Surah Taubah Ayat 105 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾
[ التوبة: 105]
اور ان سے کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔ خدا اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں گے۔ اور تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو وہ سب تم کو بتا دے گا
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) رؤیت کا مطلب دیکھنا اور جاننا ہے۔ یعنی تمہارے عملوں کو اللہ تعالٰی ہی نہیں دیکھتا، بلکہ ان کا علم اللہ کے رسول ( صلى الله عليه وسلم ) اور مومنوں کو بھی ( بذریعہ وحی ) ہو جاتا ہے ( یہ منافقین ہی کے ضمن میں کہا جا رہا ہے ) اس مفہوم کی آیت پہلے بھی گزر چکی ہے۔ یہاں مومنین کا بھی اضافہ ہے جن کو اللہ کے رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کے بتلانے سے علم ہو جاتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اپنے اعمال سے ہوشیار رہو۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے خلاف کرتے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ ڈرا رہا ہے کہ ان کے اعمال اللہ کے سامنے ہیں۔ اور اس کے رسول اور تمام مسلمانوں کے سامنے قیامت کے دن کھلنے والے ہیں۔ چھوٹے سے چھوٹا اور پوشیدہ سے پوشیدہ عمل بھی اس دن سب پر ظاہر ہوجائے گا۔ تمام اسرار کھل جائیں گے دلوں کے بھید ظاہر ہوجائیں گے۔ اور یہ بھی ہوتا ہے کہ کبھی کبھی اللہ تبارک و تعالیٰ لوگوں پر بھی ان کے اعمال دنیا میں ہی ظاہر کردیتا ہے۔ چناچہ مسند احمد میں ہے " رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اگر تم میں سے کوئی کسی ٹھوس پتھر میں گھس کر جس کا نہ دروازہ ہو، نہ اس میں کوئی سوراخ ہو، کوئی عمل کرے اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو لوگوں کے سامنے ظاہر کر دے گا خواہ کیسا ہی عمل ہو۔ " ابو داؤد طیالسی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ " زندوں کے اعمال ان کے قبیلوں اور برادریوں پر پیش کئے جاتے ہیں اگر وہ اچھے ہوتے ہیں تو وہ لوگ اپنی قبروں میں خوش ہوتے ہیں اور اگر وہ برے ہوتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یا اللہ انہیں توفیق دے کہ یہ تیرے فرمان پر عامل بن جائیں "۔ مسند احمد میں بھی یہی فرمان رسول ﷺ ہے کہ " تمہارے اعمال تمہارے خویش و اقارب مردوں کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اگر وہ نیک ہوتے ہیں تو وہ خوش ہوجاتے ہیں اور اگر اسکے سوا ہوتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یا اللہ انہیں موت نہ آئے جب تک کہ تو انہیں ہدایت عطا نہ فرما جیسے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی " ( لیکن ان روایتوں کی سندیں قابل غور ہیں ) صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب تجھے کسی شخص کے نیک اعمال بہت اچھے لگیں تو تو کہہ دے کہ اچھا ہے عمل کئے چلے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مومن تمہارے اعمال عنقریب دیکھ لیں گے۔ ایک مرفوع حدیث بھی اسی مضمون کی آئی ہے اس میں ہے کسی کے اعمال پر خوش نہ ہوجاؤ جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ اس کا خاتمہ کس پر ہوتا ہے ؟ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان ایک زمانہ دراز تک نیک عمل کرتا رہتا ہے کہ اگر وہ اس وقت مرتا تو قطعاً جنتی ہوجاتا۔ لیکن پھر اس کی حالت بدل جاتی ہے اور وہ بداعمالیوں میں پھنس جاتا ہے۔ اور بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان ایک لمبی مدت تک برائیاں کرتا رہتا ہے کہ اگر اسی حالت میں مرے تو جہنم میں ہی جائے لیکن پھر اس کا حال بدل جاتا ہے اور نیک عمل شروع کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ بھلا ارادہ کرتا ہے تو اسے اس کی موت سے پہلے عامل بنا دیتا ہے۔ لوگوں نے کہا ہم اس کا مطلب نہیں سمجھے آپ نے فرمایا مطلب یہ ہے کہ اسے توفیق خیر عطا فرماتا ہے اور اس پر اسے موت آتی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 105 وَقُلِ اعْمَلُوْا فَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُوْلُہٗ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ط اب پھر سے محنت کرو ‘ سرفروشی اور جاں فشانی کا مظاہرہ کرو ‘ آئندہ تمہارے اعمال کا جائزہ لیا جائے گا کہ مطالبات دین کے بارے میں تمہارا کیا رویہ ہے اور یہ کہ پھر سے کوئی کوتاہی ‘ لغزش وغیرہ تو نہیں ہونے پا رہی۔وَسَتُرَدُّوْنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّءُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ قیامت کے دن تمہیں اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا ہے ‘ جو تمہارے سارے کیے دھرے سے تم کو آگاہ کر دے گا۔ وہاں تمہارے سارے اعمال تمہارے سامنے پیش کردیے جائیں گے۔ اس بارے میں سورة الزلزال میں یوں فرمایا گیا : فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ۔ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ تو جس نے ذرّہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے بچشم خود دیکھ لے گا۔ اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ اسے بچشم خود دیکھ لے گا۔ اس کے بعد وہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
وقل اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون وستردون إلى عالم الغيب والشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون
سورة: التوبة - آية: ( 105 ) - جزء: ( 11 ) - صفحة: ( 203 )Surah Taubah Ayat 105 meaning in urdu
اور اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہدو کہ تم عمل کرو، اللہ اور اس کا رسول اور مومنین سب دیکھیں گے کہ تمہارا طرز عمل اب کیا رہتا ہے پھر تم اُس کی طرف پلٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چھپے سب کو جانتا ہے اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اے پیغمبر ان سے) کہو کہ بھلا میں تم کو ایسی چیز بتاؤں جو ان
- اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے ان کو دانائی اور علم
- فرمایا ہرگز نہیں۔ تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ سننے والے
- جب تارے بےنور ہو جائیں گے
- اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا تم کو نجات دی اور
- اور اگر تم ان اہلِ کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ، تو
- اور چارپایوں کو بھی اسی نے پیدا کیا۔ ان میں تمہارے لیے جڑاول اور بہت
- تب موسیٰ نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ یہ نافرمان لوگ ہیں
- اور لوگوں سے کہہ دیا گیا کہ تم (سب) کو اکھٹے ہو کر جانا چاہیئے
- تو اگر یہ لوگ پھر جائیں تو خدا مفسدوں کو خوب جانتا ہے
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers