Surah Saad Ayat 72 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ﴾
[ ص: 72]
جب اس کو درست کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا
Surah Saad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اسے انسانی پیکر میں ڈھال لوں اور اس کےتمام اجزا درست اور برابر کر لوں۔
( 2 ) ) یعنی وہ روح، جس کا میں ہی مالک ہوں، میرے سوا اس کا کوئی اختیار نہیں رکھتا اور جس کےپھونکتے ہی یہ پیکر خاکی، زندگی، حرکت اور توانائی سے بہرہ یاب ہو جائے گا۔ انسان کے شرف وعظمت کے لئے یہی بات کافی ہے کہ اس میں وہ روح پھونکی گئی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی روح قرار دیا ہے۔
( 3 ) یہ سجدۂ تحیہ یا سجدۂ تعظیم ہے، سجدۂ عبادت نہیں۔ یہ تعظیمی سجدہ پہلے جائز تھا، اسی لئے اللہ نے آدم ( عليه السلام ) کے لئے فرشتوں کو اس کا حکم دیا۔ اب اسلام میں تعظیمی سجدہ بھی کسی کے لئے جائز نہیں ہے۔ حدیث میں آتا ہے نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” اگر یہ جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے “۔ ( مشكاة كتاب النكاح، باب عشرة النساء ، بحواله ترمذي وقال الألباني، وهو حديث صحيح لشواهده )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تخلیق آدم اور ابلیس کی سرکشی۔یہ قصہ سورة بقرہ، سورة اعراف، سورة حجر، سورة سبحان، سورة کہف اور اس سورة ص میں بیان ہوا ہے۔ حضرت آدم کو پیدا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو اپنا ارادہ بتایا کہ میں مٹی سے آدم کو پیدا کرنے والا ہوں۔ جب میں اسے پیدا کر چکوں تو تم سب اسے سجدہ کرنا تاکہ میری فرمانبرداری کے ساتھ ہی حضرت آدم کی شرافت و بزرگی کا بھی اظہار ہوجائے۔ پس کل کے کل فرشتوں نے تعمیل ارشاد کی۔ ہاں ابلیس اس سے رکا، یہ فرشتوں کی جنس میں سے تھا بھی نہیں بلکہ جنات میں سے تھا۔ طبعی خباثت اور جبلی سرکشی ظاہر ہوگئی۔ سوال ہوا کہ اتنی معزز مخلوق کو جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تو نے میرے کہنے کے باوجود سجدہ کیوں نہ کیا ؟ یہ تکبر ! اور یہ سرکشی ؟ تو کہنے لگا کہ میں اس سے افضل و اعلیٰ ہوں کہاں آگ اور کہاں مٹی ؟ اس خطا کار نے اس کے سمجھنے میں بھی غلطی کی اور اللہ کے حکم کی مخالفت کی وجہ سے غارت ہوگیا حکم ہوا کہ میرے سامنے سے منہ ہٹا میرے دربار میں تجھ جیسے نافرمانوں کی رسائی نہیں تو میری رحمت سے دور ہوگیا اور تجھ پر ابدی لعنت نازل ہوئی اور اب تو خیرو خوبی سے مایوس ہوجا۔ اس نے اللہ سے دعا کی کہ قیامت تک مجھے مہلت دی جائے۔ اس حلیم اللہ نے جو اپنی مخلوق کو ان کے گناہوں پر فوراً نہیں پکڑتا اس کی یہ التجا پوری کردی اور قیامت تک کی اسے مہلت دے دی۔ اب کہنے لگا میں تو اس کی تمام اولاد کو بہکا دوں گا صرف مخلص لوگ تو بچ جائیں گے منظور اللہ بھی یہی تھا جیسا کہ قرآن کریم کی اور آیتوں میں بھی ہے مثلا ( قَالَ اَرَءَيْتَكَ هٰذَا الَّذِيْ كَرَّمْتَ عَلَيَّ ۡ لَىِٕنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهٗٓ اِلَّا قَلِيْلًا 62 ) 17۔ الإسراء :62) اور ( اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِيْنَ 42 ) 15۔ الحجر:42) فالحق کو حضرت مجاہد نے پیش سے پڑھا ہے معنی یہ ہیں کہ میں خود حق ہوں اور میری بات بھی حق ہی ہوتی ہے اور ایک روایت میں ان سے یوں مروی ہے کہ حق میری طرف سے ہے اور میں حق ہی کہتا ہوں اوروں نے دونوں لفظ زبر سے پڑھے ہیں۔ سدی کہتے ہیں یہ قسم ہے۔ میں کہتا ہوں یہ آیت اس آیت کی طرح ہے ( وَلَوْ شِئْنَا لَاٰتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدٰىهَا وَلٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّيْ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِيْنَ 13 ) 32۔ السجدة :13) یعنی میرا یہ قول اٹل ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو اس قسم کے انسانوں اور جنوں سے پر کر دونگا اور جیسے فرمان ہے ( اذھب فمن تبعک ) الخ، یہاں سے نکل جا جو شخص بھی تیری مانے گا اس کی اور تیری پوری سزا جہنم ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 72 { فَاِذَا سَوَّیْتُہٗ } ” تو جب میں اس کو پوری طرح درست کر دوں “ ” تسویہ “ کے معنی کسی تخلیق کو ہر لحاظ سے درست کر کے اس کی تکمیل کردینے کے ہیں۔ انگریزی میں اسے finishing touch دینا کہا جاتا ہے۔ چناچہ ” تسویہ “ کا مرحلہ بنیادی تخلیق کے بعد آتا ہے ‘ جیسا کہ سورة الاعلیٰ میں فرمایا گیا : { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی۔ الَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰی۔ ” آپ ﷺ تسبیح کیجیے اپنے رب کے نام کی ‘ جس نے تخلیق کیا ‘ پھر تسویہ کیا “۔ سورة الاعلیٰ کے مطالعہ کے دوران اس موضوع پر ان شاء اللہ تفصیل سے گفتگو ہوگی۔ { وَنَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَہٗ سٰجِدِیْنَ } ” اور میں اس میں اپنی روح میں سے پھونک دوں تو تم گرپڑنا اس کے سامنے سجدے میں۔ “ یہاں پر رُوْحِیْ میری روح کا لفظ نوٹ کیجیے اور اس نکتے کو ذہن نشین کر لیجیے کہ حضرت آدم علیہ السلام کا مسجودِ ملائک ہونا اس روح ربانی کی بنیاد پر تھا جو اللہ تعالیٰ نے ان کے جسم میں پھونکی تھی۔ اس سے قبل نہ تو وہ مسجودِ ملائک تھے ‘ اور نہ ہی ان کا وہ مقام و مرتبہ تھا جو بعد میں اشرف المخلوقات کی حیثیت سے ان کو ملا۔
Surah Saad Ayat 72 meaning in urdu
پھر جب میں اسے پوری طرح بنا دوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدے میں گر جاؤ"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے رہے ان کو ہم نے بچا لیا
- جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں،
- یہ تقسیم تو بہت بےانصافی کی ہے
- قیامت کے دن نہ تمہارے رشتے ناتے کام آئیں گے اور نہ اولاد۔ اس روز
- اور اگر تم ان کو سیدھے رستے کی طرف بلاؤ تو سن نہ سکیں اور
- تو ہم نے بھی ان پر نحوست کے دنوں میں زور کی ہوا چلائی تاکہ
- اور اپنے پروردگار کی عبادت کئے جاؤ یہاں تک کہ تمہاری موت (کا وقت) آجائے
- مومنو! رکوع کرتے اور سجدے کرتے اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو اور نیک
- جس دن تم پیٹھ پھیر کر (قیامت کے دن سے) بھاگو گے (اس دن) تم
- کھڑ کھڑانے والی کیا ہے؟
Quran surahs in English :
Download surah Saad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers