Surah Inshiqaq Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّهُ ظَنَّ أَن لَّن يَحُورَ﴾
[ الانشقاق: 14]
اور خیال کرتا تھا کہ (خدا کی طرف) پھر کر نہ جائے گا
Surah Inshiqaq Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ اس کے خوش ہونے کی علت ہے۔ یعنی آخرت پر اس کا عقیدہ ہی نہیں تھا ۔ حور کےمعنی ہیں، لوٹنا۔ جس طرح نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی دعا ہے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْحَورِ بَعْدَ الْكَورِ( صحيح مسلم، الحج، باب ما يقول إذا ركب إلى سفر الحج وغيره، ترمذي، ابن ماجه ) مسلم میں بعد الكون ہے۔ مطلب ہے، اس بات سے میں پناہ مانگتا ہوں کہ ایمان کے بعد کفر، اطاعت کے بعد معصیت یاخیر کے بعد شر کی طرف لوٹوں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
زمین مردے اگل دے گی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قیامت کے دن آسمان پھٹ جائے گا وہ اپنے رب کے حکم پر کاربند ہونے کے لیے اپنے کان لگائے ہوئے ہوگا پھٹنے کا حکم پاتے ہی پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیگا اسے بھی چاہیے کہ امر اللہ بجا لائے اس لیے کہ یہ اس اللہ کا حکم ہے جسے کوئی روک نہیں سکتا جس سے بڑا اور کوئی نہیں جو سب پر غالب ہے اس پر غالب کوئی نہیں، ہر چیز اس کے سامنے پست و لاچار ہے بےبس و مجبور ہے اور زمین پھیلا دی جائیگی بچھا دی جائیگی اور کشادہ کردی جائیگی۔ حدیث میں ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو چمڑے کی طرح کھینچ لے گا یہاں تک کہ ہر انسان کو صرف دو قدم ٹکانے کی جگہ ملے گی سب سے پہلے مجھے بلایا جائیگا حضرت جبرائیل ؑ اللہ تعالیٰ کی دائیں جانب ہوں گے اللہ کی قسم اس سے پہلے اس نے کبھی اسے نہیں دیکھا تو میں کہوں گا اللہ جبرائیل نے مجھ سے کہا تھا کہ یہ تیرے بھیجے ہوئے میرے پاس آتے ہیں اللہ فرمائے گا سچ کہا تو میں کہوں گا اللہ پھر مجھے شفاعت کی اجازت ہو چناچہ مقام محمود میں کھڑا ہو کر میں شفاعت کروں گا اور کہوں گا کہ اللہ تیرے ان بندوں نے زمین کے گوشتے گوشتے پر تیری عبادت کی ہے ( ابن جریر ) پھر فرماتا ہے کہ زمین اپنے اندر کے کل مردے اگل دے گی اور خالی ہو جایئگی یہ بھی رب کے فرمان کی منتظر ہوگی اور اسے بھی یہی لائق ہے پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اے انسان تو کوشش کرتا رہیگا اور اپنے رب کی طرف آگے بڑھتا رہیگا اعمال کرتا رہیگا یہاں تک کہ ایک دن اس سے مل جائیگا اور اس کے سامنے کھڑا ہوگا اور اپنے اعمال اور اپنی سعی و کوشش کو اپنے سامنے دیکھ لے گا ابو داؤد طیالسی میں ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نے فرمایا اے محمد ﷺ جی لے جب تک چاہے بالآخر موت آنے والی ہے جس سے چاہ و دل بستگی پیدا کرلے ایک دن اس سے جدائی ہونی ہے جو چاہے عمل کرلے ایک دن اس کی ملاقات ہونے والی ہے، ملاقیہ کی ضمیر کا مرجع بعض نے لفظ رب کو بھی بتایا ہے تو معنی یہ ہوں گے کہ اللہ سے تیری ملاقات ہونے والی ہے وہ تجھے تیرے کل اعمال کا بدلہ دے گا اور تیری تمام کوشش و سعی کا پھل تجھے عطا فرمائے گا دونوں ہی باتیں آپس میں ایک دوسری کو لازم و ملزوم ہیں قتادہ فرماتے ہیں کہ اے ابن آدم تو کوشش کرنے والا ہے لیکن اپنی کوشش میں کمزور ہے جس سے یہ ہو سکے کہ اپنی تمام تر سعی و کوشش نیکیوں کی کرے تو وہ کرلے دراصل نیکی کی قدرت اور برائیوں سے بچنے کی طاقت بجز امداد الٰہی حاصل نہیں ہوسکتی۔ پھر فرمایا جس کے داہنے ہاتھ میں اس کا اعمال نامہ مل جائیگا اس کا حساب سختی کے بغیر نہایت آسانی سے ہوگا اس کے چھوٹے اعمال معاف بھی ہوجائیں گے اور جس سے اس کے تمام اعمال کا حساب لیا جائیگا وہ ہلاکت سے نہ بچے گا جناب رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جس سے حساب کا مناقشہ ہوگا وہ تباہ ہوگا تو حضرت عائشہ نے فرمایا قرآن میں تو ہے کہ نیک لوگوں کا بھی حساب ہوگا آیت ( فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَّسِيْرًا ۙ ) 84۔ الإنشقاق:8) آپ نے فرمایا دراصل یہ وہ حساب نہیں یہ تو صرف پیشی ہے جس سے حساب میں پوچھ گچھ ہوگی وہ برباد ہوگا ( مسند احمد ) دوسری روایت میں ہے کہ یہ بیان فرماتے ہوئے آپ نے اپنی انگلی اپنے ہاتھ پر رکھ کر جس طرح کوئی چیز کریدتے ہیں اس طرح اسے ہلا جلا کر بتایا مطلب یہ ہے کہ جس سے باز پرس اور کرید ہوگی وہ عذاب سے بچ نہیں سکتا خود حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ جس سے باقاعدہ حساب ہوگا وہ تو بےعذاب پائے نہیں رہ سکتا اور حساب یسیر سے مراد صرف پیشی ہے حالانکہ اللہ خوب دیکھتا رہا ہے حضرت صدیقہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضور ﷺ سے سنا کہ آپ نماز میں یہ دعا مانگ رہے تھے دعا ( اللھم حاسبنی حسابا یسیرا ) جب آپ فارغ ہوئے تو میں نے پوچھا حضور ﷺ یہ آسان حساب کیا ہے ؟ فرمایا صرف نامہ اعمال پر نظر ڈال لی جائیگی اور کہہ دیا جائیگا کہ جاؤ ہم نے درگذر کیا لیکن اے عائشہ جس سے اللہ حساب لینے پر آئے گا وہ ہلاک ہوگا ( مسند احمد ) غرض جس کے دائیں ہاتھ میں نامہ اعمال آئیگا وہ اللہ کے سامنے پیش ہوتے ہی چھٹی پا جائے گا اور اپنے والوں کی طرف خوش خوش جنت میں واپس آئیگا، طبرانی میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تم لوگ اعمال کر رہے ہو اور حقیقت کا علم کسی کو نہیں عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ تم اپنے اعمال کو پہچان لو گے بعض وہ لوگ ہوں گے جو ہنسی خوشی اپنوں سے آ ملیں گے اور بعض ایسے ہوں کہ رنجیدہ افسردہ اور ناخوش واپس آئیں گے اور جسے پیٹھ پیچھے سے بائیں ہاتھ میں ہاتھ موڑ کر نامہ اعمال دیا جائیگا وہ نقصان اور گھاٹے کی پکار پکارے گا ہلاکت اور موت کو بلائے گا اور جہنم میں جائیگا دنیا میں خوب ہشاش بشاش تھا بےفکری سے مزے کر رہا تھا آخرت کا خوف عاقبت کا اندیشہ مطلق نہ تھا اب اس کو غم و رنج، یاس محرومی و رنجیدگی اور افسردگی نے ہر طرف سے گھیر لیا یہ سمجھ رہا تھا کہ موت کے بعد زندگی نہیں۔ اسے یقین نہ تھا کہ لوٹ کر اللہ کے پاس بھی جانا ہے پھر فرماتا ہے کہ ہاں ہاں اسے اللہ ضرور دوبارہ زندہ کر دے گا جیسے کہ پہلی مرتبہ اس نے اسے پیدا کیا پھر اس کے نیک و بد اعمال کی جزا و سزا دے گا بندوں کے اعمال و احوال کی اسے اطلاع ہے اور وہ انہیں دیکھ رہا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 13{ اِنَّہٗ کَانَ فِیْٓ اَہْلِہٖ مَسْرُوْرًا۔ } ” یقینا دنیا میں وہ اپنے اہل و عیال میں بہت خوش و خرم تھا۔ “ دنیا میں وہ حرام کی کمائی سے اپنے اہل و عیال کے ساتھ عیش کرتا رہا اور آخرت کے محاسبے کا کبھی تصور بھی ذہن میں نہ لایا۔ یہاں پر ایک اہم نکتہ یہ بھی سمجھ لیجیے کہ اگر کوئی شخص اپنی روزی تو سو فیصد حلال ذرائع سے کما رہا ہے لیکن وہ اللہ کے دین کا حق ادا نہیں کر رہا تو ایسے شخص کی حلال ذرائع سے کمائی ہوئی وہ روزی بھی حلال نہیں۔ اس لیے کہ اس نے اپنی روزی کمانے کی اس تگ و دو میں جو وقت ‘ صلاحیتیں اور وسائل صرف کیے ہیں ان میں دین کے حقوق کا حصہ بھی شامل تھا۔ گویا اپنے وقت ‘ وسائل اور اپنی صلاحیتوں کا وہ حصہ جو اسے اللہ کے دین کے لیے خرچ کرنا چاہیے تھا اس حصے کو غصب کر کے وہ اپنے ذاتی استعمال میں لے آیا ہے۔ تو دین کے حقوق کو غصب کرکے کمائی ہوئی ایسی روزی حلال کیسے ہوسکتی ہے ؟ دراصل حلال و حرام کے معاملے کو بہت دقت نظری سے جانچنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس معاملے کو عام طور پر بہت سطحی انداز میں دیکھا اور پرکھا جاتا ہے۔ مثلاً ایک عام مسلمان سور کا گوشت کھانے کا تو تصور بھی نہیں کرسکتا لیکن وہ اس بکری کا گوشت بہت مزے اور رغبت سے کھا لیتا ہے جو اس نے کسی کی جیب پر ڈاکہ ڈال کر خریدی ہوتی ہے۔ اب ایسی بکری کے بارے میں کون کہے گا کہ وہ حلال ہے اور حرام نہیں ہے ! اس موضوع کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اگر کوئی مسلمان باطل کے غلبے کے تحت اطمینان و سکون سے زندگی بسر کر رہا ہے اور اس نظام کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی جدوجہد نہیں کر رہا تو وہ بزعم خویش بیشک ناپ تول کر حلال ہی کیوں نہ کھا رہا ہو ‘ اس کا کھانا پینا حتیٰ کہ اس ماحول میں سانس لینا سب حرام ہے۔ ایسے شخص کو خود سوچنا چاہیے کہ وہ کس نظام کی چاکری کر رہا ہے ؟ کس کے اقتدار کو کندھا دے رہا ہے ؟ تنخواہ کہاں سے لے رہا ہے ؟ اور اپنا کاروبار کس کی مدد سے آگے بڑھا رہا ہے ؟ ظاہر ہے وہ یہ سب کچھ باطل نظام کے لیے کر رہا ہے اور طاغوت کی فراہم کردہ چھتری کے سائے میں کررہا ہے۔ چناچہ کسی مسلمان کا کسی باطل نظام کے تحت ہنسی خوشی زندگی گزارنا کسی طور پر جائز نہیں۔ اِلا ّیہ کہ ایسی صورت حال میں وہ کراہت اور بےچینی میں زندگی بسرکرے ‘ اپنی ضروریات کو کم سے کم سطح پر رکھے اور باطل نظام کو بدلنے کے لیے اپنا تن من دھن کھپا دینے پر ہمہ وقت کمربستہ رہے۔ اس طرح امید کی جاسکتی ہے کہ اس کی یہ سوچ اور جدوجہد باطل نظام کے تحت زندگی بسر کرنے کے گناہ کا کفارہ بن جائے گی۔ آیات زیر مطالعہ میں دو انسانی کرداروں کا نقشہ دکھایا گیا ہے۔ ان میں ایک کردار تو اللہ کے اس بندے کا ہے جو دنیوی زندگی کے دوران آخرت کی جواب طلبی کے احساس سے ہر وقت لرزاں و ترساں رہتا تھا۔ ایسے لوگوں کے اعصاب پر آخرت کے احتساب کا خوف اس حد تک مسلط ہوتا ہے کہ وہ اپنی اس کیفیت کو جنت میں پہنچ کر بھی یاد کریں گے : { قَالُوْا اِنَّا کُنَّا قَبْلُ فِیْٓ اَہْلِنَا مُشْفِقِیْنَ۔ } الطور ” وہ کہیں گے کہ ہم پہلے دنیا میں اپنے اہل و عیال میں ڈرتے ہوئے رہتے تھے “۔ ایسے ہی ایک شخص کے بارے میں یہاں بتایا گیا ہے کہ وہ اللہ کی عدالت سے اپنی کامیابی کی نوید سننے کے بعد اپنے گھر والوں کی طرف شاداں وفرحاں لوٹے گا۔ اس کے مقابلے میں ایک کردار وہ ہے جو آخرت اور آخرت کے محاسبے سے بیخبر اپنے اہل و عیال کے ساتھ عیش و عشرت میں مست رہا۔ ایسے شخص نے دنیا میں بلاشبہ ایک خوشحال اور خوشیوں بھری زندگی گزاری ‘ لیکن آخرت میں اس کے لیے جہنم کی آگ کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
Surah Inshiqaq Ayat 14 meaning in urdu
اُس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان سے دو شخصوں کا حال بیان کرو جن میں سے ایک ہم نے
- اور ہم عمر نوجوان عورتیں
- جو شخص ایمان لانے کے بعد خدا کے ساتھ کفر کرے وہ نہیں جو (کفر
- بھلا دیکھو تو اگر ہم ان کو برسوں فائدے دیتے رہے
- اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل
- اور سب قیامت کے دن اس کے سامنے اکیلے اکیلے حاضر ہوں گے
- یہ لوگ خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے ان کو خدا ہدایت نہیں دیتا
- بھلا دیکھو تو کہ جو پانی تم پیتے ہو
- اور رات کی قسم جب ختم ہونے لگتی ہے
- گویا مارے جوش کے پھٹ پڑے گی۔ جب اس میں ان کی کوئی جماعت ڈالی
Quran surahs in English :
Download surah Inshiqaq with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Inshiqaq mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Inshiqaq Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers