Surah maryam Ayat 97 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا﴾
[ مريم: 97]
(اے پیغمبر) ہم نے یہ (قرآن) تمہاری زبان میں آسان (نازل) کیا ہے تاکہ تم اس سے پرہیزگاروں کو خوشخبری پہنچا دو اور جھگڑالوؤں کو ڈر سنا دو
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قرآن کو آسان کرنے کا مطلب اس زبان میں اتارنا ہے جس کو پیغمبر جانتا تھا یعنی عربی زبان میں، پھر اس کے مضمون کا کھلا ہونا، واضح اور صاف ہونا ہے۔
( 2 ) لُدَّا ( أَلَدُّ کی جمع ) کے معنی جھگڑا لو کے ہیں مراد کفار ومشرکین ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ کا امین فرشتہ۔فرمان ہے کہ جن کے دلوں میں توحید رچی ہوئی ہے اور جن کے اعمال میں سنت کا نور ہے ضروری بات ہے کہ ہم اپنے بندوں کے دلوں میں ان کی محبت پیدا کردیں گے۔ چناچہ حدیث شریف میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرنے لگتا ہے تو حضرت جبرائیل ؑ کو بلا کر فرماتا ہے کہ میں فلاں سے محبت رکھتا ہوں تو بھی فلاں انسان سے محبت رکھ۔ اللہ کا یہ امین فرشتہ بھی اس سے محبت کرنے لگتا ہے پھر آسمانوں کے فرشتے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر اس کی مقبولیت زمین پر اتاری جاتی ہے اور جب کسی بندے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوجاتا ہے تو جبرائیل ؑ سے فرماتا ہے کہ اس سے میں ناخوش ہوں تو بھی اس سے عداوت رکھ حضرت جبرائیل ؑ بھی اس کے دشمن بن جاتے ہیں پھر آسمانوں میں ندا کردیتے ہیں کہ فلاں دشمن الہٰی تم سب اس سے بیزار رہنا چناچہ آسمان والے اس سے بگڑتے بیٹھتے ہیں پھر وہی غضب اور ناراضگی زمین پر نازل ہوتی ہے۔ ( بخاری مسلم وغیرہ ) مسند احمد میں ہے کہ جو بندہ اپنے مولا کی مرضی کا طالب ہوجاتا ہے اور اس کی خوشی کے کاموں میں مشغول ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ عزوجل جبرائیل ؑ سے فرماتا ہے کہ میرا فلاں بندہ مجھے خوش کرنا چاہتا ہے سنو میں اس سے خوش ہوگیا میں نے اپنی رحمتیں اس پر نازل کرنی شروع کردیں۔ پس حضرت جبرائیل ؑ ندا کرتے ہیں کہ فلاں پر رحمت الہٰی ہوگئی پھر حاملان عرش بھی یہی منادی کرتے ہیں پھر ان کے پاس والے غرض ساتوں آسمانوں میں یہ آواز گونج جاتی ہے پھر زمین پر اس کی مقبولیت اترتی ہے۔ یہ حدیث غریب ہے ایسی ہی ایک اور حدیث بھی مسند احمد میں غرابت والی ہے جس میں یہ بھی ہے کہ محبت اور شہرت کسی کی برائی یا بھلائی کے ساتھ آسمانوں سے اللہ کی جانب سے اترتی ہے۔ ابن ابی حاتم میں اسی قسم کی حدیث کے بعد آنحضرت ﷺ کا اس آیت قرآنی کو پڑھنا بھی مروی ہے۔ پس مطلب آیت کا یہ ہوا کہ نیک عمل کرنے والے ایمانداروں سے اللہ خود محبت کرتا ہے اور زمین پر بھی ان کی محبت اور مقبولیت اتاری جاتی ہے۔ مومن ان سے محبت کرنے لگتے ہیں ان کا ذکر خیر ہوتا ہے اور ان کی موت کے بعد بھی ان کی بہترین شہرت باقی رہتی ہے۔ مصرم بن حبان کہتے ہیں کہ جو بندہ سچے اور مخلص دل سے اللہ کی طرف جھکتا ہے اللہ تعالیٰ مومنوں کے دلوں کو اس کی طرف جھکا دیتا ہے وہ اس سے محبت اور پیار کرنے لگتے ہیں۔ حضرت عثمان بن عفان ؓ کا فرمان ہے بندہ جو بھلائی برائی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اسی کی چادر اوڑھا دیتا ہے حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ارادہ کیا کہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح سے کروں گا کہ تمام لوگوں میں میری نیکی کی شہرت ہوجائے اب وہ عبادت الہی کی طرف جھک پڑا جب دیکھو نماز میں۔ مسجد میں سب سے اول آئے اور سب کے بعد جائے اسی طرح سات ماہ اسے گزر گئے لیکن اس نے جب بھی سنا یہی سنا کہ لوگ اسے ریا کار کہتے ہیں اس نے یہ حالت دیکھ کر اب اپنے جی میں عہد کرلیا کہ میں صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے عمل کروں گا کسی عمل میں تو نہ بڑھا لیکن خلوص کے ساتھ اعمال شروع کردئے نتیجہ یہ ہوا کہ تھوڑے ہی دنوں میں ہر شخص کی زبان سے نکلنے لگا کہ اللہ تعالیٰ فلان شخص پر رحم فرمائے اب تو وہ واقعی اللہ والا بن گیا ہے پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی۔ ابن جریر میں ہے کہ یہ آیت حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ کی ہجرت کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن یہ قول درست نہیں اس لئے کہ یہ پوری سورت مکہ میں نازل ہوئی ہے ہجرت کے بعد اس سورت کی کسی آیت کا نازل ہونا ثابت نہیں۔ اور جو اثر امام صاحب نے وارد کیا ہے وہ سندا بھی صحیح نہیں واللہ اعلم۔ ہم نے قرآن کو اے نبی تیری زبان میں یعنی عربی زبان میں بالکل آسان کر کے نازل فرمایا ہے جو فصاحت و بلاغت والی بہترین زبان ہے تاکہ تو انہیں جو اللہ کا خوف رکھتے ہیں، دلوں میں ایمان اور ظاہر میں نیک اعمال رکھتے ہیں، اللہ کی بشارتیں سنادے اور جو حق سے ہٹے ہوئے باطل پر مٹے ہوئے استقامت سے دور خود بنیی میں مخمور جھگڑالو جھوٹے اندھے بہرے فاسق فاجر ظالم گنہگار بد کردار ہیں انہیں اللہ کی پکڑ سے اور اس کے عذاب سے متنبہ کر دے جیسے قریش کے کفار وغیرہ۔ بہت سی امتوں کو جنہوں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا تھا نبیوں کا انکار کیا تھا ہم نے ہلاک کردیا۔ جن میں سے ایک بھی باقی نہیں بچا ایک کی آواز بھی دنیا میں نہیں رہی رکز کے لفظی معنی ہلکی اور دھیمی آواز کے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 97 فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰہُ بِلِسَانِکَ ” قرآن کی زبان سہل ممتنع کا خوبصورت نمونہ ہے۔ عام قرآنی عبارت سلیس اور آسان عربی زبان میں ہے۔ اس میں ثقیل اور مشکل الفاظ شاذ ہی کہیں نظر آتے ہیں۔ لِتُبَشِّرَ بِہِ الْمُتَّقِیْنَ وَتُنْذِرَ بِہٖ قَوْمًا لُّدًّا ”یعنی آپ ﷺ کی دعوت کا ذریعہ اور وسیلہ ‘ آپ ﷺ کی تعلیمات کا مرکز و محور اور آپ ﷺ کا آلۂ انقلاب یہی قرآن ہے۔ آپ ﷺ اسی کے ذریعے سے وعظ و تذکیر کا فریضہ انجام دیں اور اسی کی مدد سے انذار وتبشیر کا حق ادا کریں : فَذَکِّرْ بالْقُرْاٰنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ قٓ ”تو آپ ﷺ نصیحت کرتے رہیں قرآن کے ساتھ ہر اس شخص کو جو ڈرتا ہے میری وعید سے “۔ قرآن ایک مؤثر اور جامع وعظ بھی ہے اور تزکیہ نفس کے لیے شافی و کافی دوا بھی۔ اس حقیقت کا اعلان سورة يونس میں اس طرح کیا گیا ہے : یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْجَآءَ تْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِلا وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ ” اے لوگو ! آگئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور تمہارے سینوں کے روگ کی شفاء اور ہدایت ‘ اور اہل ایمان کے حق میں بہت بڑی رحمت “۔ اور سورة بنی اسرائیل کی آیت 82 میں یہی مضمون ان الفاظ میں بیان ہوا ہے : وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَشِفَآءٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ ” اور ہم نازل کرتے ہیں قرآن سے وہ چیز جو شفاء اور رحمت ہے مومنین کے لیے۔ “
فإنما يسرناه بلسانك لتبشر به المتقين وتنذر به قوما لدا
سورة: مريم - آية: ( 97 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 312 )Surah maryam Ayat 97 meaning in urdu
پس اے محمدؐ، اِس کلام کو ہم نے آسان کر کے تمہاری زبان میں اسی لیے نازل کیا ہے کہ تم پرہیز گاروں کو خوشخبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو
- کیا وہ منی کا جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟
- اور ہم نے ان کے لئے ایسے جسم نہیں بنائے تھے کہ کھانا نہ کھائیں
- یہ (داخل کیا جانا یقیناً صحیح یعنی) حق الیقین ہے
- کیا تم کو ان لوگوں کے حال کی خبر نہیں پہنچی جو پہلے کافر ہوئے
- اسی نے انسان کو پیدا کیا
- اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کیے وہ بہشتوں میں داخل کیے جائیں گے
- بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا
- جو اس کے بعد بھی خدا پر جھوٹے افترا کریں تو ایسے لوگ ہی بےانصاف
- اور ہم نے سمجھنے والے لوگوں کے لئے اس بستی سے ایک کھلی نشانی چھوڑ
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers