Surah anaam Ayat 94 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انعام کی آیت نمبر 94 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah anaam ayat 94 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ﴾
[ الأنعام: 94]

Ayat With Urdu Translation

اور جیسا ہم نے تم کو پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ایسا ہی آج اکیلے اکیلے ہمارے پاس آئے اور جو (مال ومتاع) ہم نے تمہیں عطا فرمایا تھا وہ سب اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے (شفیع اور ہمارے) شریک ہیں۔ (آج) تمہارے آپس کے سب تعلقات منقطع ہوگئے اور جو دعوے تم کیا کرتے تھے سب جاتے رہے

Surah anaam Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) فُرَادَى فَرْدٌ کی جمع ہے جس طرح سُكَارَى سَكْرَانٌ کی اور كُسَالَى كَسْلانٌ کی جمع ہے۔ مطلب ہے کہ تم علیحدہ علیحدہ ایک ایک کرکے میرے پاس آؤ گے۔ تمہارے ساتھ نہ مال ہوگا نہ اولاد اور نہ وہ معبود، جن کو تم نے اللہ کا شریک اور اپنا مددگار سمجھ رکھا تھا۔ یعنی ان میں سے کوئی چیز بھی تمہیں فائدہ پہنچانے پر قادر نہ ہوگی۔ اگلے جملوں میں ان ہی امور کی مزید وضاحت ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مغضوب لوگ اللہ پر جھوٹ باندھنے والوں سے زیادہ ظالم اور کوئی نہیں خواہ اس جھوٹ کی نوعیت یہ ہو کہ اللہ کی اولاد ہے یا اس کے کئی شریک ہیں یا یوں کہے کہ وہ اللہ کا رسول ہے حالانکہ دراصل رسول نہیں۔ خواہ مخواہ کہہ دے کہ میری طرف وحی نازل ہوتی ہے حالانکہ کوئی وحی نہ اتری ہو اور اس سے بڑھ کر بھی کوئی ظالم نہیں ہو جو اللہ کی سچی وحی سے صف آرائی کا مدعی ہو۔ چناچہ اور آیتوں میں ایسے لوگوں کا بیان ہے کہ وہ قرآن کی آیتوں کو سن کر کہا کرتے تھے کہ اگر ہم چاہیں تو ہم بھی ایسا کلام کہہ سکتے ہیں، کاش کہ تو ان ظالموں کو سکرات موت کی حالت میں دیکھتا جبکہ فرشتوں کے ہاتھ ان کی طرف بڑھ رہے ہوں گے اور وہ مار پیٹ کر رہے ہونگے، یہ محاورہ مار پیٹ سے ہے، جسیے ہابیل قابیل کے قصے میں آیت ( لَىِٕنْۢ بَسَطْتَّ اِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِيْ مَآ اَنَا بِبَاسِطٍ يَّدِيَ اِلَيْكَ لِاَقْتُلَكَ ۚ اِنِّىْٓ اَخَاف اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ )المائدة:28) ہے اور آیت میں ( وَّيَبْسُطُوْٓا اِلَيْكُمْ اَيْدِيَهُمْ وَاَلْسِنَتَهُمْ بالسُّوْۗءِ وَوَدُّوْا لَوْ تَكْفُرُوْنَ ) 60۔ الممتحنة:2) ہے ضحاک اور ابو صالح نے بھی یہی تفسیر کی ہے، خواہ قرآن کی آیت میں ( يَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَاَدْبَارَهُمْ ۚ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ )الأنفال:50) موجود ہے یعنی کافروں کی موت کے وقت فرشتے ان کے منہ پر اور کمر پر مارتے ہیں۔ یہی بیان یہاں ہے کہ فرشتے ان کی جان نکالنے کیلئے انہیں مار پیٹ کرتے ہیں اور کہتے ہیں اپنی جانیں نکا لو۔ کافروں کی موت کے وقت فرشتے انہیں عذابوں، زنجیروں، طوقوں کی، گرم کھولتے ہوئے جہنم کے پانی اور اللہ کے غضب و غصے کی خبر سناتے ہیں جس سے ان کی روح ان کے بدن میں چھپتی پھرتی ہے اور نکلنا نہیں چاہتی، اس پر فرشتے انہیں مار پیٹ کر جبراً گھسیٹتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب تمہاری بدترین اہانت ہوگی اور تم بری طرح رسوا کئے جاؤ گے جیسے کہ تم اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اس کے فرمان کو نہیں مانتے تھے اور اس کے رسولوں کی تابعداری سے چڑتے تھے۔ مومن و کافر کی موت کا منظر جو احادیث میں آیا ہے وہ سب آیت ( يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ڐ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۗءُ ) 14۔ إبراهيم:27) کی تفسیر میں ہے، ابن مردویہ نے اس جگہ ایک بہت لمبی حدیث بیان کی ہے لیکن اس کی سند غریب ہے واللہ اعلم، پھر فرماتا ہے کہ جس دن انہیں ان کی قبروں سے اٹھایا جائے گا اس دن ان سے کہا جائے گا کہ تم تو اسے بہت دور اور محال مانتے تھے تو اب دیکھ لو جس طرح شروع شروع میں ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اوب دوبارہ بھی پیدا کردیا۔ جو کچھ مال متا ہم نے تمہیں دنیا میں دیا تھا سب تم وہیں اپنے پیچھے چھوڑ آئے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں انسان کہتا ہے میرا مال میرا مال حالانکہ تیرا مال وہی ہے جسے تو نے کھاپی لیا وہ تو فنا ہوگیا یا تو نے پہن اوڑھ لیا وہ پھٹا پرانا ہو کر ضائے ہوگیا یا تو نے نام مولی پر خیرات کیا وہ باقی رہا اس کے سوا جو کچھ ہے اسے تو تو اوروں کے لئے چھوڑ کر یہاں سے جانے والا ہے۔ حسن بصری فرماتے ہیں انسان کو قیامت کے دن اللہ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور رب العالمین اس سے دریافت فرمائے گا کہ جو تو نے جمع کیا تھا وہ کہاں ہے ؟ یہ جواب دے گا کہ خوب بڑھا چڑھا کر اسے دنیا میں چھوڑ آیا ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے ابن آدم پیچھے چھوڑا ہوا تو یہاں نہیں ہے البتہ آگے بھیجا ہوا یہاں موجود ہے اب جو یہ دیکھے گا تو کچھ بھی نہ پائے گا پھر آپ نے یہی آیت پڑھی، پھر انہیں ان کا شرک یاد دلا کر دھمکایا جائے گا کہ جنہیں تم اپنا شریک سمجھ رہے تھے اور جن پر ناز کر رہے تھے کہ ہمیں بچا لیں گے اور نفع دیں گے وہ آج تمہارے ساتھ کیوں نہیں ؟ وہ کہاں رہ گئے ؟ انہیں شفاعت کے لئے کیوں آگے نہیں بڑھاتے ؟ حق یہ ہے کہ قیامت کے دن سارے جھوٹ بہتان افترا کھل جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ سب کو سنا کر ان سے فرمائے گا جنہیں تم نے میرے شریک ٹھہرا رکھا تھا وہ کہاں ہیں ؟ اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ کیا وجہ ہے کہ نہ وہ تمہاری مدد کرتے ہیں نہ خود اپنی مدد وہ آپ کرتے ہیں۔ تم تو دنیا میں انہیں مستحق عبادت سمجھتے رہے۔ بینکم کی ایک قرأت بینکم بھی ہے یعنی تمہاری یکجہتی ٹوٹ گئی اور پہلی قرأت پر یہ معنی ہیں کہ جو تعلقات تم میں تھے جو وسیلے تم نے بنا رکھے تھے سب کٹ گئے معبودان باطل سے جو غلط منصوبے تم نے باندھ رکھے تھے سب برباد ہوگئے جیسے فرمان باری ہے آیت ( اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْـبَابُ ) 2۔ البقرۃ :266) یعنی تابعداری کرنے والے ان سے بیزار ہوں گے جن کی تابعداری وہ کرتے رہے اور سارے رشتے ناتے اور تعلقات کٹ جائیں گے اس وقت تابعدار لوگ حسرت و افسوس سے کہیں گے کہ اگر ہم دنیا میں واپس جائیں تو تم سے بھی ایسے ہی بیزار ہوجائیں گے جیسے تم ہم سے بیزار ہوئے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے کرتوت دکھائے گا ان پر حسرتیں ہوں گی اور یہ جہنم سے نہیں نکلیں گے اور آیت میں ہے جب صور پھونکا جائے گا تو آپس کے نسب منقطع ہوجائیں گے اور کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا اور آیت میں ہے کہ جن جن کو تم نے اپنا معبود ٹھہرا رکھا ہے اور ان سے دوستیاں رکھتے ہو وہ قیامت کے دن تمہارے اور تم ان کے منکر ہوجاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرو گے تو تم سب کا ٹھکانا جہنم ہوگا اور کوئی بھی تمہارا مددگار کھڑا نہ ہوگا اور آیت میں ہے آیت ( وَقِيْلَ ادْعُوْا شُرَكَاۗءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهُمْ وَرَاَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ اَنَّهُمْ كَانُوْا يَهْتَدُوْنَ ) 28۔ القصص:64) یعنی ان سے کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو آواز دو وہ پکاریں گے لیکن انہیں کوئی جواب نہ ملے گا اور آیت میں ہے آیت ( وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا اَيْنَ شُرَكَاۗؤُكُمُ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ )الأنعام:22) یعنی قیامت کے دن ہم ان سب کا حشر کریں گے پھر مشرکوں سے فرمائیں گے کہاں ہیں تمہارے شریک ؟ اس بارے کی اور آیتیں بھی بہت ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 94 وَلَقَدْ جِءْتُمُوْنَا فُرَادٰی کَمَا خَلَقْنٰکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ یعنی آج اپنے تمام لاؤ لشکر ‘ مال و متاع اور خدم و حشم سب کچھ پیچھے چھوڑ آئے ہو ‘ آج کوئی بھی ‘ کچھ بھی تمہاری مدد کے لیے تمہارے ساتھ نہیں۔ یہی بات سورة مریم میں اس طرح کہی گئی ہے : وَکُلُّہُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا کہ قیامت کے دن ہر شخص کا محاسبہ انفرادی حیثیت میں ہوگا۔ اور ظاہر ہے اس کے لیے ہر کوئی اکیلا کھڑا ہوگا ‘ نہ کسی کے رشتہ دار ساتھ ہوں گے ‘ نہ ماں باپ ‘ نہ اولاد ‘ نہ بیوی ‘ نہ بیوی کے ساتھ اس کا شوہر ‘ نہ سازو سامان نہ خدم و حشم !یہاں ایک اور اہم بات نوٹ کیجیے کہ خَلَقْنٰکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ کا مطلب ہے کہ انسان کی تخلیق دو مرتبہ ہوئی ہے۔ ایک تخلیق عالم ارواح میں ہوئی تھی ‘ وہاں بھی سب اکیلے اکیلے تھے ‘ نہ کسی کا باپ ساتھ تھا نہ کسی کی ماں۔ تب ارواح کے مابین کوئی رشتہ داری بھی نہیں تھی۔ یہ رشتہ داریاں تو بعد میں عالم خلق میں آکر ہوئی ہیں۔ آیت زیرنظر میں عالم ارواح کی اسی تخلیق کی طرف اشارہ ہے۔ عالم ارواح کے اس اجتماع میں بنی نوع انسان کے ہر فرد نے وہ عہد کیا تھا جسے عہد الست کہا جاتا ہے۔ جب پروردگار عالم نے اولاد آدم کی ارواح سے سوال کیا : اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ تو سب نے جواب دیا : بَلٰی الاعراف : 172 کیوں نہیں ! عالم ارواح کے اجتماع اور روز محشر کے اجتماع میں ایک لحاظ سے فرق ہے اور ایک لحاظ سے مشابہت۔ فرق یہ ہے کہ پہلے اجتماع میں مجرد ارواح کی شمولیت ہوئی تھی ‘ اس وقت تک انسانوں کو جسم عطا نہیں ہوئے تھے ‘ جب کہ روز محشر کے اجتماع میں یہ دنیاوی اجسام بھی ساتھ ہوں گے۔ ان اجتماعات میں مشابہت یہ ہے کہ پہلے اجتماع میں بھی حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر ان کی نسل کے آخری انسان تک سب کی ارواح موجود تھیں اور قیامت کے دن بھی یہ سب کے سب انسان اپنے پروردگار کے حضور کھڑے ہوں گے۔وَّتَرَکْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰکُمْ وَرَآءَ ظُہُوْرِکُمْ ج۔وہ کون سی چیزیں ہیں جن میں یہاں ہمیں لپیٹ دیا گیا ہے ‘ اس پر غور کی ضرورت ہے۔ اصل چیز تو انسان کی روح ہے۔ اس روح کے لیے پہلا غلاف یہ جسم ہے ‘ پھر اس غلاف کے اوپر کپڑوں کا غلاف ہے ‘ کپڑوں کے اوپر پھر مکان کا غلاف اور پھر دیگر اشیائے ضرورت۔ اس طرح روح کے لیے جسم اور جسم کی ضروریات کے لیے تمام مادّی اشیاء یعنی اس دنیا کا سازو سامان سب کچھ اس میں شامل ہے۔ ہماری روح درحقیقت ان مادی غلافوں میں لپٹی ہوئی ہے۔ قیامت کے دن ارشاد ہوگا کہ آج تم ہمارے پاس اکیلے حاضر ہوئے ہو اور دنیا کی تمام چیزیں اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو۔ وَمَا نَرٰی مَعَکُمْ شُفَعَآءَ کُمُ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّہُمْ فِیْکُمْ شُرَکٰٓوءُ ‘ ا ط ان مجرم لوگوں کو جن جن کے بارے میں بھی زعم تھا کہ وہ ان کے لیے قیامت کے دِن شفاعت کریں گے وہ سب وہاں ان سے اعلان براءت کردیں گے۔ لات ‘ منات ‘ عزیٰ اور دوسرے معبود ان باطل تو کسی شمار و قطار ہی میں نہیں ہوں گے ‘ اس سلسلے میں انبیاء کرام علیہ السلام ‘ ملائکہ اور اولیاء اللہ سے لگائی گئی ان کی امیدیں بھی اس روز بر نہیں آئیں گی۔لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَیْنَکُمْ وَضَلَّ عَنْکُمْ مَّا کُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ آج ان ہستیوں میں سے کوئی تمہارے ساتھ نظر نہیں آ رہا جن کی سفارش کی امید کے سہارے پر تم حرام خوریاں کیا کرتے تھے۔

ولقد جئتمونا فرادى كما خلقناكم أول مرة وتركتم ما خولناكم وراء ظهوركم وما نرى معكم شفعاءكم الذين زعمتم أنهم فيكم شركاء لقد تقطع بينكم وضل عنكم ما كنتم تزعمون

سورة: الأنعام - آية: ( 94 )  - جزء: ( 7 )  -  صفحة: ( 139 )

Surah anaam Ayat 94 meaning in urdu

(اور اللہ فرمائے گا) "لو اب تم ویسے ہی تن تنہا ہمارے سامنے حاضر ہوگئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ اکیلا پیدا کیا تھا، جو کچھ ہم نے تمہیں دنیا میں دیا تھا وہ سب تم پیچھے چھوڑ آئے ہو، اور اب ہم تمہارے ساتھ تمہارے اُن سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ تمہارے کام بنانے میں ان کا بھی کچھ حصہ ہے، تمہارے آپس کے سب رابطے ٹوٹ گئے اور وہ سب تم سے گم ہوگئے جن کا تم زعم رکھتے تھے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ہنستے ہو اور روتے نہیں؟
  2. اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی
  3. اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (یعنی مکّے اور طائف)
  4. اور پہاڑ اُڑنے لگے اون ہو کر
  5. تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش کے گرد گھیرا باندھے ہوئے ہیں (اور) اپنے
  6. اور جس دن خدا فرمائے گا کہ (اب) میرے شریکوں کو جن کی نسبت تم
  7. اور جب ہماری کچھ آیتیں اسے معلوم ہوتی ہیں تو ان کی ہنسی اُڑاتا ہے۔
  8. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  9. اور (انتقام اس لئے لیا جائے کہ) جو لوگ ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ وہ
  10. اس روز تک جس کا وقت مقرر ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :

surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
surah anaam Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah anaam Bandar Balila
Bandar Balila
surah anaam Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah anaam Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah anaam Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah anaam Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah anaam Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah anaam Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah anaam Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah anaam Fares Abbad
Fares Abbad
surah anaam Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah anaam Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah anaam Al Hosary
Al Hosary
surah anaam Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah anaam Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 25, 2024

Please remember us in your sincere prayers