Surah Nisa Ayat 159 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا﴾
[ النساء: 159]
اور کوئی اہل کتاب نہیں ہوگا مگر ان کی موت سے پہلے ان پر ایمان لے آئے گا۔ اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ” قَبْلَ مَوْتِهِ “ میں ” ہ “ کی ضمیر کا مرجع بعض مفسرین کے نزدیک اہل کتاب ( نصاریٰ ) ہیں اور مطلب یہ کہ ہر عیسائی موت کے وقت حضرت عیسییٰ پر ایمان لے آتا ہے۔ گو موت کے وقت کا ایمان نافع نہیں۔ لیکن سلف اور اکثر مفسرین کے نزدیک اس کا مرجع حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) ہیں اور مطلب یہ ہے کہ جب ان کا دوبارہ دنیا میں نزول ہوگا اور وہ دجال کو قتل کرکے اسلام کا بول بالا کریں گے تو اس وقت جتنے یہودی اور عیسائی ہوں گے ان کو بھی قتل کر ڈالیں گے اور روئے زمین پر مسلمان کے سوا کوئی اور باقی نہ بچے گا اس طرح اس دنیا میں جتنے بھی اہل کتاب حضرت عیسیٰ پر ایمان لانے والے ہیں وہ حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کی موت سے پہلے پہلے ان پر ایمان لاکر اس دنیا سے گزر چکیں گے۔ خواہ ان کا ایمان کسی بھی ڈھنگ کا ہو۔ صحیح احادیث سے بھی یہی ثابت ہے۔ چنانچہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ضرور ایک وقت آئے گا کہ تم میں ابن مریم حاکم و عادل بن کر نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ اٹھا دیں گے اور مال کی اتنی بہتات ہو جائے گی کہ کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں ہوگا۔ ( یعنی صدقہ خیرات لینے والا کوئی نہیں ہوگا ) حتیٰ کہ ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہوگا “۔ پھر حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے اگر تم چاہو تو قرآن کی یہ آیت پڑھ لو ” وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ “ ( صحيح بخاري- كتاب الأنبياء ) یہ احادیث اتنی کثرت سے آئی ہیں کہ انہیں تواتر کا درجہ حاصل ہے اور انہی متواتر صحیح روایات کی بنیاد پر اہل سنت کے تمام مکاتب کا متفقہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی ( عليه السلام ) آسمان پر زندہ ہیں اور قیامت کے قریب دنیا میں ان کا نزول ہوگا اور دجال کا اور تمام ادیان کا خاتمہ فرما کر اسلام کو غالب فرمائیں گے۔ یاجوج ماجوج کا خروج بھی حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) ہی کی موجودگی میں ہوگا اور حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کی دعا کی برکت سے ہی اس فتنے کا بھی خاتمہ ہوگا جیسا کہ احادیث سے واضح ہے۔
( 2 ) یہ گواہی اپنی پہلی زندگی کے حالات سے متعلق ہوگی۔ جیسا کہ سورۂ مائدہ کے آخر میں وضاحت ہے ” وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ “ میں جب تک ان میں موجود رہا، ان کے حالات سے باخبر رہا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
صحیح مسلم میں ہے کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عمرو کے پاس آیا اور کہا کہ یہ کیا بات ہے جو مجھے پہنچی ہے کہ آپ فرماتے ہیں قیامت یہاں یہاں تک آجائے گی آپ نے سبحان اللہ یا لا الہ الا اللہ کہہ کر فرمایا میرا تو اب جی چاہتا ہے کہ تمہیں اب کوئی حدیث ہی نہ سناؤں، میں نے تو یہ کہا تھا کہ کچھ زمانے کے بعد تم بڑے بڑے امر دیکھو گے، بیت اللہ جلا دیا جائے گا اور یہ ہوگا وہ ہوگا وغیرہ۔ پھر فرمایا رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ دجال نکلے گا اور میری امت میں چالیس تک ٹھہرے گا، مجھے نہیں معلوم کہ چالیس دن یا چالیس مہینے یا چالیس سال۔ پھر اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم کو بھیجے گا، آپ کی صورت مثل حضرت عروہ بن مسعود کے ہے۔ آپ اسے تلاش کر کے قتل کریں گے پھر سات سال تک لوگ اسی طرح رہیں گے کہ وہ بھی کچھ عداوت ہوگی، پھر ٹھنڈی ہوا شام کی طرف سے چلے گی اور سب ایمان والوں کو فوت کر دے گی، جس کے دل میں ایک ذرے برابر بھی بھلائی یا ایمان ہوگا اگرچہ وہ کسی پہاڑ کے غار میں ہو وہ بھی فوت ہوجائے گا، پھر بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے جو پرندوں جیسے ہلکے اور درندوں جیسے دماغوں والے ہوں گے، اچھائی برائی کی کی کوئی تمیز ان میں نہ ہوگی، شیطان ان کے پاس انسانی صورت میں آ کر انہیں بت پرستی کی طرف مائل کرے گا لیکن ان کی اس حالت میں بھی ان کی روزی کے دوازے ان پر کھلے ہوں گے اور زندگی بہ آرام گذر رہی ہوگی، پھر صور پھونکا جائے گا، جس سے لوگ گرنے مرنے لگیں گے، ایک شخص جو اپنے اونٹوں کو پانی پلانے کے لئے ان کا حوض ٹھیک کر رہا ہوگا، سب سے پہلے صور کی آواز اس کے کان میں پڑے گی، جس سے یہ اور تمام اور لوگ بیہوش ہوجائیں گے۔ غرض سب کچھ فنا ہو چکنے کے بعد اللہ تعالیٰ مینہ برسائے گا، جو مثل شبنم کے یا مثل سائے کے ہوگا، اس سے دوبارہ جسم پیدا ہوں گے پھر دوسرا صور پھونکا جائے گا، سب کے سب جی اٹھیں گے، پھر کہا جائے گا لوگو اپنے رب کی طرف چلو، انہیں ٹھہرا کر ان سے سوال کیا جائے گا پھر فرمایا جائے گا جہنم کا حصہ نکالو، پوچھا جائے گا کتنوں سے کتنے ؟ جواب ملے گا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے، یہ دن ہے جو بچوں کو بوڑھا بنا دے گا اور یہی دن ہے جس میں پنڈلی کھولی جائے گی۔ مسند احمد میں ہے ابن مریم باب لد کے پاس یا لد کی جانب مسیح دجال کو قتل کریں گے۔ ترمذی میں باب لد ہے اور یہ حدیث صحیح ہے۔ اس کے بعد امام ترمذی نے چند اور صحابہ کے نام بھی لئے ہیں کہ ان سے بھی اس باب کی حدیثیں مروی ہیں تو اس سے مراد وہ حدیثیں ہیں جن میں دجال کا مسیح علیہا لسلام کے ہاتھ سے قتل ہونا مذکور ہے۔ صرف دجال کے ذکر کی حدیثیں تو بیشمار ہیں، جنہیں جمع کرنا سخت دشوار ہے۔ مسند میں ہے کہ عرفے سے آتے ہوئے حضور ﷺ اپنے صحابہ کے ایک مجمع کے پاس سے گذرے اس وقت وہاں قیامت کے ذکر افکار ہو رہے تھے تو آپ نے فرمایا جب تک دس باتیں نہ ہولیں، قیامت قائم نہ ہوگی، آفتاب کا مغرب کی جانب سے نکلنا، دھوئیں کا آنا، دابتہ الارض کا نکلنا، یاجوج ماجوج کا آنا، عیسیٰ بن مریم کا نازل ہونا، دجال کا آنا، تین جگہ زمین کا دھنس جانا، شرق میں، غرب میں اور جزیرہ عرب میں اور عدن سے ایک آگ کا نکلنا جو لوگوں کو ہنکا کر ایک جگہ کر دے گی وہ شب باشی بھی انہی کے ساتھ کریں گے اور جب دوپہر کو وہ آرام کریں گے یہ آگ ان کے ساتھ ٹھہری رہے گی۔ یہ حدیث مسلم اور سنن میں بھی ہے اور حضرت حذیفہ بن اسید غفاری سے موقوفاً یہی مروی ہے واللہ اعلم۔ پس آنحضرت ﷺ کی یہ متواتر حدیثیں جو حضرت ابوہریرہ حضرت ابن مسعود حضرت عثمان بن ابو العاص، حضرت ابو امامہ، حضرت نواس بن سمعان، حضرت عبداللہ بن عمرو حضرت عیسیٰ ؑ نازل ہوں گے، ساتھ ہی ان میں یہ بھی بیان ہے کہ کس طرح اتریں گے اور کہاں اتریں گے اور کس وقت اتریں گے ؟ یعنی صبح کی نماز کی اقامت کے وقت شام کے شہر دمشق کے شرقی مینارہ پر آپ اتریں گے۔ اس زمانہ میں یعنی سن سات سو اکتالیس میں جامع اموی کا مینارہ سفید پتھر سے بہت مضبوط بنایا گیا ہے، اس لئے کہ آگ کے شعلہ سے یہ جل گیا ہے آگ لگانے والے غالباً ملعون عیسائی تھے کیا عجب کہ یہی وہ مینارہ ہو جس پر مسیح بن مریم ؑ نازل ہوں گے اور خنزیروں کو قتل کریں گے، صلیبوں کو توڑ دیں گے، جزیئے کو ہٹا دیں گے اور سوائے دین اسلام کے اور کوئی دین قبول نہ فرمائیں گے۔ جیسے کہ بخاری و مسلم کی حدیثیں گذر چکیں، جن میں پیغمبر صادق و مصدق ؑ نے یہ خبر دی ہے اور اسے ثابت بتایا ہے۔ یہ وہ وقت ہوگا جبکہ تمام شک شبے ہٹ جائیں گے، اور لوگ حضرت عیسیٰ کی پیروی کے ماتحت اسلام قبول کرلیں گے۔ جیسے اس آیت میں ہے اور جیسے فرمان ہے آیت ( وانہ لعلم للساعتہ ) اور ایک قرأت میں ( لعلم ) ہے۔ یعنی جناب مسیح قیامت کا ایک زبردست نشان ہے، یعنی قرب قیامت کا اس لئے کہ آپ دجال کے آچکنے کے بعد تشریف لائیں گے اور اسے قتل کریں گے۔ جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں پیدا کی جس کا علاج نہ مہیا کیا ہو، آپ ہی کے وقت میں یاجوج ماجوج نکلیں گے، جنہیں اللہ تعالیٰ آپ کی دعا کی برکت سے ہلاک کرے گا۔ قرآن کریم ان کے نکلنے کی خبر بھی دیتا ہے، فرمان ہے آیت ( حَتّٰٓي اِذَا فُتِحَتْ يَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَهُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ يَّنْسِلُوْنَ ) 21۔ الأنبياء:96) یعنی ان کا نکلنا بھی قرب قیامت کی دلیل ہے۔اب حضرت عیسیٰ کی صفتیں ملاحظہ ہوں۔ پہلے کی دو احادیث میں بھی آپ کی صفت گذر چکی ہے، بخاری مسلم میں ہے کہ لیلتہ المعراج میں میں نے حضرت موسیٰ سے ملاقات کی وہ درمیانہ قد صاف بالوں والے ہیں، جیسی شنوہ قبیلے کے لوگ ہوتے ہیں اور حضرت عیسیٰ سے بھی ملاقات کی، وہ سرخ رنگ میانہ قد ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے گویا ابھی حمام سے نکلے ہیں، حضرت ابراہیم کو بھی میں نے دیکھا بس وہ بالکل مجھ جیسے تھے۔ بخاری کی اور روایت میں ہے " حضرت عیسیٰ سرخ رنگ، گھنگریالے بالوں والے، چوڑے چکلے سینے والے تھے، حضرت موسیٰ گندمی رنگ کے جسم اور سیدھے بالوں والے تھے، جیسے زط کے لوگ ہوتے ہیں، اسی طرح آپ نے دجال کی شکل و صورت بھی بیان فرما دی ہے کہ اس کی داہنی آنکھ کافی ہوگی، جیسے پھولا ہوا انگور، آپ فرماتے ہیں مجھے کعبہ کے پاس خواب میں دکھلایا گیا کہ ایک بہت گندمی رنگ والے آدمی جن کے سر کے پٹھے دونوں کندھوں تک تھے، صاف بالوں والے جن کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، دو شخصوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے طواف کر رہے ہیں، میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ تو مجھے بتلایا گیا کہ یہ مسیح بن مریم ہیں، میں نے ان کے پیچھے ہی ایک شخص کو دیکھا جس کی داہنی آنکھ کافی تھی، ابن قطن سے بہت ملتا جلتا تھا، سخت الجھے ہوئے بال تھے، وہ بھی دو شخصوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے بیت اللہ کا طواف کر رہا ہے، میں نے کہا یہ کون یہ ؟ کہا گیا یہ مسیح دجال ہے۔ بخاری کی اور روایت میں حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ اللہ کی قسم حضور ﷺ نے حضرت عیسیٰ کو سرخ رنگ نہیں بتایا بلکہ آپ نے گندمی رنگ بتایا ہے، پھر اوپر والی پوری حدیث ہے۔ حضرت زہری فرماتے ہیں ابن قطن قبیلہ خزاعہ کا ایک شخص تھا، جو جاہلیت میں مرچکا تھا۔ وہ حدیث بھی گذر چکی جس میں یہ بیان ہے کہ جناب مسیح ؑ اپنے نزول کے بعد چالیس سال یہاں رہیں گے پھر فوت ہوں گے اور مسلمان آپ کے جنازے کی نماز ادا کریں گے۔ ہاں مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ آپ یہاں سال ہا سال رہیں گے، تو ممکن ہے کہ چالیس سال کا فرمان اس مدت سمیت کا ہو جو آپ نے دنیا میں اپنے آسمانوں پر اٹھائے جانے پہلے گذاری ہے۔ جس وقت آپ اٹھائے گئے اس وقت آپ کی عمر تینتیس سال کی تھی اور سات سال اب آخر زمانے کے تو پورے چالیس سال ہوگئے۔ واللہ اعلم ( ابن عساکر ) بعض کا قول ہے کہ جب آپ آسمانوں پر چڑھائے گئے اس وقت آپ کی عمر ڈیڑھ سال کی تھی، یہ بالکل فضول سا قول ہے، ہاں حافظ ابو القاسم ؒ نے اپنی تاریخ میں بعض سلف سے یہ بھی لکھا ہے کہ آنحضور ﷺ کے حجرے میں آپ کے ساتھ دفن کئے جائیں گے واللہ اعلم۔ پھر ارشاد ہے کہ یہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے یعنی اس بات کے کہ اللہ کی رسالت آپ نے انہیں پہنچا دی تھی اور خود آپ نے اللہ کی عبودیت کا اقرار کیا تھا، جیسے سورة مائدہ کے آخر میں آیت ( واذ قال اللہ ) سے ( الحکیم ) تک ہے یعنی آپ کی گواہی کا وہاں ذکر ہے اور اللہ کے سوال کا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 159 وَاِنْ مِّنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ الاَّ لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ ج یعنی حضرت مسیح علیہ السلام فوت نہیں ہوئے ‘ زندہ ہیں ‘ انہیں آسمان پر اٹھا لیا گیا تھا اور وہ دوبارہ زمین پر آئیں گے ‘ اور جب آئیں گے تو اہل کتاب میں سے کوئی شخص نہیں رہے گا کہ جو ان پر ایمان نہ لے آئے۔وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَکُوْنُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًا یہ گواہی والامعاملہ وہی ہے جس کی تفصیل ہم آیت 41 میں پڑھ آئے ہیں : فَکَیْفَ اِذَا جِءْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍم بِشَہِیْدٍ وَّجِءْنَا بِکَ عَلٰی ہٰٓؤُلَآءِ شَہِیْدًا 4 کہ ہر نبی کو اپنی امت کے خلاف گواہی دینی ہے۔ لہٰذا حضرت مسیح علیہ السلام اپنی امت کے خلاف گواہی دیں گے۔
وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا
سورة: النساء - آية: ( 159 ) - جزء: ( 6 ) - صفحة: ( 103 )Surah Nisa Ayat 159 meaning in urdu
اور اہل کتاب میں سے کوئی ایسا نہ ہوگا جو اُس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لے آئے گا اور قیامت کے روز وہ ان پر گواہی دے گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر ہم نے اس سے تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغ بنائے، ان میں
- جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض
- اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم
- وہ بولے کہ ہم بڑے زورآور اور سخت جنگجو ہیں اور حکم آپ کے اختیار
- سو ان کو سورج نکلتے نکلتے چنگھاڑ نے آپکڑا
- کیا یہ زمانہٴ جاہلیت کے حکم کے خواہش مند ہیں؟ اور جو یقین رکھتے ہیں
- (مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا ان کو اپنی جڑوں پر
- (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں
- ہاں ہاں۔ اس کا پروردگار اس کو دیکھ رہا تھا
- اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ ان کے تکلیف دینے پر
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers