Surah An Nahl Ayat 15 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَارًا وَسُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ﴾
[ النحل: 15]
اور اسی نے زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے کہ تم کو لے کر کہیں جھک نہ جائے اور نہریں اور رستے بنا دیئے تاکہ ایک مقام سے دوسرے مقام تک (آسانی سے) جاسکو
Surah An Nahl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ پہاڑوں کا فائدہ بیان کیا جا رہا ہے اور اللہ کا ایک احسان عظیم بھی ہے، کیونکہ اگر زمین ہلتی رہتی تو اس میں سکونت ممکن ہی نہ رہتی۔ اس کا اندازہ ان زلزلوں سے کیا جا سکتا ہے جو چند سکینڈوں اور لمحوں کے لئے آتے ہیں، لیکن کس طرح بڑی بڑی مضبوط عمارتوں کو پیوند زمین اور شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
( 2 ) نہروں کا سلسلہ بھی عجیب ہے، کہاں سے وہ شروع ہوتی ہیں اور کہاں کہاں، دائیں بائیں، شمال، جنوب، مشرق و مغرب ہر جہت کو سیراب کرتی ہیں۔ اس طرح راستے بنائے، جن کے ذریعے تم منزل مقصود پر پہنچتے ہو۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ کے انعامات اللہ تعالیٰ اپنی اور مہربانی جتاتا ہے کہ سمندر پر دریا پر بھی اس نے تمہیں قابض کردیا باوجود اپنی گہرائی کے اور اپنی موجوں کے وہ تمہارا تابع ہے، تمہاری کشتیاں اس میں چلتی ہیں۔ اسی طرح اس میں سے مچھلیاں نکال کر ان لولو اور جواہر اس نے تمہارے لئے اس میں پیدا کئے ہیں جنہیں تم سہولت سے نکال لیتے ہو اور بطور زیور کے اپنے کام میں لیتے ہو پھر اس کشتیاں ہواؤں کو ہٹاتی پانی کو چیرتی اپنے سینوں کے بل تیرتی چلی جاتی ہیں۔ سب سے پہلے حضرت نوح ؑ کشی میں سوار ہوئے انہیں کو کشتی بنانا اللہ عالم نے سکھایا پھر لوگ برابر بناتے چلے آئے اور ان پر دریا کے لمبے لمبے سفر طے ہونے لگے اس پار کی چیزیں اس پار اور اس پار کی اس پار آنے جانے لگیں۔ اسی کا بیان اس میں ہے کہ تم اللہ کا فضل یعنی اپنی روزی تجارت کے ذریعہ ڈھونڈو اور اس کی نعمت و احسان کا شکر مانو اور قدر دانی کرو۔ مسند بزار میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مغربی دریا سے کہا کہ میں اپنے بندوں کو تجھ میں سوار کرنے والا ہوں تو ان کے ساتھ کیا کرے گا ؟ اس نے کہا ڈبو دونگا فرمایا تیری تیزی تیرے کناروں پر ہے اور انہیں میں اپنے ہاتھ پر انہیں اٹھاؤں گا اور جس طرح ماں اپنے بچے کی خبر گیری کرتی ہے میں ان کی کرتا رہوں گا پس اسے اللہ تعالیٰ نے زیور بھی دئیے اور شکار بھی۔ اس حدیث کا راوی صرف عبد الرحمن بن عبداللہ ہے اور وہ منکر الحدیث ہے۔ عبداللہ بن ابی عمرو سے بھی یہ روایت مرفوعاً مروی ہے۔ اس کے بعد زمین کا ذکر ہو رہا ہے کہ اس کے ٹھہرانے اور ہلنے جلنے سے بچانے کے لئے اس پر مضبوط اور وزنی پہاڑ جما دیئے کہ اس کے ہلنے کی وجہ سے اس پر رہنے والوں کی زندگی دشوار نہ ہوجائے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَالْجِبَالَ اَرْسٰىهَا 32ۙ ) 79۔ النازعات:32) حضرت حسن ؒ کا قول ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے زمین بنائی تو وہ ہل رہی تھی یہاں تک کہ فرشتوں نے کہا اس پر تو کوئی ٹھہر ہی نہیں سکتا۔ صبح دیکھتے ہیں کہ پہاڑ اس پر گاڑ دئیے گئے ہیں اور اس کا ہلنا موقوف ہوگیا پس فرشتوں کو یہ بھی نہ معلوم ہوسکا کہ پہاڑ کس چیز سے پیدا کئے گئے۔ قیس بن عبادہ سے بھی یہی مروی ہے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ زمین نے کہا تو مجھ پر بنی آدم کو بساتا ہے جو میری پیٹھ پر گناہ کریں گے اور خباثت پھیلائیں گے وہ کانپنے لگی پس اللہ تعالیٰ نے پہاڑ کو اس پر جما دیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو اور بعض کو دیکھتے ہی نہیں ہو۔ یہ بھی اس کا کرم ہے کہ اس نے نہریں چشمے اور دریا چاروں طرف بہا دئیے۔ کوئی تیز ہے کوئی سست، کوئی لمبا ہے کوئی مختصر، کبھی کم پانی ہے کبھی زیادہ، کبھی بالکل سوکھا پڑا ہے۔ پہاڑوں پر، جنگلوں میں، ریت میں، پتھروں میں برابر یہ چشمے بہتے رہتے ہیں اور ریل پیل کردیتے ہیں یہ سب اس کا فضل و کرم، لطف و رحم ہے۔ نہ اس کے سوا کوئی پروردگار نہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت، وہی رب ہے، وہی معبود ہے۔ اسی نے راستے بنا دیئے ہیں خشکی میں، تری میں، پہاڑ میں، بستی میں، اجاڑ میں ہر جگہ اس کے فضل و کرم سے راستے موجود ہیں کہ ادھر سے ادھر لوگ جا آسکیں کوئی تنگ راستہ ہے کوئی وسیع کوئی آسان کوئی سخت۔ اور بھی علامتیں اس نے مقرر کردیں جیسے پہاڑ ہیں ٹیلے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ جن سے تری خشکی کے رہرو و مسافر راہ معلوم کرلیتے ہیں۔ اور بھٹکے ہوئے سیدھے رستے لگ جاتے ہیں۔ ستارے بھی رہنمائی کے لئے ہیں رات کے اندھیرے میں انہی سے راستہ اور سمت معلوم ہوتی ہے مالک سے مروی ہے کہ نجوم سے مراد پہاڑ ہیں۔ پھر اپنی عظمت وکبریائی کا بیان کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ لائق عبادت اس کے سوا اور کوئی نہیں۔ اللہ کے سوا جن جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں وہ محض بےبس ہیں، کسی چیز کے پیدا کرنے کی انہیں طاقت نہیں اور اللہ تعالیٰ سب کا خالق ہے، ظاہر ہے کہ خالق اور غیر خالق یکساں نہیں، پھر دونوں کی عبادت کرنا کس قدر ستم ہے ؟ اتنا بھی بیہوش ہوجانا شایان انسانیت نہیں۔ پھر اپنی نعمتوں کی فراوانی اور کثرت بیان فرماتا ہے کہ تمہاری گنتی میں بھی نہیں آسکتیں، اتنی نعمتیں میں نے تمہیں دے رکھی ہیں یہ بھی تمہاری طاقت سے باہر ہے کہ میری نعمتوں کی گنتی کرسکو، اللہ تعالیٰ تمہاری خطاؤں سے درگزر فرماتا رہتا ہے اگر اپنی تمام تر نعمتوں کا شکر بھی تم سب طلب کرے تو تمہارے بس کا نہیں۔ اگر ان نعمتوں کے بدلے تم سے چاہے تو تمہاری طاقت سے خارج ہے سنو اگر وہ تم سب کو عذاب کرے تو بھی وہ ظالم نہیں لیکن وہ غفور و رحیم اللہ تمہاری برائیوں کو معاف فرما دیتا ہے، تمہاری تقصیروں سے تجاوز کرلیتا ہے۔ توبہ، رجوع، اطاعت اور طلب رضا مندی کے ساتھ جو گناہ ہوجائیں ان سے چشم پوشی کرلیتا ہے۔ بڑا ہی رحیم ہے، توبہ کے بعد عذاب نہیں کرتا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 15 وَاَلْقٰى فِي الْاَرْضِ رَوَاسِيَ اَنْ تَمِيْدَ بِكُمْ وَاَنْهٰرًا وَّسُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ یہاں اَنْہٰرًا وَّسُبُلاً کے اکٹھے ذکر کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو عملی طور پر بھی ان کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ پہاڑی سلسلوں میں عام طور پر ندیوں کی گزر گاہوں کے ساتھ ساتھ ہی راستے بنتے ہیں۔ اسی طرح پہاڑوں کے درمیان قدرتی وادیاں انسانوں کی گزر گاہیں بھی بنتی ہیں اور پانی کے ریلوں کو راستے بھی فراہم کرتی ہیں۔
وألقى في الأرض رواسي أن تميد بكم وأنهارا وسبلا لعلكم تهتدون
سورة: النحل - آية: ( 15 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 269 )Surah An Nahl Ayat 15 meaning in urdu
اُس نے زمین میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں تاکہ زمین تم کو لے کر ڈھلک نہ جائے اس نے د ریا جاری کیے اور قدرتی راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اے ایمان والو! خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور اس سے
- تو خدا کی عبادت کو خالص کر کر اُسی کو پکارو اگرچہ کافر برا ہی
- کیا یہ (کافر) اس بات کے منتظر ہیں کہ فرشتے ان کے پاس (جان نکالنے)
- جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی اور ان کے
- لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے اونچے اونچے محل ہیں
- ہاں جن لوگوں نے اس سے پیشتر کہ تمہارے قابو میں آ جائیں توبہ کر
- (اب) جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ۔ ہمیشہ اسی میں رہو گے۔ متکبروں کا کیا
- اور کہتے ہیں کہ خدا بیٹا رکھتا ہے
- (وہ قیامت ہے) جس دن لوگ ایسے ہوں گے جیسے بکھرے ہوئے پتنگے
- سلیمان نے کہا (اچھا) ہم دیکھیں گے، تونے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers