Surah Al Araaf Ayat 97 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَىٰ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا بَيَاتًا وَهُمْ نَائِمُونَ﴾
[ الأعراف: 97]
کیا بستیوں کے رہنے والے اس سے بےخوف ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو واقع ہو اور وہ (بےخبر) سو رہے ہوں
Surah Al Araaf UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عوام کی فطرت لوگوں سے عام طور پر جو غلطی ہو رہی ہے اس کا ذکر ہے کہ عموماً ایمان سے اور نیک کاموں سے بھاگتے رہتے ہیں۔ صرف حضرت یونس ؑ کی پوری بستی ایمان لائی تھی اور وہ بھی اس وقت جبکہ عذابوں کو دیکھ لیا اور یہ بھی صرف ان کے ساتھ ہی ہوا کہ آئے ہوئے عذاب واپس کردیئے گئے اور دنیا و آخرت کی رسوائی سے بچ گئے یہ لوگ ایک لاکھ بلکہ زائد تھے۔ اپنی پوری عمر تک پہنچے اور دنیوی فائدے بھی حاصل کرتے رہے تو فرماتا ہے کہ اگر نبیوں کے آنے پر ان کے امتی صدق دل سے ان کی تابعداری کرتے، برائیوں سے رک جاتے اور نیکیاں کرنے لگتے تو ہم ان پر کشادہ طور پر بارشیں برساتے اور زمین سے پیداوار اگاتے۔ لیکن انہوں نے رسولوں کی نہ مانی بلکہ انہیں جھوٹا سمجھا اور روبرو جھوٹا کہا۔ برائیوں سے حرام کاریوں سے ایک انچ نہ ہٹے، اس وجہ سے تباہ کردیے گئے۔ کیا کافروں کو اس بات کا خوف نہیں کہ راتوں رات ان کی بیخبر ی میں ان کے سوتے ہوئے عذاب الٰہی آجائے اور یہ سوئے کے سوئے رہ جائیں ؟ کیا انہیں ڈر نہیں لگتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دن دہاڑے ان کے کھیل کود اور غفلت کی حالت میں اللہ جل جلالہ کا عذاب آجائے ؟ اللہ کے عذابوں سے، اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے، اس کی بےپایاں قدرت کے اندازے سے غافل وہی ہوتے ہیں جو اپنے آپ بربادی کی طرف بڑھے چلے جاتے ہوں۔ امام حسن بصری ؒ کا قول ہے کہ مومن نیکیاں کرتا ہے اور پھر ڈرتا رہتا ہے اور فاسق فاجر شخص برائیاں کرتا ہے اور بےخوف رہتا ہے۔ نتیجے میں مومن امن پاتا ہے اور فاجر پیس دیا جاتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 95 ثُمَّ بَدَّلْنَا مَکَان السَّیِّءَۃِ الْحَسَنَۃَ حَتّٰی عَفَوْا وَّقَالُوْا قَدْ مَسَّ اٰبَآءَ نَا الضَّرَّآءُ وَالسَّرَّآءُ فَاَخَذْنٰہُمْ بَغْتَۃً وَّہُمْ لاَ یَشْعُرُوْنَ جب وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑے رہے تو ان پر دنیاوی آسائشوں کے دہانے کھول دیے گئے کہ اب کھاؤ ‘ پیو اور عیش کرو۔ پھر وہ عیش و عشرت کی زندگی میں اس قدر مگن ہوئے کہ سختیوں کے دور کو بالکل ہی بھول گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے اسلاف پر بھی اچھے اور برے دن آتے ہی رہے ہیں ‘ اس میں امتحان اور آزمائش کی کون سی بات ہے ‘ حتیٰ کہ ان کی پکڑ کی گھڑی آن پہنچی اور انہیں اس کا شعور ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ کی گرفت یوں اچانک آجائے گی۔
أفأمن أهل القرى أن يأتيهم بأسنا بياتا وهم نائمون
سورة: الأعراف - آية: ( 97 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 163 )Surah Al Araaf Ayat 97 meaning in urdu
پھر کیا بستیوں کے لوگ اب اس سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہماری گرفت کبھی اچانک اُن پر رات کے وقت نہ آ جائے گی جب کہ وہ سوتے پڑے ہوں؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ
- کہہ دو کہ میں تو صرف ہدایت کرنے والا ہوں۔ اور خدائے یکتا اور غالب
- یہ لوگ ملکوں میں سرکش ہو رہے تھے
- ہم نے انسان کو نطفہٴ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے
- وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور مضمون یہ ہے کہ شروع خدا کا نام
- ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ ایسا دوست
- شیطان نے ان کو قابو میں کرلیا ہے۔ اور خدا کی یاد ان کو بھلا
- اور اگر میاں بیوی (میں موافقت نہ ہوسکے اور) ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں تو
- ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری طرف
- اور ہم اس کے لانے میں ایک وقت معین تک تاخیر کر رہے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers