Surah An Nahl Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَفَمَن يَخْلُقُ كَمَن لَّا يَخْلُقُ ۗ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ﴾
[ النحل: 17]
تو جو (اتنی مخلوقات) پیدا کرے۔ کیا وہ ویسا ہے جو کچھ بھی پیدا نہ کرسکے تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟
Surah An Nahl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ان تمام نعمتوں سے توحید کی اہمیت کو اجاگر فرمایا کہ اللہ تو ان چیزوں کا خالق ہے، لیکن اس کو چھوڑ کر جن کی تم عبادت کرتے ہو، انہوں نے بھی کچھ پیدا کیا ہے؟ نہیں، بلکہ وہ تو خود اللہ کی مخلوق ہیں۔ پھر بھلا خالق اور مخلوق کس طرح برابر ہو سکتے ہیں؟ جبکہ تم انہیں معبود بنا کر اللہ کا برابر ٹھہرا رکھا ہے۔ کیا تم ذرا نہیں سوچتے؟
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ کے انعامات اللہ تعالیٰ اپنی اور مہربانی جتاتا ہے کہ سمندر پر دریا پر بھی اس نے تمہیں قابض کردیا باوجود اپنی گہرائی کے اور اپنی موجوں کے وہ تمہارا تابع ہے، تمہاری کشتیاں اس میں چلتی ہیں۔ اسی طرح اس میں سے مچھلیاں نکال کر ان لولو اور جواہر اس نے تمہارے لئے اس میں پیدا کئے ہیں جنہیں تم سہولت سے نکال لیتے ہو اور بطور زیور کے اپنے کام میں لیتے ہو پھر اس کشتیاں ہواؤں کو ہٹاتی پانی کو چیرتی اپنے سینوں کے بل تیرتی چلی جاتی ہیں۔ سب سے پہلے حضرت نوح ؑ کشی میں سوار ہوئے انہیں کو کشتی بنانا اللہ عالم نے سکھایا پھر لوگ برابر بناتے چلے آئے اور ان پر دریا کے لمبے لمبے سفر طے ہونے لگے اس پار کی چیزیں اس پار اور اس پار کی اس پار آنے جانے لگیں۔ اسی کا بیان اس میں ہے کہ تم اللہ کا فضل یعنی اپنی روزی تجارت کے ذریعہ ڈھونڈو اور اس کی نعمت و احسان کا شکر مانو اور قدر دانی کرو۔ مسند بزار میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مغربی دریا سے کہا کہ میں اپنے بندوں کو تجھ میں سوار کرنے والا ہوں تو ان کے ساتھ کیا کرے گا ؟ اس نے کہا ڈبو دونگا فرمایا تیری تیزی تیرے کناروں پر ہے اور انہیں میں اپنے ہاتھ پر انہیں اٹھاؤں گا اور جس طرح ماں اپنے بچے کی خبر گیری کرتی ہے میں ان کی کرتا رہوں گا پس اسے اللہ تعالیٰ نے زیور بھی دئیے اور شکار بھی۔ اس حدیث کا راوی صرف عبد الرحمن بن عبداللہ ہے اور وہ منکر الحدیث ہے۔ عبداللہ بن ابی عمرو سے بھی یہ روایت مرفوعاً مروی ہے۔ اس کے بعد زمین کا ذکر ہو رہا ہے کہ اس کے ٹھہرانے اور ہلنے جلنے سے بچانے کے لئے اس پر مضبوط اور وزنی پہاڑ جما دیئے کہ اس کے ہلنے کی وجہ سے اس پر رہنے والوں کی زندگی دشوار نہ ہوجائے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَالْجِبَالَ اَرْسٰىهَا 32ۙ ) 79۔ النازعات:32) حضرت حسن ؒ کا قول ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے زمین بنائی تو وہ ہل رہی تھی یہاں تک کہ فرشتوں نے کہا اس پر تو کوئی ٹھہر ہی نہیں سکتا۔ صبح دیکھتے ہیں کہ پہاڑ اس پر گاڑ دئیے گئے ہیں اور اس کا ہلنا موقوف ہوگیا پس فرشتوں کو یہ بھی نہ معلوم ہوسکا کہ پہاڑ کس چیز سے پیدا کئے گئے۔ قیس بن عبادہ سے بھی یہی مروی ہے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ زمین نے کہا تو مجھ پر بنی آدم کو بساتا ہے جو میری پیٹھ پر گناہ کریں گے اور خباثت پھیلائیں گے وہ کانپنے لگی پس اللہ تعالیٰ نے پہاڑ کو اس پر جما دیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو اور بعض کو دیکھتے ہی نہیں ہو۔ یہ بھی اس کا کرم ہے کہ اس نے نہریں چشمے اور دریا چاروں طرف بہا دئیے۔ کوئی تیز ہے کوئی سست، کوئی لمبا ہے کوئی مختصر، کبھی کم پانی ہے کبھی زیادہ، کبھی بالکل سوکھا پڑا ہے۔ پہاڑوں پر، جنگلوں میں، ریت میں، پتھروں میں برابر یہ چشمے بہتے رہتے ہیں اور ریل پیل کردیتے ہیں یہ سب اس کا فضل و کرم، لطف و رحم ہے۔ نہ اس کے سوا کوئی پروردگار نہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت، وہی رب ہے، وہی معبود ہے۔ اسی نے راستے بنا دیئے ہیں خشکی میں، تری میں، پہاڑ میں، بستی میں، اجاڑ میں ہر جگہ اس کے فضل و کرم سے راستے موجود ہیں کہ ادھر سے ادھر لوگ جا آسکیں کوئی تنگ راستہ ہے کوئی وسیع کوئی آسان کوئی سخت۔ اور بھی علامتیں اس نے مقرر کردیں جیسے پہاڑ ہیں ٹیلے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ جن سے تری خشکی کے رہرو و مسافر راہ معلوم کرلیتے ہیں۔ اور بھٹکے ہوئے سیدھے رستے لگ جاتے ہیں۔ ستارے بھی رہنمائی کے لئے ہیں رات کے اندھیرے میں انہی سے راستہ اور سمت معلوم ہوتی ہے مالک سے مروی ہے کہ نجوم سے مراد پہاڑ ہیں۔ پھر اپنی عظمت وکبریائی کا بیان کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ لائق عبادت اس کے سوا اور کوئی نہیں۔ اللہ کے سوا جن جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں وہ محض بےبس ہیں، کسی چیز کے پیدا کرنے کی انہیں طاقت نہیں اور اللہ تعالیٰ سب کا خالق ہے، ظاہر ہے کہ خالق اور غیر خالق یکساں نہیں، پھر دونوں کی عبادت کرنا کس قدر ستم ہے ؟ اتنا بھی بیہوش ہوجانا شایان انسانیت نہیں۔ پھر اپنی نعمتوں کی فراوانی اور کثرت بیان فرماتا ہے کہ تمہاری گنتی میں بھی نہیں آسکتیں، اتنی نعمتیں میں نے تمہیں دے رکھی ہیں یہ بھی تمہاری طاقت سے باہر ہے کہ میری نعمتوں کی گنتی کرسکو، اللہ تعالیٰ تمہاری خطاؤں سے درگزر فرماتا رہتا ہے اگر اپنی تمام تر نعمتوں کا شکر بھی تم سب طلب کرے تو تمہارے بس کا نہیں۔ اگر ان نعمتوں کے بدلے تم سے چاہے تو تمہاری طاقت سے خارج ہے سنو اگر وہ تم سب کو عذاب کرے تو بھی وہ ظالم نہیں لیکن وہ غفور و رحیم اللہ تمہاری برائیوں کو معاف فرما دیتا ہے، تمہاری تقصیروں سے تجاوز کرلیتا ہے۔ توبہ، رجوع، اطاعت اور طلب رضا مندی کے ساتھ جو گناہ ہوجائیں ان سے چشم پوشی کرلیتا ہے۔ بڑا ہی رحیم ہے، توبہ کے بعد عذاب نہیں کرتا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17 اَفَمَنْ يَّخْلُقُ كَمَنْ لَّا يَخْلُقُ ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ مشرکین عرب نے مختلف ناموں سے جو بت بنا رکھے تھے ان کے بارے میں ان کا عقیدہ تھا کہ وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کریں گے۔ سورة يونس کی آیت 18 میں ان کے اس عقیدے کا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے : وَيَقُوْلُوْنَ هٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَاللّٰهِ ” اور وہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں “۔ اللہ کے بارے میں ان کا ماننا تھا کہ وہ کائنات اور اس میں موجود ہرچیز کا خالق ہے اور وہ یہ بھی تسلیم کرتے تھے کہ ان کے معبودوں کا اس تخلیق میں کوئی حصہ نہیں اور نہ ہی وہ کوئی چیز تخلیق کرسکتے ہیں۔ قرآن میں ان کے اس عقیدے کا بھی بار بار ذکر آیا ہے : وَلَءِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ لقمان : 25 ” اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ کس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو تو لازماً یہی کہیں گے کہ اللہ نے ! “ ان لوگوں کے اسی عقیدے کی بنیاد پر یہاں یہ سوال پوچھا گیا ہے کہ تمہارے یہ خود ساختہ معبود ‘ جو کچھ بھی تخلیق کرنے کی قدرت نہیں رکھتے ‘ کیا اس اللہ کی مانند ہوسکتے ہیں جو اس کائنات اور اس میں موجود ہرچیز کا خالق ہے ؟ اور اگر تم تسلیم کرتے ہو کہ اس سوال کا جواب نفی میں ہے تو کیا پھر بھی تم لوگ نصیحت نہیں پکڑتے ہو ؟
Surah An Nahl Ayat 17 meaning in urdu
پھر کیا وہ جو پیدا کرتا ہے اور وہ جو کچھ بھی پیدا نہیں کرتے، دونوں یکساں ہیں؟ کیا تم ہوش میں نہیں آتے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور یہ لوگ جو الگ الگ ہوئے ہیں تو علم (حق) آچکنے کے بعد آپس
- پھر ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی کہ دین ابراہیم کی پیروی اختیار کرو جو
- جس دن بہت سے منہ سفید ہوں گے اور بہت سے منہ سیاہ تو جن
- اور اگر یہ لوگ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کی طرف
- جس دن خدا ان سب کو جلا اٹھائے گا تو جس طرح تمہارے سامنے قسمیں
- (خدا نے) فرمایا، نکل جا۔ یہاں سے پاجی۔ مردود جو لوگ ان میں سے تیری
- اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (ہی عذاب میں) ہیں
- اور صبح اور شام اس کی پاکی بیان کرتے رہو
- اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکتیں نازل کی تھیں۔ اور ان دونوں
- اور نوح (کا قصہ بھی یاد کرو) جب (اس سے) پیشتر انہوں نے ہم کو
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers