Surah al imran Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾
[ آل عمران: 18]
خدا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتے اور علم والے لوگ جو انصاف پر قائم ہیں وہ بھی (گواہی دیتے ہیں کہ) اس غالب حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) شہادت کے معنی بیان کرنے اور آگاہ کرنے کے ہیں،یعنی اللہ تعالیٰ نے جو کچھ پیدا کیا، اور بیان کیا، اس کے ذریعے سے اس نےاپنی وحدانیت کی طرف ہماری رہنمائی فرمائی۔ ( فتح القدیر ) فرشتے اوراہل علم بھی اس کی توحید کی گواہی دیتے ہیں۔ اس میں اہل علم کی بڑی فضیلت اور عظمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اور فرشتوں کے ناموں کے ساتھ ان کا ذکر فرمایا ہے تاہم اس سے مراد صرف وہ اہل علم ہیں جو کتاب وسنت کے علم سے بہرہ ور ہیں۔ ( فتح القدیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ وحدہ لاشریک اپنی وحدت کا خود شاہد اللہ تعالیٰ خود شہادت دیتا ہے بس اس کی شہادت کافی ہے وہ سب سے زیادہ سچا گواہ ہے، سب سے زیادہ سچی بات اسی کی ہے، وہ فرماتا ہے کہ تمام مخلوق اس کی غلام ہے اور اسی کی پیدا کی ہوئی ہے۔ اور اسی کی طرف محتاج ہے، وہ سب سے بےنیاز ہے، الوہیت میں اللہ ہونے میں وہ یکتا اور لاشریک ہے، اس کے سوا کوئی پوجے جانے کے لائق نہیں، جیسے فرمان ہے آیت ( لٰكِنِ اللّٰهُ يَشْهَدُ بِمَآ اَنْزَلَ اِلَيْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ ) 4۔ النساء:166) یعنی لیکن اللہ تعالیٰ بذریعہ اس کتاب کے جو وہ تیری طرف اپنے علم سے اتار رہا ہے، گواہی دے رہا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی شہادت کافی ہے، پھر اپنی شہادت کے ساتھ فرشتوں کی شہادت پر علماء کی گواہی کو ملا رہا ہے۔ یہاں سے علماء کی بہت بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے بلکہ خصوصی قائما کا نصب حال ہونے کی وجہ سے ہے وہ اللہ ہر وقت اور حال میں ایسا ہی ہے، پھر تاکیداً دوبارہ ارشاد ہوتا ہے کہ معبود حقیقی صرف وہی ہے، وہ غالب ہے، عظمت اور کبریائی والی اس کی بارگاہ ہے، وہ اپنے اقوال افعال اور شریعت قدرت و تقدیر میں حکمتوں والا ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ نبی ﷺ نے عرفات میں اس آیت کی تلاوت کی اور الحکیم تک پڑھ کر فرمایا وانا علی ذالک من الشاھدین یا رب، ابن ابی حاتم میں ہے آپ نے یوں فرمایا وانا اشھدای رب طبرانی میں ہے حضرت غالب قطان فرماتے ہیں میں کوفے میں تجارتی غرض سے گیا اور حضرت اعمش کے قریب ٹھہرا، رات کو حضرت اعمش تہجد کیلئے کھڑے ہوئے پڑھتے پڑھتے جب اس آیت تک پہنچے اور آیت ( اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ ) 3۔ آل عمران:19) پڑھا تو فرمایا وانا اشھد بما شھد اللہ بہ واستودع اللہ ھذہ الشھادۃ وھی لی عند اللہ ودیعتہ یعنی میں بھی شہادت دیتا ہوں اس کی جس کی شہادت اللہ نے دی اور میں اس شہادت کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں، یہ میری امانت اللہ کے پاس ہے، پھر کئی دفعہ آیت ( اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ ) 3۔ آل عمران:19) پڑھا، میں نے اپنے دل میں خیال کیا کہ شاید اس بارے میں کوئی حدیث سنی ہوگی، صبح ہی صبح میں حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا کہ ابو محمد کیا بات تھی جو آپ اس آیت کو بار بار پڑھتے رہے ؟ کہا کیا اس کی فضیلت تمہیں معلوم نہیں ؟ میں نے کہا حضرت میں تو مہینہ بھر سے آپ کی خدمت میں ہوں لیکن آپ نے حدیث بیان ہی نہیں کی، کہنے لگے اللہ کی قسم میں تو سال بھر تک بیان نہ کروں گا، اب میں اس حدیث کے سننے کی خاطر سال بھر تک ٹھہرا رہا اور ان کے دروازے پر پڑا رہا جب سال کامل گزر چکا تو میں نے کہا اے ابو محمد سال گزر چکا ہے، سُن مجھ سے ابو وائل نے حدیث بیان کی، اس نے عبداللہ سے سنا، وہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کے پڑھنے والے کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اللہ عزوجل فرمائے گا میرے اس بندے نے میرا عہد لیا ہے اور میں عہد کو پورا کرنے میں سب سے افضل و اعلیٰ ہوں، میرے اس بندے کو جنت میں لے جاؤ۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے وہ صرف اسلام ہی کو قبول فرماتا ہے، اسلام ہر زمانے کے پیغمبر کی وحی کی تابعداری کا نام ہے، اور سب سے آخر اور سب رسولوں کو ختم کرنے والے ہمارے پیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں، آپ کی نبوت کے بعد نبوت کے سب راستے بند ہوگئے اب جو شخص آپ کی شریعت کے سوا کسی چیز پر عمل کرے اللہ کے نزدیک وہ صاحب ایمان نہیں جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ ) 3۔ آل عمران:85) جو شخص اسلام کے سوا اور دین کی تلاش کرے وہ اس سے قبول نہیں کیا جائے گا، اسی طرح اس آیت میں دین کا انحصار اسلام میں کردیا ہے۔ حضرت ابن عباس کی قرأت میں ( آیت شھد اللہ انہ ) ہے اور ان الاسلام ہے، تو معنی یہ ہوں گے، خود اللہ کی گواہی ہے اور اس کے فرشتوں اور ذی علم انسانوں کے نزدیک مقبول ہونے والا دین صرف اسلام ہی ہے، جمہور کی قرأت میں ان زیر کے ساتھ ہے اور معنی کے لحاظ سے دونوں ہی ٹھیک ہیں، لیکن جمہور کا قول زیادہ ظاہر ہے واللہ اعلم۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ پہلی کتاب والوں نے اپنے پاک اللہ کے پیغمبروں کے آنے اور اللہ کی کتابیں نازل ہونے کے بعد بھی اختلاف کیا، جس کی وجہ سے صرف ان کا آپس کا بغض وعناد تھا کہ میں اس کیخلاف ہی چلوں چاہے وہ حق پر ہی کیوں نہ ہو، پھر ارشاد ہے کہ جب اللہ کی آیتیں اتر چکی، اب جو ان کا انکار کرے انہیں نہ مانے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اس کی تکذیب کا بہت جلد حساب لے گا اور کتاب اللہ کی مخالفت کی وجہ سے اسے سخت عذاب دے گا اور اسے اس کی اس شرارت کا لطف چکھائے گا۔ پھر فرمایا اگر یہ لوگ تجھ سے توحید باری تعالیٰ کے بارے میں جھگڑیں تو کہہ دو کہ میں تو خالص اللہ ہی کی عبادت کروں گا جس کا نہ کوئی شریک ہے نہ اس جیسا کوئی ہے، نہ اس کی اولاد ہے نہ بیوی اور جو میرے امتی ہیں میرے دین پر ہیں۔ ان سب کا قول بھی یہی ہے، جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( قُلْ هٰذِهٖ سَبِيْلِيْٓ اَدْعُوْٓا اِلَى اللّٰهِ007عَلٰي بَصِيْرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِيْ ۭ وَسُبْحٰنَ اللّٰهِ وَمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ) 12۔ يوسف:108) یعنی میری راہ یہی ہے میں خوب سوچ سمجھ کر دیکھ بھال کر تمہیں اللہ کی طرف بلا رہا ہوں، میں بھی اور میرے تابعدار بھی یہی دعوے دے رہے ہیں، پھر حکم دیتا ہے کہ اے نبی ﷺ یہود و نصاریٰ جن کے ہاتھوں میں اللہ کی کتاب ہے اور مشرکین سے جو اَن پڑھ ہیں کہہ دو کہ تم سب کی ہدایت اسلام میں ہی ہے اور اگر یہ نہ مانیں تو کوئی بات نہیں، آپ اپنا فرض تبلیغ ادا کرچکے، اللہ خود ان سے سمجھ لے گا، ان سب کو لوٹ کر اسی کے پاس جانا ہے وہ جسے سیدھا راستہ دکھائے جسے چاہے گمراہ کر دے، اپنی حکمت کو وہی خوب جانتا ہے اس کی حجت تو پوری ہو کر ہی رہتی ہے، اس کی اپنے بندوں پر نظر ہے اسے خوب معلوم ہے کہ ہدایت کا مستحق کون ہے اور کون ضلالت کا مستحق ہے ؟ اس سے کوئی باز پرس نہیں کرسکتا۔ دوسری آیتوں میں بھی صاف صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ تمام مخلوق کی طرف اللہ کے نبی بن کر آئے ہیں، اور خود آپ کے دین کے احکام بھی اس پر دلالت کرتے ہیں اور کتاب و سنت میں بھی بہت سی آیتیں اور حدیثیں اسی مفہوم کی ہیں، قرآن پاک میں ایک جگہ ہے آیت ( قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ) 7۔ الأعراف:158) لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔ اور آیت میں ہے آیت ( تَبٰرَكَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰي عَبْدِهٖ لِيَكُوْنَ لِلْعٰلَمِيْنَ نَذِيْرَۨا ) 25۔ الفرقان:1) بابرکت ہے وہ اللہ جس نے اپنے بندوں پر قرآن نازل فرمایا تاکہ وہ تمام دنیا والوں کیلئے تنبیہ کرنے والا بن جائے۔ بخاری و مسلم وغیرہ میں کئی کئی واقعات سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے عرب و عجم کے تمام بادشاہوں کو اور دوسرے اطراف کے لوگوں کو خطوط بھجوائے جن میں انہیں اللہ کی طرف آنے کی دعوت دی خواہ وہ عرب ہوں عجم ہوں اہل کتاب ہوں مذہب والے ہوں اور اس طرح آپ ﷺ نے تبلیغ کے فرض کو تمام و کمال تک پہنچا دیا۔ مسند عبدالرزاق میں حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس امت میں سے جس کے کان میں میری نسبت کی آواز پہنچے اور وہ میری لائی ہوئی چیز پر ایمان نہ لائے خواہ یہودی ہو خواہ نصرانی ہو مگر مجھ پر ایمان لائے بغیر مرجائے گا تو قطعاً جہنمی ہوگا، مسلم شریف میں بھی یہ حدیث مروی ہے اور آنحضرت ﷺ کا یہ فرمان بھی ہے کہ میں ہر ایک سرخ و سیاہ کی طرف اللہ کا نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں، ایک اور حدیث میں ہے ہر نبی صرف اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا رہا اور میں تمام انسانوں کیلئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں، مسند احمد میں حضرت انس سے مروی ہے کہ ایک یہودی لڑکا جو نبی ﷺ کیلئے وضو کا پانی رکھا کرتا تھا اور جوتیاں لا کر رکھ دیتا تھا، بیمار پڑا گیا۔ آنحضرت ﷺ اس کی بیمار پرسی کیلئے تشریف لائے، اس وقت اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا اے فلاں لا الہ الا اللہ کہہ، اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا اور باپ کو خاموش دیکھ کر خود بھی چپکا ہوگیا۔ حضور ﷺ نے دوبارہ یہی فرمایا اس نے پھر اپنے باپ کی طرف دیکھا باپ نے کہا ابو القاسم کی مان لے ﷺ پس اس بچے نے کہا اشھد ان لا الہ الا اللہ وانک رسول اللہ وہاں سے یہ فرماتے ہوئے اٹھے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے میری وجہ سے اسے جہنم سے بچا لیا، یہی حدیث صحیح بخاری میں حضرت امام بخاری بھی لائے ہیں، ان کے سوا اور بھی بہت سی صحیح حدیثیں بھی اور قرآن کریم کی آیتیں ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 18 شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ الاَّ ہُوَلا سب سے بڑی گواہی تو اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے ‘ جو کتب سماویہ سے بھی ظاہر ہے اور مظاہر فطرت سے بھی۔وَالْمَلآءِکَۃُ وَاُولُوا الْعِلْمِ اولوالعلم وہی لوگ ہیں جنہیں قرآن کہیں اولوالالباب قرار دیتا ہے اور کہیں ان کے لیے الَّذِیْنَ یَعْقِلُوْنَجیسے الفاظ آتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آیات آفاقی کے حوالے سے اللہ کو پہچان لیتے ہیں اور مان لیتے ہیں کہ وہی معبود برحق ہے۔ سورة البقرة کے بیسویں رکوع کی پہلی آیت ہم نے پڑھی تھی جسے میں آیت الآیاتقرار دیتا ہوں۔ اس میں بہت سے مظاہر فطرت بیان کر کے فرمایا گیا : لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ان میں یقیناً نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔ تو یہ جو قَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ہیں ‘ جو اولوالالباب ہیں ‘ اولوالعلم ہیں ‘ وہ بھی گواہ ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ قَآءِمًام بالْقِسْطِ ط۔یہ اس آیت مبارکہ کے اہم ترین الفاظ ہیں۔ قبل ازیں عرض کیا جا چکا ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ عدل قائم کرتا ہے اور عدل کرے گا ‘ البتہ اہل سنت کے نزدیک یہ کہنا سوء ادب ہے کہ اللہ پر عدل کرنا واجب ہے۔ اللہ پر کسی شے کا وجوب نہیں ہے۔ اللہ کو عدل پسند ہے اور وہ عدل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ الحجرات اور اللہ خود بھی عدل فرمائے گا۔
شهد الله أنه لا إله إلا هو والملائكة وأولو العلم قائما بالقسط لا إله إلا هو العزيز الحكيم
سورة: آل عمران - آية: ( 18 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 52 )Surah al imran Ayat 18 meaning in urdu
اللہ نے خود شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، او ر (یہی شہادت) فرشتوں اور سب اہل علم نے بھی دی ہے وہ انصاف پر قائم ہے اُس زبردست حکیم کے سوا فی الواقع کوئی خدا نہیں ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اس سے پہلے کہ تم پر ناگہاں عذاب آجائے اور تم کو خبر بھی
- اے ایمان والو! خدا نے جو تم پر احسان کیا ہے اس کو یاد کرو۔
- جو (عمل) تم ایام گزشتہ میں آگے بھیج چکے ہو اس کے صلے میں مزے
- (اور کہتے ہیں کہ) ہم تم کو خالص خدا کے لئے کھلاتے ہیں۔ نہ تم
- اور (آفتاب کا) روشن چراغ بنایا
- ہاں یوسف اور ان کے بھائیوں (کے قصے) میں پوچھنے والوں کے لیے (بہت سی)
- خدا کے (عذاب کے) سامنے نہ تو ان کا مال ہی کچھ کام آئے گا
- بےشک اس (قصے) میں نشانیاں ہیں اور ہمیں تو آزمائش کرنی تھی
- پھر اگر لوگ تمہاری نافرمانی کریں تو کہہ دو کہ میں تمہارے اعمال سے بےتعلق
- اور انسان جس طرح (جلدی سے) بھلائی مانگتا ہے اسی طرح برائی مانگتا ہے۔ اور
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers