Surah Qasas Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقَالَتِ امْرَأَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍ لِّي وَلَكَ ۖ لَا تَقْتُلُوهُ عَسَىٰ أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ﴾
[ القصص: 9]
اور فرعون کی بیوی نے کہا کہ (یہ) میری اور تمہاری (دونوں کی) آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اس کو قتل نہ کرنا۔ شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اُسے بیٹا بنالیں اور وہ انجام سے بےخبر تھے
Surah Qasas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ اس وقت کہا جب تابوت میں ایک حسین وجمیل بچہ انہوں نے دیکھا۔ بعض کے نزدیک یہ اس وقت کا قول ہے جب موسیٰ ( عليه السلام ) نے فرعون کی داڑھی کے بال نوچ لیے تھے تو فرعون نے ان کو قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ ( ایسر التفاسیر ) جمع کا صیغہ یا تو اکیلے فرعون کے لیے بطور تعظیم کے کہا یا ممکن ہے وہاں اس کے کچھ درباری موجود رہے ہوں۔
( 2 ) کیوں کہ فرعون اولاد سے محروم تھا۔
( 3 ) کہ یہ بچہ، جسے وہ اپنا بچہ بنا رہے ہیں، یہ تو وہی بچہ ہے جس کو مارنے کے لیے سینکڑوں بچوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بچوں کا قتل اور بنی اسرائیل مروی ہے کہ جب بنی اسرائیل کے ہزارہا بچے قتل ہوچکے تو قبطیوں کو اندیشہ ہوا کہ اگر بنو اسرائیل ختم ہوگئے توجتنے ذلیل کام اور بےہودہ خدمتیں حکومت ان سے لے رہیں ہیں کہیں ہم سے نہ لینے لگیں۔ تو دربار میں میٹنگ ہوئی اور یہ رائے قرار پائی کہ ایک سال مار ڈالے جائیں اور دوسرے سال قتل نہ کئے جائیں۔ حضرت ہارون اس سال تولد ہوئے جس سال بچوں کو قتل نہ کیا جاتا تھا لیکن حضرت موسیٰ اس سال پیدا ہوئے جس سال بنی اسرائیل کے لڑکے عام طور پر تہ تیغ ہو رہے تھے۔ عورتیں گشت کرتی رہتی تھی اور حاملہ عورتوں کا خیال رکھتی تھی۔ ان کے نام لکھ لیے جاتے تھے۔ وضع حمل کے وقت یہ عورتیں پہنچ جاتی تھی اگر لڑکی ہوئی تو واپس چلی جاتی تھی اور اگر لڑکا ہوا تو فورا جلادوں کو خبر کردیتی تھی۔ یہ لوگ تیز چھرے لئے اسی وقت آجاتے تھے اور ماں باپ کے سامنے اسی وقت ان کے بچوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے چلے جاتے تھے۔ حضرت موسیٰ کی والدہ کا جب حمل ہوا تو عام حمل کی طرح اس کا پتا نہ چلا اور جو عورتیں اس کام پر مامور تھی اور جتنی دائیاں آتی تھی کسی کو حمل کا پتہ نہ چلا۔ یہاں تک کہ حضرت موسیٰ تولد بھی ہوگئے آپ کی والدہ سخت پریشان ہونے لگی اور ہر وقت خوفزدہ رہنے لگیں اور اپنے بچے سے محبت بھی اتنی تھی کہ کسی ماں کو اپنے بچے سے اتنی نہ ہوگی۔ ایک ماں پر ہی کیا موقوف اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کا چہرہ ہی ایسا بنایا تھا۔ کہ جس کی نظر پڑجاتی تھی اس کے دل میں ان کی محبت بیٹھ جاتی تھی۔ جیسے جناب باری تعالیٰ کا ارشاد ہے آیت ( وَاَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّيْ ڬ وَلِتُصْنَعَ عَلٰي عَيْنِيْ 39ۘ ) 20۔ طه:39) میں نے اپنی خصوصی محبت سے تمہیں نوازا۔ پس جب کہ والدہ موسیٰ ہر وقت کبیدہ خاطر، خوفزدہ اور رنجیدہ رہنے لگیں تو اللہ نے ان کے دل میں خیال ڈالا کہ اسے دودھ پلاتی رہے اور خوف کے موقعہ پر انہیں دریائے نیل میں بہادے جس کے کنارے پر ہی آپ کا مکان تھا۔ چناچہ یہی کیا کہ ایک پیٹی کی وضع کا صندوق بنالیا اس میں حضرت موسیٰ کو رکھ دیا دودھ پلادیا کرتیں اور اس میں سلادیا کرتیں۔ جہاں کوئی ایسا ڈراؤنا موقعہ آیاتو اس صندوق کو دریا میں بہادیتیں اور ایک ڈوری سے اسے باندھ رکھا تھا خوف ٹل جانے کے بعد اسے کھینچ لیتیں۔ ایک مرتبہ ایک ایسا شخص گھر میں آنے لگا جس سے آپ کی والدہ صاحبہ کو بہت دہشت ہوئی دوڑ کر بچے کو صندوق میں لٹاکر دریا میں بہادیا اور جلدی اور گبھراہٹ میں ڈوری باندھنی بھول گئیں صندوق پانی کی موجوں کے ساتھ زور سے بہنے لگا اور فرعون کے محل کے پاس گزرا تو لونڈیوں نے اسے اٹھالیا اور فرعون کی بیوی کے پاس لے گئیں راستے میں انہوں نے اسے ڈر کے مارے کھولا نہ تھا کہ کہیں تہمت ان پر نہ لگ جائے جب فرعون کی بیوی کے پاس اسے کھولا گیا تو دیکھا کہ اس میں تو ایک نہایت خوبصورت نورانی چہرے والا صحیح سالم بچہ لیٹا ہوا ہے جسے دیکھتے ہی ان کا دل مہر محبت سے بھر گیا اور اس بچہ کی پیاری شکل دل میں گھر کرگئی۔ اس میں بھی رب کی مصلحت تھی کہ فرعون کی بیوی کو راہ راست دکھائے اور فرعون کے سامنے اس کا ڈر لائے اور اسے اور اس کے غرور کو ڈھائے تو فرماتا ہے کہ آل فرعون نے اس صندوق کو اٹھالیا اور انجام کار وہ ان کی دشمنی اور ان کے رنج وملال کا باعث ہوا۔ محمد بن اسحاق وغیرہ فرماتے ہیں لیکون کا لام لام عاقبت ہے لام تعلیل نہیں۔ اس لئے کہ ان کا ارادہ نہ تھا بظاہر یہ ٹھیک بھی معلوم ہوتا ہے لیکن معنی کو دیکھتے ہوئے لام کو لام تعلیل سمجھنے میں بھی کوئی حرج نہیں اتا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس صندوقچے کا اٹھا نے والا اس لئے بنایا تھا کہ اللہ اسے ان کے لئے دشمن بنادے اور ان کے رنج وغم کا باعث بنائے بلکہ اس میں ایک لطف یہ بھی ہے کہ جس سے وہ بچنا چاہتے تھے وہ ان کے سر چڑھ گیا۔ اس لئے اس کے بعد ہی فرمایا گیا کہ فرعون ہامان اور ان کے ساتھی خطاکار تھے۔ روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے قدریہ کو جو لوگ کہ تقدیر کے منکر ہیں ایک خط میں لکھا کہ موسیٰ کے سابق علم میں فرعون کے دشمن اور اس کے لئے باعث رنج وغم تھے جیسے قرآن کی اس آیت سے ثابت ہے لیکن تم کہتے ہو کہ فرعون چاہتا تو موسیٰ اس کے مددگار اور دوست ہوتے۔ پھر فرماتا ہے کہ اس بچے کو دیکھتے ہی فرعون بد کا کہ ایسا نہ ہو کسی اسرائیلی عورت نے اسے پھینک دیا ہو اور کہیں یہ وہی نہ ہو جس کے قتل کرنے کے لئے ہزاروں بچوں کو فنا کرچکا ہوں۔ یہ سوچ کر اس نے انہیں بھی قتل کرنا چاہا لیکن اس کی بیوی حضرت آسیہ ؓ نے ان کی سفارش کی۔ فرعون کو اس کے ارادے سے روکا اور کہا اسے قتل نہ کیجیئے بہت ممکن ہے کہ یہ آپ کی اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک کا باعث ہو مگر فرعون نے جواب دیا کہ تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہو لیکن مجھے تو آنکھوں کی ٹھنڈک کی ضروت نہیں۔ اللہ کی شان دیکھئے کہ یہی ہوا کہ حضرت آسیہ کو اللہ نے اپنا دین نصیب فرمایا اور حضرت موسیٰ کی وجہ سے انہوں نے ہدایت پائی اور اس متکبر کو اللہ نے اپنے نبی کے ہاتھوں ہلاک کیا۔ نسائی وغیرہ کے حوالے سے سورة طہ کی تفسیر میں حدیث فتون میں یہ قصہ پورا بیان ہوچکا ہے۔ حضرت آسیہ فرماتی ہے شاید ہمیں نفع پہنچائے۔ ان کی امید اللہ نے پوری کی دنیا میں حضرت موسیٰ ان کی ہدایت کا ذریعہ بنے اور آخرت میں جنت میں جانے کا۔ اور کہتی ہیں کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم اسے اپنا بچہ بنالیں۔ ان کی کوئی اولاد نہ تھی تو چاہا کہ حضرت موسیٰ کو متبنی بنالیں۔ ان میں سے کسی کو شعور نہ تھا کہ قدرت کس طرح پوشیدہ اپنا ارادہ پوراکر رہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
لَا تَقْتُلُوْہُق عَسٰٓی اَنْ یَّنْفَعَنَآ اَوْ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا ”یہ بالکل وہی الفاظ ہیں جو حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں عزیز مصر کی بیوی نے کہے تھے یوسف : 21۔وَّہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ ”انہیں اس وقت کوئی اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے تھے اور ان کے اس فیصلے کا کیا نتیجہ نکلنے والا تھا۔
وقالت امرأة فرعون قرة عين لي ولك لا تقتلوه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولدا وهم لا يشعرون
سورة: القصص - آية: ( 9 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 386 )Surah Qasas Ayat 9 meaning in urdu
فرعون کی بیوی نے (اس سے) کہا "یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو، کیا عجب کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو، یا ہم اسے بیٹا ہی بنا لیں" اور وہ (انجام سے) بے خبر تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- وہاں کسی طرح کی بکواس نہیں سنیں گے
- بچے نے کہا کہ میں خدا کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے
- وہ کہنے لگے کہ تم جادو زدہ ہو
- (یعنی دوزخ کی) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں
- (یہ کتاب خدائے) رحمٰن ورحیم (کی طرف) سے اُتری ہے
- اور پہاڑوں کو (ا س کی) میخیں (نہیں ٹھہرایا؟)
- کیا یہ کہ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ
- جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کی کوشش رائیگاں نہ
- اور ہدایت کی کہ بیٹا ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا
- جو لوگ اپنا مال خدا کے رستے میں صرف کرتے ہیں پھر اس کے بعد
Quran surahs in English :
Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers