Surah Al Araaf Ayat 100 Tafseer Ibn Katheer Urdu
 ﴿أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاءُ أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ ۚ وَنَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ﴾ 
[ الأعراف: 100]
کیا ان لوگوں کو جو اہلِ زمین کے (مرجانے کے) بعد زمین کے مالک ہوتے ہیں، یہ امر موجب ہدایت نہیں ہوا کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے سبب ان پر مصیبت ڈال دیں۔ اور ان کے دلوں پر مہر لگادیں کہ کچھ سن ہی نہ سکیں
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی گناہوں کے نتیجے میں عذاب ہی نہیں آتا، دلوں پر بھی قفل لگ جاتے ہیں، پھر بڑے بڑے عذاب بھی انہیں خواب غفلت سے بیدار نہیں کر پاتے۔ دیگر بعض مقامات کی طرح یہاں بھی اللہ تعالیٰ نے ایک تو یہ بیان فرمایا ہے کہ جس طرح گزشتہ قوموں کو ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں ہلاک کیا، ہم چاہیں تو تمہیں بھی تمہارے کرتوتوں کی وجہ سے ہلاک کر دیں اور دوسری بات یہ بیان فرمائی کہ مسلسل گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دی جاتی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حق کی آواز کے لیے ان کے کان بند ہو جاتے ہیں ۔ پھر انذار اور وعظ ونصیحت ان کے لیے بیکار ہو جاتے ہیں ۔ آیت میں ہدایت تَبْيِينٌ ( وضاحت ) کے معنی میں ہے، اسی لیے لام کے ساتھ متعدی ہے۔ أَوَلَمْ يَهْدِ للَّذِينَ، یعنی کیا ان پر یہ بات واضح نہیں ہوئی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
گناہوں میں ڈوبے لوگ ؟ ارشاد ہے کہ ایک گروہ نے ہمارا مقابلہ کیا اور ہم نے انہیں تاخت و تاراج کیا۔ دوسرا گروہ ان کے قائم مقام ہوا تو کیا اس پر بھی یہ بات واضح نہیں ہوتی کہ اگر وہ بداعمالیاں کریں گے تو اپنے سے اگلوں کی طرح کھو دیئے جائیں گے جیسے فرمان ہے آیت ( اَفَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ يَمْشُوْنَ فِيْ مَسٰكِنِهِمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِي النُّهٰى01208 ) 20۔ طه:128) یعنی کیا انہیں اب تک سمجھ نہیں آئی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی آباد بستیاں اجاڑ کر رکھ دیں جن کے مکانوں میں اب یہ رہتے سہتے ہیں۔ اگر یہ عقل مند ہوتے تو ان کے لئے بہت سی عبرتیں تھیں اور اس بیان کے بعد کی آیت میں ہے کہ اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ کیا یہ سن نہیں رہے ؟ ایک آیت میں فرمایا تم اس سے پہلے پورے یقین سے کہتے تھے کہ تمہیں زوال آنے کا ہی نہیں حالانکہ تم جن کے گھروں میں تھے وہ خود بھی اپنے مظالم کے سبب تباہ کردیئے گئے تھے۔ خالی گھر رہ گئے۔ ایک اور آیت میں ہے آیت ( وَكَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ هُمْ اَحْسَنُ اَثَاثًا وَّرِءْيًا 74 ) 19۔ مریم :74) ان سے پہلے ہم نے بہت سی بستیاں تباہ کردیں نہ ان میں سے اب کوئی نظر آئے نہ کسی کی آواز سنائی دے اور آیت میں ہے کہ وہ لوگ تو ان سے زیادہ مست تھے، مال دار تھے، عیش و عشرت میں تھے، راحت و آرام میں تھے، اوپر سے ابر برستا تھا نیچے سے چشمے بہتے تھے لیکن گناہوں میں ڈوبے رہے کہ آخر تہس نہس ہوگئے اور دوسرے لوگ ان کے قائم مقام آئے۔ عادیوں کی ہلاکت کا بیان فرما کر ارشاد ہوا کہ ایسے عذاب اچانک آگئے کہ ان کے وجود کی دھجیاں اڑ گئیں، کھنڈر کھڑے رہ گئے اور کسی چیز کا نام و نشان نہ بچا۔ مجرموں کا یہی حال ہوتا ہے۔ حالانکہ دنیوی وجاہت بھی ان کے پاس تھی آنکھ، کان، ھاتھ سب تھا لیکن اللہ جل شانہ کی باتوں کا تمسخر کرنے پر اور ان کے انکار پر جب عذاب آیا تو حیران و ششدر رہ گئے، نہ عقل آئی نہ اسباب بچے۔ اپنے آس پاس کی ویران بستیاں دیکھ کر عبرت حاصل کرو۔ اگلوں نے جھٹلایا تو دیکھ لو کہ کس طرح برباد ہوئے ؟ تم تو ابھی تک ان کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے۔ تم سے پہلے کے منکروں پر میرے عذاب آئے انہیں غور سے سنو۔ ظالموں کی بستیاں میں نے الٹ دیں اور ان کے محلات کھنڈر بنا دیئے۔ زمین میں چل پھر کر، آنکھیں کھول کر، کان لگا کر ذرا عبرت حاصل کرو۔ جس کی آنکھیں نہ ہوں وہی اندھا نہیں بلکہ سچ مچ اندھا وہ ہے جس کی دلی آنکھیں بیکار ہوں۔ اگلے نبیوں کے ساتھ بھی مذاق اڑائے گئے لیکن نتیجہ یہی ہوا کہ ایسے مذاق کرنے والوں کا نشان مٹ گیا۔ ایسے گھیرے آگئے کہ ایک بھی نہ بچا۔ اللہ تعالیٰ کی باتیں سچی ہیں، اس کے وعدے اٹل ہیں وہ ضرور اپنے دوستوں کی مدد کرتا ہے اور اپنے دشمنوں کو نیچا دکھاتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 100 اَوَلَمْ یَہْدِ لِلَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْاَرْضَ مِنْم بَعْدِ اَہْلِہَآ اَنْ لَّوْ نَشَآءُ اَصَبْنٰہُمْ بِذُنُوْبِہِمْ ج کیا بعد میں آنے والی قوم نے اپنی پیش رو قوم کی تباہی و بربادی سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا ؟ قوم عاد نے کیوں کوئی سبق نہیں سیکھا قوم نوح کے عذاب سے ؟ اور قوم ثمود نے کیوں عبرت نہیں پکڑی قوم عاد کی بربادی سے ؟ ‘ اور قوم شعیب نے کیوں نصیحت حاصل نہیں کی قوم لوط کے انجام سے ؟
أولم يهد للذين يرثون الأرض من بعد أهلها أن لو نشاء أصبناهم بذنوبهم ونطبع على قلوبهم فهم لا يسمعون
سورة: الأعراف - آية: ( 100 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 163 )Surah Al Araaf Ayat 100 meaning in urdu
اور کیا اُن لوگوں کو جو سابق اہل زمین کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں، اِس امر واقعی نے کچھ سبق نہیں دیا کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے قصوروں پر انہیں پکڑ سکتے ہیں؟ (مگر وہ سبق آموز حقائق سے تغافل برتتے ہیں) اور ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں، پھر وہ کچھ نہیں سنتے
| English | Türkçe | Indonesia | 
| Русский | Français | فارسی | 
| تفسير | Bengali | اعراب | 
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔
- اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ ہو
- پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا
- اے ایمان والو! خدا نے جو تم پر احسان کیا ہے اس کو یاد کرو۔
- اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب تھی (لوگوں کے لئے) رہنما اور رحمت۔ اور
- اور زمین کی طرف کہ کس طرح بچھائی گئی
- مومنو! (اہل کتاب کے) بہت سے عالم اور مشائخ لوگوں کا مال ناحق کھاتے اور
- جو باتیں یہ کریں گے ہم خوب جانتے ہیں۔ اس وقت ان میں سب سے
- بھلا ان کے مشائخ اور علماء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع
- یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
 Ahmed Al Ajmy
Ahmed Al Ajmy
 Bandar Balila
Bandar Balila
 Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
 Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
 Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
 Abdul Basit
Abdul Basit 
 Ammar Al-Mulla
Ammar Al-Mulla
 Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
 Abdullah Al Juhani
Abdullah Al Juhani
 Fares Abbad
Fares Abbad
 Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
 Al Minshawi
Al Minshawi
 Al Hosary
Al Hosary
 Mishari Al-afasi
Mishari Al-afasi
 Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers



