Surah al imran Ayat 93 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 93 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 93 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿۞ كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَىٰ نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ ۗ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾
[ آل عمران: 93]

Ayat With Urdu Translation

بنی اسرائیل کے لیے (تورات کے نازل ہونے سے) پہلے کھانے کی تمام چیزیں حلال تھیں بجز ان کے جو یعقوب نے خود اپنے اوپر حرام کر لی تھیں کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تورات لاؤ اور اسے پڑھو (یعنی دلیل پیش کرو)

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ اور مابعد کی دو آیتیں یہود کے اس اعتراض پر نازل ہوئیں کہ انہوں نے نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) سے کہا کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) دین ابراہیمی کے پیروکار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اونٹ کا گوشت بھی کھاتے ہیں جب کہ اونٹ کا گوشت اور اس کا دودھ دین ابراہیمی میں حرام تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہود کا دعویٰ غلط ہے۔ حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کے دین میں یہ چیزیں حرام نہیں تھیں۔ ہاں البتہ بعض چیزیں اسرائیل ( حضرت یعقوب (عليه السلام ) ) نے خود اپنے اوپر حرام کر لی تھیں اور وہ یہی اونٹ کا گوشت اور اس کا دودھ تھا ( اس کی ایک وجہ نذر یا بیماری تھی ) اور حضرت یعقوب ( عليه السلام ) کا یہ فعل بھی نزول تورات سے پہلے کا ہے، اس لئے کہ تورات تو حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) وحضرت یعقوب ( عليه السلام ) کے بہت بعد نازل ہوئی ہے۔ پھر تم کس طرح مذکورہ دعویٰ کر سکتے ہو؟ علاوہ ازیں تورات میں بعض چیزیں تم ( یہودیوں ) پر تمہارے ظلم اور سرکشی کی وجہ سے حرام کی گئی تھیں۔ ( سورة الأنعام: 46، النساء: 160 ) اگر تمہیں یقین نہیں تو تورات لاؤ اور اسے پڑھ کر سناؤ جس سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کے زمانے میں یہ چیزیں حرام نہیں تھیں اور تم پر بھی بعض چیزیں حرام کی گئیں تو اس کی وجہ تمہاری ظلم وزیادتی تھی یعنی ان کی حرمت بطور سزا تھی۔ ( أيسر التفاسير )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بارگاہ رسالت ﷺ میں یہودی وفد مسند احمد میں ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت حضور ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ ہم آپ سے چند سوال کرنا چاہتے ہیں جن کے جواب نبیوں کے سوا اور کوئی نہیں آپ نے فرمایا پوچھو لیکن پہلے تم لوگ وعدہ کرو اگر میں صحیح صحیح جواب دے دوں تو تمہیں میری نبوت کے تسلیم کرلینے میں کوئی عذر نہ ہوگا انہوں نے اس شرط کو منظور کرلیا کہ اگر آپ نے سچے جواب دے تو ہم اسلام قبول کرلیں گے ساتھ ہی انہوں نے بڑی بڑی قسمیں بھی کھائیں پھر پوچھا کہ بتائیے۔ حضرت اسرائیل نے کیا چیز اپنے اوپر حرام کی تھی ؟ عورت مرد کے پانی کی کیا کیفیت ہے ؟ اور کیوں کبھی لڑکا ہوتا ہے اور کبھی لڑکی ؟ اور نبی امی کی نیند کیسی ہے ؟ اور فرشتوں میں سے کونسا فرشتہ اس کے پاس وحی لے کر آتا ہے ؟ آپ نے فرمایا جب حضرت اسرائیل سخت بیمار ہوئے تو نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ مجھے شفا دے گا تو میں سب سے زیادہ پیاری چیز کھانے پینے کی چھوڑ دوں گا جب شفا یاب ہوگئے تو اونٹ کا گوشت اور دودھ چھوڑ دیا، مرد کا پانی سفید رنگ اور گاڑھا ہوتا ہے اور عورت کا پانی زردی مائل پتلا ہوتا ہے دونوں سے جو اوپر آجائے اس پر اولاد نر مادہ ہوتی ہے، اور شکل و شباہت میں بھی اسی پر جاتی ہے۔ اس نبی امی ﷺ کی نیند میں اس کی آنکھیں سوتی ہیں لیکن دل جاگتا رہتا ہے۔ میرے پاس وحی لے کر وہی فرشتہ آتا ہے جو تمام انبیاء کے پاس بھی آتا رہا یعنی جبرائیل علیہ السلام، بس اس پر وہ چیخ اٹھے اور کہنے لگے کوئی اور فرشتہ آپ کا ولی ہوتا تو ہمیں آپ کی نبوت تسلیم کرنے میں کوئی عذر نہ رہتا۔ ہر سوال کے جواب کے وقت آپ انہیں قسم دیتے اور ان سے دریافت فرماتے اور وہ اقرار کرتے کہ ہاں جواب صحیح ہے انہیں کے بارے میں آیت ( قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰي قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَھُدًى وَّبُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِيْنَ ) 2۔ البقرۃ :97) نازل ہوئی اور روایت میں ہے کہ حضرت اسرائیل کو عرق النساء کی بیماری تھی اور اس میں ان کا ایک پانچواں سوال یہ بھی ہے کہ یہ رعد کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ عزوجل کے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ جو بادلوں پر مقرر ہے اس کے ہاتھ میں آگ کا کوڑا ہے جس سے بادلوں کا جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو لے جاتا ہے اور یہ گرج کی آواز اسی کی آواز ہے۔ جبرائیل کا نام سن کر یہ کہنے لگے وہ تو عذاب اور جنگ وجدال کا فرشتہ ہے اور ہمارا دشمن ہے، اگر پیداوار اور بارش کے فرشتے حضرت میکائیل آپ کے رفیق ہوتے تو ہم مان لیتے۔ حضرت یعقوب کی روش پر ان کی اولاد بھی رہی اور وہ بھی اونٹ کے گوشت سے پرہیز کرتی رہی، اس آیت کو اگلی آیت سے مناسبت ایک تو یہ ہے کہ جس طرح حضرت اسرائیل نے اپنی چہیتی چیز اللہ کی نذر کردی اسی طرح تم بھی کیا کرو۔ لیکن یعقوب کی شریعت میں اس کا طریقہ یہ تھا کہ اپنی پسندیدہ اور مرغوب چیز کا نام اللہ پر ترک کردیتے تھے اور ہماری شریعت میں یہ طریقہ نہیں بلکہ ہمیں یہ فرمایا گیا ہے کہ ہم اپنی چاہت کی چیزیں اللہ کے نام پر خرچ کردیا کریں، جیسے فرمایا آیت ( وَاٰتَى الْمَالَ عَلٰي حُبِّهٖ ذَوِي الْقُرْبٰى وَالْيَـتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ ) 2۔ البقرۃ :177) اور فرمایا آیت ( وَيُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰي حُبِّهٖ مِسْكِيْنًا وَّيَـتِـيْمًا وَّاَسِيْرًا ) 76۔ الدہر :8) باوجود محبت اور چاہت کے وہ ہماری راہ میں مال خرچ کرتے اور مسکینوں کو کھانا دیتے ہیں، دوسری مناسبت یہ بھی ہے کہ پہلی آیتوں میں نصرانیوں کی تردید تھی تو یہاں یہودیوں کا رد ہو رہا ہے ان کے رد میں حضرت عیسیٰ کی پیدائش کا صحیح واقعہ بتا کر ان کے عقیدے کا رد کیا تھا، یہاں نسک کا صاف بیان کر کے ان کی اولاد بھی اسے حرام جانتی رہی چناچہ توراۃ میں بھی اس کی حرمت نازل ہوئی، اسی طرح اور بھی بعض چیزیں حرام کی گئیں یہ نسخ نہیں تو اور کیا ہے ؟ حضرت آدم ؑ کی صلبی اولاد کا آپس میں بہن بھائی کا نکاح ابتداء جائز ہوتا تھا لیکن بعد میں حرام کردیا، عورتوں پر لونڈیوں سے نکاح کرنا شریعت ابراہیمی میں مباح تھا خود حضرت ابراہیم حضرت سارہ پر حضرت ہاجرہ کو لائے، لیکن پھر توراۃ میں اس سے روکا گیا، دو بہنوں سے ایک ساتھ نکاح کرنا حضرت یعقوب کے زمانہ میں جائز تھا بلکہ خود حضرت یعقوب کے گھر میں بیک وقت دو سگی بہنیں تھیں لیکن پھر توراۃ میں یہ حرام ہوگیا اسی کو نسخ کہتے ہیں اسے وہ دیکھ رہے ہیں اپنی کتاب میں پڑھ رہے ہیں لیکن پھر نسخ کا انکار کر کے انجیل کو اور حضرت عیسیٰ کو نہیں مانتے اور ان کے بعد ختم المرسلین ﷺ کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتے ہیں، تو یہاں فرمایا کہ توراۃ کے نازل ہونے سے پہلے تمام کھانے حلال تھے سوائے اس کے جسے اسرائیل ؑ نے اپنی جان پر حرام کرلیا تھا تم توراۃ لاؤ اور پڑھو اس میں موجود ہے، پھر اس کے باوجود تمہاری یہ بہتان بازی اور افتراء پردازی کہ اللہ نے ہمارے لئے ہفتہ ہی کے دن کو ہمیشہ کے لئے عید کا دن مقرر کیا ہے اور ہم سے عہد لیا ہے کہ ہم ہمیشہ توراۃ ہی کے عامل رہیں اور کسی اور نبی کو نہ مانیں یہ کس قدر ظلم و ستم ہے، تمہاری یہ باتیں اور تمہاری یہ روش یقینا تمہیں ظالم و جابر ٹھہراتی ہے۔ اللہ نے سچی خبر دے دی ابراہیمی دین وہی ہے جسے قرآن بیان کر رہا ہے تم اس کتاب اور اس نبی کی پیروی کرو ان سے اعلیٰ کوئی نبی ہے نہ اس سے بہتر اور زیادہ واضح کوئی اور شریعت ہے، جیسے اور جگہ ہے آیت ( قُلْ اِنَّنِيْ هَدٰىنِيْ رَبِّيْٓ اِلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ )الأنعام:161) اے نبی تم کہہ دو کہ مجھے میرے رب نے موحد ابراہیم حنیف کے مضبوط دین کی سیدھی راہ دکھا دی ہے۔ اور جگہ ہے ہم نے تیری طرف وحی کی کہ موحد ابراہیم حنیف کے دین کی تابعداری کر۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 93 کُلُّ الطَّعَامِ کَان حلاًّ لِّبَنِیْ اِسْرَآءِ یْلَ اِلاَّ مَا حَرَّمَ اِسْرَآءِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰٹۃُ ط یہودی شریعت محمدی ﷺ پر اعتراض کرتے تھے کہ اس میں بعض ایسی چیزیں حلال قرار دی گئی ہیں جو شریعت موسوی علیہ السلام میں حرام تھیں۔ مثلاً ان کے ہاں اونٹ کا گوشت حرام تھا ‘ لیکن شریعت محمدی ﷺ میں یہ حرام نہیں ہے۔ اگر یہ بھی آسمانی شریعت ہے تو یہ تغیر کیسے ہوگیا ؟ یہاں اس کی حقیقت بتائی جا رہی ہے کہ تورات کے نزول سے قبل حضرت یعقوب علیہ السلام نے طبعی کراہت یا کسی مرض کے باعث بعض چیزیں اپنے لیے ممنوع قرار دے لی تھیں جن میں اونٹ کا گوشت بھی شامل تھا۔ جیسے نبی اکرم ﷺ نے اپنی دو ازواج کی دلجوئی کی خاطر شہد نہ کھانے کی قسم کھالی تھی ‘ جس پر یہ آیت نازل ہوئی : یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَج تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِکَ ط التحریم : 1 حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد نے بعد میں ان چیزوں کو حرام سمجھ لیا ‘ اور یہ چیز ان کے ہاں رواج کے طور پر چلی آرہی تھی۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان چیزوں کی حرمت تورات میں نازل نہیں ہوئی۔ کھانے پینے کی وہ تمام چیزیں جو اسلام نے حلال کی ہیں وہ بنی اسرائیل کے لیے بھی حلال تھیں ‘ سوائے ان چیزوں کے کہ جنہیں حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنی ذاتی ناپسند کے باعث اپنے اوپر حرام ٹھہرا لیا تھا ‘ اور یہ بات تورات کے نزول سے بہت پہلے کی ہے۔ اس لیے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام میں اور نزول تورات میں چار پانچ سو سال کا فصل ہے۔ قُلْ فَاْتُوْا بالتَّوْرٰٹۃِ فَاتْلُوْہَآ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ تورات کے اندر تو کہیں بھی اونٹ کے گوشت کی حرمت مذکور نہیں ہے۔

كل الطعام كان حلا لبني إسرائيل إلا ما حرم إسرائيل على نفسه من قبل أن تنـزل التوراة قل فأتوا بالتوراة فاتلوها إن كنتم صادقين

سورة: آل عمران - آية: ( 93 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 62 )

Surah al imran Ayat 93 meaning in urdu

کھانے کی یہ ساری چیزیں (جو شریعت محمدیؐ میں حلال ہیں) بنی اسرائیل کے لیے بھی حلال تھیں، البتہ بعض چیزیں ایسی تھیں جنہیں توراۃ کے نازل کیے جانے سے پہلے اسرائیل نے خود اپنے اوپر حرام کر لیا تھا ان سے کہو، اگر تم (ا پنے اعتراض میں) سچے ہو تو لاؤ توراۃ اور پیش کرو اس کی کوئی عبارت


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور (یہ لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی اس
  2. اور (ان میں سے ایسے بھی ہیں) جنہوں نے اس غرض سے مسجد بنوائی کہ
  3. لیکن میرے بلانے سے وہ اور زیادہ گزیر کرتے رہے
  4. یا اس کی طرف (آسمان سے) خزانہ اتارا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا
  5. اور وہ اپنے چمڑوں (یعنی اعضا) سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں
  6. اور جب صور پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمان میں ہیں اور جو زمین
  7. کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جن کو تم خدا کے
  8. سو تو میرے اور ان کے درمیان ایک کھلا فیصلہ کردے اور مجھے اور جو
  9. اور تمہارا پروردگار تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر
  10. اور کتاب میں موسیٰ کا بھی ذکر کرو۔ بےشک وہ (ہمارے) برگزیدہ اور پیغمبر مُرسل

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب