Surah taha Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾
[ طه: 14]
بےشک میں ہی خدا ہوں۔ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز پڑھا کرو
Surah taha Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی تکلیفات میں سب سے پہلا اور سب سے اہم حکم ہے جس کا ہر انسان پر تکلف ہی ہے۔ علاوہ ازیں جب الوہیت کا مستحق بھی وہی ہے تو عبادت بھی صرف اسی کا حق ہے۔
( 2 ) عبادت کے بعد نماز کا خصوصی حکم دیا۔ حالانکہ عبادت میں نماز بھی شامل تھی، تاکہ اس کی وہ اہمیت واضح ہو جائے جیسے کہ اس کی ہے۔ لِذِكْرِي کا ایک مطلب یہ ہے کہ تو مجھے یاد کرے، اسلئے یاد کرنے کا طریقہ عبادت ہے اور عبادت میں نماز کو خصوصی اہمیت وفضیلت حاصل ہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ جب بھی میں تجھے یاد آ جاؤں نماز پڑھ، یعنی اگر کسی وقت غفلت یا نیند کا غلبہ ہو تو اس کیفیت سے نکلتے ہی اور میری یاد آتے ہی نماز پڑھ۔ جس طرح کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” جو نماز سے سو جائے یا بھول جائے، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب بھی اسے یاد آئے پڑھ لے “۔ ( صحيح بخاري، كتاب المواقيت، باب من نسي صلاة فليصل إذا ذكرها، ومسلم، كتاب المساجد باب قضاء الصلاة الفائتة )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ سے ہمکلامی۔ جب حضرت موسیٰ ؑ آگ کے پاس پہنچے تو اس مبارک میدان کے دائیں جانب کے درختوں کی طرف سے آواز آئی کہ اے موسیٰ ! میں تیرا رب ہوں تو جوتیاں اتار دے۔ یا تو اس لئے یہ حکم ہوا کہ آپ کی جوتیاں گدھے کے چمڑے کی تھیں یا اس لئے کہ تعظیم کرانی مقصود تھی۔ جیسے کہ کعبہ جانے کے وقت لوگ جوتیاں اتار کر جاتے ہیں۔ یا اس لئے کہ اس بابرکت جگہ پر پاؤں پڑیں اور بھی وجوہ بیان کئے گئے ہیں۔ طوی اس وادی کا نام تھا۔ یا یہ مطلب کہ اپنے قدم اس زمین سے ملا دو۔ یا یہ مطلب کہ یہ زمین کئی کئی بار پاک کی گئی ہے اور اس میں برکتیں بھر دی گئی ہیں اور بار بار دہرائی گئی ہیں۔ لیکن زیادہ صحیح پہلا قول ہی ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( اِذْ نَادٰىهُ رَبُّهٗ بالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى 16ۚ ) 79۔ النازعات:16) میں نے تجھے اپنا برگزیدہ کرلیا ہے، دنیا میں سے تجھے منتخب کرلیا ہے، اپنی رسالت اور اپنے کلام سے تجھے ممتاز فرما رہا ہوں، اس وقت کے روئے زمین کے تمام لوگوں سے تیرا مرتبہ بڑھا رہا ہوں۔ کہا گیا ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ سے پوچھا گیا جانتے بھی ہو کہ میں نے تجھے دوسرے تمام لوگوں میں سے مختار اور پسندیدہ کر کے شرف ہم کلامی کیوں بخشا ؟ آپ نے جواب دیا اے اللہ مجھے اس کی وجہ معلوم نہیں فرمایا گیا اس لئے کہ تیری طرح اور کوئی میری طرف نہیں جھکا۔ اب تو میری وحی کو کان لگا کر دھیان دے کر سن۔ میں ہی معبود ہوں کوئی اور نہیں۔ یہی پہلا فریضہ ہے تو صرف میری ہی عبادت کئے چلے جانا کسی اور کی کسی قسم کی عبادت نہ کرنا، میری یاد کے لئے نمازیں قائم کرنا، میری یاد کا یہ بہترین اور افضل ترین طریقہ ہے یا یہ مطلب کہ جب میں یاد آؤں نماز پڑھو۔ جیسے حدیث میں ہے کہ تم میں سے اگر کسی کو نیند آجائے یا غفلت ہوجائے تو جب یاد آجائے نماز پڑھ لے کیونکہ فرمان الٰہی ہے میری یاد کے وقت نماز قائم کرو۔ بخاری و مسلم میں ہے جو شخص سوتے میں یا بھول میں نماز کا وقت گزار دے اس کا کفارہ یہی ہے کہ یاد آتے ہی نماز پڑھ لے اس کے سوا اور کفارہ نہیں۔ قیامت یقیناً آنے والی ہے ممکن ہے میں اس کے وقت کے صحیح علم کو ظاہر نہ کروں۔ ایک قرأت میں ( اخفیھا ) کے بعد ( من نفسی ) کے لفظ بھی ہیں کیونکہ اللہ کی ذات سے کوئی چیز مخفی نہیں۔ یعنی اس کا علم بجز اپنے کسی کو نہیں دوں گا۔ پس روئے زمین پر کوئی ایسا نہیں ہوا جسے قیامت کے قائم ہونے کا مقرر وقت معلوم ہو۔ یہ وہ چیز ہے کہ اگر ہو سکے تو خود میں اپنے سے بھی اسے چھپادوں لیکن رب سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔ چناچہ یہ ملائیکہ سے پوشیدہ ہے انبیاء اس سے بےعلم ہیں۔ جیسے فرمان ہے ( قُلْ لَّا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَيْبَ اِلَّا اللّٰهُ ۭ وَمَا يَشْعُرُوْنَ اَيَّانَ يُبْعَثُوْنَ 65 ) 27۔ النمل:65) زمین آسمان والوں میں سے سوائے اللہ واحد کے کوئی اور غیب دان نہیں اور آیت میں ہے قیامت زمین و آسمان پر بھاری پڑ رہی ہے وہ اچانک آجائے گی یعنی اس کا علم کسی کو نہیں۔ ایک قرأت میں اخفیھا ہے۔ ورقہ فرماتے ہیں مجھے حضرت سعید بن جبیر ؒ نے اسی طرح پڑھایا ہے۔ اس کے معنی ہیں اظہرھا اس دن ہر عامل اپنے عمل کا بدل دیا جائے گا خواہ ذرہ برابر نیکی ہو خواہ بدی ہو اپنے کرتوت کا بدلہ اس دن ضرور ملنا ہے۔ پس کسی کو بھی بےایمان لوگ بہکا نہ دیں۔ قیامت کے منکر، دنیا کے مفتوں، مولا کے نافرمان، خواہش کے غلام، کسی اللہ کے بندے کے اس پاک عقیدے میں اسے تزلزل پیدا نہ کرنے پائیں اگر وہ اپنی چاہت میں کامیاب ہوگئے تو یہ غارت ہوا اور نقصان میں پڑا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 14 اِنَّنِیْٓ اَنَا اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَا ”یہ آیت اس لحاظ سے ممتاز و منفرد ہے کہ اللہ کی انا نیت انا نیت کبریٰ کے اظہار کے لیے جو الفاظ یہاں اس مقام پر استعمال ہوئے ہیں ‘ میرے علم کی حد تک قرآن میں کسی اور مقام پر نہیں ہوئے۔ علامہ اقبال نے یہ الفاظ استعمال کیے ہیں کہ ایک تو ہماری انائے صغیر The finite ego ہے اور اس کے مقابلے میں اللہ کی انائے کبیر The Infinite Ego ہے۔ اس انائے کبیر The Great I am کا اس آیت میں بھرپور انداز میں اظہار ہوا ہے۔
إنني أنا الله لا إله إلا أنا فاعبدني وأقم الصلاة لذكري
سورة: طه - آية: ( 14 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 313 )Surah taha Ayat 14 meaning in urdu
میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے، پس تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بلاشبہ تھوہر کا درخت
- (بات) یہ (ہے) کچھ شک نہیں کہ خدا کافروں کی تدبیر کو کمزور کر دینے
- وہی تو ہے جس نے تم کو (پہلے) مٹی سے پیدا کیا۔ ہھر نطفہ بنا
- خدا نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو اور ڈرنا مت۔ ہم اس کو ابھی اس
- کہہ دو کہ حق آچکا اور (معبود) باطل نہ تو پہلی بار پیدا کرسکتا ہے
- اور تم زمین میں (خدا کو) عاجز نہیں کرسکتے۔ اور خدا کے سوا نہ تمہارا
- اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو
- اور اگر تم کو معلوم ہو کہ میاں بیوی میں ان بن ہے تو ایک
- ہرگز نہیں۔ یہ جو کچھ کہتا ہے ہم اس کو لکھتے جاتے اور اس کے
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Quran surahs in English :
Download surah taha with the voice of the most famous Quran reciters :
surah taha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter taha Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers