Surah Al Anbiya Ayat 96 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿حَتَّىٰ إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ﴾
[ الأنبياء: 96]
یہاں تک کہ یاجوج ماجوج کھول دیئے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑ رہے ہوں
Surah Al Anbiya Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یاجوج ماجوج کی ضروری تفصیل سورہ کہف کے آخر میں گزر چکی ہے۔ حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کی موجودگی میں قیامت کے قریب ان کا ظہور ہوگا اور اتنی تیزی اور کثرت سے یہ ہر طرف پھیل جائیں گے کہ ہر اونچی جگہ یہ دوڑتے ہوئے محسوس ہونگے۔ ان کی فساد انگیزیوں اور شرارتوں سے اہل ایمان تنگ آ جائیں گے حتٰی کی حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) اہل ایمان کو ساتھ کوہ طور پر پناہ گزیں ہو جائیں گے، پھر حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کی بد دعا سے یہ ہلاک ہو جائیں گے اور ان کی لاشوں کی سڑاند اور بدبو ہر طرف پھیلی ہوگی، حتٰی کہ اللہ تعالٰی پرندے بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیں گے پھر ایک زور دار بارش نازل فرمائے گا، جس سے ساری زمین صاف ہو جائیگی۔ ( یہ ساری تفصیلات صحیح حدیث میں بیان کی گئی ہیں تفصیل کے لئے تفسیر ابن کثیر ملاحطہ ہو )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
یافت کی اولاد ہلاک شدہ لوگوں کا دنیا کی طرف پھر پلٹنا محال ہے۔ یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ ان کی توبہ مقبول نہیں۔ لیکن پہلا قول اولیٰ ہے۔ یاجوج ماجوج نسل آدم سے ہیں۔ بلکہ وہ حضرت نوح ؑ کے لڑکے یافت کی اولاد میں سے ہیں جن کی نسل ترک ہیں یہ بھی انہی کا ایک گروہ ہے یہ ذوالقرنین کی بنائی ہوئی دیوار سے باہر ہی چھوڑ دیے گئے تھے۔ آپ نے دیوار بنا کر فرمایا تھا کہ یہ میرے رب کی رحمت ہے۔ اللہ کے وعدے کے وقت اس کا چورا چورا ہوجائے گا میرے رب کا وعدہ حق ہے الخ۔ یاجوج ماجوج قرب قیامت کے وقت وہاں سے نکل آئیں گے اور زمین میں فساد مچا دیں گے۔ ہر اونچی جگہ کو عربی میں حدب کہتے ہیں۔ ان کے نکلنے کے وقت ان کی یہی حالت ہوگی تو اس خبر کو اس طرح بیان کیا جیسے سننے والا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے اور واقع میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچی خبر کس کی ہوگی ؟ جو غیب اور حاضر کا جاننے والا ہے۔ ہوچکی ہوئی اور ہونے والی باتوں سے آگاہ ہے۔ ابن عباس ؓ نے لڑکوں کو اچھلتے کودتے کھیلتے دوڑتے ایک دوسروں کی چٹکیاں بھرتے ہوئے دیکھ کر فرما اسی طرح یاجوج ماجوج آئیں گے۔ بہت سی احادیث میں ان کے نکلنے کا ذکر ہے۔ 001 مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں یاجوج ماجوج کھولے جائیں گے اور وہ لوگوں کے پاس پہنچیں گے جیسے اللہ عزوجل کا فرمان ہے آیت ( وَهُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ يَّنْسِلُوْنَ 96 ) 21۔ الأنبیاء :96) وہ چھاجائیں گے اور مسلمان اپنے شہروں اور قلعوں میں سمٹ آئیں گے اپنے جانوروں کو بھی وہی لے لیں گے اور اپنا پانی انہیں پلاتے رہیں گے یاجوج ماجوج جس نہر سے گزریں گے اس کا پانی صفاچٹ کر جائیں گے یہاں تک کہ اس میں خاک اڑنے لگے گی ان کی دوسری جماعت جب وہاں پہنچے گی تو وہ کہے گی شاید اس میں کسی زمانے میں پانی ہوگا۔ جب یہ دیکھیں گے کہ اب زمین پر کوئی نہ رہا اور واقع میں سوائے ان مسلمانوں کے جو اپنے شہروں اور قلعوں میں پناہ گزیں ہوں گے کوئی اور وہاں ہوگا بھی نہیں تو یہ کہیں گے کہ اب زمین والوں سے تم ہم فارغ ہوگئے آؤ آسمان والوں کی خبرلیں۔ چناچہ ان میں سے ایک شریر اپنا نیزہ گھما کر آسمان کی طرف پھینکے گا قدرت الٰہی سے وہ خون آلود ہو کر ان کے پاس گرے گا یہ بھی ایک قدرتی آزمائش ہوگی اب ان کی گردنوں میں گٹھلی ہو جائے گی اور اسی وبا میں یہ سارے کے سارے ایک ساتھ ایک دم مرجائیں گے ایک بھی باقی نہ رہے گا سارا شور وغل ختم ہوجائے گا مسلمان کہیں گے کوئی ہے جو اپنی جان ہم مسلمانوں کے لئے ہتھیلی پر رکھ کر شہر کے باہر جائے اور ان دشمنوں کو دیکھے کہ کس حال میں ہیں ؟ چناچہ ایک صاحب اس کے لئے تیار ہوجائیں گے اور اپنے آپ کو قتل شدہ سمجھ کر اللہ کی راہ میں مسلمانوں کی خدمت کے لئے نکل کھڑے ہوں گے دیکھیں گے کہ سب کا ڈھیرلگ رہا ہے سارے ہلاک شدہ پڑے ہوئے ہیں یہ اسی وقت ندا کرے گا کہ مسلمانو ! خوش ہوجاؤ اللہ نے خود تمہارے دشمنوں کو غارت کردیا یہ ڈھیر پڑا ہوا ہے اب مسلمان باہر آئیں گے اور اپنے مویشیوں کو بھی لائیں گے ان کے لئے چارہ بجز ان کے گوشت کے اور کچھ نہ ہوگا یہ ان کا گوشت کھا کھا کر خوب موٹے تازے ہوجائیں گے۔ 002 مسند احمد میں ہے حضور ﷺ نے ایک دن صبح ہی صبح دجال کا ذکر کیا اس طرح کہ ہم سمجھے شاید وہ ان درختوں کی آڑ میں ہے اور اب نکلا ہی چاہتا ہے آپ فرمانے لگے مجھے دجال سے زیادہ خوف تم پر اور چیز کا ہے۔ اگر دجال میری موجودگی میں نکلا تو میں خود نمٹ لونگا تم میں سے ہر شخص اسے بچے۔ میں تمہیں اللہ کی ایمان میں دے رہا ہوں۔ وہ جواں عمر الجھے ہوئے بالوں والا کانا اور ابھری ہوئی آنکھ والا ہے۔ وہ شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور دائیں بائیں گھومے گا۔ ایک بندگاں الٰہی تم ثابت قدم رہنا۔ ہم نے دریافت کیا کہ یارسول اللہ ﷺ وہ کتنا ٹھیرے گا ؟ آپ نے فرمایا چالیس دن۔ ایک دن مثل ایک برس کے ایک دن مثل ایک مہینہ کے ایک دن مثل ایک جمعہ کے اور باقی دن معمولی دنوں جیسے۔ ہم نے پوچھا یارسول ﷺ جو دن سال بھر کے برابر ہوگا اس میں ہمیں یہی پانچ نمازیں کافی ہوں گی آپ نے فرمایا نہیں تم اپنے اندازے سے وقت پر نماز پڑھتے رہا کرنا۔ ہم نے دریافت کیا کہ حضور ﷺ اس کی رفتار کیسی ہوگی ؟ فرمایا جیسے بادل کہ ہوا انہیں ادھر سے ادھربھگائے لئے جاتی ہو۔ ایک قبیلے کے پاس جائے گا انہیں اپنی طرف بلائے گا وہ اس کی مان لیں گے۔ آسمان کو حکم دے گا کہ ان پر بارش برسائے زمین سے کہے گا کہ ان کے لئے پیداوار اگائے ان کے جانور ان کے پاس موٹے تازے بھرے پیٹ لوٹیں گے۔ ایک قبیلے کے پاس اپنے تائیں منوانا چاہے گا وہ انکار کردیں گے یہ وہاں سے نکلے گا تو ان کے تمام مال اس کے پیچھے لگ جائیں گے وہ بالکل خالی ہاتھ رہ جائیں گے وہ غیرآباد جنگلوں میں جائے گا اور زمین سے کہے گا اپنے خزانے اگل دے وہ اگل دے گی اور سارے خزانے اس کے پیچھے ایسے چلیں گے جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سردار کے پیچھے۔ یہ بھی دکھائے گا کہ ایک شخص کو تلوار سے ٹھیک دو ٹکرے کرادے گا اور ادھرادھر دور دراز پھنکوا دے گا پھر اس کا نام لے کر آواز دے گا تو وہ زندہ چلتا پھرتا اس کے پاس آجائے گا یہ اسی حال میں ہوگا جو اللہ عزوجل حضرت مسیح ابن مریم کو اتارے گا آپ دمشق کی مشرقی طرف سفید منارے کے پاس اتریں گے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے پروں پر رکھے ہوئے ہوں گے آپ اس کا پیچھا کریں گے اور مشرقی باب کے لد کے پاس اسے پا کر قتل کردیں گے پھر حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کی طرف اللہ کی وحی آئے گی میں اپنے ایسے بندوں کو بھیجتا ہوں جن سے لڑنے کی تم میں تاب وطاقت نہیں میرے بندوں کو طور کی طرف سمیٹ لے جا۔ پھر جناب باری یاجوج ماجوج کو بھیجے گا جیسے فرمایا آیت ( وہم من کل حدب ینسلون ) ان سے تنگ آکر حضرت عیسیٰ ؑ اور آپ کے ساتھی جناب باری میں دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر گٹھلی کی بیماری بھیجے گا جو ان کی گردن میں نکلے گی سارے کے سارے اوپر تلے ایک ساتھ ہی مرجائیں گے تب حضرت عیسیٰ ؑ مع مؤمنوں کے آئیں گے۔ دیکھیں گے کہ تمام زمین ان کی لاشوں سے پٹی پڑی ہے اور ان کی بدبو سے کھڑا نہیں ہوا جاتا۔ آپ پھر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کی گردنوں جیسے پرند بھیجے گا جو انہیں اللہ جانے کہاں پھینک آئیں گے ؟ کعب ؒ کہتے ہی مہیل میں یعنی سورج کے طلوع ہونے کی جگہ میں انہیں پھینک آئیں گے۔ پھر چالیس دن تک تمام زمین میں مسلسل بارش برسے گی، زمین دھل دھلا کر ہتھیلی کی طرح صاف ہوجائے گی پھر بحکم الٰہی اپنی برکتیں اگادے گی۔ اس دن ایک جماعت کی جماعت ایک انار سے سیر ہوجائے گی اور اس کے چھلکے تلے سایہ حاصل کرلے گی ایک اونٹنی کا دودھ لوگوں کی ایک جماعت کو اور ایک گائے کا دودھ ایک قبیلے کو اور ایک بکری کا دودھ ایک گھرانے کو کافی ہوگا۔ پھر ایک پاکیزہ ہوا چلے گی جو مسلمانوں کی بغلوں تلے سے نکل جائے گی اور ان کی روح قبض ہوجائے گی پھر روئے زمین پر بدترین شریر لوگ باقی رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح کودتے ہوں گے انہی پر قیامت قائم ہوگی۔ امام ترمذی ؒ اسے حسن کہتے ہیں۔ 003 مسند احمد میں ہے کہ حضور ﷺ کو ایک بچھو نے کاٹ کھایا تھا تو آپ اپنی انگلی پر پٹی باندھے ہوئے خطبے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا تم کہتے ہو اب دشمن نہیں ہیں لیکن تم تو دشمنوں سے جہاد کرتے ہی رہوگے یہاں تک کہ یاجوج ماجوج آئیں وہ چوڑے چہرے والے چھوٹی آنکھوں والے ان کے چہرے تہہ بہ تہہ ڈھالوں جیسے ہوں گے۔ 004 یہ روایت سورة اعراف کی تفسیر کے آخر میں بیان کردی گی ہے مسند احمد میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ معراج والی رات میں ابراہیم موسیٰ اور عیسیٰ ( علیہم السلام ) سے روز قیامت کا مذکراہ شروع ہوا حضرت ابراہیم ؑ نے اس کے علم سے انکار کردیا اسی طرح حضرت موسیٰ ؑ نے بھی ہاں حضرت عیسیٰ ؑ نے فرمایا اس کے واقع ہونے کے وقت تو بجز اللہ کے کوئی نہیں جانتا ہاں مجھ سے میرے اللہ نے یہ تو فرمایا ہے کہ دجال نکلنے والا ہے۔ اس کے ساتھ دو ٹہنیاں ہوں گی۔ وہ مجھے دیکھتے ہی سیسے کی طرح پگلنے لگے گا یہاں تک کہ اللہ اسے ہلاک کردے جب کہ وہ مجھے دیکھے یہاں تک کہ پتھر اور درخت بھی پکار اٹھیں گے کہ اے مسلم یہ ہے میرے سایہ تلے کافر۔ آ اور اسے قتل کر پس اللہ انہیں ہلاک کرے گا اور لوگ اپنے شہروں اور وطنوں کی طرف لوٹ جائیں گے۔ اس وقت یاجوج ماجوج نکلیں گے جو ہر اونچائی سے پھدکتے آئیں گے جو پائیں گے تباہ کردیں گے پانی جتنا پائیں گے پی جائیں گے لوگ پھر تنگ آکر اپنوں وطنوں میں محصور ہو کر بیٹھ جائیں گے شکایت کریں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کرونگا اللہ انہیں غارت کردے ساری زمین پر ان کی بدبو پھیل جائے گی پھر بارش برسے گی اور پانی کا بہاؤ ان کے سڑے ہوئے جسموں کو گھسیٹ کر دریا برد کردے گا۔ میرے رب نے مجھ سے فرما دیا ہے کہ جب یہ سب کچھ ظہور میں آجائے گا پھر تو قیامت کا ہونا ایسا ہی ہے جیسے پورے دنوں میں حمل والی عورت کا وضع ہونا کہ گھر والوں کو فکر ہوتی ہے کہ صبح بچہ ہوا یا شام ہوا دن کو ہوا یا رات کو ہوا۔ ( ابن ماجہ ) اس کی تصدیق کلام اللہ شریف کی آیت میں موجود ہے اس بارے میں حدیثیں بکثرت ہیں اور آثار سلف بھی بہت ہیں کعب ؒ کا قول ہے کہ یاجوج ماجوج کے نکلنے کے وقت وہ دیوار کو کھودیں گے یہاں تک کہ ان کی کدلوں کی آواز پاس والے بھی سنیں گے رات ہوجائے گی ان میں سے ایک کہے گا کہ اب صبح آتے ہی اسے توڑ ڈالیں گے اور نکل کھڑے ہوں گے صبح یہ آئیں گے توجیسی کل تھی ویسی ہی آج بھی پائیں گے الغرض یونہی ہوتا رہے گا یہاں تک کہ ان کا نکالنا جب منظور ہوگا تو ایک شخص کی زبان سے نکلے گا کہ ہم کل انشاء اللہ ایسے توڑ دیں گے اب جو آئیں گے تو جیسی چھوڑ گئے تھے ویسی ہی پائیں گے تو کھود کر توڑیں گے اور باہر نکل آئیں گے ان کا پہلا گروہ بحیرہ کے پاس سے نکلے گا سارا پانی پی جائے گا دوسرا آئے گا کیچڑ بھی چاٹ جائے گا تیسرا آئے گا تو کہے گا شاید یہاں کبھی پانی ہوگا ؟ لوگ ان سے بھاگ بھاگ کر ادھر ادھر چھپ جائیں گے جب انہیں کوئی بھی نظر نہ پڑے گا تو یہ اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے وہاں سے وہ خون آلود واپس آئیں گے تو یہ فخر کریں گے کہ ہم زمین والوں پر اور آسمان والوں پر غالب آگئے۔ حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ ان کے لئے بدعا کریں گے کہ اللہ ہم میں ان کے مقابلے کی طاقت نہیں اور زمین پر ہمارا چلنا پھرنا بھی ضروری ہے تو ہمیں جس طریقے سے چاہے ان سے نجات دے تو اللہ ان کو طاعون میں مبتلا کرے گا گلٹیاں نکل آئیں گی اور سارے کہ سارے مرجائیں گے پھر ایک قسم کے پرند آئیں گے جو اپنی چونچ میں انہیں لے کر سمندر میں پھینک آئیں گے پھر اللہ تعالیٰ نہرحیات جاری کردے گا جو زمین کو دھوکر پاک صاف کردے گی اور زمین اپنی برکتیں نکال دے گی ایک انار ایک گھرانے کو کافی ہوگا اچانک ایک شخص آئے گا اور ندا کرے گا کہ ذوالسویقتین نکل آیا ہے حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ سات آٹھ سولشکریوں کا طلایہ بھیجیں گے یہ ابھی راستے میں ہی ہوں گے کہ یمنی پاک ہوا نہایت لطافت سے چلے گی جو تمام مؤمنوں کی روح قبض کرجائے گی پھر تو روئے زمین پر ردی کھدی لوگ رہ جائے گے جو چوپایوں جیسے ہوں گے ان پر قیامت قائم ہوگی اس وقت قیامت اس قدر قریب ہوگی جیسے پوری دنوں کی گھوڑی جو جننے کے قریب ہو اور گھوڑی والا اس کے آس پاس گھوم رہا ہو کہ کب بچہ ہو حضرت کعب رحمتہ اللہ یہ بیان فرما کر فرمانے لگے اب جو شخص میرے اس قول اور اس علم کے بعد بھی کچھ کہے اس نے تکلف کیا۔ کعب رحمتہ اللہ کا یہ واقعہ بیان کرنا بہترین واقعہ ہے کیونکہ اس کی شہادت صحیح حدیث میں بھی پائی جاتی ہے۔ احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ اس زمانے میں بیت اللہ شریف کا حج بھی کریں گے چناچہ مسند امام احمد میں یہ حدیث مرفوعا مروی ہے کہ آپ یاجوج ماجوج کے خروج کے بعد یقینا بیت اللہ کا حج کریں گے۔ یہ حدیث بخاری میں بھی ہے۔ جب یہ ہولناکیاں، جب یہ زلزلے، جب یہ بلائیں اور آفات آجائیں گی تو اس وقت قیامت بالکل قریب آجائے گی اسے دیکھ کر کافر کہنے لگیں گے یہ نہایت سخت دن ہے ان کی آنکھیں پھٹ جائیں گی اور کہنے لگیں گے ہائے ہم تو غفلت میں ہی رہے۔ ہائے ہم نے اپنا آپ بگاڑا۔ گناہوں کا اقرار اور اس پر شرمسار ہوں گا لیکن اب بےسود ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 96 حَتّٰیٓ اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَہُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ ” قرآن میں یا جوج اور ماجوج کا ذکر اس آیت کے علاوہ سورة الكهف میں بھی آیا ہے۔ سورة الكهف کے مطالعے کے دوران اس موضوع پر تفصیل سے بحث ہوچکی ہے۔ یاجوج اور ماجوج کی یلغار سے بچاؤ کے لیے ذوالقرنین کی تعمیر شدہ دیوار سے متعلق بہت واضح معلومات دنیا کے سامنے آچکی ہیں۔ دنیا کے نقشے میں ”دربند “ وہ جگہ ہے جہاں پر وہ دیوار تعمیر کی گئی تھی۔ دیوار اب وہاں بالفعل تو قائم نہیں ‘ مگر اس کے واضح آثار اس جگہ پر موجود ہیں۔ ان آثار سے دیوار کی dimensions کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔ آیت زیر نظر سے واضح ہوتا ہے کہ قرب قیامت کے زمانے میں یاجوج اور ماجوج کا سیلاب ایک بار پھر آنے والا ہے۔ اس سلسلے میں ایک رائے یہ بھی ہے کہ اٹھارہویں اور انیسویں صدی کے دوران یورپی اقوام کی یلغار colonization بھی اس آیت کا مصداق ہے جس کے نتیجے میں انہوں نے پورے ایشیا اور افریقہ پر بتدریج قبضہ جما لیا تھا۔ یعنی ایک ہی وقت میں فرانسیسی ‘ ولندیزی اور برطانوی اقوام نے ملایا ‘ انڈونیشیا ‘ ہندوستان سمیت پورے ایشیا اور افریقہ کو غلام بنا لیا تھا۔ یہ تمام لوگ سکنڈے نیوین ممالک سے اتری ہوئی اقوام کی نسل سے تھے ‘ جن کو Nordic Races کہتے ہیں اور یورپ کے White Anglo Saxons لوگ بھی انہیں کی اولاد سے ہیں۔ دراصل یہی وہ اقوام ہیں جو مختلف ادوار میں مہذب دنیا پر حملہ آور ہو کر ظلم و ستم اور لوٹ مار کا بازار گرم کرتی رہی ہیں۔ علامہ اقبال نے بھی اپنے اس شعر میں یورپی اقوام کے اس نوآبادیاتی استعمار colonization کو یاجوج اور ماجوج کے تسلط سے تعبیر کیا ہے : کھل گئے یاجوج اور ماجوج کے لشکر تمام چشم مسلم دیکھ لے تفسیر حرف یَنسِلُوْن !وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بظاہر ان اقوام کی افواج کو ان مقبوضہ ممالک سے نکلنا پڑا ‘ لیکن بالواسطہ طور پر وہ اپنے کٹھ پتلی اداروں اور افراد کے ذریعے ان ممالک پر مسلسل اپنا تسلط جمائے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں ورلڈ بینک ‘ آئی ایم ایف اور بہت سے دیگر ملٹی نیشنل ادارے ان کے آلۂ کا رہیں۔ البتہ احادیث میں قرب قیامت کے زمانے کے حالات و واقعات کی جو تفصیل ملتی ہے اس کے مطابق قیامت سے قبل ایک دفعہ پھر یاجوج اور ماجوج کا سیلاب آئے گا۔ ان تفصیلات کا خلاصہ یہ ہے کہ قرب قیامت کے زمانے میں ایک بہت خوفناک جنگ احادیث میں اس کا نام الملحَمۃ العُظمیٰ ‘ جبکہ عیسائی روایات میں Armageddon بتایا گیا ہے ہوگی جس میں یہودی اور عیسائی مسلمانوں کے مقابل ہوں گے۔ فلسطین ‘ شام اور مشرق وسطیٰ کا علاقہ بنیادی طور پر میدان جنگ بنے گا ‘ جس کی وجہ سے اس علاقے میں بہت بڑی تباہی پھیلے گی۔ اسی زمانے میں حضرت مسیح علیہ السلام کا نزول اور امام مہدی کا ظہور ہوگا۔ امام مہدی حضرت فاطمہ رض کی نسل اور حضرت حسن رض کی اولاد میں سے ہوں گے۔ اس سے پہلے خراسان اور مشرقی ممالک میں اسلامی حکومت قائم ہوچکی ہوگی اور ان علاقوں سے مسلمان افواج مشرق وسطیٰ میں اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے جائیں گی۔ اس جنگ میں بالآخر فتح مسلمانوں کی ہوگی۔ حضرت مسیح علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی معجزانہ تائید ہوگی ‘ جس سے آپ علیہ السلام یہودیوں کو ختم کردیں گے۔ آپ علیہ السلام کی آنکھوں میں ایک خاص تاثیر آج کی لیزر ٹیکنالوجی سے بھی مؤثر ہوگی ‘ جس کی وجہ سے آپ علیہ السلام کی نگاہ پڑتے ہی یہودی پگھلتے چلے جائیں گے۔ پھر آپ علیہ السلام دجال جو مسیح ہونے کا جھوٹا دعوے دار ہوگا کو قتل کریں گے۔ حدیث میں آتا ہے کہ دجال بھاگنے کی کوشش میں ہوگا کہ حضرت مسیح علیہ السلام اس کو مقام لُدّ پر جا لیں گے اور قتل کردیں گے۔ واضح رہے کہ Lydda اسرائیل کا سب سے بڑا ایئربیس ہے۔ ان سب واقعات کے بعد یا جوج اور ماجوج کے سیلاب کی شکل میں ایک دفعہ پھر دنیا پر مصیبت ٹوٹ پڑے گی۔ آیت زیر نظر میں یاجوج اور ماجوج کی یلغار کے راستوں routs کے لیے لفظ ” حدب “ استعمال ہوا ہے ‘ جس کے معنی اونچائی کے ہیں۔ مندرجہ بالا آراء کے مطابق جن اقوام پر یاجوج اور ماجوج کا اطلاق ہوتا ہے ان سب کے علاقے ہمالیہ اور وسطی ایشیا کے پہاڑی سلسلوں کے شمال میں واقع ہیں۔ عین ممکن ہے کہ یہ لوگ ان پہاڑی سلسلوں کو عبور کرتے ہوئے جنوبی علاقوں پر یلغار کریں اور یوں ” مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ “ کے الفاظ کی عملی تعبیر کا نقشہ دنیا کے سامنے آجائے۔
حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون
سورة: الأنبياء - آية: ( 96 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 330 )Surah Al Anbiya Ayat 96 meaning in urdu
یہاں تک کہ جب یاجُوج و ماجُوج کھول دیے جائیں گے اور ہر بلندی سے وہ نکل پڑیں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اے ایمان والوں! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتابیں دی گئی تھیں ان کو
- (یہ) بدلہ ہے پورا پورا
- قیامت آنے والی ہے اس میں کچھ شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے
- کہہ دو کہ اگر زمین میں فرشتے ہوتے (کہ اس میں) چلتے پھرتے (اور) آرام
- بھلا تم کو ڈھانپ لینے والی (یعنی قیامت کا) حال معلوم ہوا ہے
- اور انہیں دیکھتے رہو۔ یہ بھی عنقریب (کفر کا انجام) دیکھ لیں گے
- جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں اور
- تو وہ اپنے یاروں کی مجلس کو بلالے
- (اے محمدﷺ) خدا کی مہربانی سے تمہاری افتاد مزاج ان لوگوں کے لئے نرم واقع
- حالانکہ جب ان میں سے کسی کو بیٹی (کے پیدا ہونے) کی خبر ملتی ہے
Quran surahs in English :
Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers