Surah Taubah Ayat 104 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ﴾
[ التوبة: 104]
کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ خدا ہی اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات (وخیرات) لیتا ہے اور بےشک خدا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) صدقات قبول فرماتا ہے کا مطلب ( بشرطیکہ وہ حلال کی کمائی سے ہو ) اس میں اضافہ فرماتا ہے۔ جس طرح حدیث میں آیا ہے۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم )نے فرمایا : ” اللہ تعالٰی تمہارے صدقے کی اس طرح پرورش کرتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنے گھوڑے کے بچے کی پرورش کرتا ہے، حتٰی کہ ایک کھجور کے برابر صدقہ ( بڑھ بڑھ کر ) احد پہاڑ کی مثل ہو جاتا ہے “۔ ( صحیح بخاری، کتاب الزکٰوۃ، ومسلم، کتاب الزکٰوۃ )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
صدقہ مال کا تزکیہ ہے اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کو حکم فرماتا ہے کہ " آپ ان کے مالوں کا صدقہ لیا کریں۔ تاکہ اس وجہ سے انہیں پاکی اور ستھرائی حاصل ہو۔ " اس کی ضمیر کا مرجع بعض کے نزدیک وہ مسلمان ہیں جنہوں نے اپنی نیکیوں کے ساتھ کچھ برائیاں بھی کرلیں تھیں۔ لیکن حکم اس کا عام ہے۔ عرب کے بعض قبیلوں کو اسی سے دھوکا ہوا تھا کہ یہ حکم آنحضرت ﷺ کے ساتھ خاص ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے خلیفہ برحق حضرت ابوبکر صدیق کو ( زکوۃ کو فرض مان کر ) زکوٰۃ دینے سے انکار کیا تھا۔ جس پر آپ نے مع باقی صحابہ کے ان سے لڑائی کی کہ وہ زکوٰۃ خلیفۃ الرسول کو اسی طرح ادا کریں جسطرح رسول اللہ ﷺ کو ادا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ اگر وہ ایک بچہ اونٹنی کا یا ایک رسی بھی نہ دینگے تو بھی میں ان سے لڑائی جاری رکھوں گا۔ حکم ہوتا ہے کہ ان سے زکوتیں لے اور انکے لئے دعائیں کر۔ چناچہ صحیح مسلم شریف میں ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ کے والد آپ ﷺ کے پاس اپنا صدقہ لے کر آئے تو حسب عادت آپ نے دعا کی کہ اے اللہ آل ابی اوفی پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔ اسی طرح جب آپ کے پاس کسی قسم کا صدقہ آتا تو آپ ان کے لئے دعا فرماتے۔ ایک عورت نے آپ سے آ کر درخواست کی کہ یا رسول اللہ میرے لئے اور میرے خاوند کے لئے دعا کیجئے۔ آپ نے فرمایا صلی اللہ علیک وعلی زوجک صلواتک کی اور قرأات صلواتک ہے۔ پہلی قرأت مفرد کی ہے دوسری جمع کی ہے۔ فرماتا ہے کہ تیری دعا ان کے لئے اللہ کی رحمت کا باعث ہے۔ اور ان کے وقار وعزت کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ تیری دعاؤں کا سننے والا ہے۔ اور اسے بھی وہ بخوبی جانتا ہے کہ کون ان دعاؤں کا مستحق ہے اور کون اس کا اہل ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی کے لئے دعا کرتے تو اسے اور اسکی اولاد کو اور اس کی اولاد کی اولاد کو پہنچتی تھی۔ پھر فرمایا۔ کیا انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول فرمانے والا ہے ؟ اور وہی ان کے صدقات لیتا ہے ؟ اس نے بندوں کو توبہ اور صدقے کی طرف بہت زیادہ رغبت دلائی ہے۔ یہ دونوں چیزیں گناہوں کو دور کردینے والی، انہیں معاف کرانے والی اور انکو مٹا دینے والی ہیں۔ توبہ کرنے والوں کی توبہ اللہ عزوجل قبول فرماتا ہے اور حلال کمائی سے صدقہ دینے والوں کا صدقہ اللہ تعالیٰ اپنے دائیں ہاتھ میں لے کر صدقہ کرنے والے کے لئے اسے پالتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک کھجور کو احد کے پہاڑ کے برابر کردیتا ہے۔ چناچہ ترمذی وغیرہ میں ہے رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ صدقہ قبول فرماتا ہے اپنے دائیں ہاتھ سے اسے لیتا ہے اور جس طرح تم اپنے کو پالتے ہو اسی طرح اللہ تعالیٰ اسے بڑھاتا رہتا ہے یہاں تک کہ ایک ایک کھجور احد پہاڑ کے برابر ہوجاتی ہے۔ اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ عزوجل کی کتاب میں بھی موجود ہے پھر اسی آیت کا یہی جملہ آپ نے تلاوت فرمایا۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی۔ ( یمحق اللہ الربوا ویربی الصدقات ) یعنی سود کو اللہ تعالیٰ گھٹاتا ہے اور صدقے کو بڑھاتا ہے۔ صدقہ اللہ عزوجل کے ہاتھ میں جاتا ہے، اس سے پہلے کہ وہ سائل کے ہاتھ میں جائے۔ پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی۔ ابن عساکر میں ہے کہ حضرت معاویہ ؓ کے زمانے میں مسلمانوں نے جہاد کیا جس میں ان پر حضرت عبدالرحمن بن خالد امام تھے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے مال غنیمت میں سے ایک سو رومی دینار چرا لئے جب لشکر وہاں سے لوٹ کر واپس آگیا تو اسے سخت ندامت ہوئی وہ ان دیناروں کو لے کر امام کے پاس آیا لیکن انہوں نے ان سے لینے سے انکار کردیا کہ میں اب لے کر کیا کروں ؟ لشکر تو متفرق ہوگیا کیسے بانٹ سکتا ہوں ؟ اب تو تو اسے اپنے پاس ہی رہنے دے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس ہی لانا۔ اس نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے پوچھنا شروع کیا لیکن ہر ایک یہی جواب دیتا رہا۔ یہ مسکین ان دیناروں کو حضرت معاویہ ؓ کے پاس لایا اور ہرچند کہا کہ آپ انہیں لے لیجئے لیکن آپ نے بھی نہ لئے۔ اب تو یہ روتا پیٹتا وہاں سے نکلا۔ راستے میں اسے حضرت عبداللہ بن شاعر سکسکی ؒ ملے۔ یہ مشہور دمشقی ہیں اور اصل میں حمص کے ہیں۔ یہ بہت بڑے فقیہ تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیوں رو رہے ہو ؟ اس شخص نے اپنا تمام واقعہ بیان کیا۔ آپ نے فرمایا جو میں کہوں گا وہ کرو گے بھی ؟ اس نے کہا یقینا۔ آپ نے فرمایا جاؤ اور خمس تو حضرت معاویہ ؓ کو دے آؤ۔ یعنی بیس دینار۔ اور باقی کے اسی دینار اللہ کی راہ میں اس پورے لشکر کی طرف سے خیرات کردو۔ اللہ تعالیٰ ان سب کے نام اور مکان جانتا ہے اور وہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اس شخص نے یہی کیا۔ حضرت معاویہ ؓ کو جب یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا واللہ مجھے اگر یہ مسئلہ سوجھ جاتا اور میں اسے یہ فتویٰ دے دیتا تو مجھے اس ساری سلطنت اور ملکیت سے زیادہ محبوب تھا۔ اس نے نہایت اچھا فتویٰ دیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 104 اَلَمْ یَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ ہُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَیَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ یعنی اللہ کے بندوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ التوّاب بھی ہے اور اپنے بندوں کے صدقات کو شرف قبولیت بھی بخشتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ و خیرات وغیرہ کے مال کو اپنے لیے اور اپنی اولاد کے لیے حرام قرار دیا ہے۔ مگر اللہ کا اپنے بندوں پر یہ خاص احسان ہے کہ وہ الغنی ہے ‘ بےنیاز ہے ‘ اسے کسی چیز کی ضرورت نہیں ‘ مگر پھر بھی وہ اپنے بندوں سے ان کے نفقات و صدقات کو قبول فرماتا ہے۔
ألم يعلموا أن الله هو يقبل التوبة عن عباده ويأخذ الصدقات وأن الله هو التواب الرحيم
سورة: التوبة - آية: ( 104 ) - جزء: ( 11 ) - صفحة: ( 203 )Surah Taubah Ayat 104 meaning in urdu
کیا اِن لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ وہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کی خیرات کو قبولیت عطا فرماتا ہے، اور یہ کہ اللہ بہت معاف کرنے والا اور رحیم ہے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر ان کو توڑ کر ریزہ ریزہ کردیا مگر ایک بڑے (بت) کو (نہ توڑا)
- (بھلا مشرک اچھا ہے) یا وہ جو رات کے وقتوں میں زمین پر پیشانی رکھ
- بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں تو وہ اس کا سر توڑ
- اور جب کہا جاتا تھا کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کچھ
- اُس دن (ہوگا) جب ان کو آگ میں عذاب دیا جائے گا
- کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو (اس لئے) بنایا ہے کہ
- یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں
- تمہارا پروردگار ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹکے ہوئے
- موسیٰ نے کہا کیا تم حق کے بارے میں جب وہ تمہارے پاس آیا یہ
- اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ ہو
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers