Surah Maidah Ayat 105 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ المائدہ کی آیت نمبر 105 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Maidah ayat 105 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ ۖ لَا يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ ۚ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾
[ المائدة: 105]

Ayat With Urdu Translation

اے ایمان والو! اپنی جانوں کی حفاظت کرو جب تم ہدایت پر ہو تو کوئی گمراہ تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتا تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اس وقت وہ تم کو تمہارے سب کاموں سے جو (دنیا میں) کئے تھے آگاہ کرے گا (اور ان کا بدلہ دے گا)

Surah Maidah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) بعض لوگوں کے ذہن میں ظاہری الفاظ سے یہ شبہ پیدا ہوا کہ اپنی اصلاح اگر کرلی جائے تو کافی ہے۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر ضروری نہیں ہے۔ لیکن یہ مطلب صحیح نہیں ہے کیونکہ امربالمعروف کا فریضہ بھی نہایت اہم ہے۔ اگر ایک مسلمان یہ فریضہ ہی ترک کردے گا تو اس کا تارک ہدایت پر قائم رہنے والا کب رہے گا؟ جب کہ قرآن نے ” إِذَااهْتَدَيْتُمْ “ ( جب تم خود ہدایت پر چل رہے ہو ) کی شرط عائد کی ہے۔ اسی لئے جب ابوبکر صدیق ( رضي الله عنه ) کے علم میں یہ بات آئی تو انہوں نے فرمایا کہ ” لوگو! تم آیت کو غلط جگہ استعمال کر رہے ہو، میں نے تو نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب لوگ برائی ہوتے ہوئے دیکھ لیں اور اسے بدلنے کی کوشش نہ کریں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے عذاب کی گرفت میں لے لے “۔ ( مسند أحمد جلد 1ص5، ترمذي نمبر 2178، أبو داود نمبر 4338 ) اس لئے آیت کا صحیح مطلب یہ ہے کہ تمہارے سمجھانے کے باوجود اگر لوگ نیکی کا راستہ اختیار نہ کریں یا برائی سے باز نہ آئیں تو تمہارے لئے یہ نقصان دہ نہیں ہے جب کہ تم خود نیکی پر قائم اور برائی سے مجتنب ہو۔ البتہ ایک صورت میں امر بالعروف ونہی المنکر کا ترک جائز ہے کہ جب کوئی شخص اپنے اندر اس کی طاقت نہ پائے اور اس سے اس کی جان کو خطرہ ہے۔ اس صورت میں «فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيْمَانِ» کے تحت اس کی گنجائش ہے۔ آیت بھی اس صورت کی متحمل ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اپنی اصلاح آپ کرو اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ خود اپنی اصلاح کریں اور اپنی طاقت کے مطابق نیکیوں میں مشغول رہیں، جب وہ خود ٹھیک ٹھاک ہوجائیں گے تو برے لوگوں کا ان پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا خواہ وہ رشتے دار اور قریبی ہوں خواہ اجنبی اور دور کے ہوں۔ حضرت ابن عباس اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عامل ہوجائے برائیوں سے بچ جائے تو اس پر گنہگار لوگوں کے گناہ کا کوئی بوجھ بار نہیں۔ مقاتل سے مروی ہے کہ ہر عامل کو اس کے عمل کا بدلہ ملتا ہے بروں کو سزا اچھوں کو جزا، اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ اچھی بات کا حکم اور بری باتوں سے منع بھی نہ کرے، کیونکہ مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اپنے خطبے میں فرمایا لوگو تم اس آیت کو پڑھتے ہو اور اس کا مطلب غلط لیتے ہو سنو ! میں نے خود رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ لوگ جب بری باتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں نہیں روکیں گے تو بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی عام عذاب آجائے، امیر المومنین کا یہ فرمان بھی ہے کہ جھوٹ سے بچو جھوٹ ایمان کی ضد ( سننن اربعہ ) حضرت ابو ثعلبہ خشنی سے اس آیت کی بابت سوال ہوا تو آپ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا نہیں بلکہ تم بھلائی کا حکم اور برائی سے ممانعت کرتے رہو یہاں تک کہ بخیلی کی پیروی اور خواہش نفس کی اتباع اور دنیا کی پسندیدگی اور ہر شخص کا اپنی رائے پر پھولنا عام نہ ہوجائے اس وقت تم صرف اپنی اصلاح میں مشغول ہوجاؤ اور عام لوگوں کو چھوڑ دو ، یاد رکھو تمہارے پیچھے صبر کے دن آ رہے ہیں اس وقت دین اسلام پر جما رہنے والا ایسا ہوگا جیسے کوئی انگارے کو مٹھی میں لئے ہوئے ہو اس وقت عمل کرنے والے کو مثل پچاس شخصوں کے عمل کا اجر ملے گا جو بھی اچھے اعمال کرے گا ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ مثل پچاس شخصوں کے ان میں سے یا ہم میں سے ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ تم میں سے ( ترمذی ) حضرت ابن مسعود سے بھی جب اس آیت کا مطلب دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا یہ وہ وقت نہیں آج تو تمہاری باتیں مان لی جاتی ہیں لیکن ہاں ایک زمانہ ایسا بھی آنے والا ہے کہ نیک باتیں کہنے اور بھلائی کا حکم کرنے والوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جائے گی اور اس کی بات قبول نہ کی جائے گی اس وقت تم صرف اپنے نفس کی اصلاح میں لگ جانا، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مجلس میں کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے دو شخصوں میں کچھ جھگڑا ہوگیا اور وہ آمنے سامنے کھڑے ہوگئے تو ایک نے کہا میں اٹھتا ہوں اور انہیں نیکی کا حکم کرتا ہوں اور برائی سے روکتا ہوں تو دوسرے نے کہا مجھے کیا پڑی ؟ تو اپنی اصلاح میں لگا رہ، پھر یہی آیت تلاوت کی اسے سن کر حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا چپ رہ اس آیت کے عمل کا یہ وقت نہیں قرآن میں کئی طرح کی آیتیں ہیں بعض تو وہ ہیں جن کے مضامین گزر چکے بعض وہ ہیں جن کے واقعات آنحضرت ﷺ کی زندگی میں ہوگئے، بعض کے واقعات حضور کے بعد ہوئے بعض قیامت کے دن ہوں گے مثلاً جنت دوزخ وغیرہ، سنو جب تک تمہارے دل نہ پھٹیں تمہارا مقصود ایک ہی ہو تم میں پھوٹ نہ پڑی ہو تم میں لڑائی دنگے شروع نہ ہوئے ہوں تم اچھی باتوں کی ہدایت کرتے رہو اور بری باتوں سے روکتے رہو۔ ہاں جب دلوں میں جدائی ہوجائے۔ آپ میں اختلاف پڑجائیں لڑائیاں شروع ہوجائیں اس وقت صرف اپنے تیئس پابند شریعت رکھنا کافی ہے اور وہی وقت ہے اس آیت کے عمل کا ( ابن جریر ) حضرت ابن عمر ؓ سے کہا گیا کہ ان دنوں تو آپ اگر اپنی زبان روک لیں تو اچھا ہو آپ کو کیا پڑی کوئی کچھ ہی کرے آپ نہ کسی کو روکیں نہ کچھ کہیں دیکھئے قرآن میں بھی تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم اپنے تئیں سنبھا لو گمراہوں کی گمراہی کا وبال تم پر نہیں جبکہ تم خود راہ راست پر ہو۔ تو حضرت ابن عمر نے کہا یہ حکم میرے اور میرے ساتھیوں کیلئے نہیں اس لئے کہحضور ﷺ نے فرمایا ہے خبردار ہر موجود شخص غیر موجود لوگوں کو پہنچا دے۔ پس ہم موجود تھے اور تم غیر موجود تھے۔ یہ آیت تو ان لوگوں کے حق میں ہے جو بعد میں آئیں گے وہ لوگوں کو نیک باتیں کہیں گے لیکن ان کی بات قبول نہ کی جائے گی ( ابن جریر ) حضرت ابن عمر کی مجلس میں ایک صاحب آئے بڑے غصیل اور تیز زبان، کہنے لگے سنیئے جناب چھ شخص ہیں سب قرآن پڑھے ہوئے جاننے بوجھنے والے مجہتد سمجھدار لیکن ہر ایک دوسرے کو مشرک بتلاتا ہے، اس نے کہا میں تم سے نہیں پوچھتا میں تو حضرت ابن عمر سے سوال کرتا ہوں اور پھر وہی بات دوہرا دی تو حضرت عبداللہ نے فرمایا شاید تو یہ چاہتا ہے کہ میں تجھے یہ کہہ دوں کہ جا انہی قتل کر ڈال نہیں میں کہتا ہوں جا انہیں نصیحت کر انہیں برائی سے روک نہ مانیں تو اپنی راہ لگ، پھر آپ نے یہی آیت تلاوت کی، خلیفہ ثالث حضرت عثمان ؓ کے زمانے میں حضرت ابن مازن مدینے میں آتے ہیں یہاں مسلمانوں کا ایک مجمع جمع تھا جس میں سے ایک شخص نے اسی آیت کی تلاوت کی تو اکثر لوگوں نے کہا اس کے عمل کا وقت ابھی تک نہیں آیا۔ حضرت جبیر بن نفیر کہتے ہیں میں ایک مجلس میں تھا جس میں بہت سے صحابہ کرام موجود تھے یہی ذکر ہو رہا تھا کہ اچھی باتوں کا حکم کرنا چاہیے اور بری باتوں سے روکنا چاہیے میں اس مجلس میں سب سے چھوٹی عمر کا تھا لیکن جرات کر کے یہ آیت پڑھ دی اور کہا کہ پھر اس کا کیا مطلب ہوگا ؟ تو سب نے ایک زبان ہو کر مجھے جواب دیا کہ اس کا صحیح مطلب تمہیں معلوم نہیں اور جو مطلب تم لے رہے ہو بالکل غلط ہے مجھے بڑا افسوس ہوا، پھر وہ اپنی باتوں میں مشغول ہوگئے جب اٹھنے کا وقت آیا تو مجھ سے فرمایا تم ابھی بچے ہو بےموقعہ آیت پڑھ دیتے ہو اصلی مطلب تک نہیں پہنچتے بہت ممکن ہے کہ تم اس آیت کے زمانے کو پالو یہ حکم اس وقت ہے جب بخیلی کا دور دورہ ہو خواہش پرستی عام ہو ہر شخص اپنی سمجھ پر نازاں ہو اس وقت انسان خود نیکیوں اور بھلائیوں میں مشغول رہے گمراہوں کی گمراہی اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گی۔ حضرت حسن نے اس آیت کی تلاوت کر کے فرمایا اس پر بھی اللہ کا شکر ہے اگلے اور پچھلے مومنوں کے ساتھ منافق ضرور رہے جو ان کے اعمال سے بیزار ہی رہے، حضرت سعید بن مسیب ؒ فرماتے ہیں جب تم نے اچھی بات کی نصیحت کردی اور بری بات سے روک دیا پھر بھی کسی نے برائیاں کیں نیکیاں چھوڑیں تو تمہیں کوئی نقصان نہیں۔ حضرت حذیفہ بھی یہی فرمائے ہیں حضرت کعب فرماتے ہیں اس کا وقت وہ ہے جب مسجد دمشق کا کلیسا ڈھا دیا جائے اور تعصب بڑھ جائے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 105 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ ج لاَ یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اہْتَدَیْتُمْ ط اِلَی اللّٰہِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّءُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ یہ آیت اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس کا ایک غلط مطلب اور مفہوم دور صحابہ رض میں ہی بعض لوگوں نے نکال لیا تھا۔ وہ یہ کہ دعوت و تبلیغ کی کوئی ذمہ داری ہم پر نہیں ہے ‘ ہر ایک پر اپنی ذات کی ذمہ داری ہے ‘ کوئی کیا کرتا ہے اس سے کسی دوسرے کو کچھ غرض نہیں ہونی چاہیے۔ قرآن جو کہہ رہا ہے کہ تم پر ذمہ داری صرف اپنی جانوں کی ہے۔ اگر تم ہدایت پر ہو تو جو گمراہ ہوا وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑے گا۔ لہٰذا ہر کسی کو بس اپنا عمل درست رکھنا چاہیے ‘ کوئی دوسرا شخص اگر غلط کام کرتا ہے تو اسے خواہ مخواہ روکنے ٹوکنے ‘ اس کی ناراضگی مول لینے ‘ اَمر با لمعروف اور نہی عن المنکر کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح کی باتیں جب حضرت ابوبکر صدیق رض کے علم میں آئیں تو آپ رض نے باقاعدہ ایک خطبہ دیا کہ لوگو میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اس آیت کا مطلب غلط سمجھ رہے ہو۔ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ تمہاری ساری تبلیغ ‘ کوشش ‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے باوجود اگر کوئی شخص گمراہ رہتا ہے تو اس کا تم پر کوئی وبال نہیں۔ سورة البقرة میں ہم پڑھ چکے ہیں : وَّلاَ تُسْءَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ سے کوئی باز پرس نہیں ہوگی جہنمیوں کے بارے میں۔ یعنی ہم یہ نہیں پوچھیں گے کہ ہم نے آپ ﷺ کو بشیر و نذیر بنا کر بھیجا تھا اور پھر بھی یہ لوگ جہنّم میں کیوں چلے گئے ؟ لیکن جہاں تک دعوت و تبلیغ ‘ نصیحت و موعظت ‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا تعلق ہے ‘ یہ تو فرائض میں سے ہیں۔ اس آیت کی رو سے یہ فرائض ساقط نہیں ہوتے۔ بلکہ اس کا درست مفہوم یہ ہے کہ تمہاری ساری کوشش کے باوجود اگر کوئی شخص نہیں مانتا تو اب تمہاری ذمہ داری پوری ہوگئی۔ فرض کیجیے کہ کسی کا بچہ آوارہ ہوگیا ہے ‘ والد اپنی امکانی حد تک کوشش کیے جارہا ہے مگر بچہ راہ راست پر نہیں آ رہا ‘ تو ظاہر بات ہے کہ اگر اس نے بچے کی تربیت اور اصلاح میں کوئی کوتاہی نہیں چھوڑی تو اللہ کی طرف سے اس کی گمراہی کا وبال والد پر نہیں آئے گا۔ لیکن اپنا فرض ادا کرنا بہر حال لازم ہے۔

ياأيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم إلى الله مرجعكم جميعا فينبئكم بما كنتم تعملون

سورة: المائدة - آية: ( 105 )  - جزء: ( 7 )  -  صفحة: ( 125 )

Surah Maidah Ayat 105 meaning in urdu

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی فکر کرو، کسی دوسرے کی گمراہی سے تمہارا کچھ نہیں بگڑتا اگر تم خود راہ راست پر ہو، اللہ کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (یہ) کتاب خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے
  2. یا یہ کہنے لگے کہ اگر خدا مجھ کو ہدایت دیتا تو میں بھی پرہیزگاروں
  3. اور موسٰی نے کہا کہ میرا پروردگار اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس
  4. اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے
  5. بےشک میں ہی خدا ہوں۔ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری عبادت کرو اور
  6. خدا فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرلیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔
  7. اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس ان ہی میں سے ہدایت کرنے
  8. اور جب آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے
  9. کہیں گے کیا تم ہی ہمارے پاس دائیں (اور بائیں) سے آتے تھے
  10. پھر اگر یہ تمہاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اپنی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
surah Maidah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Maidah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Maidah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Maidah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Maidah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Maidah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Maidah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Maidah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Maidah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Maidah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Maidah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Maidah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Maidah Al Hosary
Al Hosary
surah Maidah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Maidah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers