Surah anaam Ayat 32 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۖ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾
[ الأنعام: 32]
اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور مشغولہ ہے۔ اور بہت اچھا گھر تو آخرت کا گھر ہے (یعنی) ان کے لئے جو (خدا سے) ڈرتے ہیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں
Surah anaam UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پشیمانی مگر جہنم دیکھ کر ! قیامت کو جھٹلانے والوں کا نقصان ان کا افسوس اور ان کی ندامت و خجالت کا بیان ہو رہا ہے جو اچانک قیامت کے آجانے کے بعد انہیں ہوگا۔ نیک اعمال کے ترک افسوس الگ، بد اعمالیوں پر پچھتاوا جدا ہے۔ فیھا کی ضمیر کا مرجع ممکن ہے حیاۃ ہو اور ممکن ہے اعمال ہو اور ممکن ہے دار آخرت ہو، یہ اپنے گناہوں کے بوجھ سے لدے ہوئے ہوں گے، اپنی بد کرداریاں اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ آہ ! کیا برا بوجھ ہے ؟ حضرت ابو مرزوق فرماتے ہیں کافر یا فاجر جب اپنی قبر سے اٹھے گا اسی وقت اس کے سامنے ایک شخص آئے گا جو نہایت بھیانک، خوفناک اور بد صورت ہوگا اس کے جسم سے تعفن والی سڑاند کی سخت بدبو آرہی ہوگی وہ اس کے پاس جب پہنچے گا یہ دہشت و وحشت سے گھبرا کر اس سے پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ کہے گا خواب ! کیا تو مجھے پہچانتا نہیں ؟ یہ جواب دے گا ہرگز نہیں صرف اتنا جانتا ہوں کہ تو نہایت بد صورت کریہہ منظر اور تیز بدبو والا ہے تجھ سے زیادہ بد صورت کوئی بھی نہ ہوگا، وہ کہے گا سن میں تیرا خبیث عمل ہوں جسے تو دنیا میں مزے لے کر کرتا رہا۔ سن تو دنیا میں مجھ پر سوار رہا اب کمر جھکا میں تجھ پر سوار ہوجاؤں گا چناچہ وہ اس پر سوار ہوجائے گا یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ وہ لوگ اپنے بد اعمال کو اپنی پیٹھ پر لادے ہوئے ہوں گے، حضرت سدی فرماتے ہیں کہ جو بھی ظالم شخص قبر میں جاتا ہے اس کی لاش کے قبر میں پہنچتے ہی ایک شخص اس کے پاس جاتا ہے سخت بد صورت سخت بد بودار سخت میلے اور قابل نفرت لباس والا یہ اسے دیکھتے ہی کہتا ہے تو تو بڑا ہی بد صورت ہے بدبو دار ہے یہ کہتا ہے تیرے اعمال ایسے ہی گندے تھے وہ کہتا ہے تیرا لباس نہایت متعفن ہے، یہ کہتا ہے تیرے اعمال ایسے ہی قابل نفرت تھے وہ کہتا ہے اچھا بتا تو سہی اے منحوس تو ہے کون ؟ یہ کہتا ہے تیرے عمل کا مجسمہ، اب یہ اس کے ساتھ ہی رہتا ہے اور اس کیلئے عذابوں کے ساتھ ہی ایک عذاب ہوتا ہے جب قیامت کے دن یہ اپنی قبر سے چلے گا تو یہ کہے گا ٹھہر جاؤ دنیا میں تو نے میری سواری لی ہے اب میں تیری سواری لوں گا چناچہ وہ اس پر سوار ہوجاتا ہے اور اسے مارتا پیٹتا ذلت کے ساتھ جانوروں کی طرح ہنکاتا ہوا جہنم میں پہنچاتا ہے۔ یہی معنی ہیں اس آیت کے اس جملے کے ہیں۔ دنیا کی زندگانی بجز کھیل تماشے کے ہے ہی کیا، آنکھ بند ہوئی اور خواب ختم، البتہ اللہ سے ڈرنے والے لوگوں کیلئے آخرت کی زندگانی بڑی چیز ہے اور بہت ہی بہتر چیز ہے تمہیں کیا ہوگیا کہ تم عقل سے کام ہی نہیں لیتے ؟
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 32 وَمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلاَّ لَعِبٌ وَّلَہْوٌ ط۔اس کا مطلب یہ نہیں لینا چاہیے کہ دنیا کی زندگی کی کوئی حقیقت نہیں ہے ‘ بلکہ تقابل میں ایسا کہا جاتا ہے کہ آخرت کے مقابلے میں اس کی یہی حقیقت ہے۔ ایک شے ابدی ہے ‘ ہمیشہ ہمیش کی ہے اور ایک شے عارضی اور فانی ہے۔ ان دونوں کا آپس میں کیا مقابلہ ؟ جیسے دعائے استخارہ میں الفاظ آئے ہیں : فَاِنَّکَ تَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ اے اللہ ! تو ہی سب کچھ جانتا ہے ‘ میں کچھ نہیں جانتا۔ اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ انسان کے پاس کوئی بھی علم نہیں ہے ‘ لیکن اللہ کے علم کے مقابلے میں کسی دوسرے کا علم کچھ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسی طرح یہاں آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو لعب اور لہو قرار دیا گیا ہے۔ ورنہ دنیا تو ایک اعتبار سے آخرت کی کھیتی ہے۔ ایک حدیث بھی بیان کی جاتی ہے کہ اَلدُّنْیَا مَزْرَعَۃُ الآخِرَۃِ 1 ‘ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ یہاں بوؤگے تو وہاں کاٹو گے۔ اگر یہاں بوؤ گے نہیں تو وہاں کاٹو گے کیا ؟ یہ تعلق ہے آپس میں دنیا اور آخرت کا۔ اس اعتبار سے دنیا ایک حقیقت ہے اور ایک امتحانی وقفہ ہے۔ لیکن جب آپ تقابل کریں گے دنیا اور آخرت کا تو دنیا اور اس کا مال و متاع آخرت کی ابدیت اور اس کی شان و شوکت کے مقابلے میں گویا نہ ہونے کے برابر ہے۔ دنیا تو محض تین گھنٹے کے ایک ڈرامہ کی مانند ہے جس میں کسی کو بادشاہ بنا دیا جاتا ہے اور کسی کو فقیر۔ جب ڈرامہ ختم ہوتا ہے تو نہ بادشاہ سلامت بادشاہ ہیں اور نہ فقیر فقیر ہے۔ ڈرامہ ہال سے باہر جا کر کپڑے تبدیل کیے اور سب ایک جیسے بن گئے۔ یہ ہے دنیا کی اصل حقیقت۔ چناچہ اس آیت میں دنیا کو کھیل تماشا قرار دیا گیا ہے۔وَلَلدَّارُ الْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَط اَفَلاَ تَعْقِلُوْنَ اب وہ مقام آگیا ہے جسے میں نے اس سورة کے عمود کا ذروۂ سنام climax قراردیا تھا۔ یہاں ترجمہ کرتے ہوئے زبان لڑکھڑاتی ہے ‘ لیکن ہمیں ترجمانی کی کوشش تو بہر حال کرنی ہے۔
وما الحياة الدنيا إلا لعب ولهو وللدار الآخرة خير للذين يتقون أفلا تعقلون
سورة: الأنعام - آية: ( 32 ) - جزء: ( 7 ) - صفحة: ( 131 )Surah anaam Ayat 32 meaning in urdu
دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور ایک تماشا ہے، حقیقت میں آخرت ہی کا مقام اُن لوگوں کے لیے بہتر ہے جو زیاں کاری سے بچنا چاہتے ہیں، پھر کیا تم لوگ عقل سے کام نہ لو گے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کیا انہوں نے زمین میں کبھی سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان
- میں نے ان کو نہ تو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت بلایا
- جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو خدا اپنے فضل سے
- اور جو چیز زمین پر ہے ہم اس کو (نابود کرکے) بنجر میدان کردیں گے
- اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ خدا پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس
- اور تم کو جلد معلوم ہوجائے گا کہ کس پر عذاب آتا ہے اور جو
- کہتے ہیں کہ یہ لوٹنا تو (موجب) زیاں ہے
- اور مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی اس کی تصدیق بھی کرتا ہوں
- لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا۔ اور مومنوں
- کہہ دو کہ موت جس سے تم گریز کرتے ہو وہ تو تمہارے سامنے آ
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers