Surah yusuf Ayat 15 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ﴾
[ يوسف: 15]
غرض جب وہ اس کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرلیا کہ اس کو گہرے کنویں میں ڈال دیں۔ تو ہم نے یوسف کی طرف وحی بھیجی کہ (ایک وقت ایسا آئے گا کہ) تم ان کے اس سلوک سے آگاہ کرو گے اور ان کو (اس وحی کی) کچھ خبر نہ ہوگی
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قرآن کریم نہایت اختصار کے ساتھ واقعہ بیان کر رہا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب اپنے سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق انہوں نے یوسف ( عليه السلام ) کو کنویں میں پھینک دیا، تو اللہ تعالٰی نے حضرت یوسف ( عليه السلام ) کی تسلی اور حوصلے کے لئے وحی کی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم تیری حفاظت ہی نہیں کریں گے بلکہ ایسے بلند مقام پر تجھے فائز کریں گے کہ یہ بھائی بھیک مانگتے ہوئے تیری خدمت میں حاضر ہونگے اور پھر تو انہیں بتائے گا کہ تم نے اپنے ایک بھائی کے ساتھ اس طرح سنگ دلانہ معاملہ کیا تھا، جسے سن کر وہ حیران اور پشیمان ہو جائیں گے۔ حضرت یوسف علیہ الاسلام اس وقت اگرچہ بچے تھے، لیکن جو بچے، نبوت پر سرفراز ہونے والے ہوں، ان پر بچپن میں بھی وحی آ جاتی ہےجیسے حضرت عیسیٰ و یحیٰی وغیرہم علیہم السلام پر آئی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بھائی اپنے منصوبہ میں کامیاب ہوگئے۔ سمجھا بجھا کر بھائیوں نے باپ کو راضی کر ہی لیا۔ اور حضرت یوسف کو لے کر چلے جنگل میں جا کر سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یوسف کو کسی غیر آباد کنویں کی تہ میں ڈال دیں۔ حالانکہ باپ سے یہ کہہ کرلے گئے تھے کہ اس کا جی بہلے گا، ہم اسے عزت کے ساتھ لے جائیں گے۔ ہر طرح خوش رکھیں گے۔ اس کا جی بہل جائے گا اور یہ راضی خوشی رہے گا۔ یہاں آتے ہی غداری شروع کردی اور لطف یہ ہے کہ سب نے ایک ساتھ دل سخت کرلیا۔ باپ نے ان کی باتوں میں آکر اپنے لخت جگر کو ان کے سپرد کردیا۔ جاتے ہوئے سینے سے لگا کر پیار پچکار کر دعائیں دے کر رخصت کیا۔ باپ کی آنکھوں سے ہٹتے ہی ان سب نے بھائی کو ایذائیں دینی شروع کردیں برا بھلا کہنے لگے اور چانٹا چٹول سے بھی باز نہ رہے۔ مارتے پیٹتے برا بھلا کہتے، اس کنویں کے پاس پہنچے اور ہاتھ پاؤں رسی سے جکڑ کر کنویں میں گرانا چاہا۔ آپ ایک ایک کے دامن سے چمٹتے ہیں اور ایک ایک سے رحم کی درخواست کرتے ہیں لیکن ہر ایک جھڑک دیتا ہے اور دھکا دے کر مار پیٹ کر ہٹا دیتا ہے مایوس ہوگئے سب نے مل کر مضبوط باندھا اور کنویں میں لٹکا دیا آپ نے کنویں کا کنارا ہاتھ سے تھام لیا لیکن بھائیوں نے انگلویوں پر مار مار کر اسے بھی ہاتھ سے چھڑا لیا۔ آدھی دور آپ پہنچے ہوں گے کہ انہوں نے رسی کاٹ دی۔ آپ تہ میں جا گرے، کنویں کے درمیان ایک پتھر تھا جس پر آکر کھڑے ہوگئے۔ عین اس مصیبت کے وقت عین اس سختی اور تنگی کے وقت اللہ تعالیٰ نے آپ کی جانب وحی کی کہ آپ کا دل مطمئن ہوجائے آپ صبر و برداشت سے کام لیں اور انجام کا آپ کو علم ہوجائے۔ وحی میں فرمایا گا کہ غمگین نہ ہو یہ نہ سمجھ کہ یہ مصیبت دور نہ ہوگی۔ سن اللہ تعالیٰ تجھے اس سختی کے بعد آسانی دے گا۔ اس تکلیف کے بعد راحت ملے گی۔ ان بھائیوں پر اللہ تجھے غلبہ دے گا۔ یہ گو تجھے پست کرنا چاہتے ہیں لیکن اللہ کی چاہت ہے کہ وہ تجھے بلند کرے۔ یہ جو کچھ آج تیرے ساتھ کر رہے ہیں وقت آئے گا کہ تو انہیں ان کے اس کرتوت کو یاد دلائے گا اور یہ ندامت سے سر جھکائے ہوئے ہوں گے اپنے قصور سن رہے ہوں گے۔ اور انہیں یہ بھی معلوم نہ ہوگا کہ تو وہ ہے۔ چناچہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ جب برادران یوسف حضرت یوسف ؑ کے پاس پہنچے تو آپ نے تو انہیں پہچان لیا لیکن یہ نہ پہچان سکے۔ اس وقت آپ نے ایک پیالہ منگوایا اور اپنے ہاتھ پر رکھ کر اسے انگلی سے ٹھونکا۔ آواز نکلی ہی تھی اس وقت آپ نے فرمایا لو یہ جام تو کچھ کہہ رہا ہے اور تمہارے متعلق ہی کچھ خبر دے رہا ہے۔ یہ کہہ رہا ہے تہارا ایک یوسف نامی سوتیلا بھائی تھا۔ تم اسے باپ کے پاس سے لے گئے اور اسے کنویں میں پھینک دیا۔ پھر اسے انگلی ماری اور ذرا سی دیر کان لگا کر فرمایا لو یہ کہہ رہا ہے کہ پھر تم اس کے کرتے پر جھوٹا خون لگا کر باپ کے پاس گئے اور وہاں جاکر ان سے کہہ دیا کہ تیرے لڑکے کو بھیڑیئے نے کھالیا۔ اب تو یہ حیران ہوگئے آپس میں کہنے لگے ہائے برا ہوا بھانڈا پھوٹ گیا اس جام نے تو تمام سچی سچی باتیں بادشاہ سے کہہ دیں۔ پس یہی ہے جو آپ کو کنویں میں وحی ہوئی کہ ان کے اس کے کرتوت کو تو انہیں ان کے بےشعوری میں جتائے گا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 15 فَلَمَّا ذَهَبُوْا بِهٖ وَاَجْمَعُوْٓا اَنْ يَّجْعَلُوْهُ فِيْ غَيٰبَتِ الْجُبِّ یہاں پر اَجْمَعُوْٓا کے بعد عَلٰی کا صلہ محذوف ہے یعنی اس منصوبے پر وہ سب کے سب جمع ہوگئے انہوں نے اس رائے پر اتفاق کرلیا۔وَاَوْحَيْنَآ اِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِاَمْرِهِمْ ھٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ یہ بات الہام کی صورت میں حضرت یوسف کے دل میں ڈالی گئی ہوگی کیونکہ ابھی آپ کی عمر نبوت کی تو نہیں تھی کہ باقاعدہ وحی ہوتی۔ بہر حال آپ پر یہ الہام کیا گیا کہ ایک دن تم اپنے ان بھائیوں کو یہ بات اس وقت جتلاؤ گے جب انہیں اس کا خیال بھی نہیں ہوگا۔ اس چھوٹے سے فقرے میں جو بلاغت ہے اس کا جواب نہیں۔ چند الفاظ کے اندر حضرت یوسف کی تسلی کے لیے گویا پوری داستان بیان کردی گئی ہے کہ تمہاری جان کو خطرہ نہیں ہے تم نہ صرف اس مشکل صورت حال سے نکلنے میں کامیاب ہوجاؤ گے بلکہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب تم اس قابل ہو گے کہ اپنے ان بھائیوں کو ان کا یہ سلوک جتلا سکو۔
فلما ذهبوا به وأجمعوا أن يجعلوه في غيابت الجب وأوحينا إليه لتنبئنهم بأمرهم هذا وهم لا يشعرون
سورة: يوسف - آية: ( 15 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 237 )Surah yusuf Ayat 15 meaning in urdu
اِس طرح اصرار کر کے جب وہ اُسے لے گئے اور انہوں نے طے کر لیا کہ اسے ایک اندھے کنویں میں چھوڑ دیں، تو ہم نے یوسفؑ کو وحی کی کہ "ایک وقت آئے گا جب تو ان لوگوں کو ان کی یہ حرکت جتائے گا، یہ اپنے فعل کے نتائج سے بے خبر ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اس کی بہن سے کہا کہ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا تو وہ
- اور ہر شیطان راندہٴ درگاہ سے اُسے محفوظ کر دیا
- ہاں جس نے مجھ کو پیدا کیا وہی مجھے سیدھا رستہ دکھائے گا
- اور آسمان کی طرف کہ کیسا بلند کیا گیا ہے
- تم کو کیا ہوا کہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟
- وہ کہنے لگے کہ اگر ہماری موجودگی میں کہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں، اسے
- جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی (بہتری) چالیں چلتے رہے ہیں سو چال
- کیا انہوں نے نہیں سمجھا کہ جس خدا نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا
- کیا لوگوں کو تعجب ہوا کہ ہم نے ان ہی میں سے ایک مرد کو
- جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ بن مریم خدا ہیں وہ بےشک
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers