Surah ahzab Ayat 45 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ احزاب کی آیت نمبر 45 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah ahzab ayat 45 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا﴾
[ الأحزاب: 45]

Ayat With Urdu Translation

اے پیغمبر ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے

Surah ahzab Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) بعض لوگ شاہد کے معنی حاضر وناظر کے کرتے ہیں جو قرآن کی تحریف معنوی ہے۔ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) اپنی امت کی گواہی دیں گے، ان کی بھی جو آپ ( صلى الله عليه وسلم ) پر ایمان لائے اور ان کی بھی جنہوں نے تکذیب کی۔ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) قیامت والے دن اہل ایمان کو ان کے اعضائے وضو سے پہنچان لیں گے جو چمکتے ہوں گے، اسی طرح آپ ( صلى الله عليه وسلم ) دیگر انبیا علیہم السلام کی گواہی دیں گے کہ ا نہوں نے اپنی اپنی قوموں کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا اور یہ گواہی اللہ کے دیئے ہوئے یقینی علم کی بنیاد پر ہوگی۔ اس لئے نہیں کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) تمام انبیا علیہم السلام کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے ہیں، یہ عقیدہ تو نصوص قرآنی کے خلاف ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


تورات میں نبی اکرم ﷺ کی صفات۔ عطابن یسار فرماتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے کہا کہ حضور ﷺ کی صفتیں تورات میں کیا ہیں ؟ فرمایا جو صفتیں آپ کی قرآن میں ہیں انہی میں بعض اوصاف آپ کے تورات میں بھی ہیں۔ تورات میں ہے اے نبی ہم نے تجھے گواہ اور خوشی سنانے والا، ڈرانے والا امتیوں کو بچانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تو میرا بندہ اور رسول ہے۔ میں نے تیرا نام متوکل رکھا ہے تو بدگو اور فحش کلام نہیں ہے، نہ بازاروں میں شور مچانے والا۔ وہ برائی کے بدلے برائی نہیں کرتا بلکہ درگذر کرتا ہے۔ اور معاف فرماتا ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ قبض نہیں کرے گا۔ جب تک لوگوں کو ٹیڑھا کر دئیے ہوئے دین کو اس کی ذات سے بالکل سیدھا نہ کر دے اور وہ لا الہ الا اللہ کے قائل نہ ہوجائیں۔ جس سے اندھی آنکھیں روشن ہوجائیں۔ اور بہرے کان سننے والے بن جائیں۔ اور پردوں والے دلوں کے زنگ چھوٹ جائیں ( بخاری ) ابن ابی حاتم میں ہے حضرت وہیب بن منبہ فرماتے ہیں بنی اسرائیل کے ایک نبی حضرت شعیا ؑ پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی کہ اپنی قوم بنی اسرائیل میں کھڑے ہوجاؤ، میں تمہاری زبان سے اپنی باتیں کہلواؤں گا۔ میں امیوں میں سے ایک نبی امی کو بھیجنے والا ہوں جو نہ بدخلق ہے نہ بد گو۔ نہ بازاروں میں شوروغل کرنے والا۔ اس قدر سکون و امن کا حامل ہے کہ اگر چراغ کے پاس سے بھی گذر جائے تو وہ نہ بجھے اور اگر بانسوں پر بھی چلے تو پیر کی چاپ نہ معلوم ہو۔ میں اسے خوشخبریاں سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجوں گا۔ جو حق گو ہوگا اور میں اس کی وجہ سے اندھی آنکھوں کو کھول دوں گا اور بہرے کانوں کو سننے والا کروں گا اور زنگ آلود دلوں کو صاف کر دوں گا۔ ہر بھلائی کی طرف اس کی ضمیر ہوگی۔ حکمت اس کی گویائی ہوگی۔ صدق و وفا اس کی عادت ہوگی۔ عفو درگذر اس کا خلق ہوگا۔ حق اس کی شریعت ہوگی۔ عدل اس کی سیرت ہوگی۔ ہدایت اس کی امام ہوگی اسلام اس کا دین ہوگا۔ احمد اس کا نام ہوگا۔ گمراہوں کو میں اس کی وجہ سے ہدایت دوں گا۔ جاہلوں کو اس کی بدولت علماء بنادوں گا۔ تنزل والوں کو ترقی پر پہنچا دوں گا۔ ان جانوں کو مشہور و معروف کر دوں گا۔ مختلف اور متضاد دلوں کو متفق اور متحد کر دوں گا۔ جداگانہ خواہشوں کو یکسو کر دوں گا۔ دنیا کو اس کی وجہ سے ہلاکت سے بچا لوں گا۔ تمام امتوں سے اس کی امت کو اعلیٰ اور افضل بنادوں گا۔ وہ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے دنیا میں پیدا کئے جائیں گے۔ ہر ایک کو نیکی کا حکم کریں گے اور برائی سے روکیں گے۔ وہ موحد ہوں گے، مومن ہوں گے، اخلاص والے ہوں گے، رسولوں پر جو کچھ نازل ہوا ہے سب کو سچ ماننے والے ہوں گے۔ وہ اپنی مسجدوں مجلسوں اور بستروں پر چلتے پھرتے بیٹھے اٹھتے میری تسبیح حمد و ثنا بزرگی اور بڑائی بیان کرتے رہیں گے۔ کھڑے اور بیٹھے نمازیں ادا کرتے رہیں گے۔ دشمنان اللہ سے صفیں باندھ کر حملہ کر کے جہاد کریں گے۔ ان میں سے ہزارہا لوگ میری رضامندی کی جستجو میں اپنا گھر بار چھوڑ کر نکل کھڑے ہوں گے۔ منہ ہاتھ وضو میں دھویا کریں گے۔ تہمد آدھی پنڈلی تک باندھیں گے۔ میری راہ میں قربانیاں دیں گے۔ میری کتاب ان کے سینوں میں ہوگی۔ راتوں کو عابد اور دنوں کو مجاہد ہوں گے۔ میں اس نبی کی اہل بیت اور اولاد میں سبقت کرنے والے صدیق شہید اور صالح لوگ پیدا کردوں گا۔ اس کی امت اس کے بعد دنیا کو حق کی ہدایت کرے گی، اور حق کے ساتھ عدل و انصاف کرے گی۔ ان کی امداد کرنے والوں کو میں عزت والا کروں گا۔ اور ان کو بلانے والوں کی مدد کروں گا۔ ان کے مخالفین اور ان کے باغی اور ان کے بدخواہوں پر میں برے دن لاؤں گا۔ میں انہیں ان کے نبی کے وارث کردوں گا۔ جو اپنے زب کی طرف لوگوں کو دعوت دیں گے۔ نیکیوں کی باتیں بتائیں گے، برائیوں سے روکیں گے، نماز ادا کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، وعدے پورے کریں گے، اس خیر کو میں ان کے ہاتھوں پوری کروں گا جو ان سے شروع ہوئی تھی۔ یہ ہے میرا فضل جسے چاہوں دوں۔ اور میں بہت بڑے فضل و کرم کا مالک ہوں، ابن ابی خاتم میں ہے کہ آپ حضرت علی ؓ اور حضرت معاذ ؓ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیج رہے تھے جب یہ آیت اتری تو آپ نے انہیں فرمایا جاؤ خوشخبریاں سنانا نفرت نہ دلانا، آسانی کرنا سختی نہ کرنا، دیکھو مجھ پر یہ آیت اتری ہے۔ طبرانی میں یہ بھی ہے کہ آپ نے فرمایا مجھ پر یہ اترا ہے کہ اے نبی ہم نے تجھے تیری امت پر گواہ بنا کر جنت کی خوشخبری دینے والا بنا کر جہنم سے ڈرانے والا بنا کر اور اللہ کے حکم سے اس کی توحید کی شہادت کی طرف لوگوں کو بلانے والا بنا کر اور روشن چراغ قرآن کے ساتھ بنا کر بھیجا پس آپ اللہ کی وحدانیت پر کہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود نہیں گواہ ہیں۔ اور قیامت کے دن آپ لوگوں کے اعمال پر گواہ ہوں گے۔ جیسے ارشاد ہے ( وَّجِئْنَا بِكَ عَلٰي هٰٓؤُلَاۗءِ شَهِيْدًا 41؀ڲ )النساء:41) یعنی ہم تجھے ان پر گواہ بنا کر لائیں گے۔ اور آیت میں ہے کہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور تم پر یہ رسول ﷺ گواہ ہیں۔ آپ مومنوں کو بہترین اجر کی بشارت سنانے والے اور کافروں کو بدترین عذاب کا ڈر سنانے والے ہیں۔ اور چونکہ اللہ کا حکم ہے اس کی بجا آوری کے ماتحت آپ مخلوق کو خالق کی عبادت کی طرف بلانے والے ہیں۔ آپ کی سچائی اس طرح ظاہر ہے جیسے سورج کی روشنی۔ ہاں کوئی ضدی اڑ جائے تو اور بات ہے، اے نبی ! کافروں اور منافقوں کی بات نہ مانو نہ ان کی طرف کان لگاؤ اور ان سے درگذر کرو۔ یہ جو ایذائیں پہنچاتے ہیں انہیں خیال میں بھی نہ لاؤ اور اللہ پر پورا بھروسہ کرو وہ کافی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 45 { یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا } ” اے نبی ﷺ ! یقینا ہم نے بھیجا ہے آپ کو گواہ بنا کر اور بشارت دینے والا اور خبردار کرنے والا۔ “ اس آیت کے الفاظ نبوت اور رسالت کے درمیان ربط وتعلق کو بھی واضح کر رہے ہیں۔ نبوت اور رسالت کے تعلق یا فرق کو کسی شخص کے کسی محکمے کے لیے منتخب ہونے اور پھر اس محکمے کے اندر کسی مخصوص منصب پر اس کے ” تقرر “ کی مثال سے سمجھنا چاہیے۔ مثلاً جو لوگ مقابلے کے امتحان میں کامیاب قرار پاتے ہیں وہ سی ایس پی کیڈر cadre کے لیے منتخب ہوجاتے ہیں۔ لیکن محض اس کیڈر میں منتخب ہوجانے سے ان میں سے کسی کو نہ تو کوئی اختیار ملتا ہے اور نہ ہی کسی پر کوئی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ لیکن جب ان میں سے کسی کا کسی منصب یا عہدے پر تقرر کردیا جاتا ہے ‘ مثلاً کسی جگہ ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے تعینات کردیا جاتا ہے ‘ تو اس منصب کے اختیارات بھی اسے حاصل ہوجاتے ہیں اور اس سے متعلقہ ذمہ داریاں بھی اس کے کندھوں پر آجاتی ہیں۔ اس مثال کے حوالے سے یوں سمجھئے کہ نبوت ایک ” کیڈر “ ہے ‘ جبکہ رسالت ایک خصوصی ” تقرر “۔ یعنی نسل ِانسانی میں سے جو لوگ نبوت کے لیے منتخب ہوئے وہ سب انبیاء قرار پائے۔ لیکن جب ان میں سے کسی نبی کو کسی خاص قوم کی طرف بھیجا گیا تو انہیں رسالت مل گئی اور اس ” تقرر “ کے بعد وہ رسول بن گئے۔ اسی اصول کے تحت حضور ﷺ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ آپ ﷺ کی نبوت کا ظہور پہلی وحی کے ساتھ ہوا ‘ جبکہ آپ ﷺ کی رسالت کا آغاز اس وقت ہوا جب آپ ﷺ کو باقاعدہ تبلیغ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ پہلی وحی ان آیات پر مشتمل تھی : { اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ۔ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ۔ اِقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ۔ الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ۔ عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ۔ ” پڑھئے اپنے رب کے نام سے جس نے پید ا کیا۔ اس نے پیدا کیا انسان کو جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے۔ پڑھئے اور آپ ﷺ کا رب بہت کریم ہے۔ وہ ذات جس نے علم سکھایا قلم کے ذریعے۔ اس نے سکھایا انسان کو وہ کچھ جو وہ نہیں جانتا تھا۔ “ ان پانچ آیات کے اندر نہ تو آپ ﷺ کو تبلیغ کا کوئی حکم دیا گیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی اور ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس لیے بجا طور پر سمجھا جاسکتا ہے کہ اس وحی کے ذریعے صرف آپ ﷺ کی نبوت کا ظہور ہوا تھا ‘ جبکہ آپ ﷺ کی رسالت کا آغاز اس وحی سے ہوا : { یٰٓاَیُّہَا الْمُدَّثِّرُ۔ قُمْ فَاَنْذِرْ۔ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ۔ المدثر ” اے چادر میں لپٹنے والے ! اٹھئے اور خبردار کیجیے ‘ اور اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے “۔ ان آیات میں گویا آپ ﷺ کو لوگوں تک پیغام پہنچانے کا واضح حکم دے کر باقاعدہ ” رسالت “ کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ چناچہ زیر مطالعہ آیت میں حضور ﷺ کو ” نبی “ کی حیثیت سے مخاطب کر کے منصب ِرسالت عطا کرنے کے ذکر یٰٓـاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ سے جہاں نبوت اور رسالت کا فرق واضح ہوجاتا ہے وہاں اس نکتے کی بھی وضاحت ہوجاتی ہے کہ پہلے آپ ﷺ کو نبوت عطا ہوئی اور بعد میں رسالت۔ آیت میں رسالت کے حوالے سے حضور ﷺ کی جن تین ذمہ داریوں شہادت علی الناس ‘ تبشیر اور انذار کا ذکر کیا گیا ہے ان کی وضاحت قرآن کی بہت سی دوسری آیات میں بھی ملتی ہے۔ سورة البقرة کی آیت 143 میں آپ ﷺ کی ” شہادت “ کی ذمہ داری کے حوالے سے یوں فرمایا گیا : { وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّـتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًاط } ” اور اے مسلمانو ! اسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک امت ِوسط بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول ﷺ تم پر گواہ ہو “۔ سورة الحج کی آخری آیت میں بھی یہ مضمون ان ہی الفاظ میں آیا ہے ‘ البتہ الفاظ کی ترتیب ذرا مختلف ہے : { لِیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ شَہِیْدًا عَلَیْکُمْ وَتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ } ” تاکہ پیغمبر تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ ہو۔ “ اسی طرح تبشیر اور انذار کے حوالے سے بھی قرآن میں بہت سی آیات آئی ہیں ‘ صیغہ واحد میں بھی اور جمع کے صیغہ میں بھی۔

ياأيها النبي إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا

سورة: الأحزاب - آية: ( 45 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 424 )

Surah ahzab Ayat 45 meaning in urdu

اے نبیؐ، ہم نے تمہیں بھیجا ہے گواہ بنا کر، بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور یہ بھی غرض ہے کہ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے وہ جان
  2. کہ سب ماہر جادوگروں کو (جمع کرکے) آپ کے پاس لے آئیں
  3. اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن کمزور ہوگا
  4. (یعنی) جب ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان کو
  5. (جھوٹ کا) فائدہ تو تھوڑا سا ہے مگر (اس کے بدلے) ان کو عذاب الیم
  6. اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا
  7. اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی
  8. انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور ان کے ذریعے سے (لوگوں
  9. اور اسی نے زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے کہ تم کو لے کر
  10. اور جب یہ دوزخ کی کسی تنگ جگہ میں (زنجیروں میں) جکڑ کر ڈالے جائیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :

surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
surah ahzab Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah ahzab Bandar Balila
Bandar Balila
surah ahzab Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah ahzab Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah ahzab Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah ahzab Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah ahzab Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah ahzab Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah ahzab Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah ahzab Fares Abbad
Fares Abbad
surah ahzab Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah ahzab Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah ahzab Al Hosary
Al Hosary
surah ahzab Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah ahzab Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 4, 2024

Please remember us in your sincere prayers