Surah Taubah Ayat 123 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ توبہ کی آیت نمبر 123 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Taubah ayat 123 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ﴾
[ التوبة: 123]

Ayat With Urdu Translation

اے اہلِ ایمان! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو اور چاہیئے کہ وہ تم میں سختی (یعنی محنت وقوت جنگ) معلوم کریں۔ اور جان رکھو کہ خدا پرہیز گاروں کے ساتھ ہے

Surah Taubah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس میں کافروں سے لڑنے کا ایک اہم اصول بیان کیا گیا ہے۔ کہ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ اور الأَقْرَبُ فَالأَقْرَبُ کے مطابق کافروں سے جہاد کرنا ہے جیسا کہ رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) نے پہلے جزیرہ، عرب میں آباد مشرکین سے قتال کیا، جب ان سے فارغ ہوگئے اور اللہ تعالٰی نے مکہ، طائف، یمن، یمامہ، ہجر، خیبر، حضر موت وغیرہ ممالک پر مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما دیا اور عرب کے سارے قبائل فوج در فوج اسلام میں داخل ہوگئے، تو پھر اہل کتاب سے قتال کا آغاز فرمایا اور 9 ہجری میں رومیوں سے قتال کے لئے تبوک تشریف لے گئے جو جزیرہ، عرب سے قریب ہے اسی کے مطابق آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی وفات کے بعد خلفائے راشدین نے روم کے عیسائیوں سے قتال فرمایا، اور ایران کے مجوسیوں سے جنگ کی۔
( 2 ) یعنی کافروں کے لئے، مسلمانوں کے دلوں میں نرمی نہیں سختی ہونی چاہیے جیسا کہ «اَشِدَّاۗءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاۗءُ بَيْنَهُمْ» ( الفتح: 29 ) صحابہ کی صفت بیان کی گئی ہے۔ اسی طرح «اَذِلَّةٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اَعِزَّةٍ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ» ( المائدہ: 54 ) اہل ایمان کی صفت ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اسلامی مرکز کا استحکام اولین اصول ہے اسلامی مرکز کے متصل جو کفار ہیں، پہلے تو مسلمانوں کو ان سے نمٹنا چاہیے اسی حکم کے بموجب رسول اللہ ﷺ نے پہلے جزیرۃ العرب کو صاف کیا، یہاں غلبہ پاکر مکہ، مدینہ، طائف، یمن، یمامہ، ہجر، خیبر، حضرموت وغیرہ کل علاقہ فتح کر کے یہاں کے لوگوں کو اسلامی جھنڈے تلے کھڑا کر کے غزوہ روم کی تیاری کی۔ جو اول تو جزیرہ العرب سے ملحق تھا دوسرے وہاں کے رہنے والے اہل کتاب تھے۔ تبوک تک پہنچ کر حالات کی ناساز گاری کی وجہ سے آگے کا عزم ترک کیا۔ یہ واقعہ009ھ کا ہے۔ دسویں سال حجۃ الوداع میں مشغول رہے۔ اور حج کے صرف اکاسی دن بعد آپ ﷺ اللہ کو پیارے ہوئے۔ آپ کے بعد آپ کے نائب، دوست اور خلیفہ حضرت صدیق اکبر ؓ آئے اس وقت دین اسلام کی بنیادیں متزلزل ہو رہی تھیں کہ آپ نے انہیں مضبوط کردیا اور مسلمانوں کی ابتری کو برتری سے بدل دیا۔ دین سے بھاگنے والوں کو واپس اسلام میں لے آئے۔ مرتدوں سے دنیا خالی کی۔ ان سرکشوں نے جو زکوٰۃ روک لی تھی ان سے وصول کی جاہلوں پر حق واضح کیا۔ امانت رسول ادا کی۔ اور ان ابتدائی ضروری کاموں سے فارغ ہوتے ہی اسلامی لشرکوں کو سر زمین روم کی طرف دوڑا دیا کہ صلیب پرستوں کو ہدایت کریں۔ اور ایسے ہی جرار لشکر فارس کی طرف بھیجے کہ وہاں کے آتش کدے ٹھنڈے کریں۔ پس آپ کی سفارت کی برکت سے رب العالمین نے ہر طرف فتح عطا فرمائی۔ کسری اور قیصر خاک میں مل گئے۔ ان کے پرستار بھی غارت و برباد ہوئے، ان کے خزانے راہ اللہ میں کام آئے۔ اور جو خبر اللہ کے رسول سلام اللہ علیہ دے گئے تھے وہ پوری ہوئی۔ جو کسر رہ گئی تھی آپ کے وصی اور ولی شہید محراب حضرت عمر بن خطاب ؓ کے ہاتھوں پوری ہوئی۔ کافروں اور منافقوں کی رگ ہمیشہ کے لیے کچل دی گئی۔ ان کے زور ڈھا دیئے گئے۔ اور مشرق و مغرب تک فاروقی سلطنت پھیل گئی۔ قریب و بعید سے بھر پور خزانے دربار فاروق میں آنے لگے اور شرعی طور پر حکم الٰہی کے ماتحت مسلمانوں میں مجاہدین میں تقسیم ہونے لگے۔ اس پاک نفس، پاک روح شہید کی شہادت کے بعد مہاجرین و انصار کے اجماع سے امر خلافت امیر المومنین شہید الدار حضرت عثمان بن عفان ؓ کے سپرد ہوا۔ اس وقت اسلام اپنی اصلی شان سے ظہور پذیر تھا۔ اسلام کے لمبے اور زور آور ہاتھوں نے روئے زمین پر قبضہ جما لیا تھا۔ بندوں کی گردنیں اللہ کے سامنے خم ہو چکیں تھیں۔ حجت ربانی ظاہر تھی، کلمہ الٰہی غالب تھا۔ شان عثمان اپنا کام کرتی جاتی تھی۔ آج اس کو حلقہ بگوش کیا تو کل اس کو یکے بعد دیگرے کئی ممالک مسلمانوں کے ہاتھوں زیر نگیں خلافت ہوئے۔ یہی تھا اس آیت کے پہلے جملے پر عمل کہ نزدیک کے کافروں سے جہاد کرو۔ پھر فرماتا ہے کہ لڑائی میں انہیں تمہارا زور بازو معلوم ہوجائے۔ کامل مومن وہ ہے جو اپنے مومن بھائی سے تو نرمی برتے لیکن اپنے دشمن کافر پر سخت ہو۔ جیسے فرمان ہے ( يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَنْ يَّرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِيْنِهٖ فَسَوْفَ يَاْتِي اللّٰهُ بِقَوْمٍ يُّحِبُّهُمْ وَيُحِبُّوْنَهٗٓ ۙ اَذِلَّةٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اَعِزَّةٍ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ ۡ يُجَاهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَلَا يَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَاۗىِٕمٍ ۭ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ 54؀ ) 5۔ المآئدہ :54) یعنی اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو لائے گا جو اس کے محبوب ہوں اور وہ بھی اس سے محبت رکھتے ہوں۔ مومنوں کے سامنے تو نرم ہوں اور کافروں پر ذی عزت ہوں۔ اس طرح اور آیت میں ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ اور ان کے ساتھ والے آپس میں نرم دل ہیں۔ کافروں پر سخت ہیں۔ ارشاد ہے ( يٰٓاَيُّھَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۭ وَمَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ ۭوَبِئْسَ الْمَصِيْرُ 73؀ )التوبة:73) یعنی اے نبی ﷺ کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو اور ان پر سختی کرو۔ حدیث میں ہے کہ میں ضحوک ہوں یعنی اپنوں میں نرمی کرنے والا اور قتال ہوں یعنی دشمنان رب سے جہاد کرنے والا۔ پھر فرماتا ہے کہ جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے۔ یعنی کافروں سے لڑو، بھروسہ اللہ پر رکھ، اور یقین مانو کہ جب تم اس سے ڈرتے رہو گے، اس کی فرماں برداری کرتے رہوگے، تو اس کی مدد و نصرت بھی تمہارے ساتھ رہے گی۔ دیکھ لو خیر کے تینوں زمانوں تک ملسمانوں کی یہی حالت رہی۔ دشمن تباہ حال اور مغلوب رہے۔ لیکن جب ان میں تقویٰ اور اطاعت کم ہوگئی۔ فتنے فساد پڑگئے، اختلاف اور خواہش پسندی شروع ہوگئی۔ تو وہ بات نہ رہی، دشمنوں کی للچائی ہوئی نظریں ان کی طرف اٹھیں۔ وہ اپنی کمین گاہوں سے نکل کھڑے ہوئے، ادھر کا رخ کیا لیکن پھر بھی مسلمان سلاطین آپس میں الجھے رہے وہ ادھرادھر سے نوالے لینے لگے۔ آخر دشمن اور بڑھے، سلطنتیں کچلنی شروع کیں، ملک فتح کرنے شروع کئے۔ آہ ! اکثر حصہ اسلامی مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گیا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا یہی حکم اس سے پہلے تھا اور اس کے بعد بھی ہے کہ وہ پھر سے مسلمانوں کو غلبہ دے اور کافروں کی چوٹیاں ان کے ہاتھ میں دے دے۔ دنیا جہاں میں ان کا بول بالا ہو۔ اور پھر سے مشرق سے لے کر مغرب تک پرچم اسلام لہرانے لگے۔ وہ اللہ کریم وجواد ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 123 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَاتِلُوا الَّذِیْنَ یَلُوْنَکُمْ مِّنَ الْکُفَّارِ وَلْیَجِدُوْا فِیْکُمْ غِلْظَۃً ط اس حکم میں اشارہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت کے بین الاقوامی اور آفاقی دور کا آغاز ہوچکا ہے ‘ اب اس دعوت کو چہار سو پھیلنا ہے اور دارالاسلام کی سرحدوں کو وسیع ہونا ہے۔ چناچہ حکم دیا جا رہا ہے کہ اسلامی حکومت کی سرحدوں پر جو کفار بستے ہیں ان سے قتال کرو ‘ اور جیسے جیسے یہ سرحدیں آگے بڑھتی جائیں تمہارے قتال کا سلسلہ بھی ان کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتا چلا جائے ‘ حتیٰ کہ اللہ کا دین پوری دنیا پر غالب آجائے۔ جیسے سورة الأنفال میں جزیرہ نمائے عرب کی حد تک قتال جاری رکھنے کا حکم ہوا تھا : وَقَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ ج آیت 39 یعنی جب تک جزیرہ نمائے عرب سے کفر و شرک کا خاتمہ نہیں ہوجاتا اور اللہ کا دین اس پورے علاقے میں غالب نہیں ہوجاتا یہ جنگ جاری رہے گی۔ بہر حال آیت زیر نظر میں غلبۂ دین کے لیے بین الاقوامی سطح پر جدوجہد کے لیے اللہ کا واضح حکم موجود ہے اور اس سلسلے میں اسلام کا چارٹر بھی۔ اسی پر عمل کرتے ہوئے جزیرہ نمائے عرب سے اسلامی افواج جہاد کے لیے نکلی تھیں اور پھر اسلامی سرحدوں کا دائرہ وسیع ہوتا گیا تھا۔

ياأيها الذين آمنوا قاتلوا الذين يلونكم من الكفار وليجدوا فيكم غلظة واعلموا أن الله مع المتقين

سورة: التوبة - آية: ( 123 )  - جزء: ( 11 )  -  صفحة: ( 207 )

Surah Taubah Ayat 123 meaning in urdu

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جنگ کرو اُن منکرین حق سے جو تم سے قریب ہیں اور چاہیے کہ وہ تمہارے اندر سختی پائیں، اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا۔ تو روئے زمین
  2. ہم ہی زمین کے اور جو لوگ اس پر (بستے) ہیں ان کے وارث ہیں۔
  3. اور خدا کی راہ میں (مال) خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ
  4. اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر جو خدا کو منظور ہو۔ بےشک خدا
  5. بےشک ان کا پروردگار اس روز ان سے خوب واقف ہوگا
  6. اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا
  7. وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
  8. اور اپنے دین کے پیرو کے سوا کسی اور کے قائل نہ ہونا (اے پیغمبر)
  9. انہوں نے کہا کہ بھائیو مجھ میں حماقت کی کوئی بات نہیں ہے بلکہ میں
  10. (اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے بلاشبہ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
surah Taubah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Taubah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Taubah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Taubah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Taubah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Taubah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Taubah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Taubah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Taubah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Taubah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Taubah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Taubah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Taubah Al Hosary
Al Hosary
surah Taubah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Taubah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 17, 2024

Please remember us in your sincere prayers