Surah al imran Ayat 167 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 167 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 167 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ نَافَقُوا ۚ وَقِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوِ ادْفَعُوا ۖ قَالُوا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَّاتَّبَعْنَاكُمْ ۗ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلْإِيمَانِ ۚ يَقُولُونَ بِأَفْوَاهِهِم مَّا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ ۗ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُونَ﴾
[ آل عمران: 167]

Ayat With Urdu Translation

اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے اور (جب) ان سے کہا گیا کہ آؤ خدا کے رستے میں جنگ کرو یا (کافروں کے) حملوں کو روکو۔ تو کہنے لگے کہ اگر ہم کو لڑائی کی خبر ہوتی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ رہتے یہ اس دن ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں۔ اور جو کچھ یہ چھپاتے ہیں خدا ان سے خوب واقف ہے

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی احد میں تمہیں جو کچھ نقصان پہنچا، وہ اللہ کے حکم سے ہی پہنچا ہے ( تاکہ آئندہ تم اطاعت رسول کا کما حقہ اہتمام کرو ) علاوہ ازیں اس کا ایک مقصد مومنین اور منافقین کو ایک دوسرے سے الگ اور ممتاز کرنا بھی تھا۔
( 2 ) لڑائی جاننے کا مطلب یہ ہے کہ اگر واقعی آپ لوگ لڑائی لڑنے چل رہے ہوتے تو ہم بھی ساتھ دیتے۔ مگر آپ تو لڑائی کے بجائے اپنے آپ کو تباہی کے دہانے میں جھونکتے جا رہے ہیں۔ ایسے غلط کام میں ہم کیوں آپ کا ساتھ دیں۔ یہ عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں نے اس لئے کہا کہ ان کی بات نہیں مانی گئی تھی اور اس وقت کہا جب وہ مقام شوط پر پہنچ کر واپس ہو رہے تھے اور عبداللہ بن حرام انصاری ( رضي الله عنه ) انہیں سمجھا بجھا کر شریک جنگ کرنے کی کوشش کر رہے تھے ( قدرے تفصیل گزر چکی ہے )
( 3 ) اپنے نفاق اور ان باتوں کی وجہ سے جو انہوں نے کیں۔
( 4 ) یعنی زبان سے تو ظاہر کیا جو مذکور ہوا لیکن دل میں یہ تھا کہ ہماری علیحدگی سے ایک تو مسلمانوں کے اندر بھی ضعف پیدا ہوگا۔ دوسرے، کافروں کو فائدہ ہوگا۔ مقصد اسلام، مسلمانوں اور نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کو نقصان پہنچانا تھا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


غزوات سچے مسلمان اور منافق کو بےنقاب کرنے کا ذریعہ بھی تھے یہاں جس مصیبت کا بیان ہو رہا ہے یہ احد کی مصیبت ہے جس میں ستر صحابہ شہید ہوئے تھے تو مسلمان کہنے لگے کہ یہ مصیبت کیسے آگئی ؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ تمہاری اپنی طرف سے ہے، حضرت عمر بن خطاب کا بیان ہے کہ بدر کے دن مسلمانوں نے فدیہ لے کر جن کفار کو چھوڑ دیا تھا اس کی سزا میں اگلے سال ان میں سے ستر مسلمان شہید کئے گئے اور صحابہ میں افراتفری پڑگئی، حضور رسالت مآب ﷺ کے سامنے کے چار دانت ٹوٹ گئے آپ کے سر مبارک پر خود تھا وہ بھی ٹوٹا اور چہرہ مبارک لہولہان ہوگیا، اس کا بیان اس آیت مبارکہ میں ہو رہا ہے۔ ( ابن ابی حاتم، مسند احمد بن حنبل ) حضرت علی سے مروی ہے کہ جبرائیل رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور فرمایا اے محمد ﷺ آپ کی قوم کا کفار کو قیدی بنا کر پکڑ لینا اللہ تعالیٰ کو پسند نہ آیا اب انہیں دو باتوں میں سے ایک کے اختیار کرلینے کا حکم دیجئے یا تو یہ کہ ان قیدیوں کو مار ڈالیں یا یہ کہ ان سے فدیہ وصول کر کے چھوڑ دیں مگر پھر ان مسلمانوں سے اتنی ہی تعداد شہید ہوگیحضور ﷺ نے لوگوں کو جمع کر کے دونوں باتیں پیش کیں تو انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ لوگ ہمارے قبائل کے ہیں ہمارے رشتے دار بھائی ہیں ہم کیوں نہ ان سے فدیہ لے کر انہیں چھوڑ دیں اور اس مال سے ہم طاقت قوت حاصل کر کے اپنے دوسرے دشمنوں سے جنگ کریں گے اور پھر جو ہم میں سے اتنے ہی آدمی شہید ہوں گے تو اس میں ہماری کیا برائی ہے، چناچہ جرمانہ وصول کر کے ستر قیدیوں کو چھوڑ دیا اور ٹھیک ستر ہی کی تعداد مسلمانوں کی اس کے بعد غزوہ احد میں شہید ہوئی ( ترمذی نسائی ) پس ایک مطلب تو یہ ہوا کہ خود تمہاری طرف سے یہ سب ہوا یعنی تم نے بدر کے قیدیوں کو زندہ چھوڑنا اور ان سے جرمانہ جنگ وصول کرنا اس شرط پر منظور کیا تھا کہ تمہارے بھی اتنے ہی آدمی شہید ہوں وہ شہید ہوئے، دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم نے رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی تھی اس باعث تمہیں یہ نقصان پہنچا تیر اندازوں کو رسول کرم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے حکم دیا تھا کہ وہ اپنی جگہ سے نہ ہٹیں لیکن وہ ہٹ گئے، اللہ تعالیٰ ہر چیز قادر ہے جو چاہے کرے جو ارادہ ہو حکم دے کوئی نہیں جو اس کا حکم ٹال سکے۔ دونوں جماعتوں کی مڈبھیڑ کے دن جو نقصان تمہیں پہنچا کہ تم دشمنوں کے مقابلے سے بھاگ کھڑے ہوئے تم میں سے بعض لوگ شہید بھی ہوئے اور زخمی بھی ہوئے یہ سب اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر سے تھا اس کی حکمت اس کی مقتضی تھی، اس کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ ثابت قدم غیر متزلزل ایمان والے صابر بندے بھی معلوم ہوجائیں اور منافقین کا حال بھی کھل جائے جیسے عبداللہ بن ابی بن سلول اور اس کے ساتھی جو راستے میں ہی لوٹ گئے ایک مسلمان نے انہیں سمجھایا بھی کہ آؤ، اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا کم از کم ان حملہ اوروں کو تو ہٹاؤ لیکن انہوں نے ٹال دیا کہ ہم تو فنون جنگ سے بیخبر ہیں اگر جانتے ہوتے تو ضرور تمہارا ساتھ، یہ بھی مدافعت میں تھا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ تو رہتے جس سے مسلمانوں کی گنتی زیادہ معلوم ہوتی، یا دعائیں کرتے رہتے یا تیاریاں ہی کرتے، ان کے جواب کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ تم سچ مچ دشمنوں سے لڑو گے تو تو ہم بھی تمہارا ساتھ دیتے لیکن ہم جانتے ہیں کہ لڑائی ہونے کی ہی نہیں سیرۃ محمد بن اسحاق میں ہے کہ ایک ہزار آدمی لے کر رسول اللہ ﷺ میدان احد کی جانب بڑھے آدھے راستے میں عبداللہ ابی بن سلول بگڑ بیٹھا اور کہنے لگا اوروں کی مان لی اور مدینہ سے نکل کھڑے ہوئے اور میری نہ مانی اللہ کی قسم ہمیں نہیں معلوم کہ ہم کس فائدے کو نظر انداز رکھ کر اپنی جانیں دیں ؟ لوگوں کیوں جانیں کھو رہے ہو جس قدر نفاق اور شک و شبہ والے لوگ تھے اس کی آواز پر لگ گئے اور تہائی لشکر لے کر یہ پلید واپس لوٹ گیا، حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام بنو سلمہ کے بھائی ہرچند انہیں سمجھاتے رہے کہ اے میری قوم اپنے نبی کو اپنی قوم کو رسوا نہ کروا انہیں دشمنوں کے سامنے چھوڑ کر پیٹھ نہ پھیرو لیکن انہوں نے بہانہ بنادیا کہ ہمیں معلوم ہے کہ لڑائی ہونے ہی کی نہیں جب یہ بیچارے عاجز آگئے تو فرمانے لگے جاؤ تمہیں اللہ غارت کرے اللہ کے دشمنو ! تمہاری کوئی حاجت نہیں اللہ اپنے نبی ﷺ کا مددگار ہے چناچہ حضور ﷺ بھی انہیں چھوڑ کر آگے بڑھ گئے۔ جناب باری ارشاد فرماتا ہے کہ وہ اس دن بہ نسبت ایمان کے کفر سے بہت ہی نزدیک تھے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے احوال مختلف ہیں کبھی وہ کفر سے قریب جاتا ہے اور کبھی ایمان کے نزدیک ہوجاتا ہے، پھر فرمایا یہ اپنے منہ سے وہ باتیں بناتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں، جیسے ان کا یہی کہنا کہ اگر ہم جنگ جانتے تو ضرور تمہارا ساتھ دیتے، حالانکہ انہیں یقینًا معلوم تھا کہ مشرکین دور دراز سے چڑھائی کر کے مسلمانوں کو نیست و نابود کردینے کی ٹھان کر آئے ہیں وہ بڑے جلے کٹے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے سردار بدر والے دن میدان میں رہ گئے تھے اور ان کے اشراف قتل کر دئیے گئے تھے تو اب وہ ان ضعیف مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے ہیں اور یقینا جنگ عظیم برپا ہونے والی ہے، پس جناب باری فرماتا ہے ان کے دلوں کی چھپی ہوئی باتوں کا مجھے بخوبی علم ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے بھائیوں کے بارے میں کہتے ہیں اگر یہ ہمارا مشورہ مانتے یہیں بیٹھے رہتے اور جنگ میں شرکت نہ کرتے تو ہرگز نہ مارے جاتے، اس کے جواب میں جناب باری جل و علا کا ارشاد ہوتا ہے کہ اگر یہ ٹھیک ہے اور تم اپنی اس بات میں سچے ہو کہ بیٹھ رہنے اور میدان جنگ میں نہ نکلنے سے انسان قتل و موت سے بچ جاتا ہے تو چاہئے کہ تم مروہی نہیں اس لئے کہ تم تو گھروں میں بیٹھے ہو لیکن ظاہر ہے کہ ایک روز تم بھی چل بسو گے چاہے تم مضبوط برجوں میں پناہ گزین ہوجاؤ پس ہم تو تمہیں تب سچا مانیں کہ تم موت کو اپنی جانوں سے ٹال دو ، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں یہ آیت عبداللہ بن ابی بن سلول اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں اتری ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 176 وَلِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ نَافَقُوْاج۔لِیَعْلَمَ کا معنی ہے تاکہ جان لے۔۔ لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ ہرچیز کا جاننے والا ہے لہٰذا ایسے مقامات پر ترجمہ کیا جاتا ہے : تاکہ اللہ ظاہر کر دے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے واقعتا ظاہر کردیا کہ کون مؤمن ہے اور کون منافق ! عبداللہ بن ابی اپنے تین سو ساتھیوں کو لے کر چلا گیا تو سب پر ان کا نفاق ظاہر ہوگیا۔ اب آئندہ اہل ایمان ان کی بات پر اعتبار تو نہیں کریں گے ‘ ان کی چکنی چپڑی باتیں کان لگا کر تو نہیں سنیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ یہ بالکل واضح ہوجائے کہ Who is who what is what ?۔وَقِیْلَ لَہُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوِ ادْفَعُوْا ط عبداللہ بن ابی جب اپنے تین سو آدمیوں کو لے کر واپس جا رہا تھا تو اس وقت ان سے کچھ لوگوں نے کہا ہوگا کہ بیوقوفو ! کہاں جا رہے ہو ؟ اس وقت تو لشکر سامنے ہے۔ اگر ایک ہزار میں سے تین سو آدمی نکل جائیں گے تو باقی لوگوں کے دلوں میں بھی کچھ نہ کچھ کمزوری پیدا ہوگی۔ اگر تم میدان جنگ میں دشمن کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو کم از کم مدینہ کے دفاع کے لیے تو کمربستہ ہوجاؤ۔ اگر مدینہ پر حملہ ہوا تو کیا ہوگا ؟ اگر یہاں پر یہ لشکر شکست کھا گیا تو کیا دشمن تمہاری بہوبیٹیوں کو اپنی باندیاں بنا کر نہیں لے جائیں گے ؟ قَالُوْا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالاً لاَّتَّبَعْنٰکُمْ ط یعنی یہ تو درحقیقت نورا کشتی ہو رہی ہے ‘ یہ حقیقت میں جنگ ہے ہی نہیں۔ یہ جو مکہ سے محمد ﷺ کے ساتھی مہاجرین آئے ہیں اور اب یہ جو مکہ ہی سے لشکر ہم پر چڑھائی کر کے آیا ہے یہ سب ایک ہی تھیلے کے چٹے بٹے ہیں اور ہمارا ان سے کوئی سروکار نہیں۔

وليعلم الذين نافقوا وقيل لهم تعالوا قاتلوا في سبيل الله أو ادفعوا قالوا لو نعلم قتالا لاتبعناكم هم للكفر يومئذ أقرب منهم للإيمان يقولون بأفواههم ما ليس في قلوبهم والله أعلم بما يكتمون

سورة: آل عمران - آية: ( 167 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 72 )

Surah al imran Ayat 167 meaning in urdu

اور منافق کون، وہ منافق کہ جب اُن سے کہا گیا آؤ، اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا کم از کم (اپنے شہر کی) مدافعت ہی کرو، تو کہنے لگے اگر ہمیں علم ہوتا کہ آج جنگ ہوگی تو ہم ضرور ساتھ چلتے یہ بات جب وہ کہہ رہے تھے اُس وقت وہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے وہ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں، اور جو کچھ وہ دلوں میں چھپاتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. لوگو تم (سب) خدا کے محتاج ہو اور خدا بےپروا سزاوار (حمد وثنا) ہے
  2. خدا کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔ تو ان لوگوں کا
  3. پھر جب سورج کو دیکھا کہ جگمگا رہا ہے تو کہنے لگے میرا پروردگار یہ
  4. جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکا وہ رستے
  5. جان رکھو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل اور تماشا اور زینت (وآرائش) اور تمہارے
  6. انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے۔ اس پر میں سہارا لگاتا ہوں اور اس
  7. اور سیدھا رستہ بھی دکھاتے
  8. اور کوئی اہل کتاب نہیں ہوگا مگر ان کی موت سے پہلے ان پر ایمان
  9. کاش ہمیں (دنیا میں) پھر جانا ہو تم ہم مومنوں میں ہوجائیں
  10. کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو خدا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب