Surah Nisa Ayat 103 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِكُمْ ۚ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۚ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا﴾
[ النساء: 103]
پھر جب تم نماز تمام کرچکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حالت میں) خدا کو یاد کرو پھر جب خوف جاتا رہے تو (اس طرح سے) نماز پڑھو (جس طرح امن کی حالت میں پڑھتے ہو) بےشک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مراد یہی خوف کی نماز ہے اس میں چونکہ تخفیف کر دی گئی ہے، اس لئے اس کی تلافی کے لئے کہا جا رہا ہے کہ کھڑے، بیٹھے، لیٹے اللہ کا ذکر کرتے رہو۔
( 2 ) اس سے مراد ہے کہ جب خوف اور جنگ کی حالت ختم ہو جائے تو پھر نماز کو اس کے اس طریقے کے مطابق پڑھنا ہے جو عام حالات میں پڑھی جاتی ہے۔
( 3 ) اس میں نماز کو مقرر وقت میں پڑھنے کی تاکید ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر شرعی عذر کے دو نمازوں کو جمع کرنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس طرح کم از کم ایک نماز غیر وقت میں پڑھی جائے گی جو اس آیت کے خلاف ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
صلوٰۃ خوف کے بعد کثرت ذکر جناب باری عزاسمہ اس آیت میں حکم دیتا ہے کہ نماز خوف کے بعد اللہ کا ذکر بکثرت کیا کرو، گو ذکر اللہ کا حکم اور اس کی ترغیب و تاکید اور نمازوں کے بعد بلکہ ہر وقت ہی ہے، لیکن یہاں خصوصیت سے اس لئے بیان فرمایا کہ یہاں بہت بڑی رخصت عنایت فرمائی ہے نماز میں تخفیف کردی، پھر حالت نماز میں ادھر ادھر ہٹنا جانا اور آنا مصلحت کے مطابق جائز رکھا، جیسے حرمت والے مہینوں کے متعلق فرمایا ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو، جب کہ اور اوقات میں بھی ظلم ممنوع ہے لیکن ان کے مہینوں میں اس سے بچاؤ کی مزید تاکید کی، تو فرمان ہوتا ہے کہ اپنی ہر حالت میں اللہ عزوجل کا ذکر کرتے رہو، اور جب اطمینان حاصل ہوجائے ڈر خوف نہ رہے تو باقاعدہ خشوع خضوع سے ارکان نماز کو پابندی کے مطابق شرع بجا لاؤ، نماز پڑھنا وقت مقررہ پر منجانب اللہ فرض عین ہے، جس طرح حج کا وقت معین ہے اسی طرح نماز کا وقت بھی مقرر ہے، ایک وقت کے بعد دوسرا پھر دوسرے کے بعد تیسرا پھر فرماتا ہے دشمنوں کی تلاش میں کم ہمتی نہ کرو چستی اور چالاکی سے گھاٹ کی جگہ بیٹھ کر ان کی خبر لو، اگر قتل و زخم و نقصان تمہیں پہنچتا ہے تو کیا انہیں نہیں پہنچتا ؟ اسی مضمون کو ان الفاظ میں بھی ادا کیا گیا ہے ( اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ ) 3۔ آل عمران:140) پس مصیبت اور تکلیف کے پہنچنے میں تم اور وہ برابر ہیں، لیکن بہت بڑا فرق یہ ہے کہ تمہیں ذات عزاسمہ سے وہ امیدیں اور وہ آسرے ہیں جو انہیں نہیں، تمہیں اجر وثواب بھی ملے گا تمہاری نصرت و تائید بھی ہوگی، جیسے کہ خود باری تعالیٰ نے خبر دی ہے اور وعدہ کیا، نہ اس کی خبر جھوٹی نہ اس کے وعدے ٹلنے والے، پس تمہیں بہ نسبت ان کے بہت تگ و دو چاہئے تمہارے دلوں میں جہاد کا ولولہ ہونا چاہئے، تمہیں اس کی رغبت کامل ہونی چاہئے، تمہارے دلوں میں اللہ کے کلمے کو مستحکم کرنے توانا کرنے پھیلانے اور بلند کرنے کی تڑپ ہر وقت موجود رہنی چاہئے اللہ تعالیٰ جو کچھ مقرر کرتا ہے جو فیصلہ کرتا ہے جو جاری کرتا ہے جو شرع مقرر کرتا ہے جو کام کرتا ہے سب میں پوری خبر کا مالک صحیح اور سچے علم والا ساتھ ہی حکمت والا بھی ہے، ہر حال میں ہر وقت سزا وار تعریف و حمد وہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 103 فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوۃَ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ قِیٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْ ج چلتے پھر تے ‘ اٹھتے بیٹھتے ‘ سواری پر ‘ پیدل چلتے ہوئے ہر حالت میں اللہ کا ذکر جاری رہنا چاہیے۔ یہ ذکر کثیر صرف نماز کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہر وقت اور ہر حالت میں اس کا اہتمام رہنا چاہیے۔ جیسے سورة الجمعة میں حکم دیا گیا ہے : فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ پھر جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو ‘ اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔ چناچہ نماز کے بعد بھی اور کاروبار زندگی کی مصروفیات کے دوران بھی ذکر کثیر جاری رکھو۔ ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے رہو ‘ اس کے ذکر میں مشغول رہو۔ ادعیہ ماثورہ اور اوراد مسنونہ کا اہتمام کرو ‘ اپنی زبانوں ‘ ذہنوں اور دلوں کو اس کے ذکر سے تروتازہ رکھو۔فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ ج یعنی نماز کی یہ شکل صلوٰۃ الخوف صرف اضطراری حالت میں ہوگی ‘ مگر جب خوف جاتا رہے اور حالت امن بحال ہوجائے تو نماز کو شریعت کے احکام اور آداب کے عین مطابق ادا کرنا ضروری ہے۔اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا یعنی نماز کی فرضیّت باقاعدہ اس کے اوقات کے ساتھ ہے۔ نماز کے اوقات کے ضمن میں ایک حدیث میں تفصیل مذکور ہے کہ حضرت جبرائیل رح نے دو دن رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھائی۔ ایک دن پانچوں نمازیں اوّل وقت میں جبکہ دوسرے دن تمام نمازیں آخر وقت میں پڑھائیں اور بتایا کہ نمازوں کے اوقات ان حدود کے مابین ہیں۔
فإذا قضيتم الصلاة فاذكروا الله قياما وقعودا وعلى جنوبكم فإذا اطمأننتم فأقيموا الصلاة إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا
سورة: النساء - آية: ( 103 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 95 )Surah Nisa Ayat 103 meaning in urdu
پھر جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے، ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے رہو اور جب اطمینان نصیب ہو جائے تو پوری نماز پڑھو نما ز در حقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا۔ پھر اس
- اور ہم نے ان (پیغمبر) کو شعر گوئی نہیں سکھائی اور نہ وہ ان کو
- اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بےجا اُڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو
- تو جو ان کی قوم میں سردار تھے وہ کہنے لگے کہ ہم تمہیں صریح
- بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔
- پھر خدا نے غم ورنج کے بعد تم پر تسلی نازل فرمائی (یعنی) نیند کہ
- اور چاند کی جب کامل ہو جائے
- عقل والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے
- خدا فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرلیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔
- یہ تو دنیا کی ظاہری زندگی کو جانتے ہیں۔ اور آخرت (کی طرف) سے غافل
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers