Surah Munafiqun Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾
[ المنافقون: 9]
مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو خدا کی یاد سے غافل نہ کردے۔ اور جو ایسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں
Surah Munafiqun Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی مال اور اولاد کی محبت تم پر اتنی غالب نہ آجائے کہ تم اللہ کے بتلائے ہوئے احکام وفرائض سے غافل ہو جاؤ اور اللہ کی قائم کردہ حلال وحرام کی حدوں کی پروا نہ کرو۔ منافقین کے ذکر کے فوراً بعد اس تنبیہ کا مقصد یہ ہے کہ یہ منافقین کا کردار ہے جو انسان کو خسارے میں ڈالنے والا ہے۔ اہل ایمان کا کرداراس کے برعکس ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ ہر وقت اللہ کو یاد رکھتے ہیں، یعنی اس کے احکام وفرائض کی پابندی اور حلال وحرام کے درمیان تمیز کرتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مال و دولت کی خود سپردگی خرابی کی جڑ ہے اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ بکثرت ذکر اللہ کیا کریں اور تنبیہہ کرتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ مال و اولاد کی محبت میں پھنس کر ذکر اللہ سے غافل ہوجاؤ، پھر فرماتا ہے کہ جو ذکر اللہ سے غافل ہوجائے اور دنیا کی زنت ہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھے اپنے رب کی اطاعت میں سست پڑجائے، وہ اپنا نقصان آپ کرنے والا ہے۔ پھر اپنی اطاعت میں مال خرچ کرنے کا حکم دے رہا ہے کہا پنی موت سے پہلے خرچ کرلو، موت کے وقت کی بےبسی دیکھ کر نادم ہونا اور امیدیں باندھنا کچھ نفع نہ دے گا، اس وقت انسان چاہے گا کہ تھوڑی سی دیر کے لئے بھی اگر چھوڑ دیا جائے تو جو کچھ نیک عمل ہو سکے کرلے اور اپنا مال بھی دل کھول کر راہ اللہ دے لے، لیکن آہ اب وقت کہاں آنے والی مصیبت آن پڑی اور نہ ٹلنے والی آفت سر پر کھڑی ہوگئی اور جگہ فرمان ہے ( ترجمہ ) الخ، یعنی لوگوں کو ہوشیار کر دے جس دن ان کے پاس عذاب آئے گا تو یہ ظالم کہنے لگیں گے اے ہمارے رب ہمیں تھوڑی سی مہلت مل جائے تاکہ ہم تیری دعوت قبول کرلیں اور تیرے رسولوں کی اتباع کریں۔ اس آیت میں تو کافروں کی مذمت کا ذکر ہے، دوسری آیت میں نیک عمل میں کمی کرنے والوں کے افسوس کا بیان اس طرح ہوا ہے۔ ( ترجمہ ) یعنی جب ان میں سے کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے " میرے رب مجھے لوٹا دے تو میں نیک اعمال کرلوں۔ " یہاں فرماتا ہے " موت کا وقت آ گے پیچھے نہیں ہوتا، اللہ خود خبر رکھنے والا ہے کہ کون اپنے قول میں صادق ہے اور اپنے سوال میں حق بجانب ہے یہ لوگ تو اگر لوٹائے جائیں تو پھر ان باتوں کو بھول جائیں گے اور وہی کچھ کرنے لگ جائیں گے جو اس سے پہلے کرتے رہے، ترمذی میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ہر وہ شخص جو مالدار ہو اور اس نے حج نہ کیا ہو یا زکوٰۃ نہ دی ہو وہ موت کے وقت دنیا میں واپس لوٹنے کی آرزو کرتا ہے ایک شخص نے کہا حضرت اللہ کا خوف کیجئے واپسی کی آرزو تو کافر کرتے ہیں آپ نے فرمایا جلدی کیوں کرتے ہو ؟ سنو قرآن فرماتا ہے پھر آپ نے یہ پورا رکوع تلاوت کر سنایا اس نے پوچھا زکوٰۃ کتنے میں واجب ہے فرمایا دو سو اور اس سے زیادہ میں پوچھا حج کب فرض ہوجاتا ہے فرمایا جب راہ خرچ اور سواری خرچ کی طاقت ہو، ایک مرفوع روایت بھی اسی طرح مروی ہے لیکن موقوف ہی زیادہ صحیح ہے، ضحاک کی روایت ابن عباس والی بھی منقطع ہے، دسری سند میں ایک راوی ابو جناب کلبی ہے وہ بھی ضعیف ہے، واللہ اعلم، ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ کے سامنے صحابہ نے زیادتی عمر کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا جب اجل آجائے پھر موخر نہیں ہوتی زیادتی عمر صرف اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی بندے کو نیک صالح اولاد دے جو اسکے لئے اس کے مرنے کے بعد دعا کرتی رہے اور دعا اسے اس کی قبر میں پہنچتی رہے۔ اللہ کے فضل و کرم اور لطف و رحم سے سورة منافقون کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمد اللہ
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
اب دوسرے رکوع کی تین آیات میں اس بیماری کا علاج بتایا گیا ہے۔ جس طرح طب میں ایک مرض کا علاج دو طرح سے کیا جاتا ہے ‘ ایک حفاظتی preventive قسم کا علاج ہے اور دوسرا معالجاتی curative طرز کا ‘ اسی طرح یہاں بھی مرض نفاق کے علاج کے ضمن میں یہ دونوں پہلو سامنے آ رہے ہیں۔ ظاہر ہے کسی بیماری کے حوالے سے انسان کی پہلی کوشش تو یہی ہونی چاہیے کہ وہ اس بیماری کی چھوت سے بچا رہے۔ اس کے لیے ظاہر ہے اسے پرہیزی اقدام preventive measures اپنانے کی ضرورت ہوگی۔ جیسے آج کل کسی بیماری سے بچنے کا موثر طریقہ یہی ہے کہ آپ متعلقہوی کسی نیشن کا انجکشن لگوالیں۔ چناچہ اب اگلی آیت میں اس اقدام کا ذکر ہے جسے نفاق کی بیماری سے بچنے کے لیے حفظ ِماتقدم کے طور پر اپنانا ضروری ہے۔آیت 9{ یٰٓــاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْہِکُمْ اَمْوَالُــکُمْ وَلَآ اَوْلَادُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ } ” اے اہل ایمان ! تمہیں غافل نہ کرنے پائیں تمہارے اموال اور تمہاری اولاد اللہ کی یاد سے۔ “ یہاں دو چیزوں کو معین کیا گیا ہے جو انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کرنے کا باعث بنتی ہیں ‘ یعنی مال اور اولاد۔ یہی مضمون آگے چل کر سورة التغابن میں نہایت واضح شکل میں بایں الفاظ آیا ہے : { اِنَّمَـآ اَمْوَالُــکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌط } آیت 15 ” جان لو تمہارے مال اور تمہاری اولاد ہی ذریعہ آزمائش ہیں “۔ یہی تو وہ کسوٹی ہے جس پر تمہیں پرکھا جا رہا ہے۔ چناچہ متنبہ کردیا گیا کہ اہل ایمان ! دیکھنا تمہیں تمہارے اموال اور تمہاری اولاد اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں۔ { وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ۔ } ” اور جو کوئی ایسا کریں گے تو وہی خسارے میں رہیں گے۔ “ یہاں اللہ کے ذکر سے مراد صرف یہی نہیں کہ انسان ہر وقت تسبیحات وغیرہ پڑھتا رہے ‘ بلکہ اس کا وسیع تر مفہوم یہ ہے کہ انسان کو اللہ ہر وقت یاد رہے اور اسی بنا پر وہ اپنے جملہ فرائض کی ادائیگی کے لیے ہر وقت کمر بستہ رہے۔ تو اے اہل ایمان ! کہیں ایسا نہ ہو کہ اموال واولاد کے معاملات میں منہمک ہو کر تم لوگ اللہ ہی کو بھلا دو۔ جیسا کہ آج کل ہماری اکثریت کا حال ہے۔ آج اگر آپ لوگوں کو اللہ اور دین کی طرف بلائیں تو آپ کو عام طور پر یہی جواب ملے گا کہ کیا کریں جی وقت ہی نہیں ملتا ! اب ظاہر ہے جو شخص ایک خاص ” معیارِ زندگی “ کو اپنا معبود بنا کر دن رات اس کی پوجا میں لگا ہو تو اس کے پاس معبودِ حقیقی کی طرف رجوع کرنے کے لیے وقت کیونکر بچے گا ؟ چناچہ مرض نفاق کی چھوت سے بچنے کے لیے پرہیزی اقدام یہ بتایا گیا کہ اللہ کی یاد کسی وقت بھی تمہیں بھولنے نہ پائے۔ اور ساتھ ہی اللہ کی یاد کو بھلانے والے دو اہم ترین عوامل کی نشاندہی بھی کردی گئی۔ ظاہر ہے کسی بھی بیماری کا علاج کرنے کے لیے اس کے اصل اور بنیادی سبب کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ جب بیماری کا سبب ڈھونڈ کر اس کی بیخ کنی کردی جائے گی تو وہ بیماری دور ہوجائے گی۔ نفاق کی بیماری کا اصل سبب چونکہ دنیا کی محبت ہے اور دنیا کی محبت کا سب سے بڑا مظہر مال کی محبت ہے ‘ لہٰذا اس بیماری سے نجات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ دل سے مال کی محبت ختم کردی جائے اور اس محبت کو ختم کرنے کا موثر طریقہ یہاں یہ بتایا جا رہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے :
ياأيها الذين آمنوا لا تلهكم أموالكم ولا أولادكم عن ذكر الله ومن يفعل ذلك فأولئك هم الخاسرون
سورة: المنافقون - آية: ( 9 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 555 )Surah Munafiqun Ayat 9 meaning in urdu
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں جو لوگ ایسا کریں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ان کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی
- اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح کا) گناہ ترک کر دو جو لوگ گناہ کرتے
- تو وہ ایسا ہوگیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی
- اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتا (اور) اس کی
- کسی آدمی کو شایاں نہیں کہ خدا تو اسے کتاب اور حکومت اور نبوت عطا
- اور دس راتوں کی
- (اے محمدﷺ! یہ) کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اس کو پڑھا کرو
- الله نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے آتش جہنم کا وعدہ کیا
- ایک دفتر ہے لکھا ہوا
- الزام تو ان لوگوں پر ہے۔ جو دولت مند ہیں اور (پھر) تم سے اجازت
Quran surahs in English :
Download surah Munafiqun with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Munafiqun mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Munafiqun Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers