Surah Al Anbiya Ayat 104 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ﴾
[ الأنبياء: 104]
جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ لیں گے جیسے خطوں کا طومار لپیٹ لیتے ہیں۔ جس طرح ہم نے (کائنات کو) پہلے پیدا کیا اسی طرح دوبارہ پیدا کردیں گے۔ (یہ) وعدہ (جس کا پورا کرنا لازم) ہے۔ ہم (ایسا) ضرور کرنے والے ہیں
Surah Al Anbiya Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جس طرح کاتب لکھنے کے بعد اوراق یا رجسٹر لپیٹ کر رکھ دیتا ہے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا «وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِيّٰتٌۢ بِيَمِيْنِهٖ» ( الزمر:87 ) آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہونگے سِجِل کے معنی صحیفے یا رجسٹر کے ہیں لِلْکُتُبِ کے معنی ہیں عَلَی الْکِتَابِ بِمَعْنَی الْمَکْتُوْبِ ( تفسیر ابن کثیر ) مطلب یہ ہے کہ کاتب کے لئے لکھے ہوئے کاغذات کو لپیٹ لینا جس طرح آسان ہے، اسی طرح اللہ کے لئے آسمان کی وسعتوں کو اپنے ہاتھ میں سمیٹ لینا کوئی مشکل امر نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ کی مٹھی میں تمام کائنات یہ قیامت کے دن ہوگا جب ہم آسمان کو لپیٹ لیں گے جیسے فرمایا آیت ( وما قدروا اللہ حق قدرہ الخ ) ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی تھی، جانا ہی نہیں۔ تمام زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔ وہ پاک اور برتر ہے ہر چیز سے جسے لوگ اس کا شریک ٹھیرا رہے ہیں۔ بخاری شریف میں ہے آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمینوں کو مٹھی میں لے لے گا اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں ہوں گے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں ساتوں آسمانوں کو اور وہاں کی کل مخلوق کو، ساتوں زمینوں کو اور اس کی کل کائنات کو اللہ تعالیٰ اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا وہ اس کے ہاتھ میں ایسے ہوں گے جیسے رائی کا دانہ سجل سے مراد کتاب ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ مراد یہاں ایک فرشتہ ہے۔ جب کسی کا استغفار چڑھتا ہے تو وہ کہتا ہے اسے نور لکھ لو۔ یہ فرشتہ نامہ اعمال پر مقرر ہے۔ جب انسان مرجاتا ہے تو اس کی کتاب کو اور کتابوں کے ساتھ لپیٹ کر اسے قیامت کے لئے رکھ دیتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ یہ نام ہے اس صحابی کا جو حضور ﷺ کا کاتب وحی تھا۔ لیکن یہ روایت ثابت نہیں اکثر حفاظ حدیث نے ان سب کو موضوع کہا ہے خصوصا ہمارے استاد حافظ کبیر ابو الحجاج مزی رحمتہ اللہ نے۔ میں نے اس حدیث کو ایک الگ کتاب میں لکھا ہے امام جعفر بن جریر ؒ نے بھی اس حدیث پر بہت ہی انکار کیا ہے اور اس کی خوب تردید کی اور فرمایا ہے کہ سجل نام کا کوئی صحابی ہے ہی نہیں۔ حضور ﷺ کے تمام کاتبوں کے نام مشہور و معروف ہیں کسی کا نام سجل نہیں۔ فی الواقع امام صاحب نے صحیح اور درست فرمایا یہ بڑی وجہ ہے اس حدیث کے منکر ہونے کی۔ بلکہ یہ بھی یاد رہے کہ جس نے اس صحابی کا ذکر کیا ہے اس نے اسی حدیث پر اعتماد کرکے ذکر کیا ہے اور لغتا بھی یہی بات ہے پس فرمان ہے جس دن ہم آسمان کو لپیٹ لیں گے اس طرح جیسے لکھی ہوئی کتاب لپیٹی جاتی ہے۔ لام یہاں پر معنی میں علیٰ کے ہے جیسے تلہ للجبین میں لام معنی میں علیٰ ہے۔ لغت میں اس کی اور نظیریں بھی ہیں۔ واللہ اعلم۔ یہ یقینا ہو کر رہے گا۔ اس دن اللہ تعالیٰ نئے سرے سے مخلوق کو پہلے کی طرح پیدا کرے گا۔ جو ابتدا پر قادر تھا وہ اعادہ پر بھی اس سے زیادہ قادر ہے۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے اس کے وعدے اٹل ہوتے ہیں، وہ کبھی بدلتے نہیں، نہ ان میں تضاد ہوتا ہے۔ وہ تمام چیزوں پر قادر ہے وہ اسے پورا کرکے ہی رہے گا۔ حضور ﷺ نے کھڑے ہو کر اپنے ایک وعظ میں فرمایا تم لوگ اللہ کے سامنے جمع ہونے والے ہو۔ ننگے پیر ننگے بدن بےختنے جیسے ہم نے پہلی بار پیدا کیا اسی طرح دوبارہ لوٹائینگے یہ ہمارا وعدہ ہے جسے ہم پورا کرکے رہیں گے۔ الخ ( بخاری ) سب چیزیں نیست ونابود ہوجائیں گی پھر بنائی جائیں گی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 104 یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ کَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْکُتُبِ ط ” یہاں پر ”السَّمَوٰت “ جمع کے بجائے صرف السَّمَآء واحد استعمال ہوا ہے ‘ جس سے اس رائے کی گنجائش پیدا ہوتی ہے کہ یہ صرف آسمان دنیا کے لپیٹے جانے کی خبر ہے اور یہ کہ قیامت کے زلزلے کا عظیم واقعہ : اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ الح ج صرف ہمارے نظام شمسی کے اندر ہی وقوع پذیر ہوگا۔ اسی نظام کے اندر موجودُ کرّے آپس میں ٹکرائیں گے : وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ القیامہ اور یوں یہ پورا نظام تہہ وبالا ہوجائے گا۔ فرمایا کہ اس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جیسے کتابوں کے طومار scrolls لپیٹے جاتے ہیں۔ کَمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہٗ ط ” اس صورت حال کو سمجھنے کے لیے Theory of the Expanding Universe کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔ اس نظریہ Theory کے مطابق یہ کائنات مسلسل وسیع سے وسیع تر ہو رہی ہے۔ اس میں موجود ہر کہکشاں مسلسل چکر لگا رہی ہے اور یوں ہر کہکشاں کا دائرہ ہر لحظہ پھیلتا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے آیت زیر نظر کے الفاظ سے یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ قیامت برپا کرنے کے لیے کائنات کے پھیلنے کے اس عمل کو الٹا دیا جائے گا ‘ اور اس طرح یہ پھر سے اسی حالت میں آجائے گی جہاں سے اس کے پھیلنے کے عمل کا آغاز ہوا تھا۔ اس تصور کو سمجھنے کے لیے گھڑی کے ”فَنّر “ کی مثال سامنے رکھی جاسکتی ہے ‘ جس کا دائرہ اپنے نقطۂ ارتکاز کے گرد مسلسل پھیلتا رہتا ہے ‘ لیکن جب اس میں چابی بھری جاتی ہے تو یہ پھر سے اسی نقطۂ ارتکاز کے گرد لپٹ کر اپنی پہلی حالت پر واپس آجاتا ہے۔
يوم نطوي السماء كطي السجل للكتب كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين
سورة: الأنبياء - آية: ( 104 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 331 )Surah Al Anbiya Ayat 104 meaning in urdu
وہ دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اُسی طرح ہم پھر اُس کا اعادہ کریں گے یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذمے، اور یہ کام ہمیں بہرحال کرنا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے۔ کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے
- اور (مسلمانو) خدا کی راہ میں جہاد کرو اور جان رکھو کہ خدا (سب کچھ)
- اور اگر ہم چاہتے تو وہ لوگ تم کو دکھا بھی دیتے اور تم ان
- اے اہل ایمان جب میدان جنگ میں کفار سے تمہار مقابلہ ہو تو ان سے
- اور یہ کہ تمہارے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے
- تو موسیٰ پر کوئی ایمان نہ لایا۔ مگر اس کی قوم میں سے چند لڑکے
- ہر جھوٹے گنہگار پر اُترتے ہیں
- یہ کفار بدکردار ہیں
- پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو
- جب انہوں نے آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم (یہاں) ٹھہرو
Quran surahs in English :
Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers