Surah An Nur Ayat 61 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النور کی آیت نمبر 61 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah An Nur ayat 61 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ وَلَا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ أَن تَأْكُلُوا مِن بُيُوتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ آبَائِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ إِخْوَانِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَامِكُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَالِكُمْ أَوْ بُيُوتِ خَالَاتِكُمْ أَوْ مَا مَلَكْتُم مَّفَاتِحَهُ أَوْ صَدِيقِكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَأْكُلُوا جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًا ۚ فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ﴾
[ النور: 61]

Ayat With Urdu Translation

نہ تو اندھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر اور نہ خود تم پر کہ اپنے گھروں سے کھانا کھاؤ یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا اس گھر سے جس کی کنجیاں تمہارے ہاتھ میں ہوں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے (اور اس کا بھی) تم پر کچھ گناہ نہیں کہ سب مل کر کھانا کھاؤ یا جدا جدا۔ اور جب گھروں میں جایا کرو تو اپنے (گھر والوں کو) سلام کیا کرو۔ (یہ) خدا کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ اس طرح خدا اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو

Surah An Nur Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس کا ایک مطلب تو یہ بیان کیا گیا ہے کہ جہاد میں جاتے ہوئے صحابہ کرام ( رضي الله عنهم ) ، آیت میں مذکور معذورین کو اپنے گھروں کی چابیاں دے جاتے اور انہیں گھر کی چیزیں بھی کھانے پینے کی اجازت دے دیتے۔ لیکن یہ معذور صحابہ ( رضي الله عنهم ) اس کے باوجود، مالکوں کی غیر موجودگی میں، وہاں سے کھانا پینا جائز نہ سمجھتے، اللہ نے فرمایا کہ مذکورہ افراد کے لئے اپنے اقارب کے گھروں سے یا جن گھروں کی چابیاں ان کے پاس ہیں، ان کے کھانے پینے میں کوئی حرج ( گناہ ) نہیں ہے۔ اور بعض نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ تندرست صحابہ ( رضي الله عنهم ) ، معذور صحابہ ( رضي الله عنهم ) کے ساتھ بیٹھ کر کھانا، اس لئے ناپسند کرتے کہ وہ معذوری کی وجہ سے کم کھائیں گے اور یہ زیادہ کھا جائیں گے، اس طرح ان کے ساتھ کھانے میں ظلم کا ارتکاب نہ ہوجائے۔ اسی طرح خود معذور صحابہ ( رضي الله عنهم ) بھی، دیگر لوگوں کے ساتھ کھانا اس لئے پسند نہیں کرتے تھے کہ لوگ ان کے ساتھ کھانے میں کراہت محسوس نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کے لئے وضاحت فرما دی کہ اس میں کوئی گناہ والی بات نہیں ہے۔
( 2 ) تاہم بعض علما نے صراحت کی ہے کہ اس سے وہ عام قسم کا کھانا مراد ہے جس کے کھا جانے سے کسی کو گرانی محسوس نہیں ہوتی۔ البتہ ایسی عمدہ چیزیں جو مالکوں نے خصوصی طور پر الگ چھپا کر رکھی ہوں تاکہ کسی کی نظر ان پر نہ پڑے، اسی طرح ذخیرہ شدہ چیزیں، ان کا کھانا اور ان کو ا پنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔ ( ایسرالتفاسیر ) اسی طرح یہاں بیٹوں کے گھر انسان کے اپنے ہی گھر ہیں، جس طرح حدیث میں آتا ہے أَنْتَ وَمَالُكَ لأَبِيكَ ( ابن ماجه نمبر 2291۔ مسند أحمد 2 / 179 ،204، 214 ) تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔ دوسری حدیث ہے ولد الرجل من كسبه ( ابن ماجه نمبر 2137 ، أبو داود نمبر 3528، وصححه الألباني ) آدمی کی اولاد، اس کی کمائی سے ہے۔
( 3 ) اس میں ایک اور تنگی کا ازالہ فرما دیا گیا ہے۔ بعض لوگ اکیلے کھانا پسند نہیں کرتے تھے، اور کسی کو ساتھ بٹھا کر کھانا ضروری خیال کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اکھٹے کھا لو یا الگ الگ، دونوں طرح جائز ہیں، گناہ کسی میں نہیں۔ البتہ اکٹھے ہو کر کھانا زیادہ باعث برکت ہے، جیسا کہ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔ ( ابن کثیر )۔
( 4 ) اس میں اپنے گھروں میں داخل ہونے کا ادب بیان کیا گیا ہے اور وہ یہ کہ داخل ہوتے وقت اہل خانہ کو سلام عرض کرو، آدمی کے لئے اپنی بیوی یا اپنے بچوں کو سلام کرنا بالعموم گراں گزرتا ہے۔ لیکن اہل ایمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ کے حکم کے مطابق ایسا کریں۔ آخر اپنے بیوی بچوں کو سلامتی کی دعا سے کیوں محروم رکھا جائے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


جہاد میں شمولیت کی شرائط اس آیت میں جس حرج کے نہ ہونے کا ذکر ہے اس کی بابت حضرت عطاء وغیرہ تو فرماتے ہیں مراد اس سے اندھے لولے لنگڑے کا جہاد میں نہ آنا ہے۔ جیسے کہ سورة فتح میں ہے تو یہ لوگ اگر جہاد میں شامل نہ ہوں تو ان پر بوجہ ان کے معقول شرعی عذر کے کوئی حرج نہیں۔ سورة براۃ میں ہے آیت ( لَيْسَ عَلَي الضُّعَفَاۗءِ وَلَا عَلَي الْمَرْضٰى وَلَا عَلَي الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ مَا يُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ۭمَا عَلَي الْمُحْسِنِيْنَ مِنْ سَبِيْلٍ ۭوَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 91 ۙ )التوبة:91) بوڑھے بڑوں پر اور بیماروں پر اور مفلسوں پر جب کہ وہ تہ دل سے دین حق کے اور رسول اللہ ﷺ کے خیر خواہ ہوں کوئی حرج نہیں، بھلے لوگوں پر کوئی حرج نہیں ہے۔ بھلے لوگوں پر کوئی سرزنش نہیں، اللہ غفور ورحیم ہے۔ ان پر بھی اسی طرح کوئی حرج نہیں جو سواری نہیں پاتے اور تیرے پاس آتے ہیں تو تیرے پاس سے بھی انہیں سواری نہیں مل سکتی حضرت سعید ؒ وغیرہ فرماتے ہیں لوگ اندھوں، لولوں، لنگڑوں اور بیماروں کے ساتھ کھانا کھانے میں حرج جانتے تھے کہ ایسا نہ ہو وہ کھا نہ سکیں اور ہم زیادہ کھالیں یا اچھا اچھا کھالیں تو اس آیت میں انہیں اجازت ملی کہ اس میں تم پر کوئی حرج نہیں۔ بعض لوگ کراہت کر کے بھی ان کے ساتھ کھانے کو نہیں بیٹھتے تھے، یہ جاہلانہ عادتیں شریعت نے اٹھا دیں۔ مجاہد ؒ سے مروی ہے کہ لوگ ایسے لوگوں کو اپنے باپ بھائی بہن وغیرہ قریب رشتہ داروں کے ہاں پہنچا آتے تھے کہ وہ وہاں کھالیں یہ لوگ اس عار سے کرتے کہ ہمیں اوروں کے گھر لے جاتے ہیں اس پر یہ آیت اتری۔ سدی رحمۃ اللہ کا قول ہے کہ انسان جب اپنے بہن بھائی وغیرہ کے گھر جاتا ہے وہ نہ ہوتے اور عورتیں کوئی کھانا انہیں پیش کرتیں تو یہ اسے نہیں کھاتے تھے کہ مرد تو ہیں نہیں نہ ان کی اجازت ہے۔ تو جناب باری تعالیٰ نے اس کے کھالینے کی رخصت عطا فرمائی۔ یہ جو فرمایا کہ خود تم پر بھی حرج نہیں یہ تو ظاہر ہی تھا۔ اس کا بیان اس لئے کیا گیا کہ اور چیز کا اس پر عطف ہو اور اس کے بعد کا بیان اس حکم میں برابر ہو۔ بیٹوں کے گھروں کا بھی یہی حکم ہے گو لفظوں میں بیان نہیں آیا لیکن ضمنا ہے۔ بلکہ اسی آیت کے استدلال کر کے بعض نے کہا ہے کہ بیٹے کا مال بمنزلہ باپ کے مال کے ہے۔ مسند اور سنن میں کئی سندوں سے حدیث ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔ اور جن لوگوں کے نام آئے ان سے استدلال کر کے بعض نے کہا ہے کہ قرابت داروں کا نان ونفقہ بعض کا بعض پر واجب ہے جیسے کہ امام ابوحنیفہ ؒ کا اور امام احمد ؒ کے مذہب کا مشہور مقولہ ہے جس کی کنجیاں تمہاری ملکیت میں ہیں اس سے مراد غلام اور داروغے ہیں کہ وہ اپنے آقا کے مال سے حسب ضرورت و دستور کھاپی سکتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ جنگ میں جاتے تو ہر ایک کی چاہت یہی ہوتی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ جائیں۔ جاتے ہوئے اپنے خاص دوستوں کو اپنی کنجیاں دے جاتے اور ان سے کہہ دیتے کہ جس چیز کے کھانے کی تمہیں ضرورت ہو ہم تمہیں رخصت دیتے ہیں لیکن تاہم یہ لوگ اپنے آپ کو امین سمجھ کر اور اس خیال سے کہ مبادا ان لوگوں نے بادل ناخواستہ اجازت دی ہو، کسی کھانے پینے کی چیز کو نہ چھوتے اس پر یہ حکم نازل ہوا۔ پھر فرمایا کہ تمہارے دوستوں کے گھروں سے بھی کھالینے میں تم پر کوئی پکڑ نہیں جب کہ تمہیں علم ہو کہ وہ اس سے برا نہ مانے گے اور ان پر یہ شاق نہ گزرے گا۔ قتادہ ؒ فرماتے ہیں تو جب اپنے دوست کے ہاں جائے تو بلا اجازت اس کے کھانے کو کھالینے کی رخصت ہے۔ پھر فرمایا تم پر ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے میں اور جدا جدا ہو کر کھانے میں بھی کوئی گناہ نہیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب آیت ( يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ 29؀ )النساء:29) اتری یعنی ایمان والو ایک دوسرے کے ساتھ کھائیں چناچہ وہ اس سے بھی رک گئے اس پر یہ آیت اتری اسی طرح سے تنہاخوری سے بھی کراہت کرتے تھے جب تک کوئی ساتھی نہ ہو کھاتے نہیں تھے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس حکم میں دونوں باتوں کی اجازت دی یعنی دوسروں کے ساتھ کھانے کی اور تنہا کھانے کی۔ قبیلہ بنو کنانہ کے لوگ خصوصیت سے اس مرض میں مبتلا تھے بھوکے ہوتے تھے لیکن جب تک ساتھ کھانے والا کوئی نہ ہو کھاتے نہ تھے سواری پر سوار ہو کر ساتھ کھانے والے کی تلاش میں نکلتے تھے پس اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تنہا کھانے کر رخصت نازل فرما کر جاہلیت کی اس سخت رسم کو مٹا دیا۔ اس آیت میں گو تنہا کھانے کی رخصت ہے لیکن یہ یاد رہے کہ لوگوں کے ساتھ مل کر کھانا افضل ہے اور زیادہ برکت بھی اسی میں ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک شخص نے آکر کہا یارسول اللہ ﷺ کھاتے تو ہیں لیکن آسودگی حاصل نہیں ہوتی آپ نے فرمایا شاید تم الگ الگ کھاتے ہوگے ؟ جمع ہو کر ایک ساتھ بیٹھ کر اللہ کا نام لے کر کھاؤ تو تمہیں برکت دی جائے گی۔ ابن ماجہ وغیرہ میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا مل کر کھاؤ، تنہا نہ کھاؤ، برکت مل بیٹھنے میں ہے۔ پھر تعلیم ہوئی کہ گھروں میں سلام کرکے جایا کرو۔ حضرت جابر ؓ کا فرمان ہے کہ جب تم گھر میں جاؤ تو اللہ کا سکھایا ہوا بابرکت بھلا سلام کہا کرو۔ میں نے تو آزمایا ہے کہ یہ سراسر برکت ہے۔ ابن طاؤس ؒ فرماتے ہیں تم میں سے جو گھر میں داخل ہو تو گھر والوں کو سلام کہے۔ حضرت عطاء ؒ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ واجب ہے ؟ فرمایا مجھے تو یاد نہیں کہ اس کے وجوب کا قائل کوئی ہو لیکن ہاں مجھے تو یہ بہت ہی پسند ہے کہ جب بھی گھر میں جاؤ سلام کرکے جاؤ۔ میں تو اسے کبھی نہیں چھوڑتا ہاں یہ اور بات ہے کہ میں بھول جاؤ۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں جب مسجد میں جاؤ تو کہو السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین یہ بھی مروی ہے کہ یوں کہو بسم اللہ والحمد للہ السلام علینا من ربنا السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین یہی حکم دیا جا رہا ہے ایسے وقتوں میں تمہارے سلام کا جواب اللہ کے فرشتے دیتے ہیں۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں مجھے نبی ﷺ نے پانچ باتوں کی وصیت کی ہے فرمایا ہے اے انس ! کامل وضو کرو تمہاری عمر بڑھے گی۔ جو میرا امتی ملے سلام کرو نیکیاں بڑھیں گی، گھر میں سلام کر کے جایا کرو گھر کی خیریت بڑھے گی۔ ضحی کی نماز پڑھتے رہو تم سے اگلے لوگ جو اللہ والے بن گئے تھے ان کا یہی طریقہ تھا۔ اے انس ! چھوٹوں پر رحم کر بڑوں کی عزت و توقیر کر تو قیامت کے دن میرا ساتھی ہوگا۔ پھر فرماتا ہے یہ دعائے خیر ہے جو اللہ کی طرف سے تمہیں تعلیم کی گئی ہے برکت والی اور عمدہ ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں میں نے تو التحیات قرآن سے ہی سیکھی ہے نماز کی التحیات یوں ہے التحیات المبارکات الصلوات الطیبات للہ اشہدان لا الہ الا اللہ واشہدان محمدا عبدہ و رسولہ السلام علیک ایہا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین اسے پڑھ کر نمازی کو اپنے لئے دعا کرنی چاہئے پھر سلام پھیر دے۔ انہی حضرت ابن عباس ؓ سے مرفوعا صحیح مسلم شریف میں اس کے سوا بھی مروی ہے واللہ اعلم۔ اس سورت کے احکام کا ذکر کر کے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے سامنے اپنے واضح احکام مفید فرمان کھول کھول کر اسی طرح بیان فرمایا کرتا ہے تاکہ وہ غور وفکر کریں، سوچیں سمجھیں اور عقل مندی حاصل کریں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 61 لَیْسَ عَلَی الْاَعْمٰی حَرَجٌ ” یہاں پر اس سوال کا جواب دیا جا رہا ہے کہ اگر کسی خاندان ‘ گھر یا برادری میں کوئی معذور شخص ہو جو معذوری کے سبب اپنی آزاد معاش کا اہل نہ ہو تو ایسے شخص کے لیے شریعت کی ان پابندیوں کے بارے میں کیا حکم ہوگا ؟ چناچہ ایسے لوگوں کے بارے میں یہاں واضح طور پر بتادیا گیا کہ اگر وہ تمہارے گھروں میں رہیں تو اس میں مضائقہ نہیں۔اَوْ مَا مَلَکْتُمْ مَّفَاتِحَہٗٓ اَوْ صَدِیْقِکُمْ ط ”جیسے کوئی کارخانہ ہو اور اس کے مالک کے پاس اس کی چابیاں ہوں ‘ وہ جب چاہے وہاں جائے اور بیٹھ کر کھائے پئے۔ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْکُلُوْا جَمِیْعًا اَوْ اَشْتَاتًا ط ”بعض لوگوں نے ان الفاظ سے خواہ مخواہ یہ مفہوم نکالنے کی کوشش کی ہے کہ یہاں مردوں اور عورتوں کو اکٹھے کھانے کی اجازت دی گئی ہے۔ دراصل یہ مجلسی احکام ہیں اور خصوصی طور پر اس حکم میں ایسی صورت حال مراد ہے جس میں کچھ لوگ کھانے کی جگہ پر پہنچ جاتے ہیں جبکہ بعض دوسرے لوگ ابھی نہیں پہنچتے اور پہلے آنے والوں کو اس سے سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے ایسی صورت میں اجازت دی گئی ہے کہ جیسے سہولت ہو ویسے کھا پی لیا جائے ‘ سب کا اکٹھے کھانا ہی ضروری نہیں ہے۔ الگ الگ گروہوں میں بھی کھانا کھایا جاسکتا ہے اور الگ الگ افراد بھی کھا سکتے ہیں۔ اس میں خواہ مخواہ تکلف یا تکلیف کی ضرورت نہیں ہے۔ ان مجلسی احکام سے ایسا مفہوم نکالنے کی کوشش کرنا سراسر زیادتی ہے کہ یہاں ستر و حجاب کے احکام بھی نعوذ باللہ معطل کردیے گئے ہیں اور کھانے پینے کی مخلوط پارٹیوں کی اجازت دے دی گئی ہے۔ معاذ اللہ !فَاِذَا دَخَلْتُمْ بُیُوْتًا فَسَلِّمُوْا عَلآی اَنْفُسِکُمْ ”یعنی جس گھر میں تم بطور مہمان جا رہے ہو اس میں موجود لوگ تمہارے اپنے ہی لوگ ہیں ‘ وہ تمہارے عزیز اور رشتہ دار ہیں۔ چناچہ تم اپنے ان لوگوں کو ضرور ”السلام علیکم “ کہا کرو۔ خود اپنے گھر میں بھی داخل ہو تو ” السلام علیکم “ کہا کرو۔تَحِیَّۃً مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُبٰرَکَۃً طَیِّبَۃً ط ” ”السلام علیکم “ ایک ایسی بابرکت اور پاکیزہ دعا ہے جو ایسے مواقع کے لیے اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں کو خصوصی طور پر سکھائی ہے۔

ليس على الأعمى حرج ولا على الأعرج حرج ولا على المريض حرج ولا على أنفسكم أن تأكلوا من بيوتكم أو بيوت آبائكم أو بيوت أمهاتكم أو بيوت إخوانكم أو بيوت أخواتكم أو بيوت أعمامكم أو بيوت عماتكم أو بيوت أخوالكم أو بيوت خالاتكم أو ما ملكتم مفاتحه أو صديقكم ليس عليكم جناح أن تأكلوا جميعا أو أشتاتا فإذا دخلتم بيوتا فسلموا على أنفسكم تحية من عند الله مباركة طيبة كذلك يبين الله لكم الآيات لعلكم تعقلون

سورة: النور - آية: ( 61 )  - جزء: ( 18 )  -  صفحة: ( 358 )

Surah An Nur Ayat 61 meaning in urdu

کوئی حرج نہیں اگر کوئی اندھا، یا لنگڑا، یا مریض (کسی کے گھر سے کھا لے) اور نہ تمہارے اوپر اِس میں کوئی مضائقہ ہے کہ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے، یا اپنی ماں نانی کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے، یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے، یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے، یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے، یا اُن گھروں سے جن کی کنجیاں تمہاری سپردگی میں ہوں، یا اپنے دوستوں کے گھروں سے اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ تم لوگ مل کر کھاؤ یا الگ الگ البتہ جب گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے لوگوں کو سلام کیا کرو، دعا ئے خیر، اللہ کی طرف سے مقرر فر مائی ہوئی، بڑی بابرکت اور پاکیزہ اِس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے آیات بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو گے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. بھلا میں ان چیزوں سے جن کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو کیونکرڈروں جب
  2. یہ لوگ جس (شغل) میں (پھنسے ہوئے) ہیں وہ برباد ہونے والا ہے اور جو
  3. آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ
  4. تو وہ اور گمراہ (یعنی بت اور بت پرست) اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے
  5. انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض
  6. پیغمبر اور مسلمانوں کو شایاں نہیں کہ جب ان پر ظاہر ہوگیا کہ مشرک اہل
  7. کہہ دو میرا رستہ تو یہ ہے میں خدا کی طرف بلاتا ہوں (از روئے
  8. وہ بولے کیا تم ہی یوسف ہو؟ انہوں نے کہا ہاں میں ہی یوسف ہوں۔
  9. (فرعون نے موسیٰ سے کہا) کیا ہم نے تم کو کہ ابھی بچّے تھے پرورش
  10. اور ہم تمہارے ہم مذہبوں کو ہلاک کرچکے ہیں تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah An Nur with the voice of the most famous Quran reciters :

surah An Nur mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nur Complete with high quality
surah An Nur Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah An Nur Bandar Balila
Bandar Balila
surah An Nur Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah An Nur Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah An Nur Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah An Nur Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah An Nur Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah An Nur Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah An Nur Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah An Nur Fares Abbad
Fares Abbad
surah An Nur Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah An Nur Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah An Nur Al Hosary
Al Hosary
surah An Nur Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah An Nur Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, December 3, 2024

Please remember us in your sincere prayers