Surah anaam Ayat 92 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ﴾
[ الأنعام: 92]
اور (ویسی ہی) یہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بابرکت جو اپنے سے پہلی (کتابوں) کی تصدیق کرتی ہے اور (جو) اس لئے (نازل کی گئی ہے) کہ تم مکے اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو آگاہ کردو۔ اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کی پوری خبر رکھتے ہیں
Surah anaam UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تمام رسول انسان ہی ہیں اللہ کے رسولوں کے جھٹلانے والے دراصل اللہ کی عظمت کے ماننے والے نہیں۔ عبداللہ بن کثیر کہتے ہیں کفار قریش کے حق میں یہ آیت اتری ہے اور قول ہے کہ یہود کی ایک جماعت کے حق میں ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ فخاص یہودی کے حق میں اور یہ بھی ہے کہ مالک بن صیف کے بارے میں کہا گیا ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ پہلا قول حق اس لئے ہے کہ آیت مکیہ ہے اور اس لئے بھی کہ یہودی آسمان سے کتاب اترنے کے بالکل منکر نہ تھے، ہاں البتہ قریشی اور عام عرب حضور کی رسالت کے قائیل نہ تھے اور کہتے تھے کہ انسان اللہ کا رسول نہیں ہوسکتا جیسے قرآن ان کا تعجب نقل کرتا ہے آیت ( اَكَان للنَّاسِ عَجَبًا اَنْ اَوْحَيْنَآ اِلٰى رَجُلٍ مِّنْھُمْ اَنْ اَنْذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنَّ لَھُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ ) 10۔ يونس:2) یعنی کیا لوگوں کو اس بات پر اچنبھا ہوا کہ ہم نے انہی میں سے ایک شخص کی طرف وحی نزول فرمائی کہ وہ لوگوں کو ہوشیار کر دے اور آیت میں ہے آیت ( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا اِذْ جَاۗءَهُمُ الْهُدٰٓى اِلَّآ اَنْ قَالُوْٓا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا ) 17۔ الإسراء:94) لوگوں کے اس خیال نے ہی کہ کیا اللہ نے انسان کو اپنا رسول بنا لیا انہیں ایمان سے روک دیا ہے، سنو اگر زمین میں فرشتے بستے ہوتے تو ہم بھی آسمان سے کسی فرشتے کو رسول بنا کر بھیجتے۔ یہاں بھی کفار کا یہی اعتراض بیان کر کے فرماتا ہے کہ انہیں جواب دو کہ تم جو بالکل انکار کرتے ہو کہ کسی انسان پر اللہ تعالیٰ نے کچھ بھی نازل نہیں فرمایا یہ تمہاری کیسی کھلی غلطی ہے ؟ بھلا بتلاؤ موسیٰ پر تورات کس نے اتاری تھی جو سراسر نور و ہدایت تھی الغرض تورات کے تم سب قائل ہو جو مشکل مسائل آسان کرنے والی، کفر کے اندھیروں کو جھانٹنے، شبہ کو ہٹانے اور راہ راست دکھانے والی ہے، تم نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر رکھے ہیں صحیح اور اصلی کتاب میں سے بہت سا حصہ چھپا رکھا ہے کچھ اس میں سے لکھ لاتے ہو اور پھر اسے بھی تحریف کر کے لوگوں کو بتا رہے ہو، اپنی باتوں اپنے خیالات کو اللہ کی کتاب کی طرف منسوب کرتے ہو، قرآن تو وہ ہے جو تمہارے سامنے وہ علوم پیش کرتا ہے جن سے تم اور تمہارے اگلے اور تمہارے بڑے سب محروم تھے، پجھلی سچی خبریں اس میں موجود، آنے والے واقعات کی صحیح خبریں اس میں موجود ہیں جو آج تک دنیا کے علم میں نہیں آئی تھیں کہتے ہیں اس سے مراد مشرکین عرب ہیں اور بعض کہتے ہیں اس سے مراد مسلمان ہیں۔ پھر حکم دیتا ہے کہ یہ لوگ تو اس کا جواب کیا دیں گے کہ تورات کس نے اتاری ؟ تو خود کہہ دے کہ اللہ نے اتاری ہے پھر انہیں ان کی جھالت و ضلالت میں ہی کھیلتا ہوا چھوڑ دے یہاں تک کہ انہیں موت آئے اور یقین کی آنکھوں سے خود ہی دیکھ لیں کہ اس جہان میں یہ اچھے رہتے ہیں یا مسلمان متقی ؟ یہ کتاب یعنی قرآن کریم ہمارا اتارا ہوا ہے، یہ بابرکت ہے یہ اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے ہم نے اسے تیری طرف اس لئے نازل فرمایا کہ تو اہل مکہ کو، اس کے پاس والوں کو یعنی عرب کے قبائل اور عجمیوں کو ہوشیار کر دے اور ڈراوا دے دے۔ من حولھا سے مراد ساری دنیا ہے اور آیت میں ہے ( قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ) 7۔ الأعراف:158) یعنی اے دنیا جہان کے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا پیغمبر ہوں اور آیت میں ہے ( ۣوَاُوْحِيَ اِلَيَّ هٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَكُمْ بِهٖ وَمَنْۢ بَلَغَ ) 6۔ الأنعام:19) تاکہ میں تمہیں بھی اور جسے یہ پہنچے اسے ڈرا دوں اور قرآن سنا کر عذابوں سے خبردار کر دوں اور فرمان ہے آیت ( وَمَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ مِنَ الْاَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهٗ ۚ فَلَا تَكُ فِيْ مِرْيَةٍ مِّنْهُ ۤ اِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ ) 11۔ هود:17) جو بھی اس کے ساتھ کفر کرے اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور آیت میں فرمایا گیا آیت ( تَبٰرَكَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰي عَبْدِهٖ لِيَكُوْنَ لِلْعٰلَمِيْنَ نَذِيْرَۨا ) 25۔ الفرقان:1) یعنی اللہ برکتوں والا ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن نازل فرمایا تاکہ وہ تمام جہان والوں کو آگاہ کر دے اور آیت میں ارشاد ہے آیت ( وَقُلْ لِّلَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَالْاُمِّيّٖنَ ءَاَسْلَمْتُمْ ۭ فَاِنْ اَسْلَمُوْا فَقَدِ اھْتَدَوْا ۚ وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ ۭ وَاللّٰهُ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ ) 3۔ آل عمران:20) یعنی اہل کتاب سے اور ان پڑھوں سے بس سے کہہ دو کہ کیا تم اسلام قبول کرتے ہو ؟ اگر قبول کرلیں تو راہ راست پر ہیں اور اگر منہ موڑ لیں تو تجھ پر تو صرف پہنچا دینا ہے اللہ اپنے بندے کو خوب دیکھ رہا ہے، بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مجھے پانچ چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں ان کو بیان فرماتے ہوئے ایک یہ بیان فرمایا کہ ہر نبی صرف ایک قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا لیکن میں تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں اسی لئے یہاں بھی ارشاد ہوا کہ قیامت کے معتقد تو اسے مانتے ہیں جانتے ہیں کہ یہ قرآن اللہ کی سچی کتاب ہے اور وہ نمازیں بھی صحیح وقتوں پر برابر پڑھا کرتے ہیں اللہ کے اس فرض کے قیام میں اور اس کی حفاظت میں سستی اور کاہلی نہیں کرتے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 92 وَہٰذَا کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌ مُّصَدِّقُ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰی وَمَنْ حَوْلَہَا ط قُریٰ جمع ہے قریہ کی اور اُمُّ القُریٰ کا مطلب ہے بستیوں کی ماں ‘ یعنی کسی علاقے کا سب سے بڑا شہر۔ ہر ملک میں ایک سب سے بڑا اور سب سے اہم شہر ہوتا ہے ‘ اسے دار الخلافہ کہیں یا دار الحکومت۔ وہ بڑا شہر پورے ملک کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ عرب میں اس وقت کوئی مرکزی حکومت نہیں تھی جس کا کوئی دارالحکومت ہوتا ‘ لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر مکہ مکرمہ کو پورے عرب میں ایک مرکزی شہر کی حیثیت حاصل تھی۔ خانہ کعبہ کی وجہ سے یہ شہر مذہبی مرکز تھا۔ عرب کے تمام قبائل یہاں حج کے لیے آتے تھے۔ کعبہ ہی کی وجہ سے قریش مکہ کو خطے کی تجارتی سر گرمیوں میں ایک خاص اجارہ داری monopoly حاصل تھی۔ چناچہ اہل مکہ کے ہاں پیسے کی ریل پیل تھی اور عام لوگ خوشحال تھے۔ یہاں تجارتی قافلوں کا آنا جانا سارا سال لگا رہتا تھا۔ یمن سے قافلے چلتے تھے جو مکہ سے ہو کر شام کو جاتے تھے اور شام سے چلتے تھے تو مکہ سے ہو کر یمن کو جاتے تھے۔ ان وجوہات کی بنا پر شہر مکہ بجا طور پر علاقے میں اُمُّ القریٰ کی حیثیت رکھتا تھا۔ اس لیے فرمایا کہ اے نبی ﷺ ہم نے آپ ﷺ کی طرف یہ کتاب مبارک نازل کی ہے تاکہ آپ ﷺ اُمُّ الْقریٰ میں بسنے والوں کو خبردار کریں اور پھر ان کو بھی جو اس کے ارد گرد بستے ہیں۔ یہاں پر وَمَنْ حَوْلَھَا کے الفاظ میں جو فصاحت اور وسعت ہے اسے بھی سمجھ لیں۔ ماحول کا دائرہ بڑھتے بڑھتے لامحدود ہوجاتا ہے۔ اس کا ایک دائرہ تو بالکل قریبی اور immediate ہوتا ہے ‘ پھر اس سے باہر ذرا زیادہ فاصلے پر ‘ اور پھر اس سے باہر مزید فاصلے پر۔ یہ دائرہ پھیلتے پھیلتے پورے کرۂ ارض پر محیط ہوجائے گا۔ اگر دور نبوی میں کرۂ ارض کی آبادی کو دیکھا جائے تو اس وقت براعظم ایک لحاظ سے تین ہی تھے ‘ ایشیا ‘ یورپ اور افریقہ۔ امریکہ بہت بعد میں دریافت ہوا ہے جبکہ آسٹریلیا اور انٹارکٹیکا بھی معلوم دنیا کا حصہ نہ تھے۔ دنیا کے نقشے پر نگاہ ڈالیں تو ایشیا ‘ یورپ اور افریقہ تینوں براعظم جہاں پر مل رہے ہیں ‘ تقریباً یہ علاقہ وہ ہے جسے اب مڈل ایسٹ یا مشرق وسطیٰ کہتے ہیں۔ اگرچہ یہ نام مڈل ایسٹ اس علاقے کے لیے misnomer ہے ‘ یعنی درست نام نہیں ہے ‘ لیکن بہرحال یہ علاقہ ایک نقطۂ اتصال ہے جہاں ایشیا ‘ یورپ اور افریقہ آپس میں مل رہے ہیں اور اس جنکشن پر یہ جزیرہ نمائے عرب واقع ہے۔ یہ علاقہ اس اعتبار سے پوری دنیا کے لیے بھی ایک مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ چناچہ مَنْ حَوْلَھَا کے دائرے میں پوری دنیا شامل سمجھی جائے گی۔وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَۃِ یُؤْمِنُوْنَ بِہٖ یعنی قرآن کے مخاطب لوگوں میں سے کچھ تو مشرک ہیں اور کچھ وہ ہیں جو بعث بعد الموت کے سرے سے ہی منکر ہیں ‘ لیکن جن لوگوں کے دلوں میں مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے اور اللہ کے سامنے جوابدہ ہونے کا ذرا سا بھی تصور موجود ہے وہ ضرور اس پر ایمان لے آئیں گے۔ یہ اشارہ صالحین اہل کتاب کی طرف ہے۔
وهذا كتاب أنـزلناه مبارك مصدق الذي بين يديه ولتنذر أم القرى ومن حولها والذين يؤمنون بالآخرة يؤمنون به وهم على صلاتهم يحافظون
سورة: الأنعام - آية: ( 92 ) - جزء: ( 7 ) - صفحة: ( 139 )Surah anaam Ayat 92 meaning in urdu
(اُسی کتاب کی طرح) یہ ایک کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بڑی خیر و برکت والی ہے اُس چیز کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے آئی تھی اور اس لیے نازل کی گئی ہے کہ اس کے ذریعہ سے تم بستیوں کے اِس مرکز (یعنی مکہ) اور اس کے اطراف میں رہنے والوں کو متنبہ کرو جو لو گ آخرت کو مانتے ہیں وہ اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تاکہ اس سے ان کی آزمائش کریں۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے
- بھلا ہم نےاس کو دو آنکھیں نہیں دیں؟
- یہ کام نہ تو ان کو سزاوار ہے اور نہ وہ اس کی طاقت رکھتے
- خدا فرمائے گا کہ ایسا ہی (چاہیئے تھا) تیرے پاس میری آیتیں آئیں تو تونے
- اور (پھر) نوحؑ نے (یہ) دعا کی کہ میرے پروردگار اگر کسی کافر کو روئے
- (تو) ان کی قوم میں جو لوگ سردار اور بڑے آدمی تھے، وہ کہنے لگے
- دیکھو تم ایسے (صاف دل) لوگ ہو کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہو حالانکہ
- پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس (عیش ونشاط) میں تھے،
- ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے ہیں لیکن تم اکثر حق سے ناخوش ہوتے
- یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers