Surah Al Israa Ayat 104 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ اسراء کی آیت نمبر 104 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Israa ayat 104 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 104 from surah Al-Isra

﴿وَقُلْنَا مِن بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُوا الْأَرْضَ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفًا﴾
[ الإسراء: 104]

Ayat With Urdu Translation

اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس ملک میں رہو سہو۔ پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے گا تو ہم تم سب کو جمع کرکے لے آئیں گے

Surah Al Israa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) بظاہر اس سرزمین جس سے فرعون نے موسیٰ ( عليه السلام ) اور ان کی قوم کو نکالنے کا ارادہ کیا تھا۔ مگر تاریخ بنی اسرائیل کی شہادت یہ ہے کہ مصر سے نکلنے کے بعد دوبارہ مصر نہیں گئے، بلکہ چالیس سال میدان تیہ میں گزار کر فلسطین میں داخل ہوئے۔ اس کی شہادت سورہ اعراف وغیرہ میں قرآن کے بیان سے ملتی ہے۔ اس لئے صحیح یہی ہے کہ اس سے مراد فلسطین کی سرزمین ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


پانچ معجزے حضرت موسیٰ ؑ کو تو ایسے معجزے ملے جو آپ کی نبوت کی صداقت اور نبوت پر کھلی دلیل تھی۔ لکڑی، ہاتھ، قحط، دریا، طوفان، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک اور خون۔ یہ تھیں تفصیل وار آیتیں۔ محمد بن کعب کا قول ہے کہ یہ معجزے یہ ہیں ہاتھ کا چمکیلا بن جانا۔ لکڑی کا سانپ ہوجانا اور پانچ وہ جن کا بیان سورة اعراف میں ہے اور مالوں کا مٹ جانا اور پتھر۔ ابن عباس وغیرہ سے مروی ہے کہ یہ معجزے آپ کا ہاتھ، آپ کی لکڑی، قحط سالیاں پھلوں کی کمی طوفان ٹڈیان جوئیں مینڈگ اور خون ہیں۔ یہ قول زیادہ ظاہر، بہت صاف، بہتر اور قوی ہے۔ حسن بصری ؒ نے ان میں سے قحط سالی اور پھلوں کی کمی کو ایک گن کر نواں معجزہ آپ کی لکڑی کا جادو گروں کے سانپوں کو کھا جانا بیان کیا ہے۔ لیکن ان تمام معجزوں کے باوجود فرعونیوں نے تکبر کیا اور گنہگاری پر اڑے رہے باوجودیکہ دل یقین لا چکا تھا مگر ظلم وزیا دتی کر کے کفر انکار پر جم گئے۔ اگلی آیتوں سے ان آیتوں کا ربط یہ ہے کہ جیسے آپ کی قوم آپ سے معجزے طلب کرتی ہے ایسے ہی فرعونیوں نے بھی حضرت موسیٰ ؑ سے معجزے طلب کئے جو ظاہر ہوئے لیکن انہیں ایمان نصیب نہ ہوا آخرش ہلاک کر دئے گئے۔ اسی طرح اگر آپ کی قوم بھی معجزوں کے آجانے کے بعد کافر رہی تو پھر مہلت نہ ملے گی اور معا تباہ برباد کردی جائے گی۔ خود فرعون نے معجزے دیکھنے کے بعد حضرت موسیٰ ؑ کو جادوگر کہہ کر اپنا پیچھا چھڑا لیا۔ پس یہاں جن نو نشانیوں کا بیان ہے یہ وہی ہیں اور ان کا بیان والق عصاک سے قوما فاسقین تک میں ہے ان آیتوں کا بیان سورة اعراف میں ہے۔ ان کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ کو بہت سے معجزے دئیے تھے مثلا آپ کی لکڑی کے لگنے سے ایک پتھر میں سے بارہ چشموں کا جاری ہوجانا، بادل کا سایہ کرنا، من وسلوی کا اترنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب نعمتیں بنی اسرائیل کو مصر کے شہر چھوڑنے کے بعد ملیں پس ان معجزوں کو یہاں اس لئے بیان نہیں فرمایا کہ وہ فرعونیوں نے دیکھے تھے اور انہیں جھٹلایا تھا۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا چل تو ذرا اس نبی سے ان کے قرآن کی اس آیت کے بارے میں پوچھ لیں کہ حضرت موسیٰ ؑ کو وہ نو آیات کیا ملی تھیں ؟ دوسرے نے کہا نبی نہ کہہ، سن لیا تو اس کی چار آنکھیں ہوجائیں گی۔ اب دونوں نے حضور ﷺ سے سوال کیا آپ نے فرمایا یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، چوری نہ کرو، زنا نہ کرو، کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو، جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، بےگناہ لوگوں کو پکڑ کر بادشاہ کے دربار میں نہ لے جاؤ کہ اسے قتل کرا دو اور پاک دامن عورتوں پر بہتان نہ باندھو یا فرمایا جہاد سے نہ بھاگو۔ اور اے یہودیو ! تم پر خاص کر یہ حکم بھی تھا کہ ہفتے کے دن زیادتی نہ کرو۔ اب تو وہ بےساختہ آپ کے ہاتھ پاؤں چومنے لگے اور کہنے لگے ہماری گواہی ہے کہ آپ اللہ کی نبی ہیں۔ آپ نے فرمایا پھر تم میری تابعداری کیوں نہیں کرتے ؟ کہنے لگے حضرت داؤد ؑ نے دعا کی تھی کہ میری نسل میں نبی ضرور رہیں اور ہمیں خوف ہے کہ آپ کی تابعداری کے بعد یہود ہمیں زندہ چھوڑیں گے۔ ترمذی نسائی اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے امام ترمذی ؒ اسے حسن صحیح بتلاتے ہیں لیکن ہے ذرا مشکل کام اس لئے کہ اس کے راوی عبداللہ بن سلمہ کے حافظ میں قدرے قصور ہے اور ان پر جرح بھی ہے ممکن ہے نو کلمات کا شبہ نو آیات سے انہیں ہوگیا ہو اس لئے کہ یہ توراۃ کے احکام ہیں فرعون پر حجت قائم کرنے والی یہ چیزیں نہیں۔ واللہ اعلم۔ اسی لئے فرعون سے حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا کہ اے فرعون یہ تو تجھے بھی معلوم ہے کہ یہ سب معجزے سچے ہیں اور ان میں سے ایک ایک میری سچائی کی جیتی جاگتی دلیل ہے میرا خیال ہے کہ تو ہلاک ہونا چاہتا ہے اللہ کی لعنت تجھ پر اترا ہی چاہتی ہم تو مغلوب ہوگا اور تباہی کو پہنچے گا۔ مثبور کے معنی ہلاک ہونے کے اس شعر میں بھی ہیں اذا جار الشیطان فی سنن الغی ومن مال میلہ مثبور یعنی شیطان کے دوست ہلاک شدہ ہیں۔ علمت کی دوسری قرأت علمت تے کے زبر کے بدلے تے کے پیش سے بھی ہے لیکن جمہور کی قرأت کے زبر سے ہی ہے۔ اور اسی معنی کو وضاحت سے اسی آیت میں بیان فرماتا ہے ( وَجَحَدُوْا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَآ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ۭ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِيْنَ 14ۧ ) 27۔ النمل:14) یعنی جب ان کے پاس ہماری ظاہر اور بصیرت افروز نشانیاں پہنچ چکیں تو وہ بولے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے یہ کہہ کر منکرین انکار کر بیٹھے حالانکہ ان کے دلوں میں یقین آچکا تھا لیکن صرف ظلم و زیادتی کی راہ سے نہ مانے الخ الغرض یہ صاف بات ہے کہ جن نو نشانیوں کا ذکر ہوا ہے یہ عصا، ہاتھ، قحط سالی، پھلوں کی کم پیداواری، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک، اور دم ( خون ) تھیں۔ جو فرعون اور اس کی قوم کے لئے اللہ کی طرف سے دلیل برہان تھا اور آپ کے معجزے تھے جو آپ کی سچائی اور اللہ کے وجود پر دلائل تھے ان نو نشانیوں سے مراد احکام نہیں جو اوپر کی حدیث میں بیان ہوئے کیونکہ وہ فرعون اور فرعونیوں پر حجت ہونے اور ان احکام کے بیان ہونے کے درمیان کوئی مناسبت ہی نہیں۔ یہ وہم صرف عبداللہ بن سلمہ راوی حدیث کی وجہ سے لوگوں کو پیدا ہوا اس کی بعض باتییں واقعی قابل انکار ہیں، واللہ اعلم۔ بہت ممکن ہے کہ ان دونوں یہودیوں نے دس کلمات کا سوال کیا ہو اور راوی کو نو آیتوں کا وہم رہ گیا ہو۔ فرعون نے ارادہ کیا کہ انہیں جلا وطن کردیا جائے۔ پس ہم نے خود اسے مچھلیوں کا لقمہ بنایا اور اس کے تمام ساتھیوں کو بھی۔ اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرما دیا کہ اب زمین تمہاری ہے رہو سہو کھاؤ پیو۔ اس آیت میں حضور ﷺ کو بھی زبردست بشارت ہے کہ مکہ آپ کے ہاتھوں فتح ہوگا۔ حالانکہ سورت مکی ہے ہجرت سے پہلے نازل ہوئی۔ واقع میں ہوا بھی اسی طرح کہ اہل مکہ نے آپ کو مکہ شریف سے نکال دینا چاہا جیسے قرآن نے آیت ( وَاِنْ كَادُوْا لَيَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِيُخْرِجُوْكَ مِنْهَا وَاِذًا لَّا يَلْبَثُوْنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِيْلًا 76؀ ) 17۔ الإسراء :76) میں بیان فرمایا ہے پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو غالب کیا اور مکہ کا مالک بنادیا اور فاتحانہ حیثیت سے آپ بعد از جنگ مکہ میں آئے اور یہاں اپنا قبضہ کیا اور پھر اپنے حلم و کرم سے کام لے کر مکہ کے مجرموں کو اور اپنے جانی دشمنوں کو عام طور پر معافی عطا فرما دی، ﷺ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بنی اسرائیل جیسی ضعیف قوم کو مشرق و مغرب کا وارث بنادیا تھا اور فرعون جیسے سخت اور متکبر بادشاہ کے مال، زمین، پھل، کھیتی اور خزانوں کا مالک کردیا جیسے آیت ( كَذٰلِكَ ۭ وَاَوْرَثْنٰهَا بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ 59؀ۭ ) 26۔ الشعراء:59) میں بیان ہوا ہے۔ یہاں بھی فرماتا ہے کہ فرعون کی ہلاکت کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ اب تم یہاں رہو سہو قیامت کے وعدے کے دن تم اور تمہارے دشمن سب ہمارے سامنے اکٹھے لائے جاؤ گے، ہم تم سب کو جمع کر لائیں گے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًااکثر وبیشتر مفسرین نے وَعْدُ الْاٰخِرَۃِ سے آخرت یعنی قیامت مراد لی ہے۔ یعنی جب قیامت آئے گی تو تم لوگ جہاں کہیں بھی ہو گے سب کو اکٹھا کر کے ہم میدان حشر میں لے آئیں گے۔ لیکن میرے خیال میں ان الفاظ میں یہ اشارہ بھی موجود ہے کہ جب آخرت کا وقت قریب آئے گا تو بنی اسرائیل کو ہر کہیں سے اکٹھا کر کے ایک جگہ جمع کرلیا جائے گا۔ یہ لوگ حضرت عیسیٰ کی تکذیب کر کے بہت بڑے جرم کے مرتکب ہوچکے تھے۔ اس کے بعد نبی آخر الزماں کی رسالت کو جھٹلا کر انہوں نے اپنے اس جرم کی مزید توثیق بھی کردی۔ چناچہ اب اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس قوم کی حیثیت اس قیدی کی سی ہے جس کو اس کے جرم کی سزا سنائی جا چکی ہو مگر اس سزا کی تعمیل execution ابھی باقی ہو۔اس سورت کے نزول کے وقت بنی اسرائیل کے دور انتشار Diaspora یعنی فلسطین سے بےدخل ہوئے ساڑھے پانچ سو سال ہوچکے تھے۔ پچھلی صدی تک بھی ان کی کیفیت یہ تھی کہ یہ لوگ پوری دنیا میں بکھرے ہوئے تھے۔ چونکہ کسی اجتماعی سزا یا عذاب کے لیے ان کا ایک جگہ اکٹھے ہونا ضروری تھا اس لیے قدرت کی طرف سے اسرائیل کی ریاست کا قیام عمل میں لایا گیا اور آیت زیر نظر کے الفاظ کے عین مطابق دنیا کے کونے کونے سے تمام یہودیوں کو اکٹھا کر کے یہاں آباد کیا گیا۔ اب اپنے زعم میں تو ان لوگوں نے عظیم تر اسرائیل Greater Israel کا منصوبہ اور نقشہ تیار کر رکھا ہے اور عین ممکن ہے ان کا یہ منصوبہ پورا بھی ہوجائے مگر بالآخر یہ عظیم تر اسرائیل ان کے لیے عظیم تر قبرستان ثابت ہوگا واللہ اعلم ! آخری زمانے میں حضرت عیسیٰ دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے اور آپ ہی کے ہاتھوں اس قوم کی ہلاکت ہوگی۔اب آخری آیات میں پھر سے قرآن مجید کا ذکر بڑے عظیم الشان انداز میں آ رہا ہے :

وقلنا من بعده لبني إسرائيل اسكنوا الأرض فإذا جاء وعد الآخرة جئنا بكم لفيفا

سورة: الإسراء - آية: ( 104 )  - جزء: ( 15 )  -  صفحة: ( 292 )

Surah Al Israa Ayat 104 meaning in urdu

اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ اب تم زمین میں بسو، پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آن پورا ہوگا تو ہم تم سب کو ایک ساتھ لا حاضر کریں گے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. سو ثمود تو کڑک سے ہلاک کردیئے گئے
  2. اور جب تارے جھڑ پڑیں گے
  3. اور جس کا جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا
  4. وہ جس دن ہمارے سامنے آئیں گے۔ کیسے سننے والے اور کیسے دیکھنے والے ہوں
  5. اور ہم نے ان لوگوں پر ظلم نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنے اُوپر
  6. اور تمہارا پروردگار (قیامت کے دن) ان سب کو جمع کرے گا وہ بڑا دانا
  7. تاکہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کیا کروں۔ ہرگز نہیں۔ یہ
  8. (اور ہمارے ان احسانوں کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعونیوں (کے ہاتھ)
  9. جس دن خدا ان سب کو جلا اٹھائے گا تو جس طرح تمہارے سامنے قسمیں
  10. اور وہ دوزخی بہشتیوں سے (گڑگڑا کر) کہیں گے کہ کسی قدر ہم پر پانی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
surah Al Israa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Israa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Israa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Israa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Israa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Israa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Israa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Israa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Israa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Israa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Israa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Israa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Israa Al Hosary
Al Hosary
surah Al Israa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Israa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers