Surah taha Ayat 134 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُم بِعَذَابٍ مِّن قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَىٰ﴾
[ طه: 134]
اور اگر ہم ان کو پیغمبر (کے بھیجنے) سے پیشتر کسی عذاب سے ہلاک کردیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی پیغمبر کیوں نہ بھیجا کہ ہم ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے تیرے کلام (واحکام) کی پیروی کرتے
Surah taha Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مراد آخر الزماں پیغمبر حضرت محمد رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قرآن حکیم سب سے بڑا معجزہ۔کفاریہ بھی کہا کرتے تھے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ نبی اپنی سچائی کا کوئی معجزہ ہمیں نہیں دکھاتے ؟ جواب ملتا ہے کہ یہ ہے قرآن کریم جو اگلی کتابوں کی خبر کے مطابق اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی امی ﷺ پر اتارا ہے جو نہ لکھنا جانیں نہ پڑھنا ﷺ۔ دیکھ لو اس میں اگلے لوگوں کے حالات ہیں اور بالکل ان کتابوں کے مطابق جو اللہ کی طرف سے اس سے پہلے نازل شدہ ہیں۔ قرآن ان سب کا نگہبان ہے۔ چونکہ اگلی کتابیں کمی بیشی سے پاک نہیں رہیں، اس لئے قرآن اترا ہے کہ ان کی صحت غیرصحت کو ممتاز کردے۔ سورة عنکبوت میں کافروں کے اس اعتراض کے جواب میں فرمایا ( قُلْ اِنَّمَا الْاٰيٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ ۙ اَنَّهَآ اِذَا جَاۗءَتْ لَا يُؤْمِنُوْنَ01009 ) 6۔ الأنعام:109) یعنی کہہ دے کہ اللہ تعالیٰ رب العالمین ہر قسم کے معجزات ظاہر کرنے پر قادر ہے میں تو صرف تنبیہہ کرنے والارسول ہوں میرے قبضے میں کوئی معجزہ نہیں لیکن کیا انہیں یہ معجزہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل فرمائی ہے جو ان کے سامنے برابر تلاوت کی جارہی ہے جس میں ہر یقین والے کے لئے رحمت وعبرت ہے۔ صحیح بخاری ومسلم میں رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ہر نبی کو ایسے معجزے ملے کہ انہیں دیکھ کر لوگ ان کی نبوت پر ایمان لے آئے۔ لیکن مجھے جیتا جاگتا زندہ اور ہمیشہ رہنے والا معجزہ دیا گیا ہے یعنی اللہ کی یہ کتاب قرآن مجید جو بذریعہ وحی مجھ پر اتری ہے۔ پس مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن تمام نبیوں کے تابعداروں سے میرے تابعدار زیادہ ہوں گے۔ یہ یاد رہے کہ یہاں رسول اللہ ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ بیان ہوا ہے اس سے یہ مطلب نہیں کہ آپ کے معجزے اور تھے ہی نہیں علاوہ اس پاک معجز قرآن کے آپ کے ہاتھوں اس قدر معجزات سرزد ہوئے ہیں جو گنتی میں نہیں آسکتے۔ لیکن ان تمام بیشمار معجزوں سے بڑھ چڑھ کر آپ کا سب سے اعلیٰ معجزہ قرآن کریم ہے۔ اگر اس محترم ختم المرسلین آخری پیغمبر ؑ کو بھیجنے سے پہلے ہی ہم ان نہ ماننے والوں کو اپنے عذاب سے ہلاک کردیتے تو ان کا یہ عذر باقی رہ جاتا کہ اگر ہمارے پیغمبر آتے کوئی وحی الٰہی نازل ہوتی تو ہم ضرور اس پر ایمان لاتے اور اس کی تابعداری اور فرماں برداری میں لگ جاتے اور اس ذلت و رسوائی سے بچ جاتے۔ اس لئے ہم نے ان کا یہ عذر بھی کاٹ دیا۔ رسول بھیج دیا، کتاب نازل فرمادی، انہیں ایمان نصیب نہ ہوا، عذابوں کے مستحق بن گئے اور عذر بھی دور ہوگئے۔ ہم خوب جانتے ہیں کہ ایک کیا ہزاروں آیتیں اور نشانات دیکھ کر بھی انہیں ایمان نصیب نہیں ہوگا۔ ہاں جب عذابوں کو اپنے آنکھوں سے دیکھ لیں گے اس وقت ایمان لائیں گے لیکن وہ محض بےسود ہے جیسے فرمایا ہم نے یہ پاک اور بہتر کتاب نازل فرما دی ہے جو بابرکت ہے تم اسے مان لو اور اس کی فرماں برداری کرو تو تم پر رحم کیا جائے گا، الخ یہی مضمون آیت ( وَاَقْسَمُوْا باللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ لَىِٕنْ جَاۗءَتْهُمْ اٰيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا01009 ) 6۔ الأنعام:109) ، میں ہے کہ کہتے ہیں کہ رسول کی آمد پر ہم مومن بن جائیں گے معجزہ دیکھ کر ایمان قبول کرلیں گے لیکن ہم ان کی سرشت سے واقف ہیں یہ تمام آیتیں دیکھ کر بھی ایمان نہ لائیں گے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اے نبی ﷺ ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ ادھر ہم ادھر تم منتظر ہیں۔ ابھی حال کھل جائے گا کہ راہ مستقیم پر کون ہے ؟ حق کی طرف کون چل رہا ہے ؟ عذابوں کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی اس وقت معلوم ہوجائے گا کون گمراہی میں مبتلا تھا۔ گھبراؤ نہیں ابھی ابھی جان لوگے کہ کذاب و شریر کون تھا ؟ یقینا مسلمان راہ راست پر ہیں اور غیرمسلم اس سے ہٹے ہوئے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ مِنْ قَبْلِ اَنْ نَّذِلَّ وَنَخْزٰی ”یہ وہی اصول ہے جو ہم سورة بنی اسرائیل میں بھی پڑھ آئے ہیں : وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً کہ ہم کسی قوم پر عذاب ہلاکت اس وقت تک نہیں بھیجتے جب تک اللہ کی طرف سے کوئی رسول آکر واضح طور پر حق کا احقاق اور باطل کا ابطال نہ کردے۔ لیکن رسول کے اتمام حجت کے بعد بھی اگر قوم انکار پر اڑی رہے تو پھر اس کو عذاب استیصال کے ذریعے سے ہلاک کر کے نسیاً منسیاً کردیا جاتا ہے۔
ولو أنا أهلكناهم بعذاب من قبله لقالوا ربنا لولا أرسلت إلينا رسولا فنتبع آياتك من قبل أن نذل ونخزى
سورة: طه - آية: ( 134 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 321 )Surah taha Ayat 134 meaning in urdu
اگر ہم اُس کے آنے سے پہلے اِن کو کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو پھر یہی لوگ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار، تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے ہی ہم تیری آیات کی پیروی اختیار کر لیتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان کو گمراہ کرتا اور امیدیں دلاتا ہروں گا اور یہ سکھاتا رہوں گا
- جس خیرات دینے کے بعد (لینے والے کو) ایذا دی جائے اس سے تو نرم
- لیکن جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور عمل نیک کئے تو اُمید ہے
- تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ
- ابّا مجھے ڈر لگتا ہے کہ آپ کو خدا کا عذاب آپکڑے تو آپ شیطان
- اور رات کی جب اُسے چھپا لے
- جب اُن کے پروردگار نے ان کو پاک میدان (یعنی) طویٰ میں پکارا
- اور وہ جو دیوار تھی سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی (جو) شہر میں
- اور کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ (قیامت کا) وعدہ کب وقوع
- پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو کہنے لگے کہ ہم خدائے واحد
Quran surahs in English :
Download surah taha with the voice of the most famous Quran reciters :
surah taha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter taha Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers