Surah Nisa Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا﴾
[ النساء: 17]
خدا انہیں لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی سے بری حرکت کر بیٹھے ہیں۔ پھر جلد توبہ قبول کرلیتے ہیں پس ایسے لوگوں پر خدا مہربانی کرتا ہے۔ اور وہ سب کچھ جانتا (اور) حکمت والا ہے
Surah Nisa UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عالم نزع سے پہلے توبہ ؟ مطلب یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے ان بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو ناواقفیت کی وجہ سے کوئی برا کام کر بیٹھیں پھر توبہ کرلیں گو یہ توبہ فرشتہ موت کو دیکھ لینے کے بعد عالم نزع سے پہلے ہو، حضرت مجاہد وغیرہ فرماتے ہیں جو بھی قصداً یا غلطی سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرے وہ جاہل ہے جب تک کہ اس سے باز نہ آجائے۔ ابو العالیہ فرماتے ہیں صحابہ کرام فرمایا کرتے تھے کہ بندہ جو گناہ کرے وہ جہالت ہے، حضرت قتادہ بھی صحابہ کے مجمع سے اس طرح کی روایت کرتے ہیں عطاء اور حضرت ابن عباس سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ توبہ جلدی کرلینے کی تفسیر میں منقول ہے کہ ملک الموت کو دیکھ لینے سے پہلے، عالم سکرات کے قریب مراد ہے، اپنی صحت میں توبہ کر لینی چاہئے، غر غرے کے وقت سے پہلے کی توبہ قبول ہے، حضرت عکرمہ فرماتے ہیں ساری دنیا قریب ہی ہے، اس کے متعلق حدیثیں سنئے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جب تک سانسوں کا ٹوٹنا شروع نہ ہو، ( ترمذی ) جو بھی مومن بندہ اپنی موت سے مہینہ بھر پہلے توبہ کرلے اس کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول فرما لیتا ہے یہاں تک کہ اس کے بعد بھی بلکہ موت سے ایک دن پہلے تک بھی بلکہ ایک سانس پہلے بھی جو بھی اخلاص اور سچائی کے ساتھ اپنے رب کی طرف جھکے اللہ تعالیٰ اسے قبول فرماتا ہے، حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں جو اپنی موت سے ایک سال پہلے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور جو مہینہ بھر پہلے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول فرماتا ہے اور جو ہفتہ بھر پہلے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول فرماتا ہے اور جو ایک دن پہلے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول فرماتا ہے، یہ سن کر حضرت ایوب نے یہ آیت پڑھی تو آپ نے فرمایا وہی کہتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، مسند احمد میں ہے کہ چار صحابی جمع ہوئے ان میں سے ایک نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے جو شخص اپنی موت سے ایک دن پہلے بھی توبہ کرلے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے، دوسرے نے پوچھا کیا سچ مچ تم نے حضور ﷺ سے ایسے ہی سنا ہے ؟ اس نے کہا ہاں تو دوسرے نے کہا تم نے یہ سنا ہے ؟ اس نے کہا ہاں، اس نے کہا میں نے تو حضور ﷺ سے یہاں تک سنا ہے کہ جب تک اس کے نرخرے میں روح نہ آجائے توبہ کے دروازے اس کے لئے بھی کھلے رہتے ہیں، ابن مردویہ میں مروی ہے کہ جب تک جان نکلتے ہوئے گلے سے نکلنے والی آواز شروع نہ ہو تب تک توبہ قبول ہے، کئی ایک مرسل احادیث میں بھی یہ مضمون ہے، حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جب ابلیس پر لعنت نازل فرمائی تو اس نے مہلت طلب کی اور کہا تیری عزت اور تیرے جلال کی قسم کہ ابن آدم کے جسم میں جب تک روح رہے گی میں اس کے دل سے نہ نکلوں گا، اللہ تعالیٰ عزوجل نے فرمایا مجھے اپنی عزت اور اپنے جلال کی قسم کہ میں بھی جب تک اس میں روح رہے گی اس کی توبہ قبول کروں گا، ایک مرفوع حدیث میں بھی اس کے قریب قریب مروی ہے پس ان تمام احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب تک بندہ زندہ ہے اور اسے اپنی حیاتی کی امید ہے تب تک وہ اللہ تعالیٰ کی طرف جھکے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور اس پر رجوع کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس علیم و حکیم ہے، ہاں جب زندگی سے مایوس ہوجائے فرشتوں کو دیکھ لے اور روح بدن سے نکل کر حلق تک پہنچ جائے سینے میں گھٹن لگے حلق میں اٹکے سانسوں سے غرغرہ شروع ہو تو اس کی توبہ قبول نہیں ہوتی۔ اسی لئے اس کے بعد فرمایا کہ مرتے دم تک جو گناہوں پر اڑا رہے اور موت دیکھ کر کہنے لگے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں تو ایسے شخص کی توبہ قبول نہیں ہوتی، جیسے اور جگہ ہے آیت ( فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا قَالُوْٓا اٰمَنَّا باللّٰهِ وَحْدَهٗ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهٖ مُشْرِكِيْنَ ) 40۔ غافر:84) ( دو آیتوں تک ) مطلب یہ ہے کہ ہمارے عذابوں کا معائنہ کرلینے کے بعد ایمان کا اقرار کرنا کوئی نفع نہیں دیتا اور جگہ ہے آیت ( يَوْمَ يَاْتِيْ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا اِيْمَانُهَا لَمْ تَكُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ كَسَبَتْ فِيْٓ اِيْمَانِهَا خَيْرًا ۭ قُلِ انْتَظِرُوْٓا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ ) 6۔ الأنعام:158) مطلب یہ ہے کہ جب مخلوق سورج کو مغرب کی طرف سے چڑھتے ہوئے دیکھ لے گی اس وقت جو ایمان لائے یا نیک عمل کرے اسے نہ اس کا عمل نفع دے گا نہ اس کا ایمان۔ پھر فرماتا ہے کہ کفر و شرک پر مرنے والے کو بھی ندامت و توبہ کوئی فائدہ نہ دے گی نہ ہی اس فدیہ اور بدلہ قبول کیا جائے گا چاہے زمین بھر کر سونا دینا چاہئے حضرت ابن عباس وغیرہ فرماتے ہیں یہ آیت اہل شرک کے بارے میں نازل ہوئی ہے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ قبول کرتا ہے اور اسے بخش دیتا ہے جب تک پردہ نہ پڑجائے پوچھا گیا پردہ پڑنے سے کیا مطلب ہے ؟ فرمایا شرک کی حالت میں جان نکل جانا۔ ایسے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے سخت درد ناک المناک ہمیشہ رہنے والے عذاب تیار کر رکھے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17 اِنَّمَا التَّوْبَۃُ عَلَی اللّٰہِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْءَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ ایک صاحب ایمان پر کبھی ایسا وقت بھی آسکتا ہے کہ خارجی اثرات اتنے شدید ہوجائیں یا نفس کے اندر کا ہیجان اسے جذبات سے مغلوب کر دے اور وہ کوئی گناہ کا کام کر گزرے۔ لیکن اس کے بعد اسے جیسے ہی ہوش آئے گا اس پر شدید ندامت طاری ہوجائے گی اور وہ اللہ کے حضور توبہ کرے گا۔ ایسے شخص کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اس کی توبہ قبول کرنا اللہ کے ذمے ہے۔
إنما التوبة على الله للذين يعملون السوء بجهالة ثم يتوبون من قريب فأولئك يتوب الله عليهم وكان الله عليما حكيما
سورة: النساء - آية: ( 17 ) - جزء: ( 4 ) - صفحة: ( 80 )Surah Nisa Ayat 17 meaning in urdu
ہاں یہ جان لو کہ اللہ پر توبہ کی قبولیت کا حق اُنہی لوگوں کے لیے ہے جو نادانی کی وجہ سے کوئی برا فعل کر گزرتے ہیں اور اس کے بعد جلدی ہی توبہ کر لیتے ہیں ایسے لوگوں پر اللہ اپنی نظر عنایت سے پھر متوجہ ہو جاتا ہے اور اللہ ساری باتوں کی خبر رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان نازل کیا ہے۔
- بولا کہ میں اس سے بہتر ہوں (کہ) تو نے مجھ کو کو آگ سے
- اور اَوروں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے
- جو لوگ تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے گردن کشی نہیں
- پس (اے محمدﷺ) جس طرح اور عالی ہمت پیغمبر صبر کرتے رہے ہیں اسی طرح
- اور جو پروردگار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے (مصائب پر) صبر کرتے ہیں اور
- (اور) تختوں پر (بیٹھے ہوئے ان کا حال) دیکھ رہے ہوں گے
- اور اپنا ہاتھ اپنی بغل سے لگالو وہ کسی عیب (وبیماری) کے بغیر سفید (چمکتا
- وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور
- اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers