Surah An Nahl Ayat 127 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النحل کی آیت نمبر 127 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah An Nahl ayat 127 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 127 from surah An-Nahl

﴿وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُونَ﴾
[ النحل: 127]

Ayat With Urdu Translation

اور صبر ہی کرو اور تمہارا صبر بھی خدا ہی کی مدد سے ہے اور ان کے بارے میں غم نہ کرو اور جو یہ بداندیشی کرتے ہیں اس سے تنگدل نہ ہو

Surah An Nahl Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس لئے کہ اللہ تعالٰی ان کے مکروں کے مقابلے میں اہل ایمان وتقویٰ اور محسنین کے ساتھ ہے اور جس کے ساتھ اللہ ہو، اسے اہل دنیا کی سازشیں نقصان نہیں پہنچا سکتیں، جیسا کہ ما بعد کی آیت میں ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قصاص اور حصول قصاص قصاص میں اور حق کے حاصل کرنے میں برابری اور انصاف کا حکم ہو رہا ہے۔ امام ابن سیرین ؒ وغیرہ فرماتے ہیں اگر کوئی تم سے کوئی چیز لے لے تو تم بھی اس سے اسی جیسی لے لو۔ ابن زید ؒ فرماتے ہیں کہ پہلے تو مشرکوں سے درگزر کرنے کا حکم تھا۔ جب ذرا حیثیت دار لوگ مسلمان ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اگر اللہ کی طرف سے بدلے کی رخصت ہوجائے تو ہم بھی ان کتوں سے نبڑ لیا کریں اس پر یہ آیت اتری آخر یہ بھی جہاد سے منسوخ ہوگئی۔ حضرت عطا بن یسار ؒ فرماتے ہیں سورة نحل پوری مکہ شریف میں اتری ہے مگر اس کی تین آخری آیتیں مدینے شریف میں اتری ہیں۔ جب کہ جنگ احد میں حضرت حمزہ ؓ شہید کر دئے گئے اور آپ کے اعضائے جسم بھی شہادت کے بعد کاٹ لئے گئے جس پر رسول اللہ ﷺ کی زبان سے بےساختہ نکل گیا کہ اب جب مجھے اللہ تعالیٰ ان مشرکوں پر غلبہ دے تو میں ان میں سے تیس شخصوں کے ہاتھ پاؤں اسی طرح کاٹوں گا۔ مسلمانوں کے کان میں جب اپنے محترم نبی ﷺ کے یہ الفاظ پڑے تو ان کے جوش بہت بڑھ گئے اور کہنے لگے کہ واللہ ہم ان پر غالب آ کر ان کی لاشوں کے وہ ٹکڑے ٹکڑے کریں گے کہ عربوں نے کبھی ایسا دیکھا ہی نہ ہوگا اس پر یہ آیتیں اتریں ( سیرت ابن اسحاق ) لیکن یہ روایت مرسل ہے اور اس میں ایک راوی ایسا بھی ہے جن کا نام ہی نہیں لیا گیا، مبہم چھوڑا گیا۔ ہاں دوسری سند سے یہ متصل بھی مروی ہے۔ بزار میں ہے کہ جب حضرت حمزہ بن عبد المطلب ؒ شہید کر دئے گئے۔ آپ پاس کھڑے ہو کر دیکھنے لگے آہ ! اس سے زیادہ دل دکھانے والا منظر اور کیا ہوگا کہ محترم چچا کی لاش کے ٹکڑے آنکھوں کے سامنے بکھرے پڑے ہیں۔ آپ کی زبان مبارک سے نکلا کہ آپ پر اللہ کی رحمت ہو، جہاں تک میرا علم ہے، میں جانتا ہوں کہ آپ رشتے ناتے کے جوڑنے والے نیکیوں کو لپک کر کرنے والے تھے۔ واللہ دوسرے لوگوں کے درد و غم کا خیال نہ ہوتا تو میں تو آپ کے اس جسم کو یونہی چھوڑ دیتا یہاں تک کہ آپ کو اللہ تعالیٰ درندوں کے پیٹوں میں سے نکالتا یا اور کوئی ایسا ہی کلمہ فرمایا جب ان مشرکوں نے یہ حرکت کی ہے تو واللہ میں بھی ان میں کے ستر شخصوں کی یہی بری حالت بناؤں گا۔ اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ وحی لے کر آئے اور یہ آیتیں آتری تو آپ اپنی قسم کے پورا کرنے سے رک گئے اور قسم کا کفارہ ادا کردیا۔ لیکن سند اس کی بھی کمزور ہے۔ اس کے راوی صالح بشیر مری ہیں جو ائمہ اہل حدیث کے نزدیک ضعیف ہیں بلکہ امام بخاری ؒ تو انہیں منکر الحدیث کہتے ہیں۔ شعبی اور ابن جریج کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی زبان سے نکلا تھا کہ ان لوگوں نے جو ہمارے شہیدوں کی بےحرمتی کی ہے اور ان کے اعضاء بدن کاٹ دئیے ہیں واللہ ہم بھی ان سے اس کا بدلہ لے کر ہی چھوڑیں گے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں یہ آیتیں اتاریں۔ مسند احمد میں ہے کہ جنگ احد میں ساٹھ انصاری شہید ہوئے اور چھ مہاجر ؓ اجمعین تو اصحاب رسول ﷺ کی زبان سے نکل گیا کہ جب ہم ان مشرکوں پر غلبہ پائیں تو ہم بھی ان کے ٹکڑے کئے بغیر نہ رہیں گے۔ چناچہ فتح مکہ والے دن ایک شخص نے کہا کہ آج کے دن کے بعد قریش پہچانے بھی نہ جائیں گے۔ اسی وقت ندا ہوئی اللہ کے رسول ﷺ تمام لوگوں کو پناہ دیتے ہیں سوائے فلاں فلاں کے ( جن کے نام لئے گئے ہیں ) اس پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں۔ نبی ﷺ نے اسی وقت فرمایا کہ ہم صبر کرتے ہیں اور بدلہ نہیں لیتے۔ اس آیت کریمہ کی مثالیں قرآن کریم میں اور بھی بہت سی ہیں۔ اس میں عدل کی مشروعیت بیان ہوئی ہے اور افضل طریقے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ جیسے آیت ( جَزَاۗءُ سَـيِّئَةٍۢ بِمِثْلِهَا ۙ وَتَرْهَقُھُمْ ذِلَّةٌ ۭ مَا لَھُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍ 27؀ ) 10۔ يونس:27) میں کہ برائی کا بدلہ لینے کی رخصت عطا فرما کر پھر فرمایا ہے کہ جو درکزر کرلے اور اصلاح کرلے اس کا اجر اللہ تعالیٰ پر ہے اسی طرح آیت ( والجروح قصاص ) میں بھی زخموں کا بدلہ لینے کی اجازت دے کر فرمایا ہے کہ جو بطور صدقہ معاف کر دے یہ معافی اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گی۔ اسی طرح اس آیت میں بھی برابر بدلہ لینے کے جواز کا ذکر فرما کر پھر ارشاد ہوا ہے کہ اگر صبر کرلو تو یہ بہت ہی بہتر ہے۔ پھر صبر کی مزید تاکید کی اور ارشاد فرمایا کہ یہ ہر ایک کے بس کا کام نہیں یہ ان ہی سے ہوسکتا ہے جن کی مدد پر اللہ ہو اور جنہیں اس کی جانب سے توفیق نصیب ہوئی ہو۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اپنے مخالفین کا غم نہ کھا، ان کی قسمت میں ہی مخالفت لکھ دی گئی ہے نہ ان کے فن فریب سے آزردہ خاطر ہو۔ اللہ تجھے کافی ہے، وہی تیرا مددگار ہے، وہی تجھے ان سب پر غالب کرنے والا ہے اور ان کی مکاریوں اور چلاکیوں سے بچانے والا ہے۔ ان کی عداوت اور ان کے برے ارادے تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ ملائیکہ اور مجاہدین اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کی تائید ہدایات اور اس کی توفیق ان کے ساتھ ہے، جن کے دل اللہ کے ڈر سے اور جن کے اعمال احسان کے جوہر سے مال مال ہوں۔ چناچہ جہاد کے موقعہ پر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی طرف وحی اتاری تھے کہ آیت ( اَنِّىْ مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۭسَاُلْقِيْ فِيْ قُلُوْبِ الَّذِيْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَاضْرِبُوْا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ 12ۭ )الأنفال:12) میں تمہارے ساتھ ہوں پس تم ایمانداروں کو ثابت قدم رکھو، اسی طرح حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت ہارون ( علیہما السلام ) سے فرمایا تھا آیت ( قَالَ لَا تَخَافَآ اِنَّنِيْ مَعَكُمَآ اَسْمَعُ وَاَرٰى 46۔ ) 20۔ طه:46) تم خوف نہ کھاؤ میں تمہارے ساتھ ہوں، دیکھتا سنتا ہوں۔ غار میں رسول کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے فرمایا تھا آیت ( اِذْ يَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا 40؀ )التوبة:40) غم نہ کرو اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ پس یہ ساتھ تو خاص تھا۔ اور مراد اس سے تائید و نصرت الہٰی کا ساتھ ہونا ہے۔ اور عام ساتھ کا بیان آیت ( وھو معکم اینما کنتم واللہ بما تعملون بصیر ) اور آیت ( يَكُوْنُ مِنْ نَّجْوٰى ثَلٰثَةٍ اِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ اِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَآ اَدْنٰى مِنْ ذٰلِكَ وَلَآ اَكْثَرَ اِلَّا هُوَ مَعَهُمْ اَيْنَ مَا كَانُوْا ) 58۔ المجادلة :7) اور آیت ( وما یکون فی شان ) الخ میں ہے یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہے، جہاں بھی تم ہو اور وہ تمہارے اعمال دیکھنے والا ہے اور جو تین شخص کوئی سرگوشی کرنے لگیں ان میں چوتھا اللہ تعالیٰ ہوتا ہے اور پانچ میں چھٹا وہ ہوتا ہے اور اس سے کم و بیش میں بھی جہاں وہ ہوں، اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے اور تم کسی حال میں ہو یا تلاوت قرآن میں ہو یا تم اور کوئی کام میں لگے ہوئے ہو ہم تم پر شاہد ہوتے ہیں پس ان آیتوں میں ساتھ سے مراد سننے دیکھنے کا ساتھ ہے تقویٰ کے معنی ہیں حرام کاموں اور گناہ کے کاموں کو اللہ کے فرمان پر ترک کردینے کے۔ اور احسان کے معنی ہیں پروردگار کی اطاعت و عبادت کو بجا لانا۔ جن لوگوں میں یہ دونوں صفتیں ہوں وہ اللہ تعالیٰ کی حفظ وامان میں رہتے ہیں، جناب باری ان کی تائید اور مدد فرماتا رہتا ہے۔ ان کے مخالفین اور دشمن ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں ان سب پر کامیابی عطا فرماتا ہے۔ ابن ابی حاتم میں حضرت محمد بن حاطب ؒ سے مروی ہے حضرت عثمان ؓ ان لوگوں میں سے تھے جو باایمان پرہیزگار اور نیک کار ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 127 وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ اِلَّا باللّٰهِ یہ حکم براہ راست رسول اللہ کے لیے ہے اور آپ کی وساطت سے تمام مسلمانوں کے لیے بھی۔ اس سلسلے میں حقیقت یہ ہے کہ اللہ پر جس قدر اعتماد ہوگا جیسا اس پر توکل ہوگا جتنا پختہ اس کے وعدوں پر یقین ہوگا اسی انداز میں انسان صبر بھی کرسکے گا۔وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِيْ ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُوْنَ یہ لوگ اپنے کرتوتوں کے سبب عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں۔ چناچہ آپ ان کے انجام کے بارے میں بالکل رنجیدہ اور فکر مند نہ ہوں اور نہ ہی ان کی سازشوں اور گھٹیا معاندانہ سرگرمیوں کے بارے میں سوچ کر آپ اپنا دل میلا کریں۔

واصبر وما صبرك إلا بالله ولا تحزن عليهم ولا تك في ضيق مما يمكرون

سورة: النحل - آية: ( 127 )  - جزء: ( 14 )  -  صفحة: ( 281 )

Surah An Nahl Ayat 127 meaning in urdu

اے محمدؐ، صبر سے کام کیے جاؤ اور تمہارا یہ صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے اِن لوگوں کی حرکات پر ر نج نہ کرو اور نہ ان کی چال بازیوں پر دل تنگ ہو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور بہت سے آدمی گو تم (کتنی ہی) خواہش کرو ایمان لانے والے نہیں ہیں
  2. اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی
  3. اور مصر میں جس شخص نے اس کو خریدا اس نے اپنی بیوی سے (جس
  4. کیا ہم نے ان پر کوئی ایسی دلیل نازل کی ہے کہ اُن کو خدا
  5. تمام شخص جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب خدا کے روبرو بندے ہو کر
  6. بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگ
  7. (یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں
  8. بےشک نیک لوگ چین میں ہوں گے
  9. ہاں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی حالت درست کرلیتے اور (احکام الہیٰ کو) صاف
  10. جب تک کہ عذاب الیم نہ دیکھ لیں خواہ ان کے پاس ہر (طرح کی)

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :

surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
surah An Nahl Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah An Nahl Bandar Balila
Bandar Balila
surah An Nahl Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah An Nahl Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah An Nahl Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah An Nahl Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah An Nahl Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah An Nahl Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah An Nahl Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah An Nahl Fares Abbad
Fares Abbad
surah An Nahl Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah An Nahl Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah An Nahl Al Hosary
Al Hosary
surah An Nahl Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah An Nahl Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 9, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب