Surah An Nahl Ayat 91 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النحل کی آیت نمبر 91 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah An Nahl ayat 91 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدتُّمْ وَلَا تَنقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۚ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ﴾
[ النحل: 91]

Ayat With Urdu Translation

اور جب خدا سے عہد واثق کرو تو اس کو پورا کرو اور جب پکی قسمیں کھاؤ تو اُن کو مت توڑو کہ تم خدا کو اپنا ضامن مقرر کرچکے ہو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو جانتا ہے

Surah An Nahl Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) قَسَم ایک تو وہ ہے جو کسی عہد و پیمان کے وقت، اسے مزید پختہ کرنے کے لئے کھائی جاتی ہے۔ دوسری قسم وہ ہے جو انسان اپنے طور پر کسی وقت کھا لیتا ہے کہ میں فلاں کام کروں گا یا نہیں کروں گا۔ یہاں آیت میں اول الذکر قسم مراد ہے کہ تم نے قسم کھا کر اللہ کو ضامن بنا لیا ہے۔ اب اسے نہیں توڑنا بلکہ عہد وپیمان کو پورا کرنا ہے جس پر تم نے قسم کھائی ہے۔ کیونکہ ثانی الذکر قسم کی بابت تو حدیث میں حکم دیا گیا ہے کہ: ” کوئی شخص کسی کام کی بابت قسم کھا لے، پھر وہ دیکھے کہ زیادہ خیر دوسری چیز میں ہے ( یعنی قسم کے خلاف کرنے میں ہے ) تو بہتری والے کام کو اختیار کرے اور قسم کو توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرے “۔ ( صحیح مسلم۔ نمبر1272 ) نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کا عمل بھی یہی تھا۔ ( صحیح بخاری نمبر 6623، مسلم نمبر 1269 )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


عہد و پیمان کی حفاظت اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ عہد و پیمان کی حفاظت کریں قسموں کو پورا کریں۔ توڑیں نہیں۔ قسموں کو نہ توڑنے کی تاکید کی اور آیت میں فرمایا کہ اپنی قسموں کا نشانہ اللہ کو نہ بناؤ۔ اس سے بھی قسموں کی حفاظت کرنے کی تاکید مقصود ہے اور آیت میں ہے کہ قسم توڑنے کا کفارہ ہے قسموں کی پوری حفاظت کرو۔ پس ان آیتوں میں یہ حکم ہے۔ اور بخاری و مسلم کی حدیث میں آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں واللہ میں جس چیز پر قسم کھا لوں اور پھر اس کے خلاف میں بہتری دیکھوں تو انشاء اللہ تعالیٰ ضرور اس نیک کام کو کروں گا اور اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔ تو مندرجہ بالا آیتوں اور احادیث میں کچھ فرق نہ سمجھا جائے وہ قسمیں اور عہد و پیمان جو آپس کے معاہدے اور وعدے کے طور پر ہوں ان کا پورا کرنا تو بیشک بیحد ضروری ہے اور جو قسمیں رغبت دلانے یا روکنے کے لئے زبان سے نکل جائیں، وہ بیشک کفارہ دے کر ٹوٹ سکتی ہیں۔ پس اس آیت میں مراد جاہلیت کے زمانے جیسی قسمیں ہیں۔ چناچہ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اسلام میں دو جماعتوں کی اپس میں ایک کی قسم کوئی چیز نہیں ہاں جاہلیت میں ایسی امداد و اعانت کی جو قسمیں آ پس میں ہوچکی ہیں اسلام ان کو اور مضبوط کرتا ہے۔ اس حدیث کے پہلے جملے کے یہ معنی ہیں کہ اسلام قبول کرنے کے بعد اب اس کی ضرورت نہیں کہ ایک برادری والے دوسری برادری کردیتا ہے۔ مشرق مغرب کے مسلمان ایک دوسرے کے ہمدرد و غم خوار ہیں۔ بخاری مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضرت انس ؓ کے گھر میں رسول کریم علیہ افضل التسلیم نے انصار و مہاجرین میں باہم قسمیں اٹھوائیں۔ اس سے یہ ممنوع بھائی بندی مراد نہیں یہ تو بھائی چارہ تھا جس کی بنا پر آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہوتے تھے۔ آخر میں یہ حکم منسوخ ہوگیا اور ورثہ قریبی رشتے داروں سے مخصوص ہوگیا۔ کہتے ہیں اس فرمان الٰہی سے مطلب ان مسلمانوں کو اسلام پر جمع رہنے کا حکم دینا ہے جو حضور ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کر کے مسلمانوں کی جماعت کی کمی اور مشرکوں کی جماعت کی کثرت دیکھ کر تم اسے توڑ دو۔ مسند احمد میں ہے کہ جب یزید بن معاویہ کی بیعت لوگ توڑنے لگے تو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنے تمام گھرانے کے لوگوں کو جمع کیا اور اللہ کی تعریف کر کے اما بعد کہہ کر فرمایا ہم نے یزید کی بیعت اللہ رسول ﷺ کی بیعت پر کی ہے اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ ہر غدار کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور اعلان کیا جائے گا کہ یہ غدار ہے فلاں بن فلاں کا۔ اللہ کے ساتھ شریک کرنے کے بعد سب سے بڑا اور سب سے برا غدر یہ ہے کہ اللہ اور رسول کی بیعت کسی کے ہاتھ پر کر کے پھر توڑ دینا یاد رکھو تم میں سے کوئی یہ برا کام نہ کرے اور اس بارے میں حد سے نہ بڑھے ورنہ مجھ میں اور اس میں جدائی ہے۔ مسند احمد میں حضور ﷺ فرماتے ہیں جو شخص کسی مسلمان بھائی سے کوئی شرط کرے اور اسے پورا کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو وہ مثل اس شخص کے ہے جو اپنے پڑوسی کو امن دینے کے بعد بےپناہ چھوڑ دے پھر انہیں دھمکاتا ہے جو عہد وپیم ان کی حفاظت نہ کریں کہ ان کے اس فعل سے اللہ تعالیٰ علیم وخبیر ہے۔ مکہ میں ایک عورت تھی جس کی عقل میں فتور تھا سوت کاتنے کے بعد، ٹھیک ٹھاک اور مضبوط ہوجانے کے بعد بےوجہ توڑ تاڑ کر پھر ٹکڑے کردیتی۔ یہ تو اس کی مثال ہے جو عہد کو مضبوط کر کے پھر توڑ دے۔ یہی بات ٹھیک ہے اب اسے جانے دیجئے کہ واقعہ میں کوئی ایسی عورت تھی بھی یا نہیں جو یہ کرتی ہو نہ کرتی ہو یہاں تو صرف مثال مقصود ہے۔ انکاثا کے معنی ٹکڑے ٹکڑے ہے۔ ممکن ہے کہ یہ نقضت غزلھا کا اسم مصدر ہو۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بدل ہو کان کی کبر کا یعنی انکاث نہ ہو جمع مکث کی ناکث سے۔ پھر فرماتا ہے کہ قسموں کو مکر و فریب کا ذریعہ نہ بناؤ کہ اپنے سے بڑوں کو اپنی قسموں سے اطمینان دلاؤ اور اپنی ایمانداری اور نیک نیتی کا سکہ بٹھا کر پھر غداری اور بےایمانی کر جاؤ ان کی کثرت دیکھ کر جھوٹے وعدے کر کے صلح کرلو اور پھر موقع پا کر لڑائی شروع کردو ایسا نہ کرو۔ پس جب کہ اس حالت میں بھی عہد شکنی حرام کردی تو اپنے جمعیت اور کثرت کے وقت تو بطور اولی حرام ہوئی۔ بحمد اللہ ہم سورة انفال میں حضرت معاویہ ؓ کا قصہ لکھ آئے ہیں کہ ان میں اور شاہ روم میں ایک مدت تک کے لئے صلح نامہ ہوگیا تھا اس مدت کے خاتمے کے قریب آپ نے مجاہدین کو سرحد روم کی طرف روانہ کیا کہ وہ سرحد پر پڑاؤ ڈالیں اور مدت کے ختم ہوتے ہی دھاوا بول دیں تاکہ رومیوں کو تیاری کا موقعہ نہ ملے۔ جب حضرت عمرو بن عتبہ ؓ کو یہ خبر ہوئی تو آپ امیر المومنین حضرت معاویہ ؓ کے پاس آئے اور کہنے لگے اللہ اکبر ! اے معاویہ عہد پورا کر غدر اور بد عہدی سے بچ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جس قوم سے عہد معاہدہ ہوجائے تو جب تک کہ مدت صلح ختم نہ ہوجائے کوئی گرہ کھولنے کی بھی اجازت نہیں۔ یہ سنتے ہی حضرت معاویہ ؓ نے اپنے لشکروں کو واپس بلوا لیا۔ ازبی سے مراد اکثر ہے۔ اس جملے کا یہ بھی مطلب ہے کہ دیکھا کہ دشمن قوی اور زیادہ ہے صلح کرلی اور اس صلح کو ذریعہ فریب بنا کر انہیں غافل کر کے چڑھ دوڑے اور یہ بھی مطلب ہے کہ ایک قوم سے معاہدہ کرلیا پھر دیکھا کہ دوسری قوم ان سے زیادہ قوی ہے، اس سے معاملہ کرلیا اور اگلے معاہدے کو توڑ دیا یہ سب منع ہے۔ اس کثرت سے اللہ تمہیں آزماتا ہے۔ یا یہ کہ اپنے حکم سے یعنی پابندی وعدہ کے حکم سے اللہ تمہاری آزمائش کرتا ہے اور تم میں صحیح فیصلے قیامت کے دن وہ خود کر دے گا۔ ہر ایک کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا نیکوں کو نیک، بدوں کو بد۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 91 وَاَوْفُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ اِذَا عٰهَدْتُّمْ یہاں بنی اسرائیل کا وہ وعدہ مراد ہے جس کی تفصیل بعد میں مدنی سورتوں میں آئی۔ مدنی سورتوں میں ان کے اس عہد کا بار بار ذکر کیا گیا ہے : وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَکُمْ البقرۃ : 63۔ یہاں پر اس عہد کی تفصیل میں جائے بغیر صرف اس کا تذکرہ کردیا گیا کہ ” عاقلاں را اشارہ کافی است “۔ مقصد یہ تھا کہ بنی اسرائیل کے صاحبان علم و بصیرت بات کو سمجھنا چاہیں تو سمجھ لیں۔اِنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ یعنی یہ عہد تم نے اللہ کو گواہ بنا کر اور اللہ کی قسمیں کھا کر باندھا ہوا ہے۔

وأوفوا بعهد الله إذا عاهدتم ولا تنقضوا الأيمان بعد توكيدها وقد جعلتم الله عليكم كفيلا إن الله يعلم ما تفعلون

سورة: النحل - آية: ( 91 )  - جزء: ( 14 )  -  صفحة: ( 277 )

Surah An Nahl Ayat 91 meaning in urdu

اللہ کے عہد کو پورا کرو جبکہ تم نے اس سے کوئی عہد باندھا ہو، اور اپنی قسمیں پختہ کرنے کے بعد توڑ نہ ڈالو جبکہ تم اللہ کو اپنے اوپر گواہ بنا چکے ہو اللہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. وہ کہیں گے تو پاک ہے ہمیں یہ بات شایان نہ تھی کہ تیرے سوا
  2. انہوں نے کہا، تو پاک ہے۔ جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے، اس کے
  3. اور خدا کے ساتھ کسی اَور کو معبود نہ بناؤ۔ میں اس کی طرف سے
  4. کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے
  5. بھلا مشرکوں کے لیے (جنہوں نے عہد توڑ ڈالا) خدا اور اس کے رسول کے
  6. جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکا ہم اُن
  7. اور ہم نے ان کو اہل و عیال اور ان کے ساتھ ان کے برابر
  8. (قیام) آدھی رات (کیا کرو)
  9. (یعنی دوزخ کی) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں
  10. اور وہی تو ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا ایک کا پانی شیریں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :

surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
surah An Nahl Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah An Nahl Bandar Balila
Bandar Balila
surah An Nahl Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah An Nahl Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah An Nahl Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah An Nahl Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah An Nahl Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah An Nahl Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah An Nahl Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah An Nahl Fares Abbad
Fares Abbad
surah An Nahl Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah An Nahl Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah An Nahl Al Hosary
Al Hosary
surah An Nahl Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah An Nahl Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers