Surah al imran Ayat 90 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّن تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ﴾
[ آل عمران: 90]
جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے پھر کفر میں بڑھتے گئے ایسوں کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی اور یہ لوگ گمراہ ہیں
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں ان کی سزا بیان کی جا رہی ہے جو مرتد ہونے کے بعد توبہ کی توفیق سے محروم رہیں اور کفر پر ان کا انتقال ہو۔
( 2 ) اس سے وہ توبہ مراد ہے جو موت کے وقت ہو۔ ورنہ توبہ کا دروازہ تو ہر ایک کے لئے ہر وقت کھلا ہے۔ اس سے پہلی آیت میں بھی قبولیت توبہ کا اثبات ہے۔ علاوہ ازیں قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بار بار توبہ کی اہمیت اور قبولیت کوبیان فرمایا ہے«وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ» ( الشوریٰ: 25 )۔ «أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ» ( التوبہ:104 )۔ ” کیا انہوں نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے “، اور احادیث میں بھی یہ مضمون بڑی وضاحت سے بیان ہوا ہے۔ اس لئے اس آیت سے مراد آخری سانس کی توبہ ہے جو نامقبول ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم کے ایک اور مقام پر ہے«وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّى إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الآنَ» ( النساء:18 )۔ ” ان کی توبہ ( قبول ) نہیں ہے جو برائی کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے ایک کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے میری توبہ “۔ حدیث میں بھی ہے «إنَّ اللهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ» ( مسنداحمد،ترمذی،بحوالہ فیض القدیر شرح الجامع الصغیر ) ” اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتاہے جب تک اسے موت کا اچھو نہ لگے “، یعنی جان کنی کے وقت کی توبہ قبول نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جب سانس ختم ہونے کو ہوں تو توبہ قبول نہیں ہوگی ایمان کے بعد پھر اسی کفر پر مرنے والوں کو پروردگار عالم ڈرا رہا ہے کہ موت کے وقت تمہاری توبہ قبول نہیں ہوگی جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السَّـيِّاٰتِ ۚ حَتّٰى اِذَا حَضَرَ اَحَدَھُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّىْ تُبْتُ الْــٰٔنَ وَلَا الَّذِيْنَ يَمُوْتُوْنَ وَھُمْ كُفَّارٌ ۭاُولٰۗىِٕكَ اَعْتَدْنَا لَھُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًا ) 4۔ النساء:18) آخر دم تک یعنی موت کے وقت تک گناہوں میں مبتلا رہنے والے موت کو دیکھ کر جو توبہ کریں وہ اللہ کے ہاں قبول نہیں اور یہی یہاں ہے کہ ان کی توبہ ہرگز مقبول نہ ہوگی اور یہی لوگ وہ ہیں جو راہ حق سے بھٹک کر باطل راہ پر لگ گئے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ مسلمان ہوئے پھر مرتد ہوگئے پھر اسلام لائے پھر مرتد ہوگئے پھر اپنی قوم کے پاس آدمی بھیج کر بچھوایا کہ کیا اب ہماری توبہ ہے ؟ انہوں نے حضور ﷺ سے سوال کیا اس پر یہ آیت اتری ( بزار ) اس کی اسناد بہت عمدہ ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ کفر پر مرنے والوں کی کوئی نیکی قبول نہیں گو اس نے زمین بھر کر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہو، نبی ﷺ سے پوچھا گیا کہ عبداللہ بن جذعان جو بڑا مہمان نواز غلام آزاد کرنے والا اور کھانا پینا دینے والا شخص تھا کیا اسے اس کی یہ نیکی کام آئے گی ؟ تو آپ نے فرمایا نہیں اس نے ساری عمر میں ایک دفعہ بھی ( اَنْ يَّغْفِرَ لِيْ خَطِيْۗـــــَٔــتِيْ يَوْمَ الدِّيْنِ ) 26۔ الشعراء:82) نہیں کیا یعنی اے میرے رب میری خطاؤں کو قیامت والے دن بخش جس طرح اس کی خیرات نامقبول ہے اسی طرح فدیہ اور معاوضہ بھی، جیسے اور جگہ ہے ( وَّلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا ھُمْ يُنْصَرُوْنَ ) 2۔ البقرۃ :123) ان سے نہ بدلہ مقبول نہ انہیں سفارش کا نفع اور فرمایا ( قُلْ لِّعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يُقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَيُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْهِ وَلَا خِلٰلٌ ) 14۔ إبراهيم:31) اس دن نہ خرید فروخت نہ موت و محبت اور جگہ ارشاد ہے ( اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ) 5۔ المائدة:36) یعنی اگر کافروں کے پاس زمین میں جو کچھ ہے اور اتنا ہی اور بھی ہو پھر وہ اس سب کو قیامت کے عذابوں کے بدلے فدیہ دیں تو بھی نامقبول ہے ان تکلیف والے الم ناک عذابوں کو سہنا پڑے گا، یہی مضمون یہاں بھی بیان فرمایا گیا ہے بعض نے افتدی کی واؤ کو زائد کہا ہے لیکن واؤ کو عطف کی ماننا اور وہ تفسیر کرنا جو ہم نے کی بہت بہتر ہے واللہ اعلم، پس ثابت ہوا کہ اللہ کے عذاب سے کفار کو کوئی چیز نہیں چھڑا سکتی چاہے وہ بڑے نیک اور نہایت سخی ہوں گو زمین بھر بھر کر سونا راہ اللہ لٹائیں یا پہاڑوں اور ٹیلوں کی مٹی اور ریت نرم زمین اور سخت زمین کی خشکی اور تری کے ہم وزن سونا عذاب کے بدلے دینا چاہیں یا دیں، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جہنمی سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ زمین پر جو کچھ ہے اگر تیرا ہوجائے تو کیا تو اس کو ان سزاؤں کے بدلے اپنے فدیے میں دے ڈالے گا۔ وہ کہے گا ہاں تو جناب باری کا ارشاد ہوگا کہ میں نے تجھ سے بہ نسبت اس کے بہت ہی کم چاہا تھا، میں نے تجھ سے اس وقت وعدہ لیا تھا جب تو اپنے باپ آدم کی پیٹھ میں تھا کہ میرے ساتھ کسی کو شرک نہ بنانا لیکن تو شرک کئے بغیر نہ رہا۔ یہ حدیث بخاری مسلم میں بھی دوسری سند کے ساتھ ہے، مسند احمد کی ایک اور حدیث میں ہے حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ایک ایسے جنتی کو لایا جائے گا جس سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہو تم نے کیسی جگہ پائی ؟ وہ جواب دے گا اللہ بہت ہی بہتر۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اچھا اور کچھ مانگنا ہو تو مانگو دل میں جو تمنا ہو کہو تو یہ کہے گا باری تعالیٰ میری صرف یہی تمنا ہے اور میرا یہی ایک سوال ہے کہ مجھے دنیا میں پھر بھیج دیا جائے میں تیری راہ میں جہاد کروں اور پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ ہوجاؤں پھر شہید کیا جاؤں دس مرتبہ ایسا ہی ہو کیونکہ وہ شہادت کی فضیلت اور شہید کے مرتبے دیکھ چکا ہوگا اسی طرح ایک جہنمی کو بلایا جائے گا اور اس سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ اے ابن آدم تو نے اپنی جگہ کیسی پائی ؟ وہ کہے گا اللہ بہت ہی بری۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا ساری زمین بھر کر سونا دے کر ان عذابوں سے چھوٹنا تجھے پسند ہے ؟ وہ کہے گا ہاں اے باری تعالیٰ اس وقت جناب باری تعالیٰ فرمائے گا تو جھوٹا ہے میں نے تو اس سے بہت ہی کم اور بالکل آسان چیز تجھ سے طلب کی تھی لیکن تو نے اسے بھی نہ کیا چناچہ وہ جہنم میں بھیج دیا جائے گا، پس یہاں فرمایا ان کے لئے تکلیف دہ عذاب ہیں اور ایسا نہیں جو ان عذابوں سے اپنے آپ کو چھڑا سکے یا کوئی ان کی کس طرح مدد کرسکے ( اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے عذاب سے نجات دے۔ آمین )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 90 اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِہِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْرًا یعنی حق کو پہچان لینے کے بعد ‘ چاہے زبان سے مانا ہو یا نہ مانا ہو ‘ پھر اگر وہ کفر کرتے ہیں یا زبان سے ماننے کے بعد مرتد ہوجاتے ہیں ‘ اور پھر وہ اپنے کفر میں بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
إن الذين كفروا بعد إيمانهم ثم ازدادوا كفرا لن تقبل توبتهم وأولئك هم الضالون
سورة: آل عمران - آية: ( 90 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 61 )Surah al imran Ayat 90 meaning in urdu
مگر جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا، پھر اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے ان کی توبہ بھی قبول نہ ہوگی، ایسے لوگ تو پکے گمراہ ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو کافر تھے اُن کو خدا نے پھیر دیا وہ اپنے غصے میں (بھرے
- سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے (جو سب چیزوں کا مالک ہے یعنی) وہ
- اور یہ لوگ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس
- اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے والد کہنے لگے کہ اگر
- اس وقت خدا نے تمہیں خواب میں کافروں کو تھوڑی تعداد میں دکھایا۔ اور اگر
- ان میں دو چشمے بہہ رہے ہیں
- خدا ہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی اس کو پھر پیدا کرے
- اور وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا
- جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی راہ میں
- پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers