Surah Jinn Ayat 16 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَن لَّوِ اسْتَقَامُوا عَلَى الطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَاهُم مَّاءً غَدَقًا﴾
[ الجن: 16]
اور (اے پیغمبر) یہ (بھی ان سے کہہ دو) کہ اگر یہ لوگ سیدھے رستے پر رہتے تو ہم ان کے پینے کو بہت سا پانی دیتے
Surah Jinn UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جنات میں بھی کافر اور مسلمان موجود ہیں جنات اپنی قوم کا اختلاف بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم میں نیک بھی ہیں اور بد بھی ہیں ہم مختلف راہوں پر لگے ہوئے تھے۔ حضرت اعمش ؒ فرماتے ہیں کہ ایک جن ہمارے پاس آیا کرتا تھا۔ میں نے ایک مرتبہ اس سے پوچھا کہ تمام کھانوں میں سے تمہیں کونسا کھانا پسند ہے ؟ اس نے کہا چاول۔ میں نے لا کردیئے تو دیکھا کہ لقمہ برابر اٹھ رہا ہے لیکن کھانے والا کوئی نظر نہیں آتا۔ میں نے پوچھا جو خواہشات ہم میں ہیں کیا تم بھی ہیں ؟ اس نے کہا ہاں، میں نے پھر پوچھا کہ رافضی تم میں کیسے گنے جاتے ہیں ؟ کہا بدترین۔ حافظ ابو المجاج مزنی فرماتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے، ابن عساکر میں ہے حضرت عباس بن احمد دمشقی فرماتے ہیں میں نے رات کے وقت ایک جن کو اشعار میں یہ کہتے سنا کہ دل اللہ کی محبت سے لبریز ہوگئے ہیں۔ یہاں تک کہ مشرق و مغرب میں اس کی جڑیں جم گئی ہیں اور اللہ کی محبت میں حیران و پریشان ادھر ادھر پھر رہے ہیں اور انہوں نے مخلوق سے تعلقات کاٹ کر اپنے تعلقات اللہ سے وابستہ کر لئے ہیں۔ پھر ہم کہتے ہیں ہمیں معلوم ہوچکا کہ اللہ کی قدرت ہم پر حاکم ہے ہم اس سے نہ بھاگ کر بچ سکیں نہ کسی اور طرح اسے عاجز کرسکیں۔ اب فخریہ کہتے ہیں کہ ہم تو ہدایت نامے کو سنتے ہیں اس پر ایمان لا چکے، فی الواقع ہے بھی یہ فخر کا مقام۔ اس سے زیادہ شرف اور فضیلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب کا کلام فوری اثر کرے، پھر کہتے ہیں مومن کے نہ تو عمل نیک ضائع ہوں نہ اس پر خواہ مخواہ کی برائیاں لا دی جائیں، جیسے اور جگہ ہے آیت ( فَلَا يَخٰفُ ظُلْمًا وَّلَا هَضْمًا01102 ) 20۔ طه:112) یعنی نیک مومن کو ظلم و نقصان کا ڈر نہیں۔ پھر کہتے ہیں ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض حق سے ہٹے ہوئے عدل کو چھوڑے ہوئے ہیں۔ مسلمان تو نجات کے متلاشی ہیں اور ظالم جہنم کی لکڑیاں ہیں۔ اس کے بعد کی آیت ( وَّاَنْ لَّوِ اسْتَــقَامُوْا عَلَي الطَّرِيْقَةِ لَاَسْقَيْنٰهُمْ مَّاۗءً غَدَقًا 16ۙ ) 72۔ الجن:16) ، کے دو مطلب بیان کئے گئے ہیں ایک تو یہ کہ اگر تمام لوگ اسلام پر اور راہ راست پر اور اطاعت الٰہی پر جم جاتے تو ہم ان پر بکثرت بارشیں برساتے اور خوب وسعت سے روزی دیتے، جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰىةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْهِمْ مِّنْ رَّبِّهِمْ لَاَكَلُوْا مِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ ۭمِنْهُمْ اُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ ۭ وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ سَاۗءَ مَا يَعْمَلُوْنَ 66 ) 5۔ المآئدہ :66) یعنی اگر یہ توراۃ و انجیل اور آسمانی کتابوں پر سیدھے اترتے تو انہیں آسمان و زمین سے روزیاں ملتیں اور فرمان ہے آیت ( وَلَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰىةَ وَالْاِنْجِيْلَ 66 ) 5۔ المآئدہ :66) یعنی اگر یہ توراۃ و انجیل اور آسمانی کتابوں پر سیدھے اترتے تو انہیں آسمان و زمین سے روزیاں ملتیں اور فرمان ہے آیت ( وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰٓي اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ وَلٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ 96 ) 7۔ الأعراف:96) ، یعنی اگر بستی والے ایمان لاتے متقی بن جاتے تو ہم ان پر آسمان و زمین کی برکتیں کھول دیتے یہ اس لئے کہ ان کی پختہ جانچ ہوجائے کہ ہدایت پر کون جما رہتا ہے اور کون پھر سے گمراہی کی طرف لوٹ جاتا ہے، حضرت مقاتل فرماتے ہیں کہ یہ آیت کفار قریش کے بارے میں اتری ہے جبکہ ان پر سات سال کا قحط پڑا تھا، دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر یہ سب کے سب گمراہی پر جم جاتے تو ان پر رزق کے دروازے کھول دیئے جاتے تاکہ یہ خوب مست ہوجائیں اور اللہ کو بالکل بھول جائیں اور بدترین سزاؤں کے قابل ہوجائیں، جیسے فرمان باری ہے آیت ( فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ ۭ حَتّٰى اِذَا فَرِحُوْا بِمَآ اُوْتُوْٓا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً فَاِذَا هُمْ مُّبْلِسُوْنَ 44 ) 6۔ الأنعام:44) ، یعنی جب وہ نصیحتیں بھلا بیٹھے تو ہم نے بھی ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے جس وہ مست بن گئے کہ ناگہاں ہم نے انہیں پکڑ لیا اور وہ مایوس ہوگئے، اسی طرح کی آیت ( اَيَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِيْنَ 55ۙ ) 23۔ المؤمنون :55) ، بھی ہے۔ پھر فرماتا ہے جو بھی اپنے رب کے ذکر سے بےپرواہی برتے اس کا رب اسے درد ناک سخت اور مہلک عذابوں میں مبتلا کرتا ہے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ( صعد ) جہنم کے ایک پہاڑ کا نام ہے اور حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں جہنم کے ایک کنوئیں کا نام ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 16{ وَّاَنْ لَّوِ اسْتَقَامُوْا عَلَی الطَّرِیْقَۃِ لَاَسْقَیْنٰہُمْ مَّآئً غَدَقًا۔ } ” اور اے نبی ﷺ ! آپ کہیے کہ مجھ پر یہ وحی بھی کی گئی ہے کہ اگر یہ لوگ درست طریقے پر چلتے رہتے تو ہم انہیں خوب سیراب کرتے۔ “ یعنی اگر نسل انسانی کے لوگ انبیاء و رسل - کے راستے پر چلتے رہتے تو آخرت کی نجات کے ساتھ ساتھ ہم انہیں دنیا میں بھی خوب نوازتے۔ یہاں پر جس مفہوم میں لفظ ” طَرِیْقَۃ “ آیا ہے عین وہی مفہوم لفظ ” شَرِیْعَۃ “ اس آیت میں ادا کر رہا ہے : { ثُمَّ جَعَلْنٰکَ عَلٰی شَرِیْعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ } الجاثیۃ : 18 ” پھر اے نبی ﷺ ! ہم نے آپ کو قائم کردیا دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ شریعت پر “۔ گویا ان دونوں الفاظ کا مفہوم تو ایک ہی ہے لیکن ہمارے ہاں عام طور پر لفظ ” شریعت “ دین کے ظاہری اور قانونی پہلو کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ ” طریقت “ سے دین کا باطنی پہلو مراد لیاجاتا ہے۔ مثلاً نماز کے فرائض اور واجبات کیا ہیں ؟ مختلف ارکان کی ادائیگی کا درست طریقہ کیا ہے ؟ کن چیزوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ؟ یہ شریعت کا موضوع ہے۔ ظاہر ہے ایسے مسائل معلوم کرنے کے لیے آپ کو کسی فقیہہ یا مفتی سے رجوع کرنا ہوگا۔ لیکن نماز کی اصل روح کیا ہے ؟ نماز میں خشوع و خضوع اور حضور قلب کس طرح پیدا ہوتا ہے ؟ اور اس کے اثرات کیا ہیں ؟ اس قسم کے سوالات طریقت سے متعلق ہیں اور ان کے جوابات آپ کو کسی صوفی سے ملیں گے۔ اوّلین ادوار کے بزرگانِ دین تو جامع الصفات تھے۔ جو صوفی تھے وہ بہت بڑے عالم اور مفتی بھی ہوا کرتے تھے۔ برصغیر میں قاضی ثناء اللہ پانی پتی - ایسی ہی ایک جامع شخصیت تھے۔ آپ مفتی ‘ مفسر اور محدث بھی تھے اور بہت بڑے صوفی اور مرشد بھی۔ آپ مرزا مظہر جانِ جاناں شہید - آپ اہل تشیع کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے کے خلیفہ تھے۔ آپ کا تعلق شیخ احمد سرہندی - کے سلسلہ مجددیہ نقشبندیہ سے تھا۔ بہرحال ایسی شخصیات کی موجودگی میں تو شریعت اور طریقت کے درمیان کوئی ُ بعد نہیں تھا ‘ لیکن آج بدقسمتی سے دین کے ان دونوں پہلوئوں کو پھاڑ کر بالکل الگ الگ کردیا گیا ہے۔
Surah Jinn Ayat 16 meaning in urdu
اور (اے نبیؐ، کہو، مجھ پر یہ وحی بھی کی گئی ہے کہ) لوگ اگر راہ راست پر ثابت قدمی سے چلتے تو ہم اُنہیں خوب سیراب کرتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور وہی تو ہے جس نے تم کو ان (کافروں) پر فتحیاب کرنے کے بعد
- اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر
- اور نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا کہ پروردگار میرا بیٹا بھی میرے
- پھر ہم نے دوسری بات تم کو اُن پر غلبہ دیا اور مال اور بیٹوں
- تب وہ ان سے پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے
- پھر وہ (عبادت کے) حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو ان
- اور جو لوگ تم میں صاحب فضل (اور صاحب) وسعت ہیں، وہ اس بات کی
- اور جب آسمان پھٹ جائے
- اور اگر خدا تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی
- جب وہ چاہیں گے کہ اس رنج (وتکلیف) کی وجہ سے دوزخ سے نکل جائیں
Quran surahs in English :
Download surah Jinn with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Jinn mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Jinn Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers