتے اور ذی رتبہ انبیاء کانپنے لگیں گے یہاں تک خلیل اللہ حضرت ابراہیم ؑ بھی اپنے گھٹنوں کے بل گرپڑیں گے اور کہنے لگے اے اللہ میں آج تجھ سے صرف اپنی جان کا بچاؤ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں مانگتا۔ یہ لوگ جہنم کے ایسے تنگ و تاریک مکان میں ٹھوس دیئے جائیں گے جیسے بھالا کسی سوراخ میں اور روایت میں حضور ﷺ سے اس آیت کی بابت سوال ہونا اور آپ کا یہ فرمانا مروی ہے کہ جیسے کیل دیوار میں بمشکل گاڑی جاتی ہے اس طرح ان دوزخیوں کو ٹھونسا جائے گا۔ یہ اس وقت خوب جکڑے ہوئے ہونگے بال بال بندھا ہوا ہوگا۔ وہاں وہ موت کو فوت کو ہلاکت کو حسرت کو پکارنے لگیں گے۔ ان سے کہا جائے ایک موت کو کیوں پکارتے ہو ؟ صدہا ہزارہا موتوں کو کیوں نہیں پکارتے ؟ مسند احمد میں ہے سب سے پہلے ابلیس کو جہنمی لباس پہنایا جائے گا یہ اسے اپنی پیشانی پر رکھ کر پیچھے سے گسیٹتا ہوا اپنی ذریت کو پیچھے لگائے ہوئے موت و ہلاکت کو پکارتا ہوا دوڑتا پھرے گا۔ اس کے ساتھ ہی اس کی اولاد بھی سب حسرت و افسوس، موت و غارت کو پکار رہی ہوگی۔ اس وقت ان سے یہ کہا جائے گا۔ ثبور سے مراد موت، ویل، حسرت، خسارہ، بربادی وغیرہ ہے۔ جیسے کہ حضرت موسیٰ ؑ نے فرعون سے کہا تھا آیت ( وَاِنِّىْ لَاَظُنُّكَ يٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا01002 ) 17۔ الإسراء :102) فرعون میں تو سمجھتا ہوں کہ تو مٹ کر برباد ہو کر ہی رہے گا۔ شاعر بھی لفظ ثبور کو ہلاکت و بربادی کے معنی میں لائے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 9 اُنْظُرْ کَیْفَ ضَرَبُوْا لَکَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا ”یہ لوگ ایک ضد پر اڑ گئے ہیں ‘ لہٰذا اب ان کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان نہیں۔ ان الفاظ کو پڑھتے ہوئے یہ بھی معلوم رہنا چاہیے کہ یہ سورت مکی دور کے درمیانی چار سالوں میں نازل ہونے والی سورتوں میں سے ہے۔ مکی سورتوں کی ترتیب نزولی اور ترتیب مصحف کے بارے میں پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ مکی دور کے ابتدائی چار سال کے دوران میں نازل ہونے والی سورتیں مصحف کی ترتیب میں ساتویں یعنی آخری منزل میں شامل کی گئی ہیں۔ آخری منزل میں کچھ مدنی سورتیں بھی شامل ہیں اور اس اعتبار سے اس منزل کی مکی مدنی سورتوں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ آخری چارسال میں نازل شدہ سورتوں کو مصحف کے پہلے حصے میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سورة الأنعام ‘ سورة الأعراف ‘ اور سورة يونس سے لے کر سورة المؤمنون تک کل سولہ سورتیں شامل ہیں۔ البتہ زیرمطالعہ سورت یعنی سورة الفرقان سے شروع ہونے والے گروپ اور اس کے بعد والے گروپ کی سورتیں مکی دور کے درمیانی چار سالوں میں نازل ہوئی ہیں اور مصحف کے اندر بھی انہیں درمیان میں رکھا گیا ہے۔
انظر كيف ضربوا لك الأمثال فضلوا فلا يستطيعون سبيلا
سورة: الفرقان - آية: ( 9 ) - جزء: ( 18 ) - صفحة: ( 360 )Surah Furqan Ayat 9 meaning in urdu
دیکھو، کیسی کیسی عجیب حجتیں یہ لوگ تمہارے آگے پیش کر رہے ہیں، ایسے بہکے ہیں کہ کوئی ٹھکانے کی بات اِن کو نہیں سوجھتی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جب کہ اپنے تیئں غنی دیکھتا ہے
- وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا
- سو میں نے تم کو بھڑکتی آگ سے متنبہ کر دیا
- انسان بھلائی کی دعائیں کرتا کرتا تو تھکتا نہیں اور اگر تکلیف پہنچ جاتی ہے
- کہہ دو کہ بےشک پہلے اور پچھلے
- جب واقع ہونے والی واقع ہوجائے
- اور ہم نے تم سے پہلے بستیوں کے رہنے والوں میں سے مرد ہی بھیجے
- اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تم کو
- ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتوں کو ہلاک کردیا تو وہ (عذاب کے
- کوئی جماعت اپنی مدت (وفات) سے نہ آگے نکل سکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers