Surah Saba Ayat 13 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ سبا کی آیت نمبر 13 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Saba ayat 13 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 13 from surah Saba

﴿يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ ۚ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ﴾
[ سبأ: 13]

Ayat With Urdu Translation

وہ جو چاہتے یہ ان کے لئے بناتے یعنی قلعے اور مجسمے اور (بڑے بڑے) لگن جیسے تالاب اور دیگیں جو ایک ہی جگہ رکھی رہیں۔ اے داؤد کی اولاد (میرا) شکر کرو اور میرے بندوں میں شکرگزار تھوڑے ہیں

Surah Saba Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) مَحَارِيبَ، مِحْرَابٌ کی جمع ہے، بلند جگہ یا اچھی عمارت، مطلب ہے بلند محلات، عالی شان عمارتیں یا مساجد ومعابد تَمَاثِيلَ، تِمْثَالٌ کی جمع ہے، تصویر۔ یہ تصویریں غیر حیوان چیزوں کی ہوتی تھیں، بعض کہتے ہیں کہ انبیا وصلحا کی تصاویر مسجدوں میں بنائی جاتی تھیں تاکہ انہیں دیکھ کر لوگ بھی عبادت کریں۔ یہ معنی اس صورت میں صحیح ہے جب تسلیم کیا جائے کہ حضرت سلیمان ( عليه السلام ) کی شریعت میں تصویر سازی کی اجازت تھی۔ جو صحیح نہیں۔ تاہم اسلام میں تو نہایت سختی کے ساتھ اس کی ممانعت ہے۔ جِفَانٌ، جَفْنَةٌ کی جمع ہے، لگن جَوَابٍ، جَابِيةٌ کی جمع ہے، حوض، جس میں پانی جمع کیا جاتا ہے۔ یعنی حوض جتنے بڑے بڑے لگن، قُدُورٌ دیگیں، رَاسِيَاتٌ جمع ہوئیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دیگیں پہاڑوں کو تراش کر بنائی جاتی تھیں۔ جنہیں ظاہر ہے اٹھا کر ادھر ادھر نہیں لے جایا جاسکتا تھا، اس میں بیک وقت ہزاروں افراد کا کھانا پک جاتا تھا۔ یہ سارے کام جنات کرتے تھے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ کی نعمتیں اور سلیمان علیہ السلام۔حضرت داؤد ؑ پر جو نعمتیں نازل فرمائی تھیں ان کو بیان کرکے پھر آپ کے فرزند حضرت سلیمان ؑ پر جو نعمتیں نازل فرمائی تھیں ان کا بیان ہو رہا ہے کہ ان کیلئے ہوا کو تابع فرمان بنادیا۔ مہینے بھر کی راہ صبح ہی صبح ہوجاتی اور اتنی ہی مسافت کا سفر شام کو ہوجاتا۔ مثلاً دمشق سے تخت مع فوج و اسباب کے اڑایا اور تھوڑی دیر میں اصطخر پہنچادیا جو تیز سوار کیلئے بھی مہینے بھر کا سفر تھا۔ اسی طرح شام کو وہاں سے تخت اڑا اور شام ہی کو کا بل پہنچ گیا۔ تانبے کو بطور پانی کرکے اللہ تعالیٰ نے اس کے چشمے بہا دیئے تھے کہ جس کام میں جس طرح جس وقت لانا چاہیں تو بلاوقت لے لیا کریں۔ یہ تانبا انہیں کے وقت سے کام میں آ رہا ہے۔ سدی کا قول ہے کہ تین دن تک یہ بہتا رہا۔ جنات کو ان کی ماتحتی میں کردیا جو وہ چاہتے اپنے سامنے ان سے کام لیتے۔ ان میں سے جو جن احکام سلیمان کی تعمیل سے جی چراتا فوراً آگ سے جلا دیا جاتا۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جنات کی تین قسمیں ہیں ایک تو پر دار ہے۔ دوسری قسم سانپ اور کتے ہیں تیسری قسم وہ ہے جو سواریوں پر سوار ہوتے ہیں اترتے ہیں وغیرہ۔ یہ حدیث بہت غریب ہے۔ ابن نعم سے روایت ہے کہ جنات کی تین قسمیں ہیں ایک کیلئے تو عذاب ثواب ہے ایک آسمان و زمین میں اڑتے رہتے ہیں ایک سانپ کتے ہیں۔ انسانوں کی بھی تین قسمیں ہیں۔ ایک وہ جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے عرش تلے سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوائے اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ اور ایک قسم مثل چوپایوں کے ہے بلکہ ان سے بھی بدتر۔ اور تیسری قسم انسانی صورت میں شیطانی دل رکھنے والے۔ حضرت حسن فرماتے ہیں جن ابلیس کی اولاد میں سے ہیں اور انسان حضرت آدم ؑ کی اولاد میں سے ہیں دونوں میں مومن بھی ہیں اور کافر بھی۔ عذاب وثواب میں دونوں شریک ہیں دونوں کے ایماندار ولی اللہ ہیں اور دونوں کے بےایمان شیطان ہیں، محاریب کہتے ہیں بہترین عمارتوں کو گھر کے بہترین حصے کو مجلس کی صدارت کی جگہ کو۔ بقول مجاہد ان عمارتوں کو جو محلات سے کم درجے کی ہوں۔ ضحاک فرماتے ہیں مسجدوں کو۔ قتادہ کہتے ہیں بڑے بڑے محل اور مسجدوں کو۔ ابن زید کہتے ہیں گھروں کو۔ تماثیل تصویروں کو کہتے ہیں یہ تانبے کی تھیں۔ بقول قتادہ وہ مٹی اور شیشے کی تھیں۔ جواب جمع ہے جابیہ کی۔ جابیہ اس حوض کو کہتے ہیں جس میں پانی آتا رہتا ہو۔ یہ مثل تالاب کے تھیں بہت بڑے بڑے لگن تھے تاکہ حضرت سلیمان ؑ کی بہت بڑی فوج کیلئے بہت سا کھانا بیک وقت تیار ہوسکے اور ان کے سامنے لایا جاسکے۔ اور جمی ہوئی دیگیں جو بوجہ اپنی بڑائی کے اور بھاری پن کے ادھر سے ادھر نہیں کی جاسکتی تھیں۔ ان سے اللہ نے فرما دیا تھا کہ دین و دنیا کی جو نعمتیں میں نے تمہیں دے رکھی ہیں ان پر میرا شکر کرو۔ شکر مصدر ہے بغیر فعل کے یا مفعول لہ ہے اور دونوں تقدیروں پر اس میں دلالت ہے کہ شکر جس طرح قول اور ارادہ سے ہوتا ہے فعل سے بھی ہوتا ہے جیسے شاعر کا قول ہے افادتکم النعماء منی ثلاثہ یدی ولسانی الضمیر المحجیا اس میں بھی شاعر نعمتوں کا شکر تینوں طرح مانتا ہے فعل سے، زبان سے اور دل سے۔ حضرت عبدالرحمن سلمی سے مروی ہے کہ نماز بھی شکر ہے اور روزہ بھی شکر ہے اور بھلا عمل جسے تو اللہ کیلئے کرے، شکر ہے اور سب سے افضل شکر حمد ہے۔ محمد بن کعب قرظی فرماتے ہیں شکر اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور نیک عمل ہے۔ آل داؤد دونوں طرح کا شکر ادا کرتے تھے قولاً بھی اور فعلاً بھی۔ ثابت بنانی فرماتے ہیں " حضرت داؤد ؑ نے اپنی اہل و عیال اولاد اور عورتوں پر اس طرح اوقات کی پابندی کے ساتھ نفل نماز تقسیم کی تھی کہ ہر وقت کوئی نہ کوئی نماز میں مشغول نظر آتا۔ بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ کو سب سے زیادہ پسند حضرت داؤد ؑ کی نماز تھی۔ آپ آدھی رات سوتے تہائی رات قیام کرتے اور چھٹا حصہ سو رہتے۔ اسی طرح سب روزوں سے زیادہ محبوب روزے بھی اللہ تعالیٰ کو آپ ہی کے تھے آپ ایک دن روزے سے رہتے اور ایک دن بےروزہ ایک خوبی آپ میں یہ تھی کہ دشمن سے جہاد کے وقت منہ نہ پھیرتے۔ ابن ماجہ میں ہے کہ حضرت سلیمان ؑ کی والدہ ماجدہ نے آپ سے فرمایا کہ پیارے بچے رات کو بہت نہ سویا کرو۔ رات کی زیادہ نیند انسان کو قیامت کے دن فقیر بنا دیتی ہے۔ ابن ابی حاتم میں اس موقعہ پر حضرت داؤد ؑ کی ایک مطول حدیث مروی ہے۔ اسی کتاب میں یہ بھی مروی ہے کہ حضرت داؤد ؑ نے جناب باری میں عرض کیا کہ الہ العالمین تیرا شکر کیسے ادا ہوگا ؟ شکر گزاری خود تیری ایک نعمت ہے جواب ملا داؤد اب تو نے میری شکر گزاری ادا کرلی جبکہ تو نے اسے جان لیا کہ کل نعمتیں میری ہی طرف سے ہیں۔ پھر ایک واقعے کی خبر دی جاتی ہے کہ بندوں میں سے شکر گزار بندے بہت ہی کم ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 13 { یَعْمَلُوْنَ لَہٗ مَا یَشَآئُ مِنْ مَّحَارِیْبَ وَتَمَاثِیْلَ } ” وہ بناتے تھے اس کے لیے جو وہ چاہتا تھا ‘ بڑی بڑی عمارتیں اور مجسمے “ شریعت ِمحمدی میں مجسمے بنانا حرام ہے ‘ لیکن ان الفاظ سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانے میں ایسا کرنا جائز تھا۔ ویسے ” تِمثال “ عربی زبان میں ہر اس شبیہہ یا پیکر کو کہتے ہیں جو کسی قدرتی شے کے مشابہ بنایا جائے ‘ خواہ وہ جاند ار ہو یا بےجان۔ { وَجِفَانٍ کَالْجَوَابِ وَقُدُوْرٍ رّٰسِیٰتٍ } ” اور تالابوں کی مانند بڑے بڑے لگن اور بڑی بڑی دیگیں جو ایک جگہ مستقل پڑی رہتی تھیں۔ “ یعنی وہ دیگیں اتنی بڑی ہوتی تھیں کہ چولہوں کے اوپر ہی پڑی رہتی تھی اور وہاں سے انہیں ہلایا نہیں جاسکتا تھا۔ اس طرح کی دیگیں اجمیر شریف انڈیا میں حضرت معین الدین اجمیری رح کے مزار پر بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ { اِعْمَلُوْٓا اٰلَ دَاوٗدَ شُکْرًا } ” اے دائود علیہ السلام کے گھر والو ! عمل کرو شکر ادا کرتے ہوئے “ حضرت سلیمان علیہ السلام چونکہ حضرت دائود علیہ السلام کے بیٹے تھے اس لیے آپ علیہ السلام کو آلِ دائود علیہ السلام کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے کہ آپ علیہ السلام پر اللہ کی ان نعمتوں کا شکر لازم ہے۔ چناچہ آپ علیہ السلام کا ایک ایک عمل اللہ تعالیٰ کی احسان مندی کا مظہر ہونا چاہیے۔ { وَقَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّکُوْرُ } ” اور واقعہ یہ ہے کہ میرے بندوں میں شکر کرنے والے کم ہی ہیں۔ “

يعملون له ما يشاء من محاريب وتماثيل وجفان كالجواب وقدور راسيات اعملوا آل داود شكرا وقليل من عبادي الشكور

سورة: سبأ - آية: ( 13 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 429 )

Surah Saba Ayat 13 meaning in urdu

وہ اُس کے لیے بناتے تھے جو کچھ وہ چاہتا، اونچی عمارتیں، تصویریں، بڑے بڑے حوض جیسے لگن اور اپنی جگہ سے نہ ہٹنے والی بھاری دیگیں اے آلِ داؤدؑ، عمل کرو شکر کے طریقے پر، میرے بندوں میں کم ہی شکر گزار ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. مجھے یقین تھا کہ مجھ کو میرا حساب (کتاب) ضرور ملے گا
  2. اے پیغمبر! کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو۔ ان کا ٹھکانا
  3. یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے۔ اور یہی
  4. ان پر ان کے اعمال کے وبال پڑ گئے۔ اور جو لوگ ان میں سے
  5. اور ہم نے تم کو سات (آیتیں) جو (نماز میں) دہرا کر پڑھی جاتی ہیں
  6. میرے بندو آج تمہیں نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم غمناک ہوگے
  7. وہ کہنے لگے کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو آگ کے
  8. تو اہلِ قرابت اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق دیتے رہو۔ جو لوگ
  9. بچے نے کہا کہ میں خدا کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے
  10. مومنو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے (لوگوں کے) گھروں میں گھر والوں سے اجازت لئے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Saba with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Saba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saba Complete with high quality
surah Saba Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Saba Bandar Balila
Bandar Balila
surah Saba Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Saba Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Saba Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Saba Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Saba Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Saba Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Saba Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Saba Fares Abbad
Fares Abbad
surah Saba Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Saba Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Saba Al Hosary
Al Hosary
surah Saba Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Saba Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب