Surah maryam Ayat 15 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا﴾
[ مريم: 15]
اور جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وفات پائیں گے اور جس دن زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے۔ ان پر سلام اور رحمت (ہے)
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) تین مواقع انسان کے لئے سخت ودہشت ناک ہو تے ہیں، 1۔ جب انسان رحم مادر سے باہر آتا ہے، 2۔ جب موت کا شکنجہ اسے اپنی گرفت میں لیتا ہے،3۔ اور جب اسے قبر سے زندہ کر کے اٹھایا جائے گا تو وہ اپنے کو میدان محشر کی ہولناکیوں میں گھرا ہوا پائے گا۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ ان تینوں جگہوں میں اس کیلئے ہماری طرف سے سلامتی اور امان ہے۔ بعض اہل بدعت اس آیت سے یوم ولادت پر ” عید میلاد “ کا جواز ثابت کرتے ہیں لیکن کوئی ان سے پوچھے تو پھر یوم وفات پر ” عید وفات “ یا ” عید ممات “ بھی منانی ضروری ہوئی کیونکہ جس طرح یوم ولادت کے لیے سلام ہے یوم وفات کے لیے بھی سلام ہے اگر محض لفظ ” سلام “ سے عید میلاد کا اثبات ممکن ہے تو پر اسی لفظ سے عید وفات کا بھی اثبات ہوتا ہے لیکن یہاں وفات کی عید تو کجا، سرے سے وفات وممات ہی کا انکار ہے یعنی وفات نبوی ( صلى الله عليه وسلم ) کا انکار کر کے نص قرآنی کا تو انکار کرتے ہی ہیں خود اپنے استدلال کی رو سے بھی آیت کے ایک جز کو تو مانتے ہیں اور اسی آیت کے دوسرے جز سے ان ہی کے استدلال کی روشنی میں جو ثابت ہوتا ہے اس کا انکار ہے۔ «اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْكِتٰبِ وَتَكْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ» ( البقرۃ:85 ) ” کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پیدائش یحییٰ علیہ السلام۔بمطابق بشارت الہٰی حضرت زکریا ؑ کے ہاں حضرت یحییٰ ؑ پیدا ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں تورات سکھا دی جو ان میں پڑھی جاتی تھی اور جس کا احکام نیک لوگ اور انبیاء دوسروں کو بتلاتے تھے اس وقت ان کی عمر بچپن کی ہی تھی اسی لئے اپنی اس انوکھی نعمت کا بھی ذکر کیا کہ بچہ بھی دیا اور اسے آسمانی کتاب کا عالم بھی بچپن سے ہی کردیا اور حکم دے دیا کہ حرص اجتہاد کوشش اور قوت کے ساتھ کتاب اللہ سیکھ لے۔ ساتھ ہی ہم نے اسے اسی کم عمری میں فہم وعلم، قوت وعزم، دانائی اور حلم عطا فرمایا نیکیوں کی طرف بچپن سے ہی جھک گئے اور کوشش وخلوص کے ساتھ اللہ کی عبادت اور مخلوق کی خدمت میں لگ گئے۔ بچے آپ سے کھیلنے کو کہتے تھے مگر یہ جواب پاتے تھے کہ ہم کھیل کے لئے پیدا نہیں کئے گئے۔ حضرت یحییٰ ؑ کا وجود حضرت زکریا ؑ کے لئے ہماری رحمت کا کرشمہ تھا جس پر بجز ہمارے اور کوئی قادر نہیں حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے۔ کہ واللہ میں نہیں جانتا کہ حنان کا مطلب کیا ہے لغت میں محبت شقفت رحمت وغیرہ کے معنی میں یہ آتا ہے بہ ظاہر یہ مطلب معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے اسے بچپن سے ہی حکم دیا اور اسے شفقت و محبت اور پاکیزگی عطا فرمائی۔ مسند احمد کی ایک حدیث میں ہے کہ اسک شخص جہنم میں ایک ہزار سال تک یا حنان یا منان پکارتا رہے گا پس ہر میل کچیل سے ہر گناہ اور معصیت سے آپ بچے ہوئے تھے۔ صرف نیک اعمال آپ کی عمر کا خلاصہ تھا آپ گناہوں سے اور اللہ کی نافرمانیوں سے یکسو تھے ساتھ ہی ماں باپ کے فرمابردار اطاعت گزار اور ان کے ساتھ نیک سلوک تھے کبھی کسی بات میں ماں باپ کی مخالفت نہیں کی کبھی ان کے فرمان سے باہر نہیں ہوتے کبھی ان کی روک کے بعد کسی کام کو نہیں کیا کوئی سرکشی کوئی نافرمانی کی خو آپ میں نہ تھی۔ ان اوصاف جمیلہ اور خصائل حمیدہ کے بدلے تینوں حالتوں میں آپ کو اللہ کی طرف سے امن وامان اور سلامتی ملی۔ یعنی پیدائش والے دن موت والے دن اور حشر والے دن۔ یہی تینوں جگہیں گھبراہٹ کی اور انجان ہوتی ہیں۔ انسان ماں کے پیٹ سے نکلتے ہی ایک نئی دنیا دیکھتا ہے جو اس کی آج تک کی دنیا سے عظیم الشان اور بالکل مختلف ہوتی ہے موت والے دن اس مخلوق سے وابسطہ پڑتا ہے جس سے حیات میں کبھی بھی واسطہ نہیں پڑا انہیں کبھی نہ دیکھا۔ محشروالے دن بھی علی ہذالقیاس اپنے تئیں ایک بہت بڑے مجمع میں جو بالکل نئی چیز ہے دیکھ کر حیرت زدہ ہوجاتا ہے۔ پس ان تینوں وقتوں میں اللہ کی طرف سے حضرت یحییٰ ؑ کو سلامتی ملی۔ ایک مرسل حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا تمام لوگ قیامت کے دن کچھ نہ کچھ گناہ لے کر جائیں گے سوائے حضرت یحییٰ ؑ کے۔ حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ آپ نے گناہ بھی کبھی نہیں کیا۔ یہ حدیث مرفوعا اور دوسندوں سے بھی مروی ہے لیکن وہ دونوں سندیں بھی ضغیف ہیں واللہ اعلم۔ حضرت حسن ؒ فرماتے ہیں حضرت یحییٰ ؑ سے فرمانے لگے آپ میرے لئے استغفار کیجئے آپ مجھ سے بہتر ہیں حضرت یحییٰ ؑ نے جواب دیا آپ مجھ سے بہتر ہیں حضرت عیسیٰ ؑ نے فرمایا میں نے آپ ہی اپنے اوپر سلام کیا اور آپ پر خود اللہ نے سلام کہا۔ اب ان دونوں نے ہی اللہ کی فضیلت ظاہر کی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 15 وَسَلٰمٌ عَلَیْہِ یَوْمَ وُلِدَ وَیَوْمَ یَمُوْتُ وَیَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّایہاں پر حضرت زکریا اور حضرت یحییٰ علیہ السلام کا قصہ اختتام کو پہنچا اور اب آگے حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قصہ بیان کیا جا رہا ہے۔
Surah maryam Ayat 15 meaning in urdu
سلام اُس پر جس روز کہ وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے اور جس روز وہ زندہ کر کے اٹھایا جائے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہ وہی (مظفرو) منصور ہیں
- اور وہی تو ہے جس نے تم کو ان (کافروں) پر فتحیاب کرنے کے بعد
- اور انہوں نے فرشتوں کو کہ وہ بھی خدا کے بندے ہیں (خدا کی) بیٹیاں
- جن لوگوں کے بارے میں خدا کا حکم (عذاب) قرار پاچکا ہے وہ ایمان نہیں
- وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور ان کو دوزخ
- لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے غور سے سنو۔ کہ جن لوگوں کو
- جو لوگ ہماری آیتوں میں کج راہی کرتے ہیں وہ ہم سے پوشیدہ نہیں ہیں۔
- ہم نے اس (قرآن) کو تمہاری زبان میں آسان کردیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت
- (یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار
- اس نے (اے محمدﷺ) تم پر سچی کتاب نازل کی جو پہلی (آسمانی) کتابوں کی
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers