Surah An Nur Ayat 30 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ﴾
[ النور: 30]
مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے
Surah An Nur Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جب کسی کے گھر میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینے کو ضروری قرار دیا تو اس کے ساتھ ہی غض بصر ( آنکھوں کو پست رکھنے یا بند رکھنے ) کا حکم دے دیا تاکہ اجازت طلب کرنے والا بھی بالخصوص اپنی نگاہوں پر کنٹرول رکھے۔
( 2 ) یعنی ناجائز استعمال سے اس کو بچائیں یا انہیں اس طرح چھپا کر رکھیں کہ ان پر کسی کی نظر نہ پڑے۔ اس کے یہ دونوں مفہوم صحیح ہیں کیوں کہ دونوں ہی مطلوب ہیں۔ علاوہ ازیں نظروں کی حفاظت کا پہلے ذکر کیا کیونکہ اس میں بےاحتیاطی ہی، حفظ فروج سے غفلت کا سبب بنتی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حرام چیزوں پر نگاہ نہ ڈالو حکم ہوتا ہے کہ جن چیزوں کا دیکھنا میں نے حرام کردیا ہے ان پر نگاہیں نہ ڈالو۔ حرام چیزوں سے آنکھیں نیچی کرلو۔ اگر بالفرض نظر پڑجائے تو بھی دوبارہ یا نظر بھر کر نہ دیکھو۔ صحیح مسلم میں ہے حضرت جریر بن عبداللہ بجلی ؓ نے حضور ﷺ سے اچانک نگاہ پڑجانے کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا اپنی نگاہ فورا ہٹا لو۔ نیچی نگاہ کرنا یا ادھر ادھر دیکھنے لگ جانا اللہ کی حرام کردہ چیز کو نہ دیکھنا آیت کا مقصود ہے۔ حضرت علی ؓ سے آپ نے فرمایا۔ علی ؓ نظر پر نظر نہ جماؤ، اچانک جو پڑگئی وہ تو معاف ہے قصدا معاف نہیں۔ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا " راستوں پر بیٹھنے سے بچو "۔ لوگوں نے کہا حضور ﷺ کام کاج کے لئے وہ تو ضروری ہے۔ " آپ نے فرمایا اچھا تو راستوں کا حق ادا کرتے رہو "۔ انہوں نے کہا وہ کیا ؟ فرمایا " نیچی نگاہ رکھنا " کسی کو ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، اچھی باتوں کی تعلیم کرنا، بری باتوں سے روکنا " ۔ آپ فرماتے ہیں چھ چیزوں کے تم ضامن ہوجاؤ میں تمہارے لئے جنت کا ضامن ہوتا ہوں۔ بات کرتے ہوئے جھوٹ نہ بولو۔ امانت میں خیانت نہ کرو۔ وعدہ خلافی نہ کرو۔ نظر نیچی رکھو۔ ہاتھوں کو ظلم سے بچائے رکھو۔ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو۔ صحیح بخاری میں ہے جو شخص زبان اور شرمگاہ کو اللہ کے فرمان کے ماتحت رکھے۔ میں اس کے لئے جنت کا ضامن ہوں، عبیدہ کا قول ہے کہ جس چیز کا نتیجہ نافرمانی رب ہو، وہ کبیرہ گناہ ہے چونکہ نگاہ پڑنے کے بعد دل میں فساد کھڑا ہوتا ہے، اس لئے شرمگاہ کو بچانے کے لئے نظریں نیچی رکھنے کا فرمان ہوا۔ نظر بھی ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ پس زنا سے بچنا بھی ضروری ہے اور نگاہ نیچی رکھنا بھی ضروری ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے "۔ محرمات کو نہ دیکھنے سے دل پاک ہوتا ہے اور دین صاف ہوتا ہے۔ جو لوگ اپنی نگاہ حرام چیزوں پر نہیں ڈالتے۔ اللہ ان کی آنکھوں میں نور بھر دیتا ہے۔ اور ان کے دل بھی نورانی کردیتا ہے۔ آپ فرماتے ہیں جس کی نظر کسی عورت کے حسن وجمال پر پڑجائے پھر وہ اپنی نگاہ ہٹالے۔ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ایک ایسی عبادت اسے عطا فرماتا ہے جس کی لذت وہ اپنے دل میں پاتا ہے۔ اس حدیث کی سندیں تو ضعیف ہیں مگر یہ رغبت دلانے کے بارے میں ہے۔ اور ایسی احادیث میں سند کی اتنی زیادہ دیکھ بھال نہیں ہوتی۔ طبرانی میں ہے کہ یا تو تم اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کروگے اور اپنے منہ سیدھے رکھو گے یا اللہ تعالیٰ تمہاری صورتیں بدل دے گا ( اعاذنا اللہ من کل عذابہ ) فرماتے ہیں۔ نظر ابلیسی تیروں میں سے ایک تیر ہے جو شخص اللہ کے خوف سے اپنی نگاہ روک رکھے، اللہ اس کے دل کے بھیدوں کو جانتا ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں ابن آدم کے ذمے اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جسے وہ لا محالہ پالے گا، آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے۔ زبان کا زنا بولنا ہے۔ کانوں کا زنا سننا ہے۔ ہاتھوں کا زنا تھامنا ہے۔ پیروں کا زنا چلنا ہے۔ دل خواہش تمنا اور آرزو کرتا ہے۔ پھر شرمگاہ تو سب کو سچا کردیتی ہے یا سب کو جھوٹا بنا دیتی ہے۔ ( رواہ البخاری تعلیقا ) اکثر سلف لڑکوں کو گھورا گھاری سے بھی منع کرتے تھے۔ اکثر ائمہ صوفیہ نے اس بارے میں بہت کچھ سختی کی ہے۔ اہل علم کی جماعت نے اس کو مطلق حرام کہا ہے اور بعض نے اسے کبیرہ گناہ فرمایا ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ہر آنکھ قیامت کے دن روئے گی مگر وہ آنکھ جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے دیکھنے سے بند رہے اور وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں جاگتی رہے اور وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے رودے۔ گو اس میں سے آنسو صرف مکھی کے سر کے برابر ہی نکلا ہو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 29 لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ مَسْکُوْنَۃٍ فِیْہَا مَتَاعٌ لَّکُمْ ط ”اس سے مراد دکانیں ‘ سٹور اور گودام وغیرہ ہیں۔وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَمَا تَکْتُمُوْنَ ”قانون کی اصل روح کو سمجھنا اور اس کے مطابق اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ دراصل گھر میں بلا اجازت داخل ہونے سے منع کرنے کا مقصد گھر میں سکونت پذیر خاندان کی privacy کے تقدس کو یقینی بنانا ہے۔ لہٰذا کسی دکان یا گودام پر اس قانون کے اطلاق کا کوئی جواز نہیں ہے کہ آدمی دکان کے دروازے پر اس لیے کھڑا رہے کہ جب تک مالک مجھے اجازت نہیں دے گا میں اندر نہیں جاؤں گا۔
قل للمؤمنين يغضوا من أبصارهم ويحفظوا فروجهم ذلك أزكى لهم إن الله خبير بما يصنعون
سورة: النور - آية: ( 30 ) - جزء: ( 18 ) - صفحة: ( 353 )Surah An Nur Ayat 30 meaning in urdu
اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ان سے کہو کیا تم خدا کو اپنی دینداری جتلاتے ہو۔ اور خدا تو آسمانوں
- (اے محمدﷺ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی
- کچھ شک نہیں کہ یہ نصیحت ہے
- تو آپ کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے نکلیں اور خود ان
- جس دن ان کا کوئی داؤں کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ ان کو
- اور کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے
- اور اس سے ظالم کون جو خدا پر جھوٹ بہتان باندھے یا جب حق بات
- اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے
- اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو گئے اور احکام بین آنے
- یہی لوگ باغہائے بہشت میں عزت واکرام سے ہوں گے
Quran surahs in English :
Download surah An Nur with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nur mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nur Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers