Surah Nisa Ayat 40 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا﴾
[ النساء: 40]
خدا کسی کی ذرا بھی حق تلفی نہیں کرتا اور اگر نیکی (کی) ہوگی تو اس کو دوچند کردے گا اور اپنے ہاں سے اجرعظیم بخشے گا
Surah Nisa UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بےمثال خریدار ؟ باری تعالیٰ رب العالمین فرماتا ہے کہ میں کسی پر ظلم نہیں کرتا، کسی کی نیکی کو ضائع نہیں کرتا، بلکہ بڑھا چڑھا کر قیامت کے روز اس کا اجر وثواب عطا فرماؤں گا جیسے اور آیت میں ہے ( وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا ) 21۔ الأنبياء:47) ہم عدل کی ترازو رکھیں گے۔ اور فرمایا کہ حضرت لقمان نے اپنے صاحبزادے سے فرمایا تھا ( يٰبُنَيَّ اِنَّهَآ اِنْ تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُنْ فِيْ صَخْـرَةٍ اَوْ فِي السَّمٰوٰتِ اَوْ فِي الْاَرْضِ يَاْتِ بِهَا اللّٰهُ ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَطِيْفٌ خَبِيْرٌ ) 31۔ لقمان:16) اے بیٹے اگر کوئی چیز رائی کے دانے برابر ہو گو وہ کسی پتھر میں یا آسمانوں میں ہو یا زمین کے اندر ہو اللہ سے اسے لا حاضر کرے گا، بیشک اللہ تعالیٰ باریک بین خریدار ہے۔ اور جگہ فرمایا ( يَوْمَىِٕذٍ يَّصْدُرُ النَّاسُ اَشْتَاتًا ڏ لِّيُرَوْا اَعْمَالَهُم ) 99۔ الزلزال :6) اس دن لوگ اپنے مختلف احوال پر لوٹیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائیں پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا، بخاری و مسلم کی شفاعت کے ذکر والی مطول حدیث میں ہے کہ پھر اللہ فرمائے گا لوٹ کر جاؤ اور جس کے دل میں رائی کے دانے برابر ایمان دیکھو اسے جہنم سے نکال لاؤ۔ پس بہت سی مخلوق جہنم سے آزاد ہوگی حضرت ابو سعید یہ حدیث بیان فرما کر فرماتے اگر تم چاہو تو آیت قرآنی کے اس جملے کو پڑھ لو ( اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۚ وَاِنْ تَكُ حَسَنَةً يُّضٰعِفْھَا وَيُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِيْمًا ) 4۔ النساء:40) ابن ابی حاتم میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا فرمان مروی ہے کہ قیامت کے دن کسی اللہ کے بندے یا بندی کو لایا جائے گا اور ایک پکارنے والا سب اہل محشر کو با آواز بلند سنا کر کہے گا یہ فلاں کا بیٹا یا بیٹی ہے اس کا نام یہ ہے جس کسی کا کوئی حق اس کے ذمہ باقی ہو یا آئے اور لے جائے اس وقت یہ حالت ہوگی کہ عورت چاہے گی کہ اس کا کوئی حق اس کے باپ پر یا ماں پر یا بھائی پر یا شوہر پر ہو تو دوڑ کر آئے اور لے رشتے ناتے کٹ جائیں گے کوئی کسی کا پر سان حال نہ ہوگا اللہ تعالیٰ اپنا جو حق چاہے معاف فرما دے گا لیکن لوگوں کے حقوق میں سے کوئی حق معاف نہ فرمائے گا اسی طرح جب کوئی حقدار آئے گا تو فریق ثانی سے کہا جائے گا کہ ان کے حق ادا کر یہ کہے گا دنیا تو ختم ہوچکی آج میرے ہاتھ میں کیا ہے جو میں دوں ؟ پس اس کے نیک اعمال لئے جائیں گے اور حقداروں کو دئیے جائیں گے اور ہر ایک کا حق اسی طرح ادا کیا جائے گا اب یہ شخص اگر اللہ کا دوست ہے تو اس کے پاس ایک رائی کے دانے برابر نیکی بچ رہے گی جسے بڑھا چڑھا کر صرف اسی کی بنا پر اللہ تعالیٰ اسے جنت میں لے جائے گا پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی اور اگر وہ بندہ اللہ کا دوست نہیں ہے بلکہ بدبخت اور سرکش ہے تو یہ حال ہوگا کہ فرشتہ کہے گا کہ باری تعالیٰ اس کی سب نیکیاں ختم ہوگئیں اور ابھی حقدار باقی رہ گئے حکم ہوگا کہ ان کی برائیاں لے کر اس پر لاد دو پھر اسے جہنم واصل کرو اعاذنا اللہ منہا۔ اس موقوف اثر کے بعض شواہد مرفوع احادیث میں بھی موجود ہیں۔ ابن ابی حاتم میں ابن عمر ؓ کا فرمان ہے کہ ( آیت " من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا " ) اعراب کے بارے میں اتری ہے اس پر ان سے سوال ہوا کہ پھر مہاجرین کے بارے میں کیا ہے آپ نے فرمایا اس سے بہت ہی اچھی ( اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۚ وَاِنْ تَكُ حَسَنَةً يُّضٰعِفْھَا وَيُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِيْمًا ) 4۔ النساء:40) حضرت سعید بن جبیر ؒ فرماتے ہیں مشرک کے بھی عذابوں میں اس کے باعث کمی کردی جاتی ہے ہاں جہنم سے نکلے گا تو نہیں، چناچہ صحیح حدیث میں ہے کہ حضرت عباس ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ آپ کے چچا ابو طالب کی پشت پناہ بنے ہوئے تھے آپ کو لوگوں کی ایذاؤں سے بچاتے رہتے تھے آپ کی طرف سے ان سے لڑتے تھے تو کیا انہیں کچھ نفع بھی پہنچے گا آپ نے فرمایا ہاں وہ بہت تھوڑی سی آگ میں ہے اور اگر میرا یہ تعلق نہ ہوتا تو جہنم کے نیچے کے طبقے میں ہوتا۔ لیکن یہ بہت ممکن ہے کہ یہ فائدہ صرف ابو طالب کے لئے ہی ہو یعنی اور کفار اس حکم میں نہ ہوں اس لئے کہ مسند طیالسی کی حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ مومن کی کسی نیکی پر ظلم نہیں کرتا دنیا میں روزی وغیرہ کی صورت میں اس کے پاس کوئی نیکی نہ ہوگی اجر عظیم سے مراد اس آیت میں جنت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم لطف و رحم سے اپنی رضامندی عطا فرمائے اور جنت نصیب کرے۔ آمین مسند احمد کی ایک غریب حدیث میں ہے حضرت ابو عثمان ؒ فرماتے ہیں مجھے خبر ملی کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا ہے اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کو ایک نیکی کے بدلے ایک لاکھ نیکی کا ثواب دے گا مجھے بڑا تعجب ہوا اور میں نے کہا حضرت ابوہریرہ ؓ سے مل کر ان سے خود پوچھ آؤں چناچہ میں نے سامان سفر درست کیا اور اس روایت کی چھان بین کے لئے روانہ ہوا معلوم ہوا کہ وہ تو حج کو گئے ہیں تو میں بھی حج کی نیت سے وہاں پہنچا ملاقات ہوئی تو میں نے کہا ابوہریرہ ؓ میں نے سنا آپ نے ایسی حدیث بیان کی ہے ؟ کیا یہ سچ ہے ؟ آپ نے فرمایا کیا تمہیں تعجب معلوم ہوتا ہے ؟ تم نے قرآن میں نہیں پڑھا ؟ کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو شخص اللہ کو اچھا قرض دے اللہ اسے بہت بہت بڑھا کر عنایت فرماتا ہے اور دوسری آیت میں ساری دنیا کو کم کہا گیا ہے اللہ تعالیٰ کی قسم میں نے آنحضرت ﷺ سے سنا ہے کہ ایک نیکی کو بڑھا کر اس کے بدلے دو لاکھ ملیں گی۔ یہ حدیث اور طریقوں سے بھی مروی ہے، پھر قیامت کے دن کی سختی اور ہولناکی بیان فرما رہا ہے کہ اس دن انبیاء ؑ کو بطور گواہ کے پیش کیا جائے گا جیسے اور آیت میں ہے ( وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتٰبُ وَجِايْۗءَ بالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بالْحَــقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ ) 39۔ الزمر:69) زمین اپنے رب کے نور سے چمکنے لگے گی نامہ اعمال دئیے جائیں گے اور نبیوں اور گواہوں کو لاکھڑا کریں گے، صحیح بخاری شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے فرمایا مجھے کچھ قرآن پڑھ کر سناؤ حضرت عبداللہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں آپ کو پڑھ کر سناؤں گا آپ پر تو اترا ہی ہے فرمایا ہاں لیکن میرا جی چاہتا ہے کہ دوسرے سے سنوں پس میں نے سورة نساء کی تلاوت شروع کی پڑھتے پڑھتے جب میں نے اس آیت فکیف کی تلاوت کی تو آپ نے فرمایا بس کرو میں نے دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ حضرت محمد بن فضالہ انصاری ؓ فرماتے ہیں کہ قبیلہ بنی ظفر کے پاس رسول اللہ ﷺ آئے اور اس چٹان پر بیٹھ گئے جواب تک انکے محلے میں ہے آپ کے ساتھ ابن مسعود ؓ معاذ بن جبل ؓ اور دیگر صحابہ ؓ بھی تھے آپ نے ایک قاری سے فرمایا قرآن پڑھو پڑھتے پڑھتے جب اس آیت فکیف تک پہنچا تو آپ اس قدر روئے کہ دونوں رخسار اور داڑھی تر ہوگئی اور عرض کرنے لگے یا رب جو موجود ہیں ان پر تو خیر میری گواہی ہوگی لیکن جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہی نہیں ان کی بابت کیسے ؟ ( ابن ابی حاتم ) ابن جریر میں ہے کہ آپ نے فرمایا میں ان پر گواہ ہوں جب تک کہ ان میں ہوں پس جب تو مجھے فوت کرے گا تب تو تو ہی ان پر نگہبان ہے، ابو عبداللہ قرطبی ؒ نے اپنی کتاب تذکرہ میں باب باندھا ہے کہ نبی ﷺ کی اپنی امت پر شہادت کے بارے میں کیا آیا ہے ؟ اس میں حضرت سعید بن مسیب ؒ کا یہ قول لائے ہیں کہ ہر دن صبح شام نبی ﷺ پر آپ کی امت کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں مع ناموں کے پاس آپس قیامت کے دن ان سب پر گواہی دیں گے پھر یہی آیت تلاوت فرمائی لیکن اولاً تو یہ حضرت سعید کا خود کا قول ہے، دوسرے یہ کہ اس کی سند میں انقطاع ہے، اس میں ایک راوی مبہم ہے جس کا نام ہی نہیں تیسرے یہ حدیث مرضوع کے بیان ہی نہیں کرتے ہاں امام قرطبی ؒ اسے قبول کرتے ہیں وہ اس کے لانے کے بعد فرماتے ہیں کہ پہلے گزر چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے ہر چیز اور ہر جمعرات کو اعمال پیش کئے جاتے ہیں پس وہ انبیاء پر اور ماں باپ پر ہر جمعہ کو پیش کئے جاتے ہیں اور اس میں کوئی تعارض نہیں ممکن ہے کہ ہمارے نبی ﷺ پر ہر جمعہ کو بھی پیش ہوتے ہوں اور ہر دن بھی ( ٹھیک یہی ہے کہ یہ بات صحت کے ساتھ ثابت نہیں واللہ اعلم۔ مترجم ) پھر فرماتا ہے کہ اس دن کافر کہے گا کاش میں کسی زمین میں سما جاؤں پھر زمین برابر ہوجائے گی۔ کافر ناقابل برداشت ہولناکیوں رسوائیوں اور ڈانٹ ڈپٹ سے گھبرا اٹھے گا، جیسے اور آیت میں ہے ( يَّوْمَ يَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ وَيَقُوْلُ الْكٰفِرُ يٰلَيْتَــنِيْ كُنْتُ تُرٰبًا ) 78۔ النبأ :40) جس دن انسان اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال اپنی آنکھوں دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کاش کہ میں مٹی ہوگیا ہوتا۔ پھر فرمایا یہ ان تمام بد افعالیوں کا اس دن اقرار کریں گے جو انہوں نے کی تھیں اور ایک چیز بھی پوشیدہ نہ رکھیں گے ایک شخص نے حضرت ابن عباس ؓ ما سے کہا حضرت ایک جگہ تو قرآن میں ہے کہ مشرکین قیامت کے دن کہیں گے ( وَاللّٰهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِيْنَ ) 6۔ الأنعام:23) کی قسم رب کی قسم ہم نے شرک نہیں کیا اور دوسری جگہ ہے کہ ( وَلَا يَكْتُمُوْنَ اللّٰهَ حَدِيْثًا ) 4۔ النساء:42) اللہ سے بات بھی نہ چھپائیں گے پھر ان دونوں آیتوں کا کیا مطلب ہے ؟ آپ نے فرمایا اس کا اور وقت ہے اس کا وقت اور ہے اور جب موحدوں کو جنت میں جاتے ہوئے دیکھیں گے تو کہیں گے آؤ تم بھی اپنے شرک کا انکار کرو کیا عجب کام چل جائے۔ پھر ان کے منہ پر مہریں لگ جائیں گی اور ہاتھ پاؤں بولنے لگیں گے اب اللہ تعالیٰ سے ایک بات بھی نہ چھپائیں گے ( ابن جریر ) مسند عبدالزاق میں ہے کہ اس شخص نے آن کر کہا تھا بہت سی چیزیں مجھ پر قرآن میں مختلف نظر آ رہا ہے، آپ نے فرمایا کیا مطلب تجھے کیا قرآن میں شک ہے ؟ اس نے کہا شک تو نہیں ہاں میری سمجھ میں اختلاف نظر آ رہا ہے، آپ نے فرمایا جہاں جہاں اختلاف تجھے نظر آیا ہو ان مقامات کو پیش کر تو اس نے یہ دو آیتیں کی تطبیق سمجھا دی۔ ایک اور روایت میں سائل کا نام بھی آیا ہے کہ وہ حضرت نافع بن ارزق تھے یہ بھی ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے ان سے یہ بھی فرمایا کہ شاید تم کسی ایسی مجلس سے آ رہے ہو جہاں ان کا تذکرہ ہو رہا ہوگا یا تم نے کیا ہوگا کہ میں جاتا ہوں اور ابن عباس سے دریافت کرتا ہوں اگر میرا یہ گمان صحیح ہے تو تمہیں لازم ہے کہ جواب سن کر انہیں بھی جا کر سنادو پھر یہی جواب دیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 40 اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ ج وَاِنْ تَکُ حَسَنَۃً یُّضٰعِفْہَا وَیُؤْتِ مِنْ لَّدُنْہُ اَجْرًا عَظِیْمًا اس سورة مبارکہ کی اگلی آیت بڑی اہم ہے۔ یہ اس شہادت علی الناس سے متعلق ہے جو مضمون سورة البقرة آیت 143 میں آیا تھا کہ اے مسلمانو ! تمہیں اب شہداء علی الناس بنایا گیا ہے ‘ جیسے کہ نبی ﷺ نے تم پر شہادت دی ہے۔ نبی مکرم ﷺ قیامت کے دن کھڑے ہو کر کہیں گے کہ اے اللہ میرے پاس جو دین آیا تھا میں نے انہیں پہنچا دیا تھا ‘ اب یہ اپنے طرز عمل کے خود ذمہ دار ہیں۔ یہی بات قیامت کے دن کھڑے ہو کر تمہیں کہنی ہے کہ اے اللہ ہم نے اپنے زمانے کے لوگوں تک تیرا دین پہنچا دیا تھا ‘ اب اس کے بعد اپنے طرز عمل کے یہ خود جواب دہ ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ الٹا وہ ہمارے اوپر مقدمہ کریں کہ اے اللہ ان بدبختوں نے ہمیں تیرا دین نہیں پہنچایا ‘ یہ خزانے کے سانپ بن کر بیٹھے رہے۔ یہ تو شہادت کا ایک رخ ہے ‘ لیکن جس کے کاندھوں پر یہ ذمہ داری ڈال دی گئی ہو ‘ واقعہ یہ ہے کہ اس کے لیے تو یہ ایک بہت بھاری بوجھ ہے۔ یہاں اس کا نقشہ کھینچا جا رہا ہے کہ قیامت کے دن کیا ہوگا۔
إن الله لا يظلم مثقال ذرة وإن تك حسنة يضاعفها ويؤت من لدنه أجرا عظيما
سورة: النساء - آية: ( 40 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 85 )Surah Nisa Ayat 40 meaning in urdu
اللہ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا اگر کوئی ایک نیکی کرے تو اللہ اُسے دو چند کرتا ہے اور پھر اپنی طرف سے بڑا اجر عطا فرماتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- خدا ہی تو ہے جس نے تم کو (ابتدا میں) کمزور حالت میں پیدا کیا
- پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں
- وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی پرستش کرتے دیکھا
- خدا کسی کی ذرا بھی حق تلفی نہیں کرتا اور اگر نیکی (کی) ہوگی تو
- شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
- اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی
- ہم نے پہاڑوں کو ان کے زیر فرمان کردیا تھا کہ صبح وشام ان کے
- صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور
- اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نبی نہیں بھیجا مگر (اس کا
- جس دن نہ مال ہی کچھ فائدہ دے سکا گا اور نہ بیٹے
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers