Surah Al Anbiya Ayat 100 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ﴾
[ الأنبياء: 100]
وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
Surah Al Anbiya Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی سارے کے سارے شدت غم و الم سے چیخ اور چلا رہے ہونگے، جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کی آواز بھی نہیں سن سکیں گے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جہنم کی ہولناکیاں بت پرستوں سے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم اور تمہارے بت جہنم کی آگ کی لکڑیاں بنوگے جیسے فرمان ہے آیت ( وقودہا الناس والحجارۃ ) اس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر حبشی زبان میں حطب کو حصب کہتے ہیں یعنی لکڑیاں۔ بلکہ ایک قرأت میں بجائے حصب کے حطب ہے۔ تم سب عابد و معبود جہنمی ہو اور وہ بھی ہمیشہ کے لئے۔ اگر یہ سچے معبود ہوتے کیوں آگ میں جلتے ؟ یہاں تو پرستار اور پرستش کئے جانے والے سب ابدی طور پر دوزخی ہوگئے وہ الٹی سانس میں چیخیں گے جیسے فرمان ہے آیت ( فَاَمَّا الَّذِيْنَ شَقُوْا فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِيْهَا زَفِيْرٌ وَّشَهِيْقٌ01006ۙ ) 11۔ ھود :106) ، وہ سیدھی الٹی سانسوں سے چیخیں گے اور چیخوں کے سوا ان کے کان میں اور کوئی آواز نہ پڑے گی حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ جب صرف مشرک جہنم میں رہ جائیں گے انہیں آگ کے صندوقوں میں قید کردیا جائے گا جن میں آگ کے سریے ہوں گے ان میں سے ہر ایک کو یہی گمان ہوگا کہ جہنم میں اس کے سوا اور کوئی نہیں پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی ( ابن جریر ) حسنیٰ سے مراد رحمت وسعادت ہیں۔ دوزخیوں کا اور ان کے عذابوں کا ذکر کر کے اب نیک لوگوں اور ان کی جزاؤں کا ذکر ہو رہا ہے یہ لوگ باایمان تھے ان کے نیک اعمال کی وجہ سے سعادت انکے استقبال کو تیار تھی جیسے فرمان ہے آیت ( لِلَّذِيْنَ اَحْسَـنُوا الْحُسْنٰى وَزِيَادَةٌ ۭ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوْهَھُمْ قَتَرٌ وَّلَا ذِلَّةٌ ۭ اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ ۚ ھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ 26 ) 10۔ يونس:26) نیکوں کے لئے نیک اجر ہے اور زیادتی اجر بھی۔ فرمان ہے آیت ( هَلْ جَزَاۗءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ 60ۚ ) 55۔ الرحمن:60) نیکی کا بدلہ نیکی ہی ہے۔ ان کے دنیا کے اعمال نیک تھے تو آخرت میں ثواب اور نیک بدلہ ملا، عذاب سے بچے اور رحمت رب سے سرفراز ہوئے۔ یہ جہنم سے دور کردئیے گئے کہ اس کی آہٹ تک نہیں سنتے نہ دوزخیوں کا جلنا وہ سنتے ہیں۔ پل صراط پر دوزخیوں کو زہریلے ناگ ڈستے ہیں اور یہ وہاں ہائے ہائے کرتے ہیں جنتی لوگوں کے کان بھی اس درد ناک آواز سے ناآشنا رہیں گے۔ اتنا ہی نہیں کہ خوف ڈر سے یہ الگ ہوگئے بلکہ ساتھ ہی راحت وآرام بھی حاصل کرلیا۔ من مانی چیزیں موجود۔ دوامی کی راحت بھی حاضر۔ حضرت علی ؓ نے ایک رات اس آیت کی تلاوت کی اور فرمایا میں اور عمر عثمان اور زبیر اور طلحہ اور عبدالرحمن انہی لوگوں میں سے ہیں یا حضرت سعد کا نام لیا ؓ۔ اتنے میں نماز کی تکبیر ہوئی تو آپ چادر گھیسٹتے آیت ( وہم لایسمعون حسیسہا )۔ پڑھتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوگئے اور روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا حضرت عثمان ؓ اور ان کے ساتھی ایسے ہی ہیں ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہی لوگ اولیاء اللہ ہیں بجلی سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ پل صراط سے پار ہوجائیں گے اور کافر وہیں گھٹنوں کے بل گرپڑیں گے۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد وہ بزرگان دین ہیں جو اللہ والے تھے شرکت سے بیزار تھے لیکن ان کے بعد لوگوں نے ان کی مرضی کے خلاف ان کی پوجا پاٹ شروع کردی تھی، حضرت عزیر، حضرت مسیح، فرشتے، سورج، چاند، حضرت مریم، وغیرہ۔ عبداللہ بن زبعری آنحضرت ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا تیرا خیال ہے کہ اللہ نے آیت ( اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ۭ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ 98 ) 21۔ الأنبیاء :98) اتاری ہے ؟ اگر یہ سچ ہے تو کیا سورج چاند، فرشتے عزیر، عیسیٰ ، سب کہ سب ہمارے بتوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے ؟ اس کے جواب میں آیت ( وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّوْنَ 57 ) 43۔ الزخرف:57) اور آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰٓى ۙ اُولٰۗىِٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَ01001ۙ ) 21۔ الأنبیاء :101) نازل ہوئی۔ سیرت ابن اسحاق میں ہے حضور ﷺ ایک دن ولید بن مغیرہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نضر بن حارث آیا اس وقت مسجد میں اور قریشی بھی بہت سارے تھے نضر بن حارث رسول اللہ ﷺ سے باتیں کر رہا تھا لیکن وہ لاجوب ہوگیا آپ نے آیت ( اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ۭ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ 98 ) 21۔ الأنبیاء :98) تلاوت فرمائی۔ جب آپ اس مجلس سے چلے گئے تو عبد اللہ بن زبعری آیا لوگوں نے اس سے کہا آج نضر بن حارث نے باتیں کیں لیکن بری طرح چت ہوئے اور حضرت یہ فرماتے ہوئے چلے گے۔ اس نے کہا اگر میں ہوتا تو انہیں جواب دیتا کہ ہم فرشتوں کو پوجتے ہیں یہود عزیر کو نصرانی مسیح کو تو کیا یہ سب بھی جہنم میں جلیں گے ؟ سب کو یہ جواب بہت پسند آیا جب حضور ﷺ سے اس کا ذکر آیا تو آپ نے فرمایا جس نے اپنی عبادت کرائی وہ عابدوں کے ساتھ جہنم میں ہے یہ بزرگ اپنی عبادتیں نہیں کراتے تھے بلکہ یہ لوگ تو انہیں نہیں شیطان کو پوج رہے ہیں اسی نے انہیں ان کی عبادت کی راہ بتائی ہے۔ آپ کے جواب کے ساتھ ہی قرآنی جواب اس کے بعد ہی آیت ( ان الذین سبقت ) میں اترا تو جن نیک لوگوں کی جاہلوں نے پرستش کی تھی وہ اس سے مستثنیٰ ہوگئے۔ چناچہ قرآن میں ہے آیت ( ومن یقل منہم انی الہ من دونہ فذالک نجزیہ جہنم۔ الخ ) یعنی ان میں سے جو اپنی معبودیت اوروں سے منوانی چاہے اس کا بدلہ جہنم ہے ہم ظالموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں اور آیت ( وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّوْنَ 57 ) 43۔ الزخرف:57) اتری کہ اس بات کہ سنتے ہی وہ لوگ متعجب ہوگئے اور کہنے لگے ہمارے معبود اچھے یا وہ یہ تو صرف دھینگا مشتی ہے اور یہ لوگ جھگڑالو ہی ہیں وہ ہمارا انعام یافتہ بندہ تھا اسے ہم نے بنی اسرائیل کے لئے نمونہ بنایا تھا۔ اگر ہم چاہتے تو تمہارے جانشین فرشتوں کو کردیتے حضرت عیسیٰ نشان قیامت ہیں ان کے ہاتھ سے جو معجزات صادر ہوئے وہ شبہ والی چیزیں نہیں وہ قیامت کی دلیل ہیں تجھے اس میں کچھ شک نہ کرنا چاہے۔ میری مانتا چلاجا یہی صراط مستقیم ہے ابن زبعری کی جرات دیکھئے خطاب اہل مکہ سے ہے اور ان کی ان تصویروں اور پتھروں کے لئے کہا گیا ہے جنہیں وہ سوائے اللہ کے پوجا کرتے تھے نہ کہ حضرت عیسیٰ ؑ وغیرہ پاک نفس کے لئے جو غیر اللہ کی عبادت سے روکتے تھے۔ امام ابن جریر ؒ فرماتے ہیں لفظ ما جو یہاں ہے وہ عرب میں ان کے لئے آتا ہے جو بےجان اور بےعقل ہوں۔ یہ ابن زبعری اس کے بعد مسلمان ہوگئے تھے ؓ یہ بڑے مشہور شاعر تھے۔ پہلے انہوں نے مسلمانوں کی دل کھول کر دھول اڑائی تھی لیکن مسلمان ہونے کے بعد معذرت کی۔ موت کی گھبراہٹ، اس گھڑی کی گھبراہٹ جبکہ جہنم پر ڈھکن ڈھک دیا جائے گا جب کہ موت کو دوزخ جنت کے درمیان ذبح کردیا جائے گا۔ غرض کسی اندیشے کا نزول ان پر نہ ہوگا وہ ہر غم وہراس سے دور ہوں گے، پورے مسرور ہوں گے، خوش ہوں گے اور ناخوشی سے کوسوں الگ ہوں گے۔ فرشتوں کے پرے کے پرے ان سے ملاقاتیں کررہے ہوں گے اور انہیں ڈھارس دیتے ہوئے کہتے ہوں گے کہ اسی دن کا وعدہ تم سے کیا گیا تھا، اس وقت تم قبروں سے اٹھنے کے دن کے منتظر رہو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 100 لَہُمْ فِیْہَا زَفِیْرٌ وَّہُمْ فِیْہَا لَا یَسْمَعُوْنَ ”ان کے معبود جو ان کے ساتھ ہی جل رہے ہوں گے ‘ وہ ان کی اس چیخ و پکار کو سن نہیں پائیں گے۔
Surah Al Anbiya Ayat 100 meaning in urdu
وہاں وہ پھنکارے ماریں گے اور حال یہ ہو گا کہ اس میں کان پڑی آواز نہ سنائی دے گی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تمہارا معبود تو اکیلا خدا ہے۔ تو جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے
- اور جو خدا کے پیغام (جوں کے توں) پہنچاتے اور اس سے ڈرتے ہیں اور
- اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار
- وہ کہنے لگے کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو آگ کے
- نہیں بلکہ ہم (برگشتہ نصیب) بےنصیب ہیں
- ان سے پوچھو کہ سب سے بڑھ کر (قرین انصاف) کس کی شہادت ہے کہہ
- اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔ پھر (تمہارے
- ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی کرنی چاہیئے تھی نہیں کی۔ کچھ شک نہیں
- پھر دوسروں کو ڈبو دیا
- اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تم کو
Quran surahs in English :
Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers