Surah anaam Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انعام کی آیت نمبر 12 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah anaam ayat 12 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿قُل لِّمَن مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُل لِّلَّهِ ۚ كَتَبَ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ﴾
[ الأنعام: 12]

Ayat With Urdu Translation

(ان سے) پوچھو کہ آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے کہہ دو خدا کا اس نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کر لیا ہے وہ تم سب کو قیامت کے دن جس میں کچھ بھی شک نہیں ضرور جمع کرے گا جن لوگوں نے اپنے تیئیں نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لاتے

Surah anaam Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) جس طرح حدیث میں نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو عرش پر یہ لکھ دیا «إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي» یقیناً میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے “۔ ( صحيح بخاري، كتاب التوحيد، وبدء الخلق، مسلم كتاب التوبة )، لیکن یہ رحمت قیامت والے دن صرف اہل ایمان کے لئے ہوگی، کافروں کے لئے رب سخت غضب ناک ہوگا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں تو اس کی رحمت یقیناً عام ہے، جس سے مومن اور کافر نیک اور بد، فرماں برداراور نافرمان سب ہی فیض یاب ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کسی شخص کی بھی روزی نافرمانی کرنے کی وجہ سے بند نہیں کرتا، لیکن اس کی رحمت کا یہ عموم صرف دنیا کی حد تک ہے۔ آخرت میں جو کہ دارالجزا ہے، وہاں اللہ کی صفت عدل کا کامل ظہور ہوگا، جس کے نتیجے میں اہل ایمان امان رحمت میں جگہ پائیں گے اور اہل کفر وفسق جہنم کے دائمی عذاب کے مستحق ٹھہریں گے۔ اسی لئے قرآن میں فرمایا گیا ہے «وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ» ( الأعراف: 156 ) ” اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے»۔ تو وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکٰوۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں “۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ہر چیز کا مالک اللہ ہے آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے، سب اللہ کا ہے، اس نے اپنے نفس مقدس پر رحمت لکھ لی ہے، بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو جب پیدا کیا تو ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس اس کے عرش کے اوپر ہے کہ میری رحمت غضب پر غالب ہے، پھر اپنے پاک نفس کی قسم کھا کر فرماتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کو قیامت کے دن ضرور جمع کرے گا اور وہ دن یقینا آنے والا ہے شکی لوگ چاہے شک شبہ کریں لیکن وہ ساعت اٹل ہے، حضور سے سوال ہوا کہ کیا اس دن پانی بھی ہوگا ؟ آپ نے فرمایا اس اللہ کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اس دن پانی ہوگا، اولیاء اللہ ان ہوضوں پر آئیں گے جو انبیاء کی ہوں گی۔ ان حوضوں کی نگہبانی کیلئے ایک ہزار فرشتے نور کی لکڑیاں لئے ہوئے مقرر ہوں گے جو کافروں کو وہاں سے ہٹا دیں گے، یہ حدیث ابن مردویہ میں ہے لیکن ہے غریب، ترمذی شریف کی حدیث میں ہے ہر نبی کے لئے ہوض ہوگا مجھے امید ہے کہ سب سے زیادہ لوگ میرے حوض پر آئیں گے، جو لوگ اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور اس دن کو نہیں مانتے وہ اپنی جانوں سے خود ہی دشمنی رکھتے ہیں اور اپنا نقصان آپ ہی کرتے ہیں، زمین و آسمان کی ساکن چیزیں یعنی کل مخلوق اللہ کی ہی پیدا کردہ ہے اور سب اس کے ماتحت ہے، سب کا مالک وہی ہے، وہ سب کی باتیں سننے والا اور سب کی حرکتیں جاننے والا ہے، چھپا کھلا سب اس پر روشن ہے۔ پھر اپنے نبی کو جنہیں توحید خالص کے ساتھ اور کامل شریعت کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ حکم دیتا ہے کہ آپ اعلان کردیں کہ آسمان و زمین پیدا کرنے والے اللہ کے سوا میں کسی اور کو اپنا دوست و مددگار نہیں جانتا، وہ ساری مخلوق کا رازق ہے سب اس کے محتاج ہیں اور وہ سب سے بےنیاز ہے، فرماتا ہے میں نے تمام انسانوں جنوں کو اپنی غلامی اور عبادت کیلئے پیدا کیا ہے، ایک قرأت میں والا یطعم بھی ہے یعنی وہ خود نہیں کھاتا، قبا کے رہنے والے ایک انصاری ؓ نے آنحضرت ﷺ کی دعوت کی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں، ہم بھی آپ کے ساتھ گئے، جب حضور کھانا تناول فرما کر ہاتھ دھو چکے تو آپ نے فرمایا اللہ کا شکر ہے جو سب کو کھلاتا ہے اور خود نہیں کھاتا، اس کے بہت بڑے احسان ہم پر ہیں کہ اس نے ہمیں ہدایت دی اور کھانے پینے کو دیا اور تمام بھلائیاں عطا فرمائیں اللہ کا شکر ہے جسے ہم پورا ادا کر ہی نہیں سکتے اور نہ اسے چھوڑ سکتے ہیں، ہم اس کی ناشکری نہیں کرتے، نہ اس سے کسی وقت ہم بےنیاز ہوسکتے ہیں، الحمد للہ اللہ نے ہمیں کھانا کھلایا، پانی پلایا، کپڑے پہنائے، گمراہی سے نکال کر رہ راست کھائی، اندھے پن سے ہٹا کر آنکھیں عطا فرمائیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر ہمیں فضیلت عنایت فرمائی۔ اللہ ہی کے لئے سب تعریفیں مختص ہیں جو تمام جہان کا پالنہار ہے، پھر فرماتا ہے کہ اے پیغمبر اعلان کردو کہ مجھے حکم ملا ہے کہ اس امت میں سب سے پہلے اللہ کا غلام میں بن جاؤں، پھر فرماتا ہے خبردار ہرگز ہرگز مشرکوں سے نہ ملنا، یہ بھی اعلان کر دیجئے کہ مجھے خوف ہے اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو مجھے قیامت کے دن عذاب ہوں گے جو اس روز عذابوں سے محفوظ رکھا گیا یقین ماننا کہ اس پر رحمت رب نازل ہوئی، سچی کامیابی یہی ہے اور آیت میں فرمایا ہے جو بھی جہنم سے ہٹا دیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا اس نے منہ مانگی مراد پالی۔ فوز کے معنی نفع مل جانے اور نقصان سے بچ جانے کے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 12 قُلْ لِّمَنْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِط قُلْ لِّلّٰہِ ط دراصل یہ کہنا اس اعتبار سے ہے کہ مشرکین مکہ بھی یہ مانتے تھے کہ اس کائنات کا مالک اور خالق اللہ ہے۔ وہ یہ نہیں کہتے تھے کہ لات ‘ منات ‘ عزیٰ اور ہبل نے دنیا کو پیدا کیا ہے۔ وہ ایسے احمق نہیں تھے۔ اپنے ان معبودوں کے بارے میں ان کا ایمان تھا : ہٰٓؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ ط یونس : 18 کہ یہ اللہ کی جناب میں ہماری شفاعت کریں گے۔ سورة العنكبوت آیت 61 میں الفاظ آئے ہیں : وَلَءِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ ط اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمان اور زمین کس نے بنائے ہیں اور سورج اور چاند کو کس نے مسخر کیا ہے ؟ تو یہ لازماً کہیں گے کہ اللہ نے ! چناچہ وہ لوگ کائنات کی تخلیق کو اللہ ہی کی طرف منسوب کرتے تھے اور اس کا مالک بھی اللہ ہی کو سمجھتے تھے۔ البتہ ان کا شرکیہ عقیدہ یہ تھا کہ ہمارے یہ معبود اللہ کے بڑے چہیتے اور لاڈلے ہیں ‘ اللہ کے ہاں ان کے بڑے اونچے مراتب ہیں ‘ یہ ہمیں اللہ کی پکڑ سے چھڑوا لیں گے۔کَتَبَ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ ط اس نے اپنے اوپر رحمت کو لازم کرلیا ہے۔یہ لزوم اس نے خود اپنے اوپر کیا ہے ‘ ہم اس پر کوئی شے لازم قرار نہیں دے سکتے۔لَیَجْمَعَنَّکُمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لاَ رَیْبَ فِیْہِ ط اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ فَہُمْ لاَ یُؤْمِنُوْنَ یہاں ایک غور طلب نکتہ یہ ہے کہ قیامت کا دن تو بڑا سخت ہوگا ‘ جس میں احتساب ہوگا ‘ سزا ملے گی۔ پھر یہاں پر رحمت کے لزوم کا ذکر کس حوالے سے آیا ہے ؟ اس کا مفہوم یہ ہے کہ رحمت کا ظہور قیامت کے دن خاص اہل ایمان کے لیے ہوگا۔ اس لحاظ سے یہاں خوشخبری ہے انبیاء و رسل کے لیے ‘ صدیقین ‘ شہداء اور صالحین کے لیے ‘ اور اہل ایمان کے لیے ‘ کہ جو سختیاں تم جھیل رہے ہو ‘ جو مصیبتیں تم لوگ برداشت کر رہے ہو ‘ اس وقت دنیا میں جو تنگی تمہیں ہو رہی ہے ‘ اس کے بدلے میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت کا وہ وقت آکر رہے گا جب تمہاری ان خدمات کا بھر پور صلہ ملے گا ‘ تمہاری ان ساری سر فروشیوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے سرمحشر قدرافزائی کا اعلان ہوگا۔ کبھی تمہیں یہ خیال نہ آنے پائے کہ ہم تو اپنا سب کچھ یہاں اللہ کے لیے لٹا بیٹھے ہیں ‘ پتا نہیں وہ دن آئے گا بھی یا نہیں ‘ پتا نہیں کوئی ملاقات ہوگی بھی یا نہیں ‘ پتا نہیں یہ سب کچھ واقعی حق ہے بھی یا نہیں ! ان وسوسوں کو اپنے دل و دماغ سے دور رکھو ‘ اور خوشخبری سنو : کَتَبَ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَط لَیَجْمَعَنَّکُمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لاَ رَیْبَ فِیْہِ ط

قل لمن ما في السموات والأرض قل لله كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم إلى يوم القيامة لا ريب فيه الذين خسروا أنفسهم فهم لا يؤمنون

سورة: الأنعام - آية: ( 12 )  - جزء: ( 7 )  -  صفحة: ( 129 )

Surah anaam Ayat 12 meaning in urdu

ان سے پوچھو، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کاہے؟کہو سب کچھ اللہ ہی کا ہے، اس نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کر لیا ہے (اسی لیے وہ نافرمانیوں اور سرکشیوں پر تمہیں جلدی سے نہیں پکڑ لیتا)، قیامت کے روز وہ تم سب کو ضرور جمع کرے گا، یہ بالکل ایک غیر مشتبہ حقیقت ہے، مگر جن لوگوں نے اپنے آپ کو خود تباہی کے خطرے میں مبتلا کر لیا ہے وہ اسے نہیں مانتے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. وقت مقرر (یعنی قیامت) کے دن تک
  2. اپنے پروردگار کی بخشش اور بہشت کی طرف لپکو جس کا عرض آسمان اور زمین
  3. یہ میرا خط لے جا اور اسے ان کی طرف ڈال دے پھر ان کے
  4. اور کھجور اور انگور کے میووں سے بھی (تم پینے کی چیزیں تیار کرتے ہو
  5. اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں وہ خدا کو یاد
  6. اور لوط بھی پیغمبروں میں سے تھے
  7. تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں
  8. جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی
  9. اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم
  10. خدا نے کسی آدمی کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے۔ اور نہ تمہاری عورتوں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :

surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
surah anaam Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah anaam Bandar Balila
Bandar Balila
surah anaam Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah anaam Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah anaam Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah anaam Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah anaam Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah anaam Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah anaam Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah anaam Fares Abbad
Fares Abbad
surah anaam Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah anaam Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah anaam Al Hosary
Al Hosary
surah anaam Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah anaam Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers