Surah Saba Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا ۖ يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ﴾
[ سبأ: 10]
اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے برتری بخشی تھی۔ اے پہاڑو ان کے ساتھ تسبیح کرو اور پرندوں کو (ان کا مسخر کردیا) اور ان کے لئے ہم نے لوہے کو نرم کردیا
Surah Saba Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی نبوت کے ساتھ بادشاہت اور کئی امتیازی خوبیوں سے نوازا۔
( 2 ) ان میں سے ایک حسن صوت کی نعمت تھی، جب وہ اللہ کی تسبیح پڑھتے تو پتھر کے ٹھوس پہاڑ بھی تسبیح خوانی میں مصروف ہو جاتے، اڑتے پرندے ٹھہرجاتے اور زمزمہ خواں ہوجاتے اوّبی کے معنی ہیں تسبیح دہراؤ۔ یعنی پہاڑوں اور پرندوں کو ہم نے کہا، چنانچہ یہ بھی داود ( عليه السلام ) کے ساتھ مصروف تسبیح ہوجاتے وَالطَّيْرَ کا عطف یا جبال کے محل پر ہے۔ اس لئے کہ جبال تقدیراً منصوب ہے۔ اصل عبارت اسی طرح ہے نَادَيْنَا الْجِبَالَ وَالطِّيْرَ( ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو پکارا ) یا پھر اس کا عطف فضلاً پر ہے اور معنی ہوں گے وَسَخَّرْنَا لَهُ الطَّيْر َ ( اور ہم نے پرندے ان کے تابع کردیئے )۔ ( فتح القدیر )۔
( 3 ) یعنی لوہے کو آگ میں تپائے اور ہتھوڑی سے کوٹے بغیر، اسے موم، گوندھے ہوئے آٹے اور گیلی مٹی کی طرح، جس طرح چاہتے موڑ لیتے، بٹ لیتے اور جو چاہتے بنا لیتے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حضرت داؤد پر انعامات الٰہی۔اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ اس نے اپنے بندے اور رسول حضرت داؤد ؑ پر دنیوی اور اخروی رحمت نازل فرمائی۔ نبوت بھی دی بادشاہت بھی دی لاؤ لشکر بھی دیئے طاقت و قوت بھی دی۔ پھر ایک پاکیزہ معجزہ یہ عطا فرمایا کہ ادھر نغمہ داؤدی ہوا میں گونجا، ادھر پہاڑوں اور پرندوں کو بھی وجد آگیا۔ پہاڑوں نے آواز میں آوا زملا کر اللہ کی حمد وثناء شروع کی پرندوں نے پر ہلانے چھوڑ دیئے اور اپنی قسم قسم کی پیاری پیاری بولیوں میں رب کی وحدانیت کے گیت گانے لگے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ رات کو حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے جسے سن کر اللہ کے رسول ﷺ ٹھہر گئے دیر تک سنتے رہے پھر فرمانے لگے انہیں نغمہ داؤدی کا کچھ حصہ مل گیا ہے۔ ابو عثمان نہدی کا بیان ہے کہ واللہ ہم نے حضرت ابو موسیٰ سے زیادہ پیاری آواز کسی باجے کی بھی نہیں سنی۔ اوبی کے معنی حبشی زبان میں یہ ہیں کہ تسبیح بیان کرو۔ لیکن ہمارے نزدیک اس میں مزید غور کی ضرورت ہے لغت عرب میں یہ لفظ ترجیع کے معنی میں موجود ہے۔ پس پہاڑوں کو اور پرندوں کو حکم ہو رہا ہے کہ وہ حضرت داؤد کی آواز کے ساتھ اپنی آواز بھی ملا لیا کریں۔ تاویب کے ایک معنی دن کو چلنے کے بھی آتے ہیں۔ جیسے سری کے معنی رات کو چلنے کے ہیں لیکن یہ معنی بھی یہاں کچھ زیادہ مناسبت نہیں رکھتا یہاں تو یہی مطلب ہے کہ داؤد کی تسبیح کی آواز میں تم بھی آواز ملا کر خوش آوازی سے رب کی حمد بیان کرو۔ اور فضل ان پر یہ ہوا کہ ان کیلئے لوہا نرم کردیا گیا نہ انہیں لوہے کی بھٹی میں ڈالنے کی ضرورت نہ ہتھوڑے مارنے کی حاجت ہاتھ میں آتے ہی ایسا ہوجاتا تھا جیسے دھاگے، اب اس لوہے سے بفرمان اللہ آپ زرہیں بناتے تھے۔ بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے زرہ آپ ہی نے ایجاد کی ہے۔ ہر روز صرف ایک زرہ بناتے اس کی قیمت چھ ہزار لوگوں کے کھلانے پلانے میں صرف کردیتے۔ زرہ بنانے کی ترکیب خود اللہ کی سکھائی ہوئی تھی کہ کڑیاں ٹھیک ٹھیک رکھیں حلقے چھوٹے نہ ہوں کہ ٹھیک نہ بیٹھیں بہت بڑے نہ ہوں کہ ڈھیلا پن رہ جائے بلکہ ناپ تول اور صحیح انداز سے حلقے اور کڑیاں ہوں۔ ابن عساکر میں ہے حضرت داؤد ؑ بھیس بدل کر نکلا کرتے اور رعایا کے لوگوں سے مل کر ان سے اور باہر کے آنے جانے والوں سے دریافت فرماتے کہ داؤد کیسا آدمی ہے ؟ لیکن ہر شخص کو تعریفیں کرتا ہوا ہی پاتے۔ کسی سے کوئی بات اپنی نسبت قابل اصلاح نہ سنتے۔ ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو انسانی صورت میں نازل فرمایا۔ حضرت داؤد کی ان سے بھی ملاقات ہوئی تو جیسے اوروں سے پوچھتے تھے ان سے بھی سوال کیا انہوں نے کہا کہ داؤد ہے تو اچھا آدمی اگر ایک کمی اسمیں نہ ہوتی تو کامل بن جاتا۔ آپ نے بڑی رغبت سے پوچھا کہ وہ کیا ؟ فرمایا وہ اپنا بوجھ مسلمانوں کے بیت المال پر ڈالے ہوئے ہیں خود بھی اسی میں سے لیتا ہے اور اپنی اہل و عیال کو بھی اسی میں سے کھلاتا ہے۔ حضرت داؤد ؑ کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی کہ یہ شخص ٹھیک کہتا ہے اسی وقت جناب باری کی طرف جھک پڑے اور گریہ وزاری کے ساتھ دعائیں کرنے لگے کہ اللہ مجھے کوئی کام کاج ایسا سکھا دے جس سے میرا پیٹ بھر جایا کرے۔ کوئی صنعت اور کاریگری مجھے بتادے جس سے میں اتنا حاصل کرلیا کروں کہ وہ مجھے اور میرے بال بچوں کو کافی ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں زرہیں بنانا سکھائیں اور پھر اپنی رحمت سے لوہے کو ان کیلئے بالکل نرم کردیا۔ سب سے پہلے زرہیں آپ نے ہی بنائی ہیں۔ ایک زرہ بناکر فروخت فرماتے اور اس کی قیمت کے تین حصے کرلیتے ایک اپنے کھانے پینے وغیرہ کیلئے ایک صدقے کیلئے ایک رکھ چھوڑنے کیلئے تاکہ دوسری زرہ بنانے تک اللہ کے بندوں کو دیتے رہیں۔ حضرت داؤد کو جو نغمہ دیا گیا تھا وہ تو محض بےنظیر تھا اللہ کی کتاب زبور پڑھنے کو بیٹھتے۔ آواز نکلتے ہی چرند پرند صبر و سکون کے ساتھ محویت کے عالم میں آپ کی آواز سے متاثر ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت میں مشغول ہوجاتے۔ سارے باجے شیاطین نے نغمہ داؤدی سے نکالے ہیں۔ آپ کی بےمثل خوش آوازی کی یہ چڑاؤنی جیسی نقلیں ہیں۔ اپنی نعمتوں کو بیان فرما کر حکم دیتا ہے کہ اب تمہیں بھی چاہئے کہ نیک اعمال کرتے رہو۔ میرے فرمان کے خلاف نہ کرو۔ یہ بہت بری بات ہے کہ جس کے اتنے بڑے اور بےپایاں احسان ہوں۔ اس کی فرمانبرداری ترک کردی جائے۔ میں تمہارے اعمال کا نگران ہوں۔ تمہارا کوئی عمل چھوٹا بڑا نیک بد مجھ سے پوشیدہ نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 10 { وَلَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًا } ” اور ہم نے دائود علیہ السلام کو اپنی طرف سے خاص فضل عطا کیا تھا۔ “ حضرت دائود اور حضرت سلیمان ﷺ کا ذکر اس سے پہلے سورة النمل میں آچکا ہے۔ وہاں حضرت دائود علیہ السلام کا ذکر بہت اختصار کے ساتھ ہے جبکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے حالات تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔ اب اس سورت میں بھی حضرت دائود علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام دونوں ہی کا ذکر ہے ‘ مگر یہاں حضرت دائود علیہ السلام کی شخصیت کو نسبتاً زیادہ نمایاں کیا گیا ہے۔ { یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَہٗ وَالطَّیْرَ } ” ہم نے حکم دیا کہ اے پہاڑو ! تم تسبیح کو دہرائو اس کے ساتھ اور پرندوں کو بھی یہی حکم دیا تھا۔ “ ” تا ویب “ گویا ” ترجیع “ کا ہم معنی لفظ ہے ‘ یعنی لوٹانا اور دہرانا۔ جیسے کوئی نظم یا غزل پڑھ رہا ہو اور اس میں ایک بول یا مصرعے کو وہ بار بار اس طرح دہرائے کہ اس دوران کچھ دوسرے لوگ بھی اس کی آواز کے ساتھ آواز ملا لیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دے رکھا تھا کہ جب حضرت دائود علیہ السلام حمد و تسبیح کے ترانے پڑھیں تو وہ بھی آپ علیہ السلام کے ساتھ شامل ہوجائیں اور آپ علیہ السلام کی آواز کے ساتھ آواز ملائیں۔ { وَاَلَنَّا لَہُ الْحَدِیْدَ } ” اور ہم نے اس کے لیے لوہے کو نرم کردیا تھا۔ “
ولقد آتينا داود منا فضلا ياجبال أوبي معه والطير وألنا له الحديد
سورة: سبأ - آية: ( 10 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 429 )Surah Saba Ayat 10 meaning in urdu
ہم نے داؤدؑ کو اپنے ہاں سے بڑا فضل عطا کیا تھا (ہم نے حکم دیا کہ) اے پہاڑو، اس کے ساتھ ہم آہنگی کرو (اور یہی حکم ہم نے) پرندوں کو دیا ہم نے لوہے کو اس کے لیے نرم کر دیا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر ان کے پروردگار نے ان کو نوازا تو ان پر مہربانی سے توجہ فرمائی
- کہہ دو کہ ہمارا پروردگار ہم کو جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان انصاف کے
- یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا
- دیکھو تو کہ جس (نطفے) کو تم (عورتوں کے رحم میں) ڈالتے ہو
- پھر ان کی رگ گردن کاٹ ڈالتے
- اور جنہوں نے برے کام کئے تو برائی کا بدلہ ویسا ہی ہوگا۔ اور ان
- جب سورج لپیٹ لیا جائے گا
- ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے۔ اور پاک
- اس سے پہلے ہم اس سے دعائیں کیا کرتے تھے۔ بےشک وہ احسان کرنے والا
- اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ
Quran surahs in English :
Download surah Saba with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saba Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers