Surah Anfal Ayat 28 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاعْلَمُوا أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ﴾
[ الأنفال: 28]
اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے اور یہ کہ خدا کے پاس (نیکیوں کا) بڑا ثواب ہے
Surah Anfal Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مال اور اولاد کی محبت ہی عام طور پر انسان کو خیانت پر اور اللہ اور رسول کی اطاعت سے گریز کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ اس لئےان کو فتنہ ( آزمائش ) قرار دیا گیا ہے، یعنی اس کےذریعے سے انسان کی آزمائش ہوتی ہے کہ ان کی محبت میں امانت اور اطاعت کے تقاضے پورے کرتا ہے یا نہیں؟ اگر وہ پورے کرتا ہے تو سمجھ لو کہ وہ اس آزمائش میں کامیاب ہے۔ بصورت دیگر ناکام ۔ اس صورت میں یہی مال اور اولاد اس کے لئے عذاب الٰہی کا باعث بن جائیں گے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ اور اس کے رسول کی خیانت نہ کرو کہتے ہیں کہ یہ آیت حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذر ؓ کے بارے میں اتری ہے۔ انہیں آنحضرت ﷺ نے بنو قریظہ کے یہودیوں کے پاس بھیجا تھا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے فیصلے کی شرط کے ماننے پر قلعہ خالی کردیں ان یہودیوں نے آپ ہی سے مشورہ دریافت کیا تو آپ نے اپنی گردن پر ہاتھ پھیر کر انہیں بتادیا کہ حضور کا فیصلہ تمہارے حق میں یہی ہوگا۔ اب حضرت ابو لبابہ ؓ بہت ہی نادم ہوئے کہ افسوس میں نے بہت برا کیا اللہ کی اور اس کے رسول کی خیانت کی۔ اسی ندامت کی حالت میں قسم کھا بیٹھے کہ جب تک میری توبہ قبول نہ ہو میں کھانے کا ایک لقمہ بھی نہ اٹھاؤں گا چاہے مر ہی جاؤں۔ مسجد نبوی میں آ کر ایک ستون کے ساتھ اپنے تئیں بندھوا دیا نو دن اسی حالت میں گذر گئے غشی آگئی بیہوش ہو کر مردے کی طرح گرپڑے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی توبہ قبول کرلی اور یہ آیتیں نازل ہوئیں لوگ آئے آپ کو خوشخبری سنائی اور اس ستون سے کھولنا چاہاتو انہوں نے فرمایا واللہ میں اپنے تئیں کسی سے نہ کھلواؤں گا بجز اس کے کہ خود رسول کریم ﷺ اپنے ہاتھ مبارک سے کھولیں چناچہ آپ خود تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے انہیں کھولا تو آپ عرض کرنے لگے کہ یارسول اللہ میں نے نذر مانی ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ میری توبہ قبول کرلے تو میں اپنا کل مال راہ للہ صدقہ کر دونگا آپ نے ارشاد فرمایا نہیں صرف ایک تہائی فی سبیل اللہ دے دو یہی کافی ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ فرماتے ہیں کہ یہ آیت حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ کا بیان ہے کہ ابو سفیان مکہ سے چلا جبر ئیل ؑ نے آ کر حضور ﷺ کو خبر دی کہ ابو سفیان فلاں جگہ ہے آپ نے صحابہ سے ذکر کیا اور فرمادیا کہ اس طرف چلو لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہ کرنا لیکن ایک منافق نے اسے لکھ بھیجا کہ تیرے پکڑنے کے ارادے سے رسول اللہ ﷺ تشریف لا رہے ہیں ہوشیار رہنا۔ پس یہ آیت اتری لیکن یہ روایت بہت غریب ہے اور اس کی سند اور متن دونوں ہی قابل نظر ہیں۔ بخاری و مسلم میں حضرت حاطب بن ابو بلتعہ ؓ کا قصہ ہے کہ فتح مکہ والے سال انہوں نے قریش کو خط بھیج دیا جس میں آنحضرت ﷺ کے ارادے سے انہیں مطلع کیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو خبر کردی آپ نے آدمی ان کے پیچھے دوڑائے اور خط پکڑا گیا۔ حضرت حاطب نے اپنے قصور کا اقرار کیا حضرت عمر نے ان کی گردن مارنے کی اجازت چاہی کہ اس نے اللہ کے رسول اور مومنوں سے خیانت کی ہے آپ نے فرمایا اسے چھوڑ دو یہ بدری صحابی ہے۔ تم نہیں جانتے بدری کی طرف اللہ تعالیٰ نے بذات خود فرما دیا ہے جو چاہو تم کرو میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔ میں کہتا ہوں کسی خاص واقعہ کے بارے میں اترنے کے باوجود الفاظ کی عمومیت اپنے حکم عموم پر ہی رہے گی یہی جمہور علماء کا قول ہے۔ خیانت عام ہے چھوٹے بڑے لازم متعدی سب گناہ خیانت میں داخل ہیں۔ اپنی امانتوں میں بھی خیانت نہ کرو یعنی فرض کو ناقص نہ کرو، پیغمبر کی سنت کو نہ چھوڑو، اس کی نافرمانی نہ کرو۔ عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ کسی کے سامنے اس کے حق کا اظہار کرنا اور درپردہ کرنا اس کے الٹ، باتیں کرنا اور کے سامنے اس کے خلاف کرنا بھی امانت کو ضائع کرنا اور اپنے نفس کی خیانت کرنا ہے۔ سدی فرماتے ہیں جب کسی نے اللہ و رسول کی خیانت کی تو اس نے امانت داری میں رخنہ ڈال دیا ایک صورت اس کی حضور کے زمانے میں یہ بھی تھی کہ آپ کی بات سنی پھر اسے مشرکوں میں پھیلا دیا۔ پس منافقوں کے اس فعل سے مسلمانوں کو روکا جا رہا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تمہارے امتحان کا باعث ہیں یہ دیکھیں آیا اللہ کا شکر کرتے ہو اور اس کی اطاعت کرتے ہو ؟ یا ان میں مشغول ہو کر، ان کی محبت میں پھنس کر اللہ کی باتوں اور اس کی اطاعت سے ہٹ جاتے ہو ؟ اسی طرح ہر خیرو شر سے اللہ اپنے بندوں کو آزماتا ہے۔ اس کا ارشاد ہے کہ مسلمانو مال و اولاد کے چکر میں اللہ کی یاد نہ بھول جانا۔ ایسا کرنے والے نقصان پانے والے ہیں اور آیت میں ہے کہ تمہاری بعض بیویاں اور بعض اولادیں تمہاری دشمن ہیں، ان سے ہوشیار رہنا۔ سمجھ لو کہ اللہ کے پاس اجر یہاں کے مال و اولاد سے بہت بہتر ہیں اور بہت بڑے ہیں کیونکہ ان میں سے بعض تو دشمن ہی ہوتے ہیں اور اکثر بےنفع ہوتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ متصرف ومالک ہے، دنیا و آخرت اسی کی ہے قیامت کے ثواب اسی کے قبضے میں ہیں، ایک اثر میں فرمان الٰہی ہے کہ اے ابن آدم مجھے ڈھونڈ تو پائے گا، مجھے پالینا تمام چیزوں کو پالینا ہے، میرا فوت ہوجانا تمام چیزوں کا فوت ہوجانا ہے، میں تیری تمام چیزوں سے تیری محبت کا زیادہ حقدار ہوں۔ صحیح حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے تین چیزیں جس میں ہوں اس نے ایمان کی مٹھاس چکھ لی جسے اللہ اور اس کا رسول سب سے زیادہ پیارا ہو، جو محض اللہ کے لئے دوستی رکھتا ہو اور جسے آگ میں جل جانے سے بھی زیادہ برا ایمان کے بعد کفر کرنا معلوم ہوتا ہو۔ بلکہ یاد رہے کہ رسول اللہ ﷺ کی محبت بھی اولاد و مال اور نفس کی محبت پر مقدم ہے جیسے کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی باایمان نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے نفس سے اور اہل سے اور مال سے اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 28 وَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَآ اَمْوَالُکُمْ وَاَوْلاَدُکُمْ فِتْنَۃٌلا فتنہ کے معنی آزمائش اور اس کسوٹی کے ہیں جس پر کسی کو پرکھا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے مال اور اولاد انسان کے لیے بہت بڑی آزمائشیں ہیں۔ یقیناً مال اور اولاد ہی انسان کے پاؤں کی سب سے بڑی بیڑیاں ہیں جو اسے نصرت دین کی جدوجہد سے روک کر اس کی عاقبت خراب کرتی ہیں۔ چناچہ وہ اپنی شعوری اور فعال زندگی کے شب و روز مال کمانے ‘ اسے سینت سینت کر رکھنے اور اولاد کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں اس انداز سے کھپا دیتا ہے کہ اس میں اور کو لہو کے بیل میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔ اس کے بعد اس کے جسم میں زندگی کی کوئی رمق باقی بچتی ہی نہیں جسے وہ دین کی جدو جہد کے لیے پیش کر کے اپنے اللہ کے حضور سرخرو ہو سکے۔
واعلموا أنما أموالكم وأولادكم فتنة وأن الله عنده أجر عظيم
سورة: الأنفال - آية: ( 28 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 180 )Surah Anfal Ayat 28 meaning in urdu
اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد حقیقت میں سامانِ آزمائش ہیں اور اللہ کے پاس اجر دینے کے لیے بہت کچھ ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہہ دو کہ سفارش تو سب خدا ہی کے اختیار میں ہے۔ اسی کے لئے
- بےشک ان کے پروردگار کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بےخوف نہ ہوا
- وہی جس کی آسمانوں اور زمین میں بادشاہت ہے۔ اور خدا ہر چیز سے واقف
- پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو
- جو شخص دنیا (میں عملوں) کی جزا کا طالب ہو تو خدا کے پاس دنیا
- اور ہم ہی نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا اور اس میں تمہارے لیے سامان
- (کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی
- اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے
- اس سے میری قوت کو مضبوط فرما
- سو تم مجھے یاد کرو۔ میں تمہیں یاد کیا کروں گا۔ اور میرے احسان مانتے
Quran surahs in English :
Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers