Surah Al Hajj Ayat 36 in Urdu - سورہ الحج کی آیت نمبر 36
﴿وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ ۖ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾
[ الحج: 36]
اور قربانی کے اونٹوں کو بھی ہم نے تمہارے لئے شعائر خدا مقرر کیا ہے۔ ان میں تمہارے لئے فائدے ہیں۔ تو (قربانی کرنے کے وقت) قطار باندھ کر ان پر خدا کا نام لو۔ جب پہلو کے بل گر پڑیں تو ان میں سے کھاؤ اور قناعت سے بیٹھ رہنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔ اس طرح ہم نے ان کو تمہارے زیرفرمان کردیا ہے تاکہ تم شکر کرو
Surah Al-Hajj Full Urdu
(1) دْنٌ، بَدَنةٌ کی جمع ہے یہ جانور عام طور پر موٹا تازہ ہوتا ہے اس لیے بدنۃ کہا جاتا ہے۔ فربہ جانور۔ اہل لغت نے اسے صرف اونٹوں کے ساتھ خاص کیا ہے لیکن حدیث کی رو سے گائے پر بھی بدنۃ کا اطلاق صحیح ہے مطلب یہ ہے کہ اونٹ اور گائے جو قربانی کے لیے لیے جائیں یہ بھی شعائر اللہ یعنی اللہ کے ان احکام میں سے ہیں جو مسلمانوں کے لیے خاص اور ان کی علامت ہیں۔
(2) صَوَافَّ مَصْفُوفَةً (صف بستہ یعنی کھڑے ہوئے) معنی میں ہے اونٹ کو اسی طرح کھڑے کھڑے نحر کیا جاتا ہے کہ بایاں ہاتھ پاؤں اس کا بندھا ہوا اور تین پاؤں پر وہ کھڑا ہوتا ہے۔
(3) یعنی سارا خون نکل جائے اور وہ بےروح ہو کر زمین پر گرے تب اسے کاٹنا شروع کرو۔ کیونکہ جی دار جانور کا گوشت کاٹ کر کھانا ممنوع ہے۔ «مَا قُطِعَ مِنَ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ، فَهُوَ مَيْتَةٌ» ( أبو داود، كتاب الصيد، باب في صيد قطع منه قطعة- ترمذي، أبواب الصيد، باب ما جاء ما قطع من الحي فهو ميت، وابن ماجه) ”جس جانور سے اس حال میں گوشت کاٹا جائے کہ وہ زندہ ہو تو وہ (کاٹا) ہوا گوشت مردہ ہے“۔
(4) بعض علماء کے نزدیک یہ امر وجوب کے لئے ہے یعنی قربانی کا گوشت کھانا، قربانی کرنے والے کے لئے واجب ہے یعنی ضروری ہے اور اکثر علماء کے نزدیک یہ امر جواز کے لئے ہے۔ یعنی اس امر کا مقصد صرف جواز کا اثبات یعنی اگر کھا لیا جائے تو جائز یا پسندیدہ ہے اور اگر کوئی نہ کھائے بلکہ سب کا سب تقسیم کر دے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔
(5) قانع کے ایک معنی سائل کے اور دوسرے معنی قناعت کرنے والے کے کیے گئے ہیں یعنی وہ سوال نہ کرے اور معتر کے معنی بعض نے بغیر سوال کے سامنے آنے والے کے کیے ہیں اور تیسرا سائلین اور معاشرے کی ضرورت مند افراد کے لیے۔ جس کی تائید میں یہ حدیث بھی پیش کی جاتی جس میں رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا میں نے تمہیں (پہلے) تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت ذخیرہ کرکے رکھنے سے منع کیا تھا لیکن اب تمہیں اجازت ہے کہ کھاؤ اور جو مناسب سمجھو ذخیرہ کرو دوسری روایت کے الفاظ ہیں پس کھاؤ، ذخیرہ کرو اور صدقہ کرو۔ ایک اور روایت کے الفاظ اس طرح ہیں پس کھاؤ، کھلاؤ اور صدقہ کرو (البخاری کتاب الاضاحی ۔ مسلم کتاب الاضاحی، باب بیان ما کان من النھی عن اکل لحوم الاضاحی بعد ثلاث والسنن) بعض علما دو حصے کرنے کے قائل ہیں۔ نصف اپنے لئے اور نصف صدقے کے لئے، وہ اس سے ما قبل گزرنے والی آیت «فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ» سے استدلال کرتے ہیں۔ لیکن درحقیقت کسی بھی ایت یا حدیث سے اس طرح کے دو یا تین حصوں میں تقسیم کرنے کا حکم نہیں نکلتا بلکہ ان میں مطلقاً کھانے کھلانے کا حکم ہے۔ اس لئے اس اطلاق کو اپنی جگہ برقرار رہنا چاہیے اور کسی تقسیم کا پابند نہیں بنانا چاہیے۔ البتہ قربانی کی کھالوں کی بابت اتفاق ہے کہ اسے یا تو اپنے استعمال میں لاؤ یا صدقہ کردو، اسے بیچنے کی اجازت نہیں ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے، (مسند احمد: 4/15) تاہم بعض علماء نے کھال خود بیچ کر اس کی قیمت فقراء پر تقسیم کرنے کی رخصت دی ہے، (ابن کثیر) ایک ضروری وضاحت: قرآن کریم میں یہاں قربانی کا ذکر مسائل حج کے ضمن میں آیا ہے، جس سے منکرین حدیث یہ استدلال کرتے ہیں کہ قربانی صرف حاجیوں کے ہی ہے۔ دیگر مسلمانوں کے لئے یہ ضروری نہیں۔ لیکن یہ بات صحیح نہیں۔ قربانی کرنے کا مطلق حکم بھی دوسرے مقام پر موجود ہے، «فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ» (الکوثر:2) «اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر»۔ اس کی تبیین و تشریح (عملی) نبی (صلى الله عليه وسلم) نے اس طرح فرمائی کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) خود مدینے میں ہر سال 10 ذوالحجہ کو قربانی کرتے رہے اور مسلمانوں کو بھی قربانی کرنے کی تاکید کرتے رہے۔ چنانچہ صحابہ (رضي الله عنهم) بھی کرتے رہے۔ علاوہ ازیں آپ (صلى الله عليه وسلم) نے قربانی کی بابت جہاں دیگر بہت سی ہدایات دیں، وہاں یہ بھی فرمایا کہ 10 ذوالحجہ کو ہم سب سے پہلے (عید کی) نماز پڑھیں اور اس کے بعد جاکر جانور ذبح کریں، فرمایا، جس نے نماز (عید) سے قبل اپنی قربانی کرلی، اس نے گوشت کھانے میں جلدی کی، اس کی قربانی نہیں ہوئی، (صحيح بخاري ، كتاب العيدين ، باب التبكير إلى العيد ، ومسلم كتاب الأضاحي ، باب ... وقتها) اس سے بھی واضح ہے کہ قربانی کا حکم ہر مسلمان کے لئے ہے وہ جہاں بھی ہو۔ کیوں کہ حاجی تو عید الاضحیٰ کی نماز ہی نہیں پڑھتے۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ حکم غیر حاجیوں کے لئے ہی ہے۔ تاہم یہ واجب نہیں ہے۔ سنت مؤکدہ ہے۔ اسی طرح دکھلاوے کی نیت سے کئی کئی قربانیاں کرنے کا رواج بھی خلاف سنت ہے۔ حدیث کے مطابق پورے گھر کے افراد کی طرف سے ایک جانور کی قربانی کافی ہے۔ صحابہ کا عمل اسی کے مطابق تھا، (ترمذي، أبواب الأضاحي، ما جاء أن الشاة الواحدة تجزئ عن أهل البيت، وابن ماجه)
Surah Al Hajj Verse 36 translate in arabic
والبدن جعلناها لكم من شعائر الله لكم فيها خير فاذكروا اسم الله عليها صواف فإذا وجبت جنوبها فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر كذلك سخرناها لكم لعلكم تشكرون
سورة: الحج - آية: ( 36 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 336 )Surah Al Hajj Ayat 36 meaning in urdu
اور (قربانی کے) اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے شعائر اللہ میں شامل کیا ہے، تمہارے لیے اُن میں بھَلائی ہے، پس انہیں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو، اور جب (قربانی کے بعد) ان کی پیٹھیں زمین پر ٹک جائیں تو اُن میں سے خود بھی کھاؤ اور اُن کو بھی کھلاؤ جو قناعت کیے بیٹھے ہیں اور اُن کو بھی جو اپنی حاجت پیش کریں اِن جانوروں کو ہم نے اِس طرح تمہارے لیے مسخّر کیا ہے تاکہ تم شکریہ ادا کرو
Tafseer Tafheem-ul-Quran by Syed Abu-al-A'la Maududi
(22:36) And We have included the camels *67 (dedicated for sacrifice) among the Symbols of Allah, for there is much good for you in them. *68 Therefore make them stand *69 and mention the name of Allah over them, *70 and when (after the sacrifice,) their backs lie still on the ground, *71 you may eat of their flesh and give of it to the contented ones and to those who ask for it. Thus have We subjected these animals to you so that you may be grateful' *72
And the camels and cattle We have appointed for you as among meaning
*67) Seven persons can become partners in the sacrifice of one camel and likewise in the sacrifice of one cow and the like, as enjoined by the Holy Prophet in a Tradition reported by Jabir bin `Abdullah in the Collection of Hadith by Muslim.
*68) That is, "You should sacrifice animals because you get many benefits front them to show your gratitude to AIIah, the Giver, and also to acknowledge His Supremacy and Sovereignty".
*69) It should be noted that a camel is sacrificed while it is standing. This was enjoined by the Holy Prophet and is supported by Ibn `Abbas, Mujahid, I)ahhak, etc. Muslim and Bukhar have reported a Tradition from Hadrat Ibn Umar, who saw a man slaughtering his camel in the sitting position. He said to him, "Tie one foot of your camel and make it stand, because that is the way of Abul Qasim (peace be upon him)". According to a tradition reported by Hadrat Jabir bin 'Abdullah, in Abu Dawud, the Holy Prophet and his Companions would tie a left foot of the camel and would make it stand on three feet; then they would slaughter it. The same is implied by the subsequent sentence: " ...and after their backs lie still on the ground .......", i.e. when they fall down to the ground after enough of their blood has run out.
*70) "Mention the name of Allah over them" implies that animals should be slaughtered by pronouncing the name of Allah over them, because without that their flesh would be unlawful to eat. This shows that in the Islamic Law there is no conception of slaughtering an animal without pronouncing the name of Allah over it. According to Traditions, there are different wordings for pronouncing the name of Allah over the animals at the time of their slaughter. Some of these are:
(I) Bismillahi Allahu Akbar; Allahumma minks wa laka: "In the name of Allah, AIIah is most Great! O Allah, this is Thine and is presented to Thee".
(2) Allahu Akbar- La ilaha ill-Allahu; Allahumma minks wa laka: "Allah is most Great: There is no god but Allah: O Allah, this is Thine and is presented to Thee" .
(3) Inni wajjahtu wajhiya lillazi fatar-as-sama wati wal-arda, hanif-an-wa ma ana min-al-mushrikin. Inns Salati wa nusuki wa mahyaya wa mamati lillahi Rabb-il- 'alamin. La sharika lahu wa bi-zalika umirtu wa ana min-al-Muslimin. A llahumma minks wa laka. "I have turned my face sincerely towards the Being Who created the heavens and the earth, and I am not from among the idolatrous people. My Salat and my rites of worship and my life and my death are all for AIIah, the Lord of the universe, Who has no partner with Him. This is what I have been enjoined and I am the first to surrender to Him. O Allah! This is Thine, and is presented to Thee" .
*71) ".......lie still on the ground......." means till they die completely, for the Holy Prophet prohibited to cut off a piece of flesh, if there is still any sign of life in the slaughtered animal; if this is done, the piece of flesh would be unlawful.
*72) This is another reason why animals should be sacrificed: "They should be sacrificed as a mark of gratitude to Allah Who has subjected them to you".
phonetic Transliteration
Waalbudna jaAAalnaha lakum min shaAAairi Allahi lakum feeha khayrun faothkuroo isma Allahi AAalayha sawaffa faitha wajabat junoobuha fakuloo minha waatAAimoo alqaniAAa waalmuAAtarra kathalika sakhkharnaha lakum laAAallakum tashkuroona
English - Sahih International
And the camels and cattle We have appointed for you as among the symbols of Allah; for you therein is good. So mention the name of Allah upon them when lined up [for sacrifice]; and when they are [lifeless] on their sides, then eat from them and feed the needy and the beggar. Thus have We subjected them to you that you may be grateful.
Quran Hindi translation
और कुरबानी (मोटे गदबदे) ऊँट भी हमने तुम्हारे वास्ते खुदा की निशानियों में से क़रार दिया है इसमें तुम्हारी बहुत सी भलाईयाँ हैं फिर उनका तांते का तांता बाँध कर ज़िबाह करो और उस वक्त उन पर खुदा का नाम लो फिर जब उनके दस्त व बाजू काटकर गिर पड़े तो उन्हीं से तुम खुद भी खाओ और केनाअत पेशा फक़ीरों और माँगने वाले मोहताजों (दोनों) को भी खिलाओ हमने यूँ इन जानवरों को तुम्हारा ताबेए कर दिया ताकि तुम शुक्रगुज़ार बनो
Quran Bangla tarjuma
এবং কা’বার জন্যে উৎসর্গীকৃত উটকে আমি তোমাদের জন্যে আল্লাহর অন্যতম নিদর্শন করেছি। এতে তোমাদের জন্যে মঙ্গল রয়েছে। সুতরাং সারিবদ্ধভাবে বাঁধা অবস্থায় তাদের যবেহ করার সময় তোমরা আল্লাহর নাম উচ্চারণ কর। অতঃপর যখন তারা কাত হয়ে পড়ে যায় তখন তা থেকে তোমরা আহার কর এবং আহার করাও যে কিছু যাচ্ঞা করে না তাকে এবং যে যাচ্ঞা করে তাকে। এমনিভাবে আমি এগুলোকে তোমাদের বশীভূত করে দিয়েছি, যাতে তোমরা কৃতজ্ঞতা প্রকাশ কর।
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اگر خدا کا حکم پہلے نہ ہوچکا ہوتا تو جو (فدیہ) تم نے لیا ہے
- جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
- خدا کا حکم ناطق ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب رہیں گے۔ بےشک
- سو ان کو سورج نکلتے نکلتے چنگھاڑ نے آپکڑا
- اس آدمی کو تو دیوانگی (کا عارضہ) ہے تو اس کے بارے میں کچھ مدت
- تو اس دن کا انتظار کرو کہ آسمان سے صریح دھواں نکلے گا
- اور (سب) لوگ (پہلے) ایک ہی اُمت (یعنی ایک ہی ملت پر) تھے۔ پھر جدا
- یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیئے گئے (انہوں نے کچھ
- تو ان کو بھونچال نے آ پکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ
- وہ جنّات میں سے (ہو) یا انسانوں میں سے
Quran surahs in English :
Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers